واشنگٹن ڈی سی اور اس کے مضافات میں بعض علاقوں، سڑکوں اور عمارت کے دلچسپ نام ہیں۔ کچھ نام ہم پاکستانیوں کو عجیب لگتے ہیں جو شاید امریکیوں کے لیے نہیں ہوں گے لیکن جان بوجھ کر بھی ذرا ہٹ کے نام رکھے جاتے ہیں۔
ڈی سی انتظامیہ نے کانگریس بلڈنگ کو مرکز قرار دے کر شہر کو چار حصوں میں تقسیم کیا ہوا ہے۔ ان کے نام نارتھ ایسٹ، نارتھ ویسٹ، ساؤتھ ایسٹ اور ساؤتھ ویسٹ ہیں۔ آپ حیران ہوں گے کہ اس چھوٹے سے شہر کے چاروں علاقوں کی آبادی اور لوگوں کا مزاج ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ نارتھ ایسٹ میں ایک رہائشی عمارت کا نام انتھولوجی ہے۔ عام طور پر مختلف ادیبوں کی کہانیوں پر مشتمل کتاب یا مختلف گلوکاروں کے گیتوں پر مشتمل البم کو انتھولوجی کہا جاتا ہے۔ نارتھ ویسٹ کی ایک بلڈنگ کا نام کائرو یعنی قاہرہ ہے۔ 1894 میں اپنی تعمیر سے اب تک یہ شہر کی سب سے بلند عمارت ہے۔ نارتھ ویسٹ پر یو اسٹریٹ کے ایک ٹکڑے کا نام ایک مسلمان بزنس مین محبوب بن علی وے ہے۔ وہ خود تو انتقال کرچکے ہیں لیکن ان کا مشہور ریسٹورنٹ بینز چلی باؤل موجود ہے۔
ہمارے ہاں ریسٹورنٹس کے بریانی سینٹر یا نہاری ہاؤس یا تندور محل قسم کے رکھے جاتے ہیں۔ مغرب میں بیشتر ریسٹورنٹس کے انوکھے نام ہوتے ہیں۔ واشنگٹن کے چند ریسٹورنٹس کے نام یہ ہیں: ڈرٹی ہیبٹ یعنی گندی عادت، پی کوک کیفے یعنی مور کیفے، بلیک سالٹ یعنی سیاہ نمک، ٹائیگر فورک جس کا ترجمہ شیر کا کانٹا یا پنجہ بنتا ہے لیکن یہ ایک چینی ہتھیار کا نام ہے، جپسی کچن یعنی خانہ بدوش کا باورچی خانہ، امیگرنٹ فوڈ یعنی مہاجر کا کھانا، آئرن ایج یعنی لوہے کا زمانہ، کوئنز انگلش یعنی ملکہ کی انگریزی جو دراصل ایک محاورہ ہے، دا فینٹنگ گوٹ یعنی بے ہوش بکری، سیکریفیشل لیمپ یعنی قربانی کا دنبہ اور روسٹر اینڈ آؤل یعنی مرغ اور الو۔ یہاں تک خیر ہے لیکن ایک ریسٹورنٹ کا نام ایسا ہے کہ کوئی مسلمان گھسنا بھی پسند نہیں کرے گا، دا پگ یعنی خنزیر۔
مسلمان امریکا میں بھی اپنے ریسٹورنٹس کے روایتی نام رکھتے ہیں۔ وہی کباب ہاؤس، کباب محل اور حلال گائیز۔
شراب خانوں کا حال کیا بتائیں۔ ان کے نام ریسٹورنٹس سے بھی عجیب ہیں۔ ریسیشنز، میڈمز اورگن، لٹل مس وہسکی، سائن آف وہیل، کوڈ مدر۔ نائٹ کلبوں کے بھی ایسے ہی نام ہیں۔ لیکن ان کا تذکرہ جانے دیجیے۔
یہاں ایک سڑک کا نام ہے کیپٹل سارس کورٹ۔ یہ اس ڈائنوسار کے نام پر رکھا گیا ہے جس کے فوسل واشنگٹن ڈی سی میں دریافت ہوئے۔ ایک سڑک ہے فرائنگ پین روڈ۔ خدا جانے کس نے یہاں پہلے پہل فرائی پین میں انڈا ابالا۔ ایک سڑک کو انڈین ہیڈ کہتے ہیں۔ کسی غریب ریڈ انڈین کا سر کاٹ کر لٹکایا ہوگا۔ مزے کی بات ہے کہ پوٹومیک کے ایک کنارے پر انڈین ہیڈ ہے اور دوسری جانب میسن نیک۔ یعنی سر اور گردن کے بیچ سے دریا گزرتا ہے۔ گیلوز روڈ تو ہمارے گھر کے پاس ہے۔ گیلوز ایک مشین ہوتی تھی جس کے ذریعے سزائے موت دی جاتی تھی۔ سزائے موت پر پابندی کی بات سب کرتے ہیں لیکن سڑک کا یہ نام بدلنے کی بات کوئی نہیں کرتا۔ لٹل ریور ٹرن پائیک بھی دلچسپ نام ہے، یعنی چھوٹے دریا والی سڑک۔ دریا کیا ہے، نالا بھی نہیں کہہ سکتے۔ لیکن بس۔ ایسٹ ویسٹ ہائی وے ایسا نام ہے جسے رکھنے کے لیے زیادہ سوچنا نہیں پڑا ہوگا۔
جیسے ہمارے ہاں آباد، پور، گڑھ، گوٹھ، ٹنڈو، ٹوبہ ہوتے ہیں، یہاں ٹن، ول، مل، ڈیل، پارک، برگ، فیلڈ، ہوتے ہیں۔ واشنگٹن، آرلنگٹن، نیوانگٹن، سینٹر ول، روک ول، اوگزن ہل، ایسپن ہل، اینن ڈیل، گلین ڈیل، کالج پارک، ٹاکوما پارک، لیز برگ، فریڈرکس برگ، میری فیلڈ، اسپرنگ فیلڈ۔ اسپرنگ فیلڈ اور سلور اسپرنگ سے بہار کی خوشبو آتی ہے تو فالز چرچ بھی موجود ہے جس کا ترجمہ خزاں والا گرجا کرلیجیے۔
بعض نام ایسے ہیں جنھیں سنتے ہی پتا چل جاتا ہے کہ یہاں آباد ہونے والے کس ملک سے تعلق رکھتے ہوں گے۔ ایک علاقے کا نام ہے ویانا۔ یورپی ملک آسٹریا کا دارالحکومت اسی نام کا ہے۔ چائنا ٹاؤن اور جرمن ٹاؤن کی وضاحت کرنے کی ضرورت نہیں۔ ایک اور شہر ہے الیگزینڈریا۔ ہمارا خیال تھا کہ یہ مصر کے ساحلی شہر اسکندریہ یا مقدونیہ کے اسکندر اعظم کے نام پر رکھا گیا ہوگا۔ لیکن شہر والوں نے بتایا کہ یہ نام ایک بڑے جاگیردار اسکاٹ مین جان الیگزینڈر کے نام پر ہے۔
جیسے واشنگٹن کی منصوبہ بندی کرنے والوں نے شہر کی سڑکوں کے ناموں کے لیے تمام ریاستوں کے نام اور تمام حروف تہجی استعمال کرلیے ہیں، الیگزینڈریا میں ساتھ ساتھ چلنے والی کئی سڑکوں کے نام ایک طرح کے رکھے گئے۔ ڈیوک اسٹریٹ، کوئن اسٹریٹ، پرنس اسٹریٹ، کنگز اسٹریٹ۔ آخری والی یعنی کنگز اسٹریٹ یہاں کی فوڈ اسٹریٹ ہے اور دور دور سے لوگ یہاں کھانا کھانے آتے ہیں۔
امریکا میں ایک نام کے بہت سے شہر مل جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر واشنگٹن نام کی ایک ریاست اور یہ دارالحکومت ہی نہیں، نواسی مزید شہر، قصبے اور گاؤں بھی ہیں۔ فرینکلن نام کے تنتالیس، کلنٹن نام کے انتالیس، آرلنگٹن اور سینٹر ول نام کے اڑتیس، لیبنن یعنی لبنان نام کے پینتیس اور جارج ٹاؤن اور اسپرنگ فیلڈ نام کے تینتیس علاقے ہیں۔ یہ سب نام ڈی سی کے اطراف میں موجود ہیں۔
بہت سے نام شخصیات کے نام پر رکھے جاتے ہیں۔ جیسے میری لینڈ میں کلنٹن نام کا علاقہ سابق امریکی صدر نہیں، کسی اور کلنٹن صاحب کے نام پر رکھا گیا۔ ایک نام ہے بووی۔ ہمارے ہاں بوا ہوتی ہے۔ یہاں یہ مردوں کا نام ہے۔ برک نام کا زرق برق علاقہ غلاموں کا کاروبار کرنے والے ایک شخص کے نام پر رکھا گیا۔ اس علاقے میں ہمارے سابق باس رہتے ہیں اور اتفاق سے وہی ذہنیت پائی ہے۔
ناموں پر تحقیق نہیں کرنی چاہیے ورنہ ان کا جادو ختم ہوجاتا ہے۔ ایک علاقے کا نام ہے ووڈبرج۔ ہم خوش ہوتے رہے کہ یہاں کوئی لکڑی کا پل ہوگا۔ ہم اس پر جاکر تصویر کھنچوائیں گے۔ معلوم ہوا کہ یہ کوئی انگریز صاحب تھے۔ نقل وطن کے بعد یہاں کاروبار کرتے تھے۔ دھت تیرے کی۔ ایک علاقہ ہے ایش برن۔ پہلا خیال ہے کہ کسی نے جلاکر راکھ کردیا ہوگا۔ لیکن جا کر دیکھا کہ دنیا کے امیر ترین ملک کا بھی پوش علاقہ ہے۔ مینیسس شمالی ورجینیا کا مشہور علاقہ ہے۔ نام لیتے ہوئے تھوڑا سا گڑبڑا جائیں تو مطلب کچھ کا کچھ ہوسکتا ہے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر