اپریل 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مرتضیٰ بھٹو کا قاتل کون؟ ||عامر حسینی

ارشد شیرازی اور جمال ناصر جو دونوں اب بھی با حیات ہیں اور جلا وطنی کاٹ رہے ہیں وہ بھی میر مرتضٰی بھٹو کو الزام دیتے ہیں کہ انھوں نے اُن کو استعمال کیا- الذوالفقار کو وہ بے کار مہم جوئی قرار دیتے ہیں -

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مرتضٰی بھٹو کے قریبی ساتھی خواجہ آصف جاوید بٹ نے اپنی کتاب "کئی سولیاں سر راہ تھیں” میں لکھا ہے کہ فاطمہ بھٹو نے اپنی کتاب میں میر مرتضیٰ بھٹو کی زندگی سے وابستہ کئی واقعات بارے جو باتیں لکھی ہیں وہ حقائق کے منافی ہیں اور وہ اس کا الزام میر مرتضیٰ بھٹو کے ساتھی سہیل سیٹھی کو دیتے ہیں –
آصف بٹ کے خیال میں سلام اللہ ٹیپو، ارشد شیرازی اور ناصر جمال تینوں پی ایس ایف کے کارکن اور دل و جان سے بھٹو کے جانثار تھے اور اُن کو طیارہ اغوا کا ٹاسک میر مرتضٰی بھٹو نے ہی دیا تھا – میجر طارق رحیم کو الذوالفقار نے ہی غدار قرار دیا یہ تنظیم کا فیصلہ تھا ناکہ سلام اللہ ٹیپو کا ذاتی فیصلہ
آصف بٹ نے اپنی کتاب میں میر مرتضٰی بھٹو پہ الزام عائد کیا کہ انھوں نے سلام اللہ ٹیپو، ارشد شیرازی اور جمال ناصر کو طیارہ اغواء کے لیے استعمال کیا اور بعد ازاں اُن کو مزید غیر مفید جان کر چھوڑ دیا –
ارشد شیرازی اور جمال ناصر جو دونوں اب بھی با حیات ہیں اور جلا وطنی کاٹ رہے ہیں وہ بھی میر مرتضٰی بھٹو کو الزام دیتے ہیں کہ انھوں نے اُن کو استعمال کیا- الذوالفقار کو وہ بے کار مہم جوئی قرار دیتے ہیں –
ایم آر ڈی اور پی پی پی کی اُس وقت کی قیادت طیارہ اغوا کیس کو ضیاء الحق کی سازش قرار دیتی رہی، آصف بٹ سمیت میر مرتضٰی بھٹو کے ساتھ رہے الذولفقار میں شامل ہونے والے اسے سازش نہیں کہتے –
سہیل سیٹھی اسے سلام اللہ ٹیپو، ارشد شیرازی اور جمال ناصر کا اپنا فیصلہ قرار دیتے ہیں
راجہ انور، آصف بٹ، ارشد اعوان، رانا فاروق اور دیگر اسے الذولفقار کا تنظیمی فیصلہ کہتے ہیں جسے میر مرتضیٰ اور شاہنواز بھٹو کی منظوری حاصل تھی –
آصف بٹ کا کہنا ہے کہ میر مرتضیٰ بھٹو کا قتل "سلیمانی ٹوپی پہنے نہ نظر آنے والی مخلوق” کی کارستانی تھی جس نے اُس وقت پولیس کو لیڈ کرنے والے شاہد حیات کو پیچھے سے گولی ماری تھی –
آصف بٹ نے اپنی کتاب میں میر مرتضٰی بھٹو کے بارے میں اور بہت کچھ لکھا ہے اور اُن کے بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری سے ہوئے اختلافات پر بھی تفصیل سے بات کی ہے لیکن ایک بات وہ بہت صاف صاف لکھتے ہیں کہ فاطمہ بھٹو کا یہ خیال غلط ہے کہ اُن کے والد کے قتل میں بے نظیر بھٹو، آصف زرداری، چیف منسٹر عبداللہ شاہ یا اُس وقت کی کراچی پولیس کے افسران کا کوئی ہاتھ تھا-
آصف جاوید بٹ کہتے ہیں کہ سلام اللہ ٹیپو کے دادا انگریز سرکار کے باغی تھے اور وہی باغی روح سلام اللہ ٹیپو میں بھی موجود تھی –

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

%d bloggers like this: