لاہورہائیکورٹ نے خصوصی عدالتوں میں ججز کی تعیناتیوں اور تبادلوں میں حکومتی
مداخلت کیخلاف درخواست قابل سماعت قرار دے دی ہے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، وزارت قانون اور محکمہ قانون پنجاب کو نوٹسز جاری کیے ہیں۔
ہائیکورٹ نے وفاق اور پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے درخواست فل بینچ کے روبرو پیش کرنے کی ہدایت ہے۔
درخواست گزار میاں داؤد نے موقف اختیار کیا کہ خصوصی عدالتوں میں اکثر دیکھا گیا ہے
کہ کوئی کیس فیصلہ کے قریب ہوتا ہے تو جج کو تبدیل کردیا جاتا ہے۔
چیف جسٹس کی جانب سے بھیجی گئی نامزد ججوں کی فہرست پر وزرات قانون اعتراض لگا
دیتی ہے جوعدلیہ کی آزادی کیخلاف ہے۔
درخواستگزار نے عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ یہ کہتے ہیں کہ چیف جسٹس جو فہرست
بھیجیں اس پر وزارت قانون کو من وعن عمل کرنا چاہیے؟
حکومت کے پاس ججوں کی تعیناتی اور تبادلوں کے اختیارات ہی نہیں ہونے چاہیئں؟۔
درخواست گزار نے کہا خصوصی عدالتوں میں ججوں کی تعیناتیوں، تبادلوں میں حکومتی
مداخلت آئین کی خلاف ورزی ہے۔
وفاقی حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے احتساب عدالت کے ججوں کے تبادلوں پر ا
عتراض اٹھایا۔ وفاقی حکومت کا اعتراض اٹھانا عدالتی امور میں مداخلت اور عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔
حکومت کا خصوصی عدالتوں میں من پسند ججوں کی تعیناتی کا مطالبہ فیئر ٹرائل کے اصول
کے خلاف ہے۔ وفاقی حکومت مسلسل خصوصی عدالتوں کے جوڈیشل ورک میں مداخلت کر
رہی ہے۔
وفاقی حکومت کا خصوصی عدالتوں میں اپنی مرضی کے جج تعینات کروانا عدلیہ پر دباؤ کے
مترادف ہے۔ استدعا ہے کہ خصوصی عدالتوں میں ججوںکی تعیناتیوں، تبادلوں میں حکومت
مداخلت غیرآئینی قرار دی جائے۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،