انور خان سیٹھاری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دنیا کا نظام چلانے کیلئے ﷲ تبارک و تعالیٰ اپنے فیصلہ قدرت کے تحت روزانہ ہزاروں بچے پیدا فرماتے ہیں اور ہر بچہ نصیب کے ساتھ ہی پیدا ہوتا ہے جیسا کہ قرآن کریم فرقانِ حمید کے پارہ نمبر بارہ کی پہلی آیت میں ﷲ جَلَّ شانہُ نے فرمایا جسکا مفہوم ہے کہ کوئی بھی انسان اس وقت تک دنیا میں بھیجا ہی نہیں جاتا جب تک اسکے پیدا ہونے سے لیکر مرنے تک سب کچھ اس کے نصیب میں لکھ نہ دیا جائے۔
اسی طرح کچھ لوگ گھر کی تقدیر بدلنے کیلئے پیدا کئے جاتے ہیں کچھ لوگ خاندان یا عزیز و اقارب یا گاؤں قصبہ یا شہر کی تقدیر بدلنے کیلئے پیدا کئے جاتے ہیں کچھ لوگ مملکت یا ریاست کی تقدیر بدلنے کیلئے پیدا ہوتے ہیں اور چند لوگ قوموں کی اور دنیا کی تقدیر بدلنے کیلئے پیدا کئے جاتے ہیں دنیا کا سسٹم بدلنے کیلئے پیدا ہوتے ہیں دنیا کی ترقی و خوشحالی کی نوید لیکر پیدا ہوتے ہیں۔
یقیناً قوموں اور دنیا کی تاریخ بدلنے والے اُن چند لوگوں میں پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی محبت کا مرکز جنون کا منبع دلکشی کا محور اُنس کا قبلہ فخرِ ایشیاء قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو اور دلگی کا فخر جدوجہد کی لازوال داستان بہادری کا قلعہ وفاداری کا ثبوت محترمہ بے نظیر بھٹو اور محافظِ جمہوریت وارثِ بھٹو ازم بادشاہِ مفاہمت نیلسن منڈیلا آپ ایشیا رئیس آصف علی زرداری اور مظلوموں کی آس کسانوں کی آواز مزدوروں کی خوشی غریبوں کا فخر نوجوانوں کا مستقبل پاکستان کے مضبوط اور خوشحال مستقبل نوید کشمیریوں کی آزادی کی علامت اور تمام طبقات کے حقوق کے علمبردار ہمارے محبوب و ہردلعزیز قائد چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری شامل ہیں۔
کسی بھی مملکت کے امور کو احسن طریقے سے چلانے اور اسے دنیا کے سامنے مضبوط پیش کرنے کیلئے جو بنیادی ضروریات ہوتی ہیں اُن میں دفاع کا مضبوط ہونا دستور کا موجود ہونا معاشی و معاشرتی پالیسی بنانا اور اس پر عمل درآمد کرنا ہمسائے ممالک اور دنیا کے ساتھ روابط رکھنا اور ہر ملک کے ساتھ اسکی سوچ اور اسکے سسٹم کے ساتھ چلنا اور ایک مضبوط بلاک بنانا لازمی ہوتا ہے۔
جب 1971 میں سقوطِ ڈھاکہ ہوا ملک ٹوٹ چکا تھا مملکت بکھر چکی تھی ہمارے 93 ہزار سجیلے جوانوں نے ہتھیار پھینک کر دشمن کے آگے سرنڈر کردیا تھا ریاست کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی تھی ہر طرف تباہی و بربادی کے مناظر تھے چاروں اطراف ھو کا عالم تھا اس وقت پاکستان زمانہ جاہلیت کا منظر اور کھنڈرات کا منظر پیش کررہا تھا تو اس وقت جو پاکستان کی کنڈیشن تھی اسے چلانے متحد کرنے پاکستان عزت و توقیر دنیا کے سامنے بحال کرنے پاکستان کو دنیا کے برابر لا کھڑا کرنے اور مضبوط و مستحکم اور خوشحال بنانے کیلئے قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کو دنیا کے برابر لا کھڑا کرنے کا عہد لیکر میدان میں اترے۔
اگر 1971 میں پاکستان کا دفاع مضبوط ہوتا تو نہ سقوطِ ڈھاکہ ہوتا اور نہ ہی ہمارے جوانوں کو ہتھیار پھینک کر سرنڈر کرنے تک کی نوبت آتی شہید بابا نے اقتدار میں آتے ہی ایٹمی پروگرام لانے کا فیصلہ کیا تاکہ اگر ہمارے جوانوں کو ہتھیار پھینک کر سرنڈر کرنے کی نوبت آ جائے تو اس جگ ہنسائی سے بہتر ہے قوم کا مورال تباہ کرنے سے بہتر ہے قوم کی تذلیل کرنے اور اس ڈوب مرنے سے بہتر ہے کہ ایٹم چلا کر دشمن کو بھی مار دیں اور خود بھی عزت سے مر جائیں،
پاکستان نے جب سے ایٹمی پروگرام شروع کیا تو پاکستان کے خلاف ہمسائیوں اور عالمی سطح پر ہونے والی سازشوں میں 90% فیصد کمی آئی آپ دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کررہے ہوتے ہیں برابری کی سطح پر بیٹھے ہوتے ہیں کیوں کہ دنیا جان چکی کہ اب پاکستان کے پاس دفاع کرنے کیلئے بہتر سے بہتر ٹیکنالوجی موجود ہے اور یہ پاکستان کا دفاع مضبوط کرنے اور شہید بابا کی قوم کے ساتھ مخلصی حب الوطنی اور محبت کی لازوال اور پہلی واضع مثال ہے،
امورِ مملکت احسن طریقے سے چلانے کیلئے جن اہم معاملات کا میں نے ذکر کیا ان میں دوسرا اہم رول ہوتا ہے دستور کا کیوں کہ دستور کے بغیر چند لوگ قوموں پر مسلط ہوتے ہیں جیسا کہ آپ 1971 سے پہلے دیکھ چکے ہیں شاہی نظام جاگیرداروں کے خود ساختہ قوانین چھوٹے بڑے کی تمیز نہیں ہوتی کسی بھی طبقے کے حقوق نہیں ہوتے جب لا نہیں ہوگا تو آرڈر کیسے آئے گا جس کا جو جی چاہے کسی پر چڑھ دوڑے ظالم کے ہاتھ نہیں روک سکتے مظلوم کو انصاف نہیں دے سکتے اقلیتوں کو تحفظ اور انکے حقوق نہیں دے سکتے مطلب معاشرہ اور سسٹم ایسا ہوتا ہے جیسے صحرا میں شتر بے مہار ہو،
پھر قائد عوام شہید بابا نے پورے کے پورے سسٹم کو دھارے میں لانے کیلئے دستورِ پاکستان بنایا جس میں ایک لکیر کھینچ دی گئی مثلاً ظالم اور جاگیردار جو دندناتے پھر رہے تھے انہیں نکیل ڈالی غریبوں مسکینوں مظلوموں اور متوسط طبقے کا تحفظ کیا اور انکا بول بالا کیا،
خواتین کو زمانہ جاہلیت کی طرح غلام سمجھا جاتا تھا نکاح کو غلامی کی زنجیر سمجھا جاتا تھا خواتین پر تشدد اور مظالم کے پہاڑ توڑے جاتے تھے کوئی پوچھنے والا نہیں تھا معاشرے میں خواتین کو گھٹیا ترین سمجھا جاتا تھا جو کہ ایک غلیظ ترین سوچ اور کردار کا عکس تھا تو خواتین کے تحفظ کیلئے اہم سسٹم لایا گیا جو کہ کسی حد تک بہتر ثابت ہوا ابھی بھی مزید قوانین اور ترامیم کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے کا اہم ستون خواتین کو برابری کی سطح پر لایا جائے اور انکے حقوق کا بہتر تحفظ کیا جائے۔
کرپٹ عناصر قومی خزانے کو والد صاحب کی تجوری سمجھ کر باولے کتوں کی طرح نوچتے تھے انکا تعقب کیا گیا پھر آپ نے دیکھا تاریخ میں پہلی بار شہید بابا نے 303 متعارف کرائی جو کہ انہوں نے پاکستان کے کرپٹ ترین افسران (جس میں موجودہ سلیکٹڈ وزیراعظم عمران نیازی کا باپ اکرام اللہ نیازی بھی شامل تھا) نہ صرف نکالے بلکہ انکا گھیرا تنگ کرکے قانون میں لایا گیا تاکہ کوئی بھی ناسور قوم کے خزانے کو والد صاحب کی جاگیر سمجھ کر باولے کتے کی طرح نہ نوچے جسکی جلن آج بھی عمران نیازی کے بدبودار منہ سے بھٹو خاندان کے خلاف نکلتی رہتی ہے۔
چند مثالیں دینا ضروری تھا اس لئے اپنی ناقص سوچ کے مطابق آپ کی نظر تین مثالیں کیں الغرض اداروں کی حدود اقلیتوں کے حقوق امور مملکت چلانے کیلئے طریقہ کار سب کچھ دستورِ پاکستان میں پورا کا پورا سسٹم لایا گیا تاکہ امور مملکت کو بہتر اور احسن طریقے سے چلایا جائے جو کہ دفاع کی طرح دستور نے بھی پاکستان کو مستحکم اور خوشحال بنانے میں اہم ترین کردار ادا کیا جو کہ ابھی تک بھی ہورہا ہے اور انشاءاللہ عزوجل تاقیامت بہتر کردار ادا کرتا رہے گا۔
امور مملکت احسن طریقے سے چلانے کیلئے تیسرا اہم ستون ہوتا ہے معیشت کیوں کہ ملکی معیشت کا اثر چاہتے نہ چاہتے ہر شخص پر ہوتا ہے معیشت کی بہتری مملکت کی بہتری ہوتی ہے معیشت کی تباہی مملکت اور سسٹم کی تباہی ہوتی ہے آپ آجکل ملکی معیشت اور مجھ جیسے غریبوں کی حالت دیکھ کر اندازہ لگا سکتے ہیں۔
معیشت کی بہتری کیلئے جو اقدامات شہید بابا نے کئے رہتی دنیا تک قوم انکی ممنون رہے گی پاک چین دوستی سے لیکر درجنوں اداروں سمیت اسٹیل ملز تک کا سفر ایک بہت بڑا سنگِ میل تھا جو کہ قائد عوام نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے بہت جلد عبور کیا اور ملک و قوم کی ترقی کیلئے ایک اہم راستہ ہموار کیا جسکے اثرات آپ کو تاقیامت اس صورت ملیں گے اگر آپ اسی راستے کو اختیار کرو گے۔
پیپلزپارٹی جب بھی اقتدار میں آتی ہے انہیں پالیسیوں کو فالو کرتی ہے جس میں شہید بابا کا خون شامل ہے اور اسکے علاوہ کوئی راستہ ہی نہیں آپ ادھر ادھر منہ مارتے رہیں جیسے سلیکٹرز آجکل مار رہے تو اسکے نتیجے بھی تباہی کی شکل میں آپکے سامنے ہیں یہ بات واضع ہو چکی پیپلزپارٹی کے بنائے گئے راستے اور پالیسیوں کے پاکستان کی ترقی منسوب ہے اس کے علاوہ کوئی بھی راستہ چنیں گے ملک کا حشر ایسے ہوگا جیسا کہ آجکل ہو رہا ہے۔
مملکت کے امور کو احسن طریقے سے چلانے کیلئے بلاک کا ہونا ضروری ہوتا ہے کیونکہ عالمی سطح پر چلنے کیلئے آپ کے پاس مضبوط ہتھیار کا ہونا لازمی ہے اگر سمجھا جائے تو امتِ مسلمہ کیلئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا ایک بہت بڑی مثال ہے دو چار نہیں 56 اسلامی ممالک شامل تھے اس میں آج ان 56 ممالک میں سے دو درجن ممالک کہاں تک پہنچ گئے آپ دیکھ رہے ہیں عالمی اسٹیبلشمنٹ کے دلال اگر پاکستانی اسٹیبلشمنٹ میں نہ ہوتے اور شہید بابا کو قتل نہ کیا جاتا تو آپ ایک منٹ تصور کی دنیا میں چلے جائیں اور سوچیں کہ پاکستان آج کہاں ہوتا۔
جن ممالک کے لوگ اُس وقت پاکستان میں بھیک مانگتے تھے تھے آج کھربوں ڈالرز کے زرمبادلہ کے مالک ہیں کیسے ہیں انہیں کس نے جگایا انکے پاور انہیں کس نے دیئے انہیں شاہی سوچ سے باہر کس نے نکالا انہیں معاشی بم بنانے میں کون لایا یقیناً شہید بابا لائے ایک ضیاء کی دلالی نے کروڑوں پاکستانیوں کا ستیا ناس کیا پاکستان کو 500 سال تک پیچھے دھکیل دیا اسلامک بنک کا پاکستان میں ہونا ایک بہت بڑا معاشی بم تھا ایک ہی لائن آپ کے سمجھنے کیلئے کافی ہے۔
شہید بابا نے تباہ شدہ پاکستان کو خوشحالی کے راستے پر گامزن کیا تو سقوطِ ڈھاکہ کا الزام بھی سر لیا جسے لیکر آج تک ٹرائل کیا جارہا ہے باقی معاملات کی طرح سقوطِ ڈھاکہ پر بھی قوم ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا گیا حالانکہ سقوطِ ڈھاکہ پر جنرلز بریگیڈیئر اور بہت سارے عسکری افسران اس پہ صرف بیان ہی نہیں کتابیں لکھ چکے ہیں اور سب سے بڑی بات حمودالرحمان کمیشن رپورٹ اس لئے پبلک ہونے نہیں دی گئی تاکہ انکا مورال ڈاؤن نہ ہو ہماری محبت حب الوطنی اور عوامی ترقی و خوشحالی کیلئے جدوجہد کو کمزوری سمجھ کر غلیظ ترین الزامات لگائے گئے لیکن پیپلزپارٹی کی قیادت ہر الزام کو کامیابی سمجھ کر نہ صرف اسکا سامنا کیا بلکہ پاکستان کے عوام کیلئے سب کچھ برداشت بھی کیا۔
المختصر شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے دورِ اقتدار میں جو منصوبے شروع کئے گئے یا مکمل کئے گئے انہوں نے پاکستان کے دفاع کیلئے میزائل ٹیکنالوجی کا اضافہ کیا تمام مکاتب فکر کے حقوق سمیت بیروزگاری سے لیکر لاقانونیت تک تمام شعبوں کی بہتری کیلئے جو کاوشیں کیں انکے ثمرات آج تک قوم کو میسر ہو رہے ہیں اور تادیر ہوتے رہیں گے۔
تاریخ گواہ ہے ملک کا ستیا ناس کرکے پاکستان کو پیپلزپارٹی کے حوالے کیا گیا ایوب خان نے پاکستان کو تباہ کیا بچی کھچی کسر یحییٰ خان نے پوری کی پھر پاکستان شہید بابا کے حوالے کیا گیا پھر ضیاء نے بیڑا غرق کیا کلاشنکوف کلچر منشیات عام مجاہدین کی آڑ میں دہشتگردی دوسروں کی جنگ میں گھسا تباہیاں کیں پھر پاکستان پیپلزپارٹی کے حوالے ہوا محترمہ بے نظیر بھٹو کے حوالے ہوا پھر مشرف نے شب خون مارا ایوب یحییٰ اور ضیاء کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کی تباہی و بربادی کی کوئی کسر نہیں چھوڑی پھر تباہ شدہ بحرانوں میں ڈوبا دہشت گردوں کے عروج میں معاشی تباہی کے بعد کرپشن کی بربادی کے بعد پاکستان کو پھر سے پیپلزپارٹی کے حوالے کیا پھر آپ نے دیکھا صدر زرداری نے کیسے تباہ شدہ پاکستان کو خوشحال پاکستان بنایا دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن اٹھارویں ترمیم آغاز حقوق بلوچستان این ایف سی ایوارڈ بجلی بحران پر قابو پایا گیس بحران پر قابو پایا سی پیک جیسے عظیم منصوبے لیکر آئے اگر سی پیک کی حقیقت قوم پر عیاں کر دی جائے تو قوم بچاری خوشی کے مارے سالوں سوئے گی بھی نہیں سی پیک پاکستان کی تقدیر بدلنے کا ایک شاہکار لایا گیا پاک چین دوستی جو کہ سمندر سے گہری ہمالیہ سے اونچی اور شہد سے میٹھی ہے اسکا شاہکار ہے پاکستان پیپلزپارٹی ایسے منصوبے لائی جو کہ قوموں کی تقدیر بدلنے کیلئے کافی ہیں پاکستان کو اس سمت میں لے گئے جو شہید بابا اور شہید بی بی کا خواب تھا روشنیاں بحال ہوئیں اندھیرے چھٹ گئے معیشت پٹری پر واپس آئی دہشت گردوں کی کمر ٹوٹی ملازمین کی تنخواہوں میں 125% سے زائد کا اضافہ ہوا مزدوروں کی اجرت میں اضافہ ہوا کسانوں کیلئے ایسے اقدامات کئے گئے جس کی تاریخ میں کوئی نظیر نہیں عالمی سطح پر پاکستان کا امیج بہتر ہوا پاکستان جو مشرف کے دور میں بھیگی بلی بنا ہوا تھا وہی پاکستان صدر زرداری کے دور حکومت میں امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا تھا نیٹو سپلائی بند کرائی معافی مانگنے تک کھلی نہیں چکلالہ ایئر بیس خالی کرائی شمسی ایئر بیس خالی کرائی جو کہ پاکستان میں دہشتگردی کی وجوہات میں سے تھیں ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن معاہدہ کیا جو کہ ایک بہت بڑا ثبوت ہے کہ پاکستان نے امریکی غنڈہ گردی کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے اپنے وسیع تر مفاد میں ایران کے ساتھ معاہدہ کیا ہمسائیوں کے ساتھ بہترین تعلقات تھے بھارت کے ساتھ برابری کی سطح پر بات ہوتی تھی کشمیر ایشو حل کی طرف بڑھ رہا تھا پھر ممبئی حملے ہو گئے۔
تو گزارش ہے اگر شہید بابا شہید بی بی اور صدر زرداری کے ادوار میں کئے گئے منصوبوں پر نظر دوڑائیں تو ایسا لگتا ہے کہ پاکستان میں کام ہی صرف پیپلزپارٹی نے کیا اور کسی نے ایک اینٹ لگانے کی بھی زحمت نہیں کی وہ زحمت کرتے کیوں انکا مقصد پاکستان کی تباہی ہے نہ کہ پاکستان کی ترقی۔
قوم آنکھیں کھولے اپنے محسنوں کو پہچانے اپنے خدمت گاروں کو سمجھیں منافقوں سے بچے سازشوں کو سمجھیں ملک دشمنوں اور غداروں کو سمجھیں آپ کے ساتھ پیپلزپارٹی کے علاوہ کوئی مخلص نہیں اور نہ ہی مخلص ہو سکتا ہے پاکستان پیپلزپارٹی نے قائد عوام سے لیکر شہید بابا تک جو ملک و قوم کی خدمت کی ایسی چند سالوں کے اقتدار کی خدمت آپکے ساتھ صدیوں میں نہیں ہو سکتی،
اب جس طرح پاکستان کی نااہل نیازی کے ہاتھوں تباہی کی گئی وہ بھی صرف اور صرف پاکستان پیپلزپارٹی ٹھیک کر سکتی ہے پیپلزپارٹی کے علاوہ کوئی آپشن نہ پہلے تھا نہ اب ہے۔
جس طرح پاکستان کو مہنگائی بیروزگاری لاقانونیت بدامنی بدزبانی کرپشن اور عالمی تباہی و بربادی کا شکار کیا گیا اس صورتحال میں آپ کو ترقی و خوشحالی کی طرف پاکستان پیپلزپارٹی ہی لیکر جاسکتی ہے کیونکہ دنیا عوامی حکومت کی قدر کرتی ہے کٹھ پتلیوں کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہے۔
اس وقت جنرل اسمبلی کا اجلاس چل رہا ہے دنیا وہاں موجود ہے جبکہ سلیکٹڈ نیازی پاکستان میں بونگیاں مارتا پھررہا ہے جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمسائیوں اور دوست ممالک سمیت پوری عالمی برادری آپ سے دور ہو چکی سلیکٹڈ نیازی کی غلیظ خارجہ پالیسیوں کی وجہ سے اس وقت جو پاکستان نقصان اٹھا چکا اسکا ازالہ کرتے دہائیوں لگیں گی عالمی تعلقات کی بحالی کیلئے پیپلزپارٹی کے پاس قائدانہ صلاحیت کے ساتھ ساتھ دوراندیشی بھی کوٹ کوٹ کے بھری ہے۔
اب پاکستان کے عوام کی طرح دنیا کی نگاہیں بھی چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی طرف ہیں تو دو دن پہلے آپ نے دیکھا اسلام آباد میں چائنہ امریکہ اور برطانوی سفیروں نے ملاقاتیں کیں تو اسکا یقیناً یہی مطلب ہے کہ پاکستان کے عوام کی طرح دنیا بھی خطے کی مجموعی صورتحال کی بہتری کیلئے بلاول بھٹو زرداری کی طرف دیکھ رہی ہے نگاہیں جمائے بیٹھی ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی شہید نانا شہید ماں اور والد بزرگوار صدر زرداری کی طرح قوم کی ترقی و خوشحالی کی نوید لیکر اور قوم کی خدمت کرنے کیلئے بلکل تیار ہیں انشاءاللہ بلاول بھٹو زرداری اگلے وزیراعظم پاکستان ہیں پاکستان عالمی سطح پر اقتصادی سطح پر اسی طرح ترقی کرے گا جس طرح پاکستان پیپلزپارٹی نے ماضی میں خدمت کی۔
قوم کو چاہیے تباہی و بربادی بہت ہو گئی خدارا ٹرک کی بتی کو پہچانیں اپنے دشمنوں کو پہچانیں منافقوں اور غداروں کو پہچانیں پیپلزپارٹی آپ کیلئے سب کچھ کرتی آپ بھی پیپلزپارٹی کا ساتھ اپنے مضبوط اور خوشحال مستقبل کیلئے دیں ترقی کے اس سفر کو ہمیشہ جاری رکھیں اگر تین اقتدار مسلسل پیپلزپارٹی کے حوالے کیئے جائیں اور سازشوں کو روکا جائے تو یقین کریں پاکستان وہاں جا سکتا ہے جسکا خواب علامہ اقبال نے قائد اعظم اور قائد عوام نے دیکھا تھا۔
اسی طرح کچھ لوگ گھر کی تقدیر بدلنے کیلئے پیدا کئے جاتے ہیں کچھ لوگ خاندان یا عزیز و اقارب یا گاؤں قصبہ یا شہر کی تقدیر بدلنے کیلئے پیدا کئے جاتے ہیں کچھ لوگ مملکت یا ریاست کی تقدیر بدلنے کیلئے پیدا ہوتے ہیں اور چند لوگ قوموں کی اور دنیا کی تقدیر بدلنے کیلئے پیدا کئے جاتے ہیں دنیا کا سسٹم بدلنے کیلئے پیدا ہوتے ہیں دنیا کی ترقی و خوشحالی کی نوید لیکر پیدا ہوتے ہیں۔
یقیناً قوموں اور دنیا کی تاریخ بدلنے والے اُن چند لوگوں میں پاکستان پیپلزپارٹی کے بانی محبت کا مرکز جنون کا منبع دلکشی کا محور اُنس کا قبلہ فخرِ ایشیاء قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو اور دلگی کا فخر جدوجہد کی لازوال داستان بہادری کا قلعہ وفاداری کا ثبوت محترمہ بے نظیر بھٹو اور محافظِ جمہوریت وارثِ بھٹو ازم بادشاہِ مفاہمت نیلسن منڈیلا آپ ایشیا رئیس آصف علی زرداری اور مظلوموں کی آس کسانوں کی آواز مزدوروں کی خوشی غریبوں کا فخر نوجوانوں کا مستقبل پاکستان کے مضبوط اور خوشحال مستقبل نوید کشمیریوں کی آزادی کی علامت اور تمام طبقات کے حقوق کے علمبردار ہمارے محبوب و ہردلعزیز قائد چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری شامل ہیں۔
کسی بھی مملکت کے امور کو احسن طریقے سے چلانے اور اسے دنیا کے سامنے مضبوط پیش کرنے کیلئے جو بنیادی ضروریات ہوتی ہیں اُن میں دفاع کا مضبوط ہونا دستور کا موجود ہونا معاشی و معاشرتی پالیسی بنانا اور اس پر عمل درآمد کرنا ہمسائے ممالک اور دنیا کے ساتھ روابط رکھنا اور ہر ملک کے ساتھ اسکی سوچ اور اسکے سسٹم کے ساتھ چلنا اور ایک مضبوط بلاک بنانا لازمی ہوتا ہے۔
جب 1971 میں سقوطِ ڈھاکہ ہوا ملک ٹوٹ چکا تھا مملکت بکھر چکی تھی ہمارے 93 ہزار سجیلے جوانوں نے ہتھیار پھینک کر دشمن کے آگے سرنڈر کردیا تھا ریاست کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی تھی ہر طرف تباہی و بربادی کے مناظر تھے چاروں اطراف ھو کا عالم تھا اس وقت پاکستان زمانہ جاہلیت کا منظر اور کھنڈرات کا منظر پیش کررہا تھا تو اس وقت جو پاکستان کی کنڈیشن تھی اسے چلانے متحد کرنے پاکستان عزت و توقیر دنیا کے سامنے بحال کرنے پاکستان کو دنیا کے برابر لا کھڑا کرنے اور مضبوط و مستحکم اور خوشحال بنانے کیلئے قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کو دنیا کے برابر لا کھڑا کرنے کا عہد لیکر میدان میں اترے۔
اگر 1971 میں پاکستان کا دفاع مضبوط ہوتا تو نہ سقوطِ ڈھاکہ ہوتا اور نہ ہی ہمارے جوانوں کو ہتھیار پھینک کر سرنڈر کرنے تک کی نوبت آتی شہید بابا نے اقتدار میں آتے ہی ایٹمی پروگرام لانے کا فیصلہ کیا تاکہ اگر ہمارے جوانوں کو ہتھیار پھینک کر سرنڈر کرنے کی نوبت آ جائے تو اس جگ ہنسائی سے بہتر ہے قوم کا مورال تباہ کرنے سے بہتر ہے قوم کی تذلیل کرنے اور اس ڈوب مرنے سے بہتر ہے کہ ایٹم چلا کر دشمن کو بھی مار دیں اور خود بھی عزت سے مر جائیں،
پاکستان نے جب سے ایٹمی پروگرام شروع کیا تو پاکستان کے خلاف ہمسائیوں اور عالمی سطح پر ہونے والی سازشوں میں 90% فیصد کمی آئی آپ دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کررہے ہوتے ہیں برابری کی سطح پر بیٹھے ہوتے ہیں کیوں کہ دنیا جان چکی کہ اب پاکستان کے پاس دفاع کرنے کیلئے بہتر سے بہتر ٹیکنالوجی موجود ہے اور یہ پاکستان کا دفاع مضبوط کرنے اور شہید بابا کی قوم کے ساتھ مخلصی حب الوطنی اور محبت کی لازوال اور پہلی واضع مثال ہے،
امورِ مملکت احسن طریقے سے چلانے کیلئے جن اہم معاملات کا میں نے ذکر کیا ان میں دوسرا اہم رول ہوتا ہے دستور کا کیوں کہ دستور کے بغیر چند لوگ قوموں پر مسلط ہوتے ہیں جیسا کہ آپ 1971 سے پہلے دیکھ چکے ہیں شاہی نظام جاگیرداروں کے خود ساختہ قوانین چھوٹے بڑے کی تمیز نہیں ہوتی کسی بھی طبقے کے حقوق نہیں ہوتے جب لا نہیں ہوگا تو آرڈر کیسے آئے گا جس کا جو جی چاہے کسی پر چڑھ دوڑے ظالم کے ہاتھ نہیں روک سکتے مظلوم کو انصاف نہیں دے سکتے اقلیتوں کو تحفظ اور انکے حقوق نہیں دے سکتے مطلب معاشرہ اور سسٹم ایسا ہوتا ہے جیسے صحرا میں شتر بے مہار ہو،
پھر قائد عوام شہید بابا نے پورے کے پورے سسٹم کو دھارے میں لانے کیلئے دستورِ پاکستان بنایا جس میں ایک لکیر کھینچ دی گئی مثلاً ظالم اور جاگیردار جو دندناتے پھر رہے تھے انہیں نکیل ڈالی غریبوں مسکینوں مظلوموں اور متوسط طبقے کا تحفظ کیا اور انکا بول بالا کیا،
خواتین کو زمانہ جاہلیت کی طرح غلام سمجھا جاتا تھا نکاح کو غلامی کی زنجیر سمجھا جاتا تھا خواتین پر تشدد اور مظالم کے پہاڑ توڑے جاتے تھے کوئی پوچھنے والا نہیں تھا معاشرے میں خواتین کو گھٹیا ترین سمجھا جاتا تھا جو کہ ایک غلیظ ترین سوچ اور کردار کا عکس تھا تو خواتین کے تحفظ کیلئے اہم سسٹم لایا گیا جو کہ کسی حد تک بہتر ثابت ہوا ابھی بھی مزید قوانین اور ترامیم کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے کا اہم ستون خواتین کو برابری کی سطح پر لایا جائے اور انکے حقوق کا بہتر تحفظ کیا جائے۔
کرپٹ عناصر قومی خزانے کو والد صاحب کی تجوری سمجھ کر باولے کتوں کی طرح نوچتے تھے انکا تعقب کیا گیا پھر آپ نے دیکھا تاریخ میں پہلی بار شہید بابا نے 303 متعارف کرائی جو کہ انہوں نے پاکستان کے کرپٹ ترین افسران (جس میں موجودہ سلیکٹڈ وزیراعظم عمران نیازی کا باپ اکرام اللہ نیازی بھی شامل تھا) نہ صرف نکالے بلکہ انکا گھیرا تنگ کرکے قانون میں لایا گیا تاکہ کوئی بھی ناسور قوم کے خزانے کو والد صاحب کی جاگیر سمجھ کر باولے کتے کی طرح نہ نوچے جسکی جلن آج بھی عمران نیازی کے بدبودار منہ سے بھٹو خاندان کے خلاف نکلتی رہتی ہے۔
چند مثالیں دینا ضروری تھا اس لئے اپنی ناقص سوچ کے مطابق آپ کی نظر تین مثالیں کیں الغرض اداروں کی حدود اقلیتوں کے حقوق امور مملکت چلانے کیلئے طریقہ کار سب کچھ دستورِ پاکستان میں پورا کا پورا سسٹم لایا گیا تاکہ امور مملکت کو بہتر اور احسن طریقے سے چلایا جائے جو کہ دفاع کی طرح دستور نے بھی پاکستان کو مستحکم اور خوشحال بنانے میں اہم ترین کردار ادا کیا جو کہ ابھی تک بھی ہورہا ہے اور انشاءاللہ عزوجل تاقیامت بہتر کردار ادا کرتا رہے گا۔
امور مملکت احسن طریقے سے چلانے کیلئے تیسرا اہم ستون ہوتا ہے معیشت کیوں کہ ملکی معیشت کا اثر چاہتے نہ چاہتے ہر شخص پر ہوتا ہے معیشت کی بہتری مملکت کی بہتری ہوتی ہے معیشت کی تباہی مملکت اور سسٹم کی تباہی ہوتی ہے آپ آجکل ملکی معیشت اور مجھ جیسے غریبوں کی حالت دیکھ کر اندازہ لگا سکتے ہیں۔
معیشت کی بہتری کیلئے جو اقدامات شہید بابا نے کئے رہتی دنیا تک قوم انکی ممنون رہے گی پاک چین دوستی سے لیکر درجنوں اداروں سمیت اسٹیل ملز تک کا سفر ایک بہت بڑا سنگِ میل تھا جو کہ قائد عوام نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے بہت جلد عبور کیا اور ملک و قوم کی ترقی کیلئے ایک اہم راستہ ہموار کیا جسکے اثرات آپ کو تاقیامت اس صورت ملیں گے اگر آپ اسی راستے کو اختیار کرو گے۔
پیپلزپارٹی جب بھی اقتدار میں آتی ہے انہیں پالیسیوں کو فالو کرتی ہے جس میں شہید بابا کا خون شامل ہے اور اسکے علاوہ کوئی راستہ ہی نہیں آپ ادھر ادھر منہ مارتے رہیں جیسے سلیکٹرز آجکل مار رہے تو اسکے نتیجے بھی تباہی کی شکل میں آپکے سامنے ہیں یہ بات واضع ہو چکی پیپلزپارٹی کے بنائے گئے راستے اور پالیسیوں کے پاکستان کی ترقی منسوب ہے اس کے علاوہ کوئی بھی راستہ چنیں گے ملک کا حشر ایسے ہوگا جیسا کہ آجکل ہو رہا ہے۔
مملکت کے امور کو احسن طریقے سے چلانے کیلئے بلاک کا ہونا ضروری ہوتا ہے کیونکہ عالمی سطح پر چلنے کیلئے آپ کے پاس مضبوط ہتھیار کا ہونا لازمی ہے اگر سمجھا جائے تو امتِ مسلمہ کیلئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا ایک بہت بڑی مثال ہے دو چار نہیں 56 اسلامی ممالک شامل تھے اس میں آج ان 56 ممالک میں سے دو درجن ممالک کہاں تک پہنچ گئے آپ دیکھ رہے ہیں عالمی اسٹیبلشمنٹ کے دلال اگر پاکستانی اسٹیبلشمنٹ میں نہ ہوتے اور شہید بابا کو قتل نہ کیا جاتا تو آپ ایک منٹ تصور کی دنیا میں چلے جائیں اور سوچیں کہ پاکستان آج کہاں ہوتا۔
جن ممالک کے لوگ اُس وقت پاکستان میں بھیک مانگتے تھے تھے آج کھربوں ڈالرز کے زرمبادلہ کے مالک ہیں کیسے ہیں انہیں کس نے جگایا انکے پاور انہیں کس نے دیئے انہیں شاہی سوچ سے باہر کس نے نکالا انہیں معاشی بم بنانے میں کون لایا یقیناً شہید بابا لائے ایک ضیاء کی دلالی نے کروڑوں پاکستانیوں کا ستیا ناس کیا پاکستان کو 500 سال تک پیچھے دھکیل دیا اسلامک بنک کا پاکستان میں ہونا ایک بہت بڑا معاشی بم تھا ایک ہی لائن آپ کے سمجھنے کیلئے کافی ہے۔
شہید بابا نے تباہ شدہ پاکستان کو خوشحالی کے راستے پر گامزن کیا تو سقوطِ ڈھاکہ کا الزام بھی سر لیا جسے لیکر آج تک ٹرائل کیا جارہا ہے باقی معاملات کی طرح سقوطِ ڈھاکہ پر بھی قوم ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا گیا حالانکہ سقوطِ ڈھاکہ پر جنرلز بریگیڈیئر اور بہت سارے عسکری افسران اس پہ صرف بیان ہی نہیں کتابیں لکھ چکے ہیں اور سب سے بڑی بات حمودالرحمان کمیشن رپورٹ اس لئے پبلک ہونے نہیں دی گئی تاکہ انکا مورال ڈاؤن نہ ہو ہماری محبت حب الوطنی اور عوامی ترقی و خوشحالی کیلئے جدوجہد کو کمزوری سمجھ کر غلیظ ترین الزامات لگائے گئے لیکن پیپلزپارٹی کی قیادت ہر الزام کو کامیابی سمجھ کر نہ صرف اسکا سامنا کیا بلکہ پاکستان کے عوام کیلئے سب کچھ برداشت بھی کیا۔
المختصر شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے دورِ اقتدار میں جو منصوبے شروع کئے گئے یا مکمل کئے گئے انہوں نے پاکستان کے دفاع کیلئے میزائل ٹیکنالوجی کا اضافہ کیا تمام مکاتب فکر کے حقوق سمیت بیروزگاری سے لیکر لاقانونیت تک تمام شعبوں کی بہتری کیلئے جو کاوشیں کیں انکے ثمرات آج تک قوم کو میسر ہو رہے ہیں اور تادیر ہوتے رہیں گے۔
تاریخ گواہ ہے ملک کا ستیا ناس کرکے پاکستان کو پیپلزپارٹی کے حوالے کیا گیا ایوب خان نے پاکستان کو تباہ کیا بچی کھچی کسر یحییٰ خان نے پوری کی پھر پاکستان شہید بابا کے حوالے کیا گیا پھر ضیاء نے بیڑا غرق کیا کلاشنکوف کلچر منشیات عام مجاہدین کی آڑ میں دہشتگردی دوسروں کی جنگ میں گھسا تباہیاں کیں پھر پاکستان پیپلزپارٹی کے حوالے ہوا محترمہ بے نظیر بھٹو کے حوالے ہوا پھر مشرف نے شب خون مارا ایوب یحییٰ اور ضیاء کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کی تباہی و بربادی کی کوئی کسر نہیں چھوڑی پھر تباہ شدہ بحرانوں میں ڈوبا دہشت گردوں کے عروج میں معاشی تباہی کے بعد کرپشن کی بربادی کے بعد پاکستان کو پھر سے پیپلزپارٹی کے حوالے کیا پھر آپ نے دیکھا صدر زرداری نے کیسے تباہ شدہ پاکستان کو خوشحال پاکستان بنایا دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن اٹھارویں ترمیم آغاز حقوق بلوچستان این ایف سی ایوارڈ بجلی بحران پر قابو پایا گیس بحران پر قابو پایا سی پیک جیسے عظیم منصوبے لیکر آئے اگر سی پیک کی حقیقت قوم پر عیاں کر دی جائے تو قوم بچاری خوشی کے مارے سالوں سوئے گی بھی نہیں سی پیک پاکستان کی تقدیر بدلنے کا ایک شاہکار لایا گیا پاک چین دوستی جو کہ سمندر سے گہری ہمالیہ سے اونچی اور شہد سے میٹھی ہے اسکا شاہکار ہے پاکستان پیپلزپارٹی ایسے منصوبے لائی جو کہ قوموں کی تقدیر بدلنے کیلئے کافی ہیں پاکستان کو اس سمت میں لے گئے جو شہید بابا اور شہید بی بی کا خواب تھا روشنیاں بحال ہوئیں اندھیرے چھٹ گئے معیشت پٹری پر واپس آئی دہشت گردوں کی کمر ٹوٹی ملازمین کی تنخواہوں میں 125% سے زائد کا اضافہ ہوا مزدوروں کی اجرت میں اضافہ ہوا کسانوں کیلئے ایسے اقدامات کئے گئے جس کی تاریخ میں کوئی نظیر نہیں عالمی سطح پر پاکستان کا امیج بہتر ہوا پاکستان جو مشرف کے دور میں بھیگی بلی بنا ہوا تھا وہی پاکستان صدر زرداری کے دور حکومت میں امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا تھا نیٹو سپلائی بند کرائی معافی مانگنے تک کھلی نہیں چکلالہ ایئر بیس خالی کرائی شمسی ایئر بیس خالی کرائی جو کہ پاکستان میں دہشتگردی کی وجوہات میں سے تھیں ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن معاہدہ کیا جو کہ ایک بہت بڑا ثبوت ہے کہ پاکستان نے امریکی غنڈہ گردی کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے اپنے وسیع تر مفاد میں ایران کے ساتھ معاہدہ کیا ہمسائیوں کے ساتھ بہترین تعلقات تھے بھارت کے ساتھ برابری کی سطح پر بات ہوتی تھی کشمیر ایشو حل کی طرف بڑھ رہا تھا پھر ممبئی حملے ہو گئے۔
تو گزارش ہے اگر شہید بابا شہید بی بی اور صدر زرداری کے ادوار میں کئے گئے منصوبوں پر نظر دوڑائیں تو ایسا لگتا ہے کہ پاکستان میں کام ہی صرف پیپلزپارٹی نے کیا اور کسی نے ایک اینٹ لگانے کی بھی زحمت نہیں کی وہ زحمت کرتے کیوں انکا مقصد پاکستان کی تباہی ہے نہ کہ پاکستان کی ترقی۔
قوم آنکھیں کھولے اپنے محسنوں کو پہچانے اپنے خدمت گاروں کو سمجھیں منافقوں سے بچے سازشوں کو سمجھیں ملک دشمنوں اور غداروں کو سمجھیں آپ کے ساتھ پیپلزپارٹی کے علاوہ کوئی مخلص نہیں اور نہ ہی مخلص ہو سکتا ہے پاکستان پیپلزپارٹی نے قائد عوام سے لیکر شہید بابا تک جو ملک و قوم کی خدمت کی ایسی چند سالوں کے اقتدار کی خدمت آپکے ساتھ صدیوں میں نہیں ہو سکتی،
اب جس طرح پاکستان کی نااہل نیازی کے ہاتھوں تباہی کی گئی وہ بھی صرف اور صرف پاکستان پیپلزپارٹی ٹھیک کر سکتی ہے پیپلزپارٹی کے علاوہ کوئی آپشن نہ پہلے تھا نہ اب ہے۔
جس طرح پاکستان کو مہنگائی بیروزگاری لاقانونیت بدامنی بدزبانی کرپشن اور عالمی تباہی و بربادی کا شکار کیا گیا اس صورتحال میں آپ کو ترقی و خوشحالی کی طرف پاکستان پیپلزپارٹی ہی لیکر جاسکتی ہے کیونکہ دنیا عوامی حکومت کی قدر کرتی ہے کٹھ پتلیوں کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہے۔
اس وقت جنرل اسمبلی کا اجلاس چل رہا ہے دنیا وہاں موجود ہے جبکہ سلیکٹڈ نیازی پاکستان میں بونگیاں مارتا پھررہا ہے جو کہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمسائیوں اور دوست ممالک سمیت پوری عالمی برادری آپ سے دور ہو چکی سلیکٹڈ نیازی کی غلیظ خارجہ پالیسیوں کی وجہ سے اس وقت جو پاکستان نقصان اٹھا چکا اسکا ازالہ کرتے دہائیوں لگیں گی عالمی تعلقات کی بحالی کیلئے پیپلزپارٹی کے پاس قائدانہ صلاحیت کے ساتھ ساتھ دوراندیشی بھی کوٹ کوٹ کے بھری ہے۔
اب پاکستان کے عوام کی طرح دنیا کی نگاہیں بھی چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی طرف ہیں تو دو دن پہلے آپ نے دیکھا اسلام آباد میں چائنہ امریکہ اور برطانوی سفیروں نے ملاقاتیں کیں تو اسکا یقیناً یہی مطلب ہے کہ پاکستان کے عوام کی طرح دنیا بھی خطے کی مجموعی صورتحال کی بہتری کیلئے بلاول بھٹو زرداری کی طرف دیکھ رہی ہے نگاہیں جمائے بیٹھی ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی شہید نانا شہید ماں اور والد بزرگوار صدر زرداری کی طرح قوم کی ترقی و خوشحالی کی نوید لیکر اور قوم کی خدمت کرنے کیلئے بلکل تیار ہیں انشاءاللہ بلاول بھٹو زرداری اگلے وزیراعظم پاکستان ہیں پاکستان عالمی سطح پر اقتصادی سطح پر اسی طرح ترقی کرے گا جس طرح پاکستان پیپلزپارٹی نے ماضی میں خدمت کی۔
قوم کو چاہیے تباہی و بربادی بہت ہو گئی خدارا ٹرک کی بتی کو پہچانیں اپنے دشمنوں کو پہچانیں منافقوں اور غداروں کو پہچانیں پیپلزپارٹی آپ کیلئے سب کچھ کرتی آپ بھی پیپلزپارٹی کا ساتھ اپنے مضبوط اور خوشحال مستقبل کیلئے دیں ترقی کے اس سفر کو ہمیشہ جاری رکھیں اگر تین اقتدار مسلسل پیپلزپارٹی کے حوالے کیئے جائیں اور سازشوں کو روکا جائے تو یقین کریں پاکستان وہاں جا سکتا ہے جسکا خواب علامہ اقبال نے قائد اعظم اور قائد عوام نے دیکھا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
زندگی، نفس، حقِ دوستی ۔۔۔حیدر جاوید سید
مسائل کا حل صرف پیپلزپارٹی ۔۔۔انور خان سیٹھاری
پی ٹی وی کے قبرستان کا نیا ’’گورکن‘‘ ۔۔۔حیدر جاوید سید
پاکستان کی تباہی میں عدلیہ کا کردار ۔۔۔انور خان سیٹھاری
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر