انور خان سیٹھاری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عدلیہ سمیت تمام اداروں کی جانب سے پیپلزپارٹی کی قیادت رہنماؤں جیالوں اور پیپلزپارٹی کی حکومتوں پر حملے کوئی نئی بات نہیں یہ سلسلہ چار دہائیوں سے زائد عرصے سے چلتا آرہا ہے،
پاکستان کی سلامتی ترقی و خوشحالی پیپلزپارٹی اور عوام لازم و ملزوم ہیں دو جسم یک جان ہیں پیپلزپارٹی نے جسطرح پاکستان کیلئے اور عوامِ پاکستان کیلئے کام کیا اور کررہی ہے اسکا کوئی ثانی بھی نہیں اور اسکی کوئی نظیر بھی نہیں،
پیپلزپارٹی کو پاکستان کی خدمت کرنے کی سزا ملتی ہے کیونکہ ہمارے درمیان موجود سازشی عناصر جو کہ پاکستان کے حقیقی اور ازلی دشمن ہیں وہ پاکستان کو پھلتا پھولتا اور آگے بڑھتا کسی صورت نہیں دیکھنا چاہتے اور پیپلزپارٹی نے پاکستان کو دنیا کے برابر لا کھڑا کرنے کا عہد کر رکھا ہے اس لئے پیپلزپارٹی اور پاکستان کے دشمنوں اور سازشی عناصر کے درمیان یہ جنگ پانچ دہائیوں سے جاری ہے،
سازشی عناصر جب بھی پیپلزپارٹی کے خلاف سازش کرتے ہیں ان کا مرکزی مہرہ پاکستان کی عدلیہ ہوتی ہے جیسا کہ قائد عوام زوالفقار علی بھٹو کو راستے سے ہٹانے کیلئے عدالت کو استعمال کیا گیا ایک جھوٹے اور خود ساختہ مقدمے میں دنیا کے عظیم لیڈر کو پھانسی دی گئی اور پاکستان سمیت پورے خطے کو 500 سال پیچھے دھکیل دیا گیا،
قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کے بعد محترمہ بے نظیر بھٹو کے خلاف کیسے ہتھکنڈے استعمال کئے گئے اس سے آپ واقف ہیں کوئی دن ایسا نہیں ہوتا جب عدالتوں میں نہ بلایا جاتا اور بلا کر انکی تذلیل نہ کی جاتی ہو محترمہ بے نظیر بھٹو دو دہائیوں سے زائد ان ناسوروں کے خلاف لڑتی رہیں کبھی بھی کسی بھی جگہ پر شکوہ نہیں کیا جو کچھ محترمہ کے ساتھ ہوتا رہا خاموشی سے سہتیں اور برداشت کرتی رہیں بالآخر حقیقی سازشیوں نے انہیں ہزاروں لوگوں کے درمیان شہید کیا اور مہرے پاکستان کے عدالتی سسٹم نے انہیں آج دن تک انصاف نہیں دیا انکے قاتل آج بھی دندناتے پھر رہے ہیں جب کہ محترمہ بینظیر بھٹو کے خون کی سرخی پنڈی کے چوراہوں پر آج انصاف کی منتظر ہے،
محترمہ بے نظیر بھٹو کی زندگی میں انکے سرتاج صدر آصف علی زرداری کو بارہ سال سے زائد عرصہ جیل رکھا گیا دنیا جہان کے جھوٹے بدبودار غلاظت بھرے کیسز بنائے گئے جو وہ آج دن تک بھگت رہے ہیں انکی جوانی جیلوں میں گزری آج بڑھاپے میں بھی وہ عدالتوں سمیت جیلوں میں بھی آ جا رہے ہیں،
زرداری صاحب نے فلور آف دی ہاؤس کہا کہ مجھے بارہ سال بیگناہ جیل میں قید رکھا گیا لیکن کوئی ایشو نہیں میں ایک فرد ہوں لیکن ایک فرد کا بدلہ کروڑوں لوگوں سے نہیں لیا جاسکتا آؤ پاکستان کی بات کریں مل بیٹھ کر کام کریں نااہل حکومت ہمارے تجربے سے فائدہ اٹھائے اور ہم پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے کردار ادا کریں،
پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت اور رہنماؤں نے اپنے اوپر ہونے والے عدالتی مظالم کا کبھی بھی ذکر نہیں کیا اور نہ ہی کبھی شکوہ کیا ہر ظلم کے بعد ہر قید کے بعد ہر کیس کے بعد قوم کو یہی سننے کو ملا کہ ہمیں چھوڑیں آئیں پاکستان کی بات کریں پاکستان کے عوام کو انصاف دینے کی بات کریں پاکستان کے عوام پر ہونے والے مظالم روکنے کیلئے کردار ادا کریں عوام کی جان مال عزت آبرو کی حفاظت کیلئے اقدامات کریں تمام ادارے بشمول عدلیہ پاکستان کے عوام کو انصاف کی فراہمی جلد اور یقینی بنانے کیلئے اقدامات کریں،
لیکن افسوس صد افسوس ہمارا جوڈیشل سسٹم ہی قوم کا سب سے بڑا دشمن بنا جنہوں نے صرف اشاروں پہ ناچ کر اپنی تجوریاں بھرنے کیلئے انصاف کا قتل عام کیا عوام کو ظالموں کے رحم و کرم پر چھوڑا مظلوموں کا کوئی پرسان حال نہیں لوگ انصاف کیلئے در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں انصاف نہ ملنے پر لوگ خود کشیاں کر رہے ہیں انصاف نہ ہونے کی وجہ سے کسی کی بھی جان مال عزت محفوظ نہیں کرپٹ عناصر ملک کو عوام کو باولے کتوں کی طرح نوچ رہے کیونکہ انصاف نام کی کوئی چیز نہیں قانون نام کی کوئی چیز نہیں،
جن کا کام انصاف دینا تھا وہ سیاست کررہے ہیں جنکا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا تھا وہ سیاسی سیل چلا رہے جنکا کام قوم کی خدمت کرنا تھا وہ پاکستان کو لوٹ رہے ہیں جنکا کام قوم کی عزتوں کی رکھوالی کرنا تھا وہ قوم کی عزت نوچ رہے ہیں ان سب چیزوں کی وجہ صرف اور صرف جوڈیشل سسٹم کا ناکارہ ہونا اور اپنے کام سے ہٹ کر دوسروں کے کام میں مداخلت کرنا ہے،
پاکستان کا جوڈیشل سسٹم پیپلزپارٹی کے خلاف استعمال کیا جانے والا اسٹیبلشمنٹ کا ونگ ہے جو روزانہ کی بنیاد پر پیپلزپارٹی کی حکومت کو ٹارگٹ کرتا نظر آتا ہے پیپلزپارٹی کی حکومت چاہے وفاق میں ہو یا صوبے میں عدالتوں کا مقصد صرف پیپلزپارٹی کی حکومت کو نہ چلنے دینا ہے،
افتخار چوہدری کا کردار قوم کے سامنے ہے پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں سپریم کورٹ نے از خود نوٹس مشین لے رکھی تھی ہر گھنٹے بعد از خود نوٹس لیکر پیپلزپارٹی کی حکومت کو عدالتوں میں گھسیٹنے کے نوٹس جاری کرنا ہوتا تھا جیسے ایک بوتل شراب برآمد ہونے پر نوٹس لاپتہ افراد کے معاملے پر نوٹس سموسوں پکوڑوں کے ریٹس پر ریمارکس حج کے معاملات کو لیکر از خود نوٹس پھر اسکینڈل بنانا رینٹل پاور کیس میمو گیٹ اور سوئس بنکوں کو خط لکھنے کے لئے وزیراعظم کو نااہل کرنے سمیت ہزاروں اور بھی بد کرداریاں افتخار چوہدری کی قوم نے دیکھی پھر قوم نے دیکھا تمام کیسز میں پیپلزپارٹی کی قیادت اور رہنما باعزت بری ہوئے تو یہ سب سے بڑا ثبوت ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت کے خلاف پاکستان کی عدلیہ ایک سازشی مہرہ ہے،
اب عدالتوں کا ٹارگٹ صرف اور صرف پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت ہے چیف جسٹس آئے روز بیہودہ قسم کے پلانٹڈ ریمارکس دیتے ہیں اور سندھ حکومت کا میڈیا ٹرائل کرنے کیلئے تمام نیوز چینل اس ریمارکس کو معاذاللہ کلام الہی سمجھ کر پیش کرتے ہیں اصل معاملہ سلیکٹڈ نااہل منافق اور ناجائز وزیراعظم عمران نیازی کی نااہلی چھپانا اسکے منہ پر لگی نااہلی کی کالنک صاف کرنا سلیکٹرز کے نیازی کو سلیکٹ کرنے کے فیصلے کو سچ ثابت کرنا ہے،
مہنگائی بیروزگاری لاقانونیت بدامنی بدزبانی کرپشن اور عالمی تنہائی کا شکار پاکستان کے عوام بیوقوف نہیں سب کچھ جانتے ہیں کہ پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کو ٹارگٹ کرکے صرف اور صرف انہیں گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کیونکہ سندھ حکومت کی کارکردگی سے قوم سو فیصد متفق ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ اس وقت اگر کوئی حکومت کام کررہی ہے تو وہ صرف پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت ہے،
دنیا مان رہی ہے کہ سندھ میں سندھ حکومت کی کارکردگی کی وجہ سے باقی صوبوں کی نسبت سندھ میں 70% سے زائد بیروزگاری کم ہے تعلیم کے میدان سندھ سب سے آگے ہے شرح آمدن کے حوالے سے سندھ سب سے آگے ہے کھیلوں کے فروغ کیلئے سندھ حکومت سب سے آگے ہے جسکا ثبوت پاکستان سپر لیگ کے بقیہ میچز دبئی میں ہونے تھے اور وفاقی حکومت اور کرکٹ بورڈ مکمل ناکام ہو چکا تھا سندھ حکومت نے کردار ادا کرکے تمام معاملات حل کرائے اور پھر قوم نے دیکھا پاکستان سپر لیگ کے بقیہ میچز زبردست طریقے سے دبئی میں ہوئے اور پاکستان سپر لیگ سیزن 6 اپنے اختتام کو پہنچا صرف انٹرنیشنل و نیشنل ہی نہیں سندھ میں بھی کھیل کے فروغ کیلئے اعلی سطحی اقدامات کئے جارہے ہیں اور کھیلوں کے مقابلوں کو فروغ دیا جارہا ہے،
کرونا وائرس پاکستان میں آیا تو نیازی نے اسے صرف فلو قرار دیا اور ہمیشہ کی طرح نتھیا گلی میں سیر سپاٹے کرتا رہا سندھ حکومت نے کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے انتظامات کئے ٹیسٹ کٹس باقی صوبوں کو سندھ حکومت نے فراہم کیں حفاظتی سامان سندھ حکومت نے فراہم کیا ایکسپو سنٹر سندھ حکومت نے بنائے دنیا کا سب بڑا قرنطینہ سینٹر سکھر میں سندھ حکومت نے بنایا اور پھر دنیا نے دیکھا WHO کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے بروقت انتظامات اور اقدامات کرنے پر سندھ حکومت کی تعریف کی،
صحت کے حوالے سے سندھ حکومت کا شکار این آئی سی وی ڈی کی خدمات قوم کے سامنے ہیں پاکستان تو کیا دنیا بھر سے لوگ وہاں علاج کرانے کیلئے آرہے ہیں جو علاج کروڑوں روپے میں اور باہر کے ملکوں میں ہوتا تھا وہ سندھ حکومت سندھ میں وہ بھی بلکل مفت کررہی ہے یہ ہے وہ خدمت جو اسٹیبلشمنٹ اور انکے ونگز عدلیہ سمیت کسی کو بھی ہضم نہیں ہورہی،
کیونکہ وہ چاہتے ہیں جس طرح پرویز خٹک نے پختون خواہ کا ستیا ناس کیا جس طرح محمود خان نے پختون خواہ کا ستیا ناس کیا جس طرح عثمان بزدار نے پنجاب کا بیڑا غرق کیا جس طرح جام کمال نے بلوچستان کو تباہ و برباد کیا اسی طرح مراد علی شاہ سندھ کو برباد کیوں نہیں کررہا تو اس لئے آئے روز سندھ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا جاتا ہے تاکہ انکی راہ میں رکاوٹیں ڈالی جائیں اور باقی صوبوں کی طرح سندھ بھی تباہ و برباد ہو،
سپریم کورٹ چاہتی ہے جس طرح انہوں نے آج تک کسی کو انصاف نہیں دیا اسی طرح سندھ حکومت کسی کی خدمت نہ کرے سپریم کورٹ چاہتی ہے جس طرح لوگ عدالتوں میں آتے جاتے پیشیاں بھگتتے مر گئے لیکن انصاف نہیں ملا اسی طرح سندھ لوگ تڑپ تڑپ کر مر جائیں انہیں بنیادی سہولیات کی فراہمی نہ ہو،
سپریم کورٹ چاہتی ہے کہ جس طرح وہ سازشی مہرہ بن کر ڈکٹیٹروں کو ویلکم کرتی ہے پیپلزپارٹی بھی ڈکٹیٹروں کو سلام کرے جس طرح سپریم کورٹ اشاروں پر ناچتی ہے اسی طرح سندھ حکومت عوام کی دشمن بن کر عوام کے خلاف اسٹیبلشمنٹ کے حکم مانے،
سپریم کورٹ چاہتی ہے سندھ حکومت کام کرنا چھوڑ دے اور صوبے کا حشر پنجاب بلوچستان اور خیبر پختون خواہ جیسا کرے سپریم چاہتی ہے سندھ حکومت کام کرنے سے رکے تاکہ نیازی کے منہ پر لگی کالنک صاف ہو سپریم کورٹ چاہتی ہے سندھ حکومت لوگوں کے گھر مسمار کرے انہیں بلڈوز کرے انہیں در بدر کرکے نیازی کی پالیسی پر عمل کرے سپریم حکومت چاہتی ہے جس طرح باقی صوبوں میں تباہی کے رقص ہیں سندھ میں بھی وہی صورتحال ہو اور اس حمام میں سب ننگے ہوں،
سپریم کورٹ کام کھول کر سن لے جس حمام میں جوڈیشری سمیت نیازی اینڈ کمپنی ننگے ہیں وہاں پیپلزپارٹی نہ تو پہلے کبھی ننگی ہوئی نہ اب ہو گی جو مرضی ہتھکنڈے استعمال کریں سندھ حکومت وہی کرے گی جو سندھ کے اور پاکستان کے مفاد میں ہوگا سندھ حکومت وہی کرے گی جس کیلئے سندھ کی عوام نے پیپلزپارٹی کو ووٹ دیا سندھ حکومت وہی کرے گی جس کی امید سندھ کے عوام سندھ سے کرتے ہیں،
آپ مالم جبہ کیس نہ سنیں بلین ٹری نہ سنیں پشاور بی آر ٹی کی کرپشن پر نظر نہ رکھیں آپ آٹا چینی چوری پر خاموش رہیں آپ کرونا کے 12 ارب ڈالر خورد برد ہونے پر خاموش تماشائی بنے رہیں آپ پٹرولیم مصنوعات میں 330 ارب روپے کا ندیم بابر کا انجیکشن بھول جائیں آپ ادویات اسکینڈل میں زراق داؤد کا 500 ارب روپے سے زائد کا ٹیکہ بھول جائیں آپ ریلوے کے کھربوں کی کرپشن پر آنکھیں بند کر لیں آپ پلاٹ لیں لندن و دبئی میں گھر لیں ڈبل مراعات لیں بریف کیسز لینے کی بھر مار کریں اور اپنی ساری کالنک چھپانے کیلئے سندھ حکومت پر چڑھ دوڑیں،
اس طرح کا وطیرہ نیا نہیں پرانا ہے مولوی مشتاق سے لیکر آج تک ججوں کا یہی وطیرہ رہا ججز نے پاکستان کی تباہی میں اور اسٹیبلشمنٹ کی دلالی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی آپ جو مرضی کر لیں پاکستان پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت تمہیں آور تمہارے آقاؤں کو پہلے بھی جوتے کی نوک پر رکھتے تھے اب جوتے کی نوک پر رکھیں گے،
سندھ حکومت ہمیشہ کی طرح اپنے کام پر توجہ دے کتوں کے بھونکنے سے چاند نکلنا نہیں چھوڑ دیتا آپ قوم کی خدمت کررہے ہیں قوم آپ کو دیکھ رہی قوم آپکی کارکردگی سے سو فیصد مطمئن ہے قوم نیازی اور اسکت وزراء اعلی سے تنگ ہے پریشان ہے خودکشیاں کررہی ہے قوم اگلے الیکشن کیلئے پیپلزپارٹی کی طرف دیکھ رہی ہے آئندہ انتخابات میں چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت وفاق بھی پاکستان پیپلزپارٹی کا ہوگا،
محتسبین مرتے رہیں گے چیختے رہیں گے ٹرائل کرتے رہیں گے سازشیں کرتے رہیں گے کیونکہ یہ کتے کی وہ دم ہیں جو سو سال تک بھی سیدھی نہیں ہو سکتی سندھ حکومت کانوں میں روئی ڈال کر اور انکی سازشوں کو جوتے کی نوک پر رکھ کر سندھ کی اور پاکستان کی خدمت جاری رکھے قوم ہمیشہ کی طرح آج بھی پاکستان پیپلزپارٹی کے اور آپ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے،
انشاءاللہ ترقی کا یہ سفر عام انتخابات کے بعد پورے پاکستان میں ہوگا بحران ٹل جائیں گے اندھیرے چھٹ جائیں گے تباہیاں ختم ہو جائیں گے ماتم جشن میں بدل دیئے جائیں گے اور پاکستان میں عوامی راج ہوگا پیپلزپارٹی کا راج ہوگا،
پاکستان کی سلامتی ترقی و خوشحالی پیپلزپارٹی اور عوام لازم و ملزوم ہیں دو جسم یک جان ہیں پیپلزپارٹی نے جسطرح پاکستان کیلئے اور عوامِ پاکستان کیلئے کام کیا اور کررہی ہے اسکا کوئی ثانی بھی نہیں اور اسکی کوئی نظیر بھی نہیں،
پیپلزپارٹی کو پاکستان کی خدمت کرنے کی سزا ملتی ہے کیونکہ ہمارے درمیان موجود سازشی عناصر جو کہ پاکستان کے حقیقی اور ازلی دشمن ہیں وہ پاکستان کو پھلتا پھولتا اور آگے بڑھتا کسی صورت نہیں دیکھنا چاہتے اور پیپلزپارٹی نے پاکستان کو دنیا کے برابر لا کھڑا کرنے کا عہد کر رکھا ہے اس لئے پیپلزپارٹی اور پاکستان کے دشمنوں اور سازشی عناصر کے درمیان یہ جنگ پانچ دہائیوں سے جاری ہے،
سازشی عناصر جب بھی پیپلزپارٹی کے خلاف سازش کرتے ہیں ان کا مرکزی مہرہ پاکستان کی عدلیہ ہوتی ہے جیسا کہ قائد عوام زوالفقار علی بھٹو کو راستے سے ہٹانے کیلئے عدالت کو استعمال کیا گیا ایک جھوٹے اور خود ساختہ مقدمے میں دنیا کے عظیم لیڈر کو پھانسی دی گئی اور پاکستان سمیت پورے خطے کو 500 سال پیچھے دھکیل دیا گیا،
قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کے بعد محترمہ بے نظیر بھٹو کے خلاف کیسے ہتھکنڈے استعمال کئے گئے اس سے آپ واقف ہیں کوئی دن ایسا نہیں ہوتا جب عدالتوں میں نہ بلایا جاتا اور بلا کر انکی تذلیل نہ کی جاتی ہو محترمہ بے نظیر بھٹو دو دہائیوں سے زائد ان ناسوروں کے خلاف لڑتی رہیں کبھی بھی کسی بھی جگہ پر شکوہ نہیں کیا جو کچھ محترمہ کے ساتھ ہوتا رہا خاموشی سے سہتیں اور برداشت کرتی رہیں بالآخر حقیقی سازشیوں نے انہیں ہزاروں لوگوں کے درمیان شہید کیا اور مہرے پاکستان کے عدالتی سسٹم نے انہیں آج دن تک انصاف نہیں دیا انکے قاتل آج بھی دندناتے پھر رہے ہیں جب کہ محترمہ بینظیر بھٹو کے خون کی سرخی پنڈی کے چوراہوں پر آج انصاف کی منتظر ہے،
محترمہ بے نظیر بھٹو کی زندگی میں انکے سرتاج صدر آصف علی زرداری کو بارہ سال سے زائد عرصہ جیل رکھا گیا دنیا جہان کے جھوٹے بدبودار غلاظت بھرے کیسز بنائے گئے جو وہ آج دن تک بھگت رہے ہیں انکی جوانی جیلوں میں گزری آج بڑھاپے میں بھی وہ عدالتوں سمیت جیلوں میں بھی آ جا رہے ہیں،
زرداری صاحب نے فلور آف دی ہاؤس کہا کہ مجھے بارہ سال بیگناہ جیل میں قید رکھا گیا لیکن کوئی ایشو نہیں میں ایک فرد ہوں لیکن ایک فرد کا بدلہ کروڑوں لوگوں سے نہیں لیا جاسکتا آؤ پاکستان کی بات کریں مل بیٹھ کر کام کریں نااہل حکومت ہمارے تجربے سے فائدہ اٹھائے اور ہم پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے کردار ادا کریں،
پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت اور رہنماؤں نے اپنے اوپر ہونے والے عدالتی مظالم کا کبھی بھی ذکر نہیں کیا اور نہ ہی کبھی شکوہ کیا ہر ظلم کے بعد ہر قید کے بعد ہر کیس کے بعد قوم کو یہی سننے کو ملا کہ ہمیں چھوڑیں آئیں پاکستان کی بات کریں پاکستان کے عوام کو انصاف دینے کی بات کریں پاکستان کے عوام پر ہونے والے مظالم روکنے کیلئے کردار ادا کریں عوام کی جان مال عزت آبرو کی حفاظت کیلئے اقدامات کریں تمام ادارے بشمول عدلیہ پاکستان کے عوام کو انصاف کی فراہمی جلد اور یقینی بنانے کیلئے اقدامات کریں،
لیکن افسوس صد افسوس ہمارا جوڈیشل سسٹم ہی قوم کا سب سے بڑا دشمن بنا جنہوں نے صرف اشاروں پہ ناچ کر اپنی تجوریاں بھرنے کیلئے انصاف کا قتل عام کیا عوام کو ظالموں کے رحم و کرم پر چھوڑا مظلوموں کا کوئی پرسان حال نہیں لوگ انصاف کیلئے در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں انصاف نہ ملنے پر لوگ خود کشیاں کر رہے ہیں انصاف نہ ہونے کی وجہ سے کسی کی بھی جان مال عزت محفوظ نہیں کرپٹ عناصر ملک کو عوام کو باولے کتوں کی طرح نوچ رہے کیونکہ انصاف نام کی کوئی چیز نہیں قانون نام کی کوئی چیز نہیں،
جن کا کام انصاف دینا تھا وہ سیاست کررہے ہیں جنکا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا تھا وہ سیاسی سیل چلا رہے جنکا کام قوم کی خدمت کرنا تھا وہ پاکستان کو لوٹ رہے ہیں جنکا کام قوم کی عزتوں کی رکھوالی کرنا تھا وہ قوم کی عزت نوچ رہے ہیں ان سب چیزوں کی وجہ صرف اور صرف جوڈیشل سسٹم کا ناکارہ ہونا اور اپنے کام سے ہٹ کر دوسروں کے کام میں مداخلت کرنا ہے،
پاکستان کا جوڈیشل سسٹم پیپلزپارٹی کے خلاف استعمال کیا جانے والا اسٹیبلشمنٹ کا ونگ ہے جو روزانہ کی بنیاد پر پیپلزپارٹی کی حکومت کو ٹارگٹ کرتا نظر آتا ہے پیپلزپارٹی کی حکومت چاہے وفاق میں ہو یا صوبے میں عدالتوں کا مقصد صرف پیپلزپارٹی کی حکومت کو نہ چلنے دینا ہے،
افتخار چوہدری کا کردار قوم کے سامنے ہے پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں سپریم کورٹ نے از خود نوٹس مشین لے رکھی تھی ہر گھنٹے بعد از خود نوٹس لیکر پیپلزپارٹی کی حکومت کو عدالتوں میں گھسیٹنے کے نوٹس جاری کرنا ہوتا تھا جیسے ایک بوتل شراب برآمد ہونے پر نوٹس لاپتہ افراد کے معاملے پر نوٹس سموسوں پکوڑوں کے ریٹس پر ریمارکس حج کے معاملات کو لیکر از خود نوٹس پھر اسکینڈل بنانا رینٹل پاور کیس میمو گیٹ اور سوئس بنکوں کو خط لکھنے کے لئے وزیراعظم کو نااہل کرنے سمیت ہزاروں اور بھی بد کرداریاں افتخار چوہدری کی قوم نے دیکھی پھر قوم نے دیکھا تمام کیسز میں پیپلزپارٹی کی قیادت اور رہنما باعزت بری ہوئے تو یہ سب سے بڑا ثبوت ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت کے خلاف پاکستان کی عدلیہ ایک سازشی مہرہ ہے،
اب عدالتوں کا ٹارگٹ صرف اور صرف پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت ہے چیف جسٹس آئے روز بیہودہ قسم کے پلانٹڈ ریمارکس دیتے ہیں اور سندھ حکومت کا میڈیا ٹرائل کرنے کیلئے تمام نیوز چینل اس ریمارکس کو معاذاللہ کلام الہی سمجھ کر پیش کرتے ہیں اصل معاملہ سلیکٹڈ نااہل منافق اور ناجائز وزیراعظم عمران نیازی کی نااہلی چھپانا اسکے منہ پر لگی نااہلی کی کالنک صاف کرنا سلیکٹرز کے نیازی کو سلیکٹ کرنے کے فیصلے کو سچ ثابت کرنا ہے،
مہنگائی بیروزگاری لاقانونیت بدامنی بدزبانی کرپشن اور عالمی تنہائی کا شکار پاکستان کے عوام بیوقوف نہیں سب کچھ جانتے ہیں کہ پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کو ٹارگٹ کرکے صرف اور صرف انہیں گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کیونکہ سندھ حکومت کی کارکردگی سے قوم سو فیصد متفق ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ اس وقت اگر کوئی حکومت کام کررہی ہے تو وہ صرف پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت ہے،
دنیا مان رہی ہے کہ سندھ میں سندھ حکومت کی کارکردگی کی وجہ سے باقی صوبوں کی نسبت سندھ میں 70% سے زائد بیروزگاری کم ہے تعلیم کے میدان سندھ سب سے آگے ہے شرح آمدن کے حوالے سے سندھ سب سے آگے ہے کھیلوں کے فروغ کیلئے سندھ حکومت سب سے آگے ہے جسکا ثبوت پاکستان سپر لیگ کے بقیہ میچز دبئی میں ہونے تھے اور وفاقی حکومت اور کرکٹ بورڈ مکمل ناکام ہو چکا تھا سندھ حکومت نے کردار ادا کرکے تمام معاملات حل کرائے اور پھر قوم نے دیکھا پاکستان سپر لیگ کے بقیہ میچز زبردست طریقے سے دبئی میں ہوئے اور پاکستان سپر لیگ سیزن 6 اپنے اختتام کو پہنچا صرف انٹرنیشنل و نیشنل ہی نہیں سندھ میں بھی کھیل کے فروغ کیلئے اعلی سطحی اقدامات کئے جارہے ہیں اور کھیلوں کے مقابلوں کو فروغ دیا جارہا ہے،
کرونا وائرس پاکستان میں آیا تو نیازی نے اسے صرف فلو قرار دیا اور ہمیشہ کی طرح نتھیا گلی میں سیر سپاٹے کرتا رہا سندھ حکومت نے کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے انتظامات کئے ٹیسٹ کٹس باقی صوبوں کو سندھ حکومت نے فراہم کیں حفاظتی سامان سندھ حکومت نے فراہم کیا ایکسپو سنٹر سندھ حکومت نے بنائے دنیا کا سب بڑا قرنطینہ سینٹر سکھر میں سندھ حکومت نے بنایا اور پھر دنیا نے دیکھا WHO کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے بروقت انتظامات اور اقدامات کرنے پر سندھ حکومت کی تعریف کی،
صحت کے حوالے سے سندھ حکومت کا شکار این آئی سی وی ڈی کی خدمات قوم کے سامنے ہیں پاکستان تو کیا دنیا بھر سے لوگ وہاں علاج کرانے کیلئے آرہے ہیں جو علاج کروڑوں روپے میں اور باہر کے ملکوں میں ہوتا تھا وہ سندھ حکومت سندھ میں وہ بھی بلکل مفت کررہی ہے یہ ہے وہ خدمت جو اسٹیبلشمنٹ اور انکے ونگز عدلیہ سمیت کسی کو بھی ہضم نہیں ہورہی،
کیونکہ وہ چاہتے ہیں جس طرح پرویز خٹک نے پختون خواہ کا ستیا ناس کیا جس طرح محمود خان نے پختون خواہ کا ستیا ناس کیا جس طرح عثمان بزدار نے پنجاب کا بیڑا غرق کیا جس طرح جام کمال نے بلوچستان کو تباہ و برباد کیا اسی طرح مراد علی شاہ سندھ کو برباد کیوں نہیں کررہا تو اس لئے آئے روز سندھ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا جاتا ہے تاکہ انکی راہ میں رکاوٹیں ڈالی جائیں اور باقی صوبوں کی طرح سندھ بھی تباہ و برباد ہو،
سپریم کورٹ چاہتی ہے جس طرح انہوں نے آج تک کسی کو انصاف نہیں دیا اسی طرح سندھ حکومت کسی کی خدمت نہ کرے سپریم کورٹ چاہتی ہے جس طرح لوگ عدالتوں میں آتے جاتے پیشیاں بھگتتے مر گئے لیکن انصاف نہیں ملا اسی طرح سندھ لوگ تڑپ تڑپ کر مر جائیں انہیں بنیادی سہولیات کی فراہمی نہ ہو،
سپریم کورٹ چاہتی ہے کہ جس طرح وہ سازشی مہرہ بن کر ڈکٹیٹروں کو ویلکم کرتی ہے پیپلزپارٹی بھی ڈکٹیٹروں کو سلام کرے جس طرح سپریم کورٹ اشاروں پر ناچتی ہے اسی طرح سندھ حکومت عوام کی دشمن بن کر عوام کے خلاف اسٹیبلشمنٹ کے حکم مانے،
سپریم کورٹ چاہتی ہے سندھ حکومت کام کرنا چھوڑ دے اور صوبے کا حشر پنجاب بلوچستان اور خیبر پختون خواہ جیسا کرے سپریم چاہتی ہے سندھ حکومت کام کرنے سے رکے تاکہ نیازی کے منہ پر لگی کالنک صاف ہو سپریم کورٹ چاہتی ہے سندھ حکومت لوگوں کے گھر مسمار کرے انہیں بلڈوز کرے انہیں در بدر کرکے نیازی کی پالیسی پر عمل کرے سپریم حکومت چاہتی ہے جس طرح باقی صوبوں میں تباہی کے رقص ہیں سندھ میں بھی وہی صورتحال ہو اور اس حمام میں سب ننگے ہوں،
سپریم کورٹ کام کھول کر سن لے جس حمام میں جوڈیشری سمیت نیازی اینڈ کمپنی ننگے ہیں وہاں پیپلزپارٹی نہ تو پہلے کبھی ننگی ہوئی نہ اب ہو گی جو مرضی ہتھکنڈے استعمال کریں سندھ حکومت وہی کرے گی جو سندھ کے اور پاکستان کے مفاد میں ہوگا سندھ حکومت وہی کرے گی جس کیلئے سندھ کی عوام نے پیپلزپارٹی کو ووٹ دیا سندھ حکومت وہی کرے گی جس کی امید سندھ کے عوام سندھ سے کرتے ہیں،
آپ مالم جبہ کیس نہ سنیں بلین ٹری نہ سنیں پشاور بی آر ٹی کی کرپشن پر نظر نہ رکھیں آپ آٹا چینی چوری پر خاموش رہیں آپ کرونا کے 12 ارب ڈالر خورد برد ہونے پر خاموش تماشائی بنے رہیں آپ پٹرولیم مصنوعات میں 330 ارب روپے کا ندیم بابر کا انجیکشن بھول جائیں آپ ادویات اسکینڈل میں زراق داؤد کا 500 ارب روپے سے زائد کا ٹیکہ بھول جائیں آپ ریلوے کے کھربوں کی کرپشن پر آنکھیں بند کر لیں آپ پلاٹ لیں لندن و دبئی میں گھر لیں ڈبل مراعات لیں بریف کیسز لینے کی بھر مار کریں اور اپنی ساری کالنک چھپانے کیلئے سندھ حکومت پر چڑھ دوڑیں،
اس طرح کا وطیرہ نیا نہیں پرانا ہے مولوی مشتاق سے لیکر آج تک ججوں کا یہی وطیرہ رہا ججز نے پاکستان کی تباہی میں اور اسٹیبلشمنٹ کی دلالی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی آپ جو مرضی کر لیں پاکستان پیپلزپارٹی اور سندھ حکومت تمہیں آور تمہارے آقاؤں کو پہلے بھی جوتے کی نوک پر رکھتے تھے اب جوتے کی نوک پر رکھیں گے،
سندھ حکومت ہمیشہ کی طرح اپنے کام پر توجہ دے کتوں کے بھونکنے سے چاند نکلنا نہیں چھوڑ دیتا آپ قوم کی خدمت کررہے ہیں قوم آپ کو دیکھ رہی قوم آپکی کارکردگی سے سو فیصد مطمئن ہے قوم نیازی اور اسکت وزراء اعلی سے تنگ ہے پریشان ہے خودکشیاں کررہی ہے قوم اگلے الیکشن کیلئے پیپلزپارٹی کی طرف دیکھ رہی ہے آئندہ انتخابات میں چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت وفاق بھی پاکستان پیپلزپارٹی کا ہوگا،
محتسبین مرتے رہیں گے چیختے رہیں گے ٹرائل کرتے رہیں گے سازشیں کرتے رہیں گے کیونکہ یہ کتے کی وہ دم ہیں جو سو سال تک بھی سیدھی نہیں ہو سکتی سندھ حکومت کانوں میں روئی ڈال کر اور انکی سازشوں کو جوتے کی نوک پر رکھ کر سندھ کی اور پاکستان کی خدمت جاری رکھے قوم ہمیشہ کی طرح آج بھی پاکستان پیپلزپارٹی کے اور آپ کے شانہ بشانہ کھڑی ہے،
انشاءاللہ ترقی کا یہ سفر عام انتخابات کے بعد پورے پاکستان میں ہوگا بحران ٹل جائیں گے اندھیرے چھٹ جائیں گے تباہیاں ختم ہو جائیں گے ماتم جشن میں بدل دیئے جائیں گے اور پاکستان میں عوامی راج ہوگا پیپلزپارٹی کا راج ہوگا،
یہ بھی پڑھیں:
زندگی، نفس، حقِ دوستی ۔۔۔حیدر جاوید سید
مسائل کا حل صرف پیپلزپارٹی ۔۔۔انور خان سیٹھاری
پی ٹی وی کے قبرستان کا نیا ’’گورکن‘‘ ۔۔۔حیدر جاوید سید
پاکستان کی تباہی میں عدلیہ کا کردار ۔۔۔انور خان سیٹھاری
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر