سارہ شمشاد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی ملتان میں وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کو شکست دے کر منتخب ہونے والے ایم پی اے سلمان نعیم نےعدالت عظمیٰ سے بحال ہونے کو حلقے کے عوام کی فتح قرار دیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ آئندہ بھی اپنے عوام کی خدمت میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔ سلمان نعیم جیسے کم عمر نوجوانوں کے ہاتھوں شاہ محمود قریشی جیسے ہیوی ویٹ کی شکست بلاشبہ سیاست بالخصوص ملتان کیلئے ایک بڑا اپ سیٹ ہے۔ یاد رہے کہ ایم پی اے سلمان نعیم نے آئندہ الیکشن بھی شاہ محمود قریشی کے خلاف لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ جس کے بعد پاکستان کی سیاست میں ایک نوعمر نوجوان ہیوی ویٹ سیاستدان بن کر ابھرے گا۔ ملتان درحقیقت تمام ہیوی ویٹ سیاستدانوں کا گڑھ رہا ان میں سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی ہوں یا پھر سابق وفاقی وزیر جاوید ہاشمی یا پھر شاہ محمود قریشی جیسے بھاری بھرکم سیاستدان جن کی گھٹی میں ہی سیاست ہے تو ایسے میں ایک نوجوان کا ملتان کی سیاست میں مقام یقیناً سلمان نعیم کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ یہی نہیں بلکہ سلمان نعیم جیسے نوجوان نے شروع میں ہی بڑے سخت حالات کا مقابلہ جوانمردی کے ساتھ کیا ہے تو اس سے یہ اندازہ لگانے کوئی مشکل نہیں رہ جاتا کہ وہ سیاست کے میدان میں کافی آگے جائیں گے۔ اگر یہاں سلمان نعیم کی جیت کی بات کی جائے تو اس نوجوان کی کامیابی کا اصل راز عوام سے جڑے رہنا ہے۔خوشی، غمی کی کوئی بھی تقریب ہو، نوجوان اور پرعزم سیاستدان ہر جگہ اور ہر موقع پر پہنچتا ہے۔ یہی صفت اس نوجوان کو دوسروں سے ممتاز کرتی ہے۔
اگرچہ سلمان نعیم تحریک انصاف کا حصہ ہیں لیکن وہ جہانگیر ترین کے سب سے زیادہ پراعتماد ساتھی ہیں اور ان کی ہر مشکل میں بھی ہر جگہ ان کا دفاع کرتے نظر آتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ سلمان نعیم کی جیت میں بھی جہانگیر ترین فیکٹر نے بڑا کلیدی کردار ادا کیا تھا۔کاروباری خاندان سے تعلق رکھنے والے سلمان نعیم عوام کی خدمت کے لئے ایک مرتبہ پھر بڑے پرعزم نظر آتے ہیں لیکن جہانگیر ترین گروپ میں شمولیت کے باعث وہ عمران خان کے اتنے قریب نہیں نظر آتے جتنا ان جیسے نوجوان اور عوام کی خدمت کے لئے خود کو وقف کرنے والے شخص کو ہونا چاہیے تھا۔
سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا اس بات کا سلمان نعیم کو ادراک کرنا چاہیے کیونکہ گیلانیوں، قریشیوں، ہاشمی اور ڈوگروں کی موجودگی میں جس تیزی کے ساتھ ایک نوجوان نے اپنی جگہ بنائی ہے اس کے باعث ضروری ہے کہ یہ نوجوان اس حقیقت کو بھی جان لے کہ اگر اس نے سیاست میں ان رہنا ہے تو اس کو اسے قومی خدمت سمجھنا چاہیے اور اپنی سیاست کو ایشوز کے گرد گھمائیں اور عوام کی خدمت بلاتفریق کریں کیونکہ جب تک وہ عوام کی خدمت پارٹی وابستگی سے ہٹ کر نہیں کریں گے اس وقت تک اصل کامیابی حاصل نہیں ہوگی۔ اسی طرح نوجوان سیاستدان کو اس حقیقت کو بھی سمجھنا چاہیے کہ ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں اس لئے اگر ایک قابل سیاستدان کے طور پر شہرت کمانے کے خواہاں ہیں تو پھر خود کو مطالعے کا عادی بھی بنائیں اور جس شہر ملتان سے وہ تعلق رکھتے ہیں اس کی طرف خصوصی توجہ دیں کیونکہ اگر وہ صرف ملتان کی طرف ہی اپنی توجہ مرکوز کرلیں تو وہ خودبخود قومی سطح کے لیڈر بن جائیں گے اس کے لئے پہلے انہیں ملتان کی تاریخ کو سمجھنا چاہیے اور علیحدہ صوبہ کی تحریک کو ہراول دستے کی طرح لیڈ کرنا چاہیے۔ سلمان نعیم کے سیاسی استاد جہانگیر ترین نے بھی جنوبی پنجاب صوبے کے حوالے سے چند روز قبل ایک بیان دیا تھا کہ اس حوالے سے دعویٰ کرنے والے ہی درحقیقت صوبے کے قیام کے مخالف ہیں اور آج یہ بات اس حد تک درست بھی ثابت ہورہی ہے کہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ محض ایک لالی پاپ ہے اور حکومت اس حوالے سے قطعاً سنجیدہ نہیں ہے اسی لئے تو نشستن گفتن اور برخاستن تک ہی معاملہ آج بھی محدود ہے اس لئے اگر سلمان نعیم جنوبی پنجاب کی ایک قدآور سیاسی شخصیت کے طور پر ابھرنے کے خواہاں ہیں تو ضروری ہے کہ وہ جنوبی پنجاب صوبے کی آواز بنیں اور قیام پاکستان سے لے کر آج تک اس خطے کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور محرومیوں کے ازالے کے لئے ایک فیصلہ کن جدوجہد کا آغاز کریں۔ یہی نہیں بلکہ ملتان کو بین الاقوامی سطح پر اس کا جائز حق دلوانے کے لئے اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ خاص طور پر اس وقت جب اس خطے میں سب سے زیادہ پوٹینشل موجود ہے۔یہ ایک کڑوا سچ ہے کہ جنوبی پنجاب خطے سے تو وزیراعظم، گورنر، وزیراعلیٰ تک جیسے بڑے بڑے عہدوں پر فائز رہے لیکن افسوس کہ اس خطے کی قسمت پھر بھی تبدیل نہ کرسکے۔ اس لئے اگر سلمان نعیم چاہتے ہیں کہ وہ سیاسی میدان میں بڑا قد کاٹھ بنائیں تو انہیں اس خطے کے ایشوز کے گرد اپنی سیاست گھمانا ہوگی وگرنہ ایک روایتی سیاستدان کے طور پر وہ بھی دوسروں کی فہرست میں شامل ہوجائیں گے۔
اللہ رب العزت نے سلمان نعیم کو صرف دولت اور شہرت سے نوازا ہے بہتر ہے کہ وہ اس کو عوام کی خدمت کیلئے استعمال کریں اور تعلیم اور صحت کے شعبے کی طرف اپنی توجہ مرکوز کریں۔ یہی نہیں بلکہ اس خطے بالخصوص ملتان کے لوگوں کے مسائل جاننے کے لئے صرف کھلی کچہری ہی نہ لگائیں بلکہ مسائل کے ساتھ انہیں حل کروانے کو بھی اپنی ذمہ داری گردانیں۔ ان کے یہ اچھے کام انہیں کامیاب کروانے کے لئے کافی ہونگے اس لئے ضروری ہے کہ سلمان نعیم جیسے دیگر نوجوان سیاستدانوں کو چاہیے کہ وہ روایتی سیاست کی بجائے اس کو خدمت سمجھ کر کریں اور جہانگیر ترین سے بڑی عقیدت رکھتے ہیں کہ انہوں نے پارٹی ورکرز کے ہمیشہ مسائل سنے اور ان کا بہت خیال رکھا جوکہ بالکل درست ہے اور آج تحریک انصاف میں اس بات کو شدت سے محسوس کیا جارہا ہے کہ عوام سے پارٹی میں سے کوئی بھی جڑا نہیں ہے بلکہ سب اقتدار کے مزے لینے کے چکروں میں لگے ہوئے ہیں۔ جہانگیر ترین کے تحریک انصاف میں غیرفعال ہونے سے اس جماعت کی مقبولیت میں جہاں کمی آئی ہے وہیں اس کی بنیادیں بھی کمزور تر ہوتی چلی جارہی ہیں اس لئے لازم ہے کہ عمران خان جن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ کسی بھی وقت الیکشن کا اعلان کرسکتے ہیں، پہلے اپنی پارٹی کو منظم کریں اور عوام سے جوڑے سیاستدانوں کو اوپر لائیں اور صرف مراد سعید کو ہی تحریک انصاف کا چہرہ نہ سمجھیں بلکہ سلمان نعیم جیسے دیگر نوجوانوں کو بھی اوپر لانے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ بلاشبہ نوجوان ہی اس ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں بس ان کو ایک ڈائریکشن کی ضرورت ہے۔ آج اگر سلمان نعیم کی ڈائریکش کا بھی تعین ہوجائے تو یہ باہمت نوجوان آگے بڑھ سکتا ہے۔ تاہم سلمان نعیم شاہ محمود قریشی جیسے طاقتور پہلوان کو شکست دینے پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ ہم دعاگو ہیں کہ وہ اپنی اس کامیابی اور بہادری کو آئندہ عوام کی ترقی اور ان کے ساتھ مل کر چلنے پر صرف کریں گے تاکہ آنے والے دنوں میں سلمان نعیم سیاست کا ایک اہم مہرہ تصور کئے جائیں لیکن اسکے لئے انہیں عوام کے دلوں میں گھر کرنا ہوگا جس کا واحد راستہ ان کے مسائل کاحل ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ