اپریل 20, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسی کی جانب سے لیے گئے از خود نوٹس پر عملدرآمد روک دیا

ایسے میں کئی اور نوجوان بھی چنگچی رکشا کی جانب بڑھتے ہیں لیکن لڑکی کے ساتھ بیٹھی دوسری لڑکی چپل اتار ان کی طرف آنے والوں کو روکتی ہے۔

اسلام آباد:سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسی کی جانب سے لیے گئے از خود نوٹس پر عملدرآمد روک دیا ہے۔ 

سپریم کورٹ میں از خود نوٹس لینے کے اختیار کے تعین سے متعلق کیس کی سماعت قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ نے کی۔

اٹارنی جنرل ،صدر سپریم کورٹ بار اور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ اٹارنی جنرل,صدر سپریم کورٹ بار اور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل معاونت کیلئے طلب کئے گئے ہیں۔ کیس کی سماعت 25 اگست تک ملتوی کردی گئی۔

عدالت نے سماعت کے آغاز ہی میں کہا کہ کیا از خود نوٹس چیف جسٹس کے علاوہ بھی کوئی جج لے سکتا ہے اس معاملے کو دیکھیں گے،چیف جسٹس کے علاوہ بنچ کی جانب سے از خود نوٹس کیلئے معاملہ تجویز کرنے کی روایت موجود ہے،از خود نوٹس لینے کے اختیار کے تعین کیلئے اصل شراکت داروں کو سننا چاہتے ہیں،ٹارنی جنرل،صدر سپریم کورٹ بار اور وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل معاملے پر معاونت کریں۔

عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد حکمنامہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ 20 اگست کو دو رکنی بنچ نے ایک حکمنامہ جاری کیا،حکمنامہ جس درخواست پر دیا گیا وہ معاملہ زیر سماعت ہی نہیں تھا،دو رکنی بنچ نے حکومتی اداروں، وفاق اور صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی نوٹسز جاری کیے،حکمنامے میں مقدمہ 26 اگست کو اسی بنچ کے سامنے لگانے کا کہا گیا، 26 اگست کو جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس جمال مندوخیل پر مشتمل دو رکنی بنچ دستیاب نہیں ،سوال یہ ہے کیا اس معاملے کیلئے خصوصی بنچ تشکیل دیا جائے؟

سپریم کورٹ کی طرف سے کہا گیاہے کہ صحافیوں کی درخواست پر شفاف انداز میں کاروائی چاہتے ہیں،ایسی کاروائی نہیں چاہتے جو کسی فریق کیلئے سرپرائز ہو،عدالت ازخود نوٹس اور مکمل انصاف کا اختیار سسٹم کے تحت استعمال کرتی ہےعدالت نے کہا ماضی میں بھی کچھ مقدمات پر معمول سے ہٹ کر ازخودنوٹس ہوئے،

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا صحافیوں کا کیس حساس ہے خوشی ہوئی کہ انہوں نے رجوع کیا،اس بات پر افسوس ہے کہ صحافیوں نے عدلیہ پر بطور ادارہ بھروسہ نہیں کیا، رجسٹرار آفس نے قائم مقام چیف جسٹس کو معاملے سے تحریری طور پر آگاہ کیا تھا،رجسٹرار آفس نے کہا جو انداز اختیار ہوا وہ عدالتی طریقہ کار کے مطابق نہیں، عدالت میں کیس دائر ہونے اور مقرر کرنے کا باقاعدہ طریقہ کار ہے۔

صدر سپریم کورٹ بار نے کہا تاثر ہے کہ عدلیہ میں تقسیم  ہے۔

اس پر قائم مقام چیف جسٹس نے کہا عدلیہ میں کوئی تقسیم نہیں، ججز کی مختلف نکات پر رائے مختلف ضرور ہوتی ہے،آپکی آنکھوں کی ٹھنڈک کیلئے ہم ایک ساتھ بیٹھ جائیں گے

عدالت نے مزید کہا کہ 20 اگست کے حکمنامے کی ہدایات برقرار رہیں گی، فریقین صحافیوں کی ہراسگی سے متعلق جوابات جمع کروائیں،فی الوقت صحافیوں کی جانب سے اٹھائے گئے اہم سوالات کو نہیں دیکھیں گے،اصل سوال از خود نوٹس لینے کے دائرہ اختیار سے متعلق ہے،نئے بنچ کی تشکیل تک صحافیوں کی ہراسگی کا معاملہ غیر موثر رہے گا، عدالت میں لکھوائے گئے تحریری حکمنامے کو حتمی نا سمجھا جائے،حتمی تحریری حکمنامہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

 

%d bloggers like this: