اپریل 20, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ڈیمنشیا کے کیسز میں تین گناہ اضافہ ہوسکتا ہے، ماہرین

ڈیمنشیا ایک ایسا خاموش مرض ہے جو انسان کو تنہائی کی سیڑھی سے موت کی دہلیز تک پہنچا دیتا ہے۔

ڈیمنشیا ایک ایسا خاموش مرض ہے جو انسان کو تنہائی کی سیڑھی سے موت کی دہلیز تک پہنچا دیتا ہے۔

پوری دنیا میں اسے ایک خطرناک مرض کی طور پر دیکھا جاتا ہے

جو بڑھاپے میں انسانی دماغ اور اعصاب کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔

بڑھاپے میں لاحق ہونے والی اس بیماری کے باعث انسان دماغی اور اعصابی طور پر کمزور ہوجاتا ہے

اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ بیماری شدید ہوتی جاتی ہے۔

ماہرین نے انتباہ کیا ہے کہ اگلے تین دہائیوں میں دنیا بھر میں ڈیمینشیا کے کیسز کی تعداد تین گنا بڑھ سکتی ہے۔

برطانوی آن لائن اخبار دی میل کی رپورٹ کے مطابق ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ

آرام طرز زندگی اور ناقص غذا کی وجہ سے پوری دنیا میں ڈیمینشیا کے کیسز میں 2050 تک 152.8 ملین یعنی 15 کروڑ سے زائد اضافہ ہوسکتا ہے۔

واشنگٹن یونیورسٹی کے محققین نے 1999 سے 2019 کے درمیان دنیا بھر میں صحت کے اعداد و شمار کی تحقیقات، صحت کے رجحانات اور  ڈیمینشیا کے مستقبل کی پیشگوئی کی ہے۔

ماہرین نے  کہا ہے کہ دنیا بھر میں ڈیمینشیا کے کیسس کی شرح 2050 تک 152.8 ملین ہوجائے گی

جبکہ 2019 میں یہ شرح صرف 57.4 ملین تھی۔ اسی طرح 2050 تک ڈیمنشیا کے کیسز میں 166 فیصد اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

تحقیق کے مطابق عمر رسیدہ افراد کی آبادی میں اضافہ، موٹاپا اور ہائی بلڈ شوگر جیسے امراض بھی ڈیمینشیا کی شرح میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق افریقہ، شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے ممالک اس بیماری میں سب سے زیادہ اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

واشنگٹن یونیورسٹی کی ایک محقق ایما نکولس نے کہا ہے یہ تحقیق پالیسی سازوں اور فیصلہ سازوں کو ڈیمینشیا میں مبتلا افراد کی تعداد میں متوقع اضافے

اور مخصوص جغرافیائی ماحول میں اس میں اضافے کے اسباب اور محرکات کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد فراہم کرے گی۔

خیال رہے کہ ہمارے معاشرے میں ابھی تک اس مرض کو قبول نہیں کیا جاسکا

یہی وجہ ہے کہ اس کے شکار افراد کو تلخ اور دل دکھا دینے والے جملوں کا

سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یہ مریض بہت مشکلات کا شکار رہتے ہیں، کہیں انہیں پاگل کہا جاتا ہے

تو کبھی انہیں جسمانی اذیت پہنچائی جاتی ہے۔

پاکستان میں اس کے مریضوں کی تعداد لاکھوں میں بتائی جاتی ہے

یہ بہت افسوسناک امر ہے کہ اس کے علاج کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔

اس کے باوجود کہ ڈیمنشیا کے مریضوں کو خصوص نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے

سرکاری یا نجی سطح پر مریضوں دیکھ بھال کا مناسب انتظام موجود نہیں۔

%d bloggers like this: