نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ڈاکٹر فضل الرحیم خان قصوریہ||گلزار احمد

یہ بات بہت کم ڈیرہ والوں کو معلوم ھے کہ ہماری سر زمین نے زندگی کے ہر شعبے میں کیسے کیسے ہیرے پیدا کئے اور پاکستان کی ترقی میں ان کا کیا کردار رہا ہے

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ بات بہت کم ڈیرہ والوں کو معلوم ھے کہ ہماری سر زمین نے زندگی کے ہر شعبے میں کیسے کیسے ہیرے پیدا کئے اور پاکستان کی ترقی میں ان کا کیا کردار رہا ہے۔ ڈاکٹر فضل الرحیم خان قصوریہ ان شخصیات میں شامل ہیں جنہوں نے صحافت کی تعلیم میں پوری دنیا میں نام پیدا کیا اور ماس کمیونیکیشن کی تعلیم میں پوری دنیا میں اتھارٹی سمجھے جاتے ہیں .پروفیسر ڈاکٹر فضل الرحیم خان آج کل فاونڈیشن یونیورسٹی اسلام آباد میں ڈین سوشل ساینسیز ہیں۔۔ گزشتہ روز وہ دو تین دن کے لیے ڈیرہ آۓ تو میں گرمی کے باوجود ان کو ملنے چلا گیا تاکہ ماس کیمونیکیشن کی دنیا میں جدید رحجانات سے متعلق اپ ڈیٹ لے سکوں۔ ڈاکٹر صاحب سے میری دوستی بہت پرانی ہے کیونکہ ہم نے اکٹھے جرنلزم گریجویشن کی تھی۔ اب آپ تھوڑا سا ان کی کوالیفکیشن کے متعلق سن لیں۔
ڈاکٹر صاحب نے پشاور یونیورسٹی سے ایم اے انگلش کیا اور گومل یونیورسٹی سے ایم اے جرنلزم میں گولڈ میڈلسٹ ہیں ۔ وہ امریکہ سے ایم ایس اور Phd ماس کمیونکیشن کی ڈگری حاصل کر چکے ہیں ۔ گومل یونیورسٹی اور علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد کے ماس کیمونیکیشن شعبوں کے سربراہ رھے۔ بعد میں وہ پروفیسر کے عھدے پر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ملائشیا چلے گئے اور وہاں ماس کمیونیکیشن کی تعلیم میں نام پیدا کیا ۔ وہاں سے واپس پاکستان لوٹے تو NUST میں شعبہ ابلاغیات کے پروفیسر رھے۔ ڈاکٹر فضل رحیم خان بعد میں سعودی عرب کی Ummulqura یونیورسٹی مکہ میں پروفیسر تعینات رھے۔جب وہ مکہ میں تھے تو ان کی رہائش حرم پاک کی حدود میں خالدیہ کے قریب تھی اور وہ ڈیرہ کے حاجیوں کی بڑی خدمت کرتے تھے۔ مجھے بھی مکہ میں انکی رہائش گاہ پر متعدد بار انکی میزبانی سے مستفیض ھونے کا شرف حاصل ہوا اور حج بھی اکٹھے کیا۔ اسی طرح جب وہ کوالالمپور ملائشیا میں پڑھا رھے تھے تو اس وقت بھی میں اتفاق سے وزیراعظم کی کوریج کے لیے کوالالمپور گیا تھا وہاں ان کو ملنے کا سنہرا موقع مل گیا اور انکی کمپنی سے بہت کچھ سیکھا۔ فضل الرحیم خان جب مکہ سے واپس پاکستان لوٹے تو وہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے ماس کمیونیکیشن کے شعبے میں پروفیسر تعینات ہوۓ۔۔ ڈاکٹر فضل الرحیم کے تعلیمی پس منظر بیان کرنے کا مقصد یہ ھے کہ ڈیرہ کے نوجونوں کو معلوم ہو کہ یہاں بہت ٹیلنٹ ھے آپ محنت اور توجہ سے آگے بڑھنا چاھیں تو اللہ کی زمین بھت وسیع ھے آپ ستاروں پر کمند ڈال سکتے ہیں۔ آج کی ملاقات میں
ڈاکٹر صاحب سے پہلے تو نیےبجٹ پر بات چیت ہوئی اور انہوں نے موجودہ حالات میں اسے متوازن قرار دیا پھر ہماری گفتگو پاکستان کے جیو پولیٹیکل حالات سے ہوتی ہوئی سوشل میڈیا کے کردار پر آ گئی۔ جب سے سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں۔آڈیو اور ویڈیو لگانے کا سلسلہ شروع ہوا ہے اب حقیقت اور سچ کو تلاش کرنا مشکل بنتا جا رہا ہے۔پھر ان خبروں کے بہت خطرناک نتائج سامنے آۓ ہیں۔سوشل میڈیا کی جھوٹی خبروں کے نتیجے میں انڈیا میں ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑتے ہیں اور کئی بے گناہ مارے جاتے ہیں۔ پاکستانی سیاسی رہنماوں کی چپقلش بہت خطرناک جھوٹی خبروں کو جنم دیتی ہے جس سے ملک و قوم کا امیج خراب ہوتا ہے۔ پھر بعض لٹیرے عوام کو جھوٹے انعامات کا لالچ دے کر ان کے بنک سے رقم نکلوا لیتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جھوٹا پراپیگنڈہ شروع ہے اس کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔ سٹاک ایسچینج پر جھوٹی خبروں کا منفی اثر پڑتا ہے اور کبھی کبھی وہ کریش ہو جاتی ہے۔ زندگی کا ہر شعبہ ان جھوٹی خبروں کی زد میں ہے۔ ان حالات میں عوام میں شعور بیدار کرنا ضروری ہے کہ وہ سوشل میڈیا کا استعمال ذمہ داری سے کریں اور ہر خبر کواندھا دھند آگے فارورڈ نہ کیا کریں۔

About The Author