مارچ 28, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سندھ میں پانی کا مسئلہ کیا ہے!!||عثمان غازی

پاکستان میں پانی کی تقسیم "واٹر اکارڈ 1991" کے تحت ہوتی ہے، جب پانی کی تقسیم کا یہ فارمولا بنا تو اس وقت وفاق میں نواز شریف اور سندھ میں جام صادق علی کی حکومت تھی

عثمان غازی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پاکستان میں پانی کی تقسیم "واٹر اکارڈ 1991” کے تحت ہوتی ہے، جب پانی کی تقسیم کا یہ فارمولا بنا تو اس وقت وفاق میں نواز شریف اور سندھ میں جام صادق علی کی حکومت تھی، انہوں نے پانی کی تقسیم کا فارمولا بنایا جس پر پورے ملک سمیت سندھ بھر میں شدید احتجاج ہوا، اس معاہدے کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا تھا کہ سندھ کو اس کے پانی کے جائز حصے سے محروم رکھا گیا ہے بہرحال اس متنازع فارمولے کے تحت ملک میں پانی کی تقسیم کا عمل جاری رہا اور پھر اچانک ملک میں پانی کی تقسیم کے ادارے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے پانی کی ترسیل کا ایک نیا Three Tier فارمولا بنادیا، اس فارمولے کے تحت اگر تین صوبے کسی معاملے پر متفق ہوجائیں تو "واٹر اکارڈ 1991” کے خلاف بھی ملک میں پانی کی تقسیم کی جاسکتی ہے، سندھ حکومت کے نزدیک یہ ایک خلاف آئین بات ہے-
اب صورت حال یہ ہوئی کہ ارسا نے اچانک Three Tier فارمولے کے تحت تین صوبوں کی مخالفت کے باوجود غیرقانونی طور پر قائم چشمہ جہلم لنک کینال ( ٹی پی لنک کینال) کو کھول دیا جس کی وجہ سے سندھ کے حصے کا پانی کم ہوگیا، جب ارسا سندھ کے رکن زاہد جونیجو نے ایک اجلاس کے دوران چیئرمین ارسا راؤ ارشاد کی اس معاملے کی جانب توجہ دلائی تو انہوں نے رپورٹ سندھ ارسا کے رکن کے منہ پر دے ماری اور صورت حال کو انتہائی کشیدہ کردیا، اس سے پہلے ارسا متنازع چشمہ جہلم لنک کینال (سی جے لنک کینال) بھی کھول کر سندھ کے حصے کا پانی روک چکا تھا جبکہ متنازع سی جے لنک کینال کو فارمولے کے تحت صرف اسی وقت کھولا جاسکتا ہے کہ جب کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں پانی چھوڑا جائے-
اس سارے تنازع کے نتیجے میں سندھ کے زیریں علاقوں میں پانی کی شدید کمی واقع ہوچکی ہے، کوٹری بیراج سے صرف اتنا پانی چھوڑا جارہا ہے کہ پینے کی ضروریات پوری ہوسکیں، کراچی، بدین، ٹھٹہ اور تھر کے علاقوں میں صورت حال تصور سے زیادہ خوف ناک ہوچکی ہے، ادھر دوسری جانب بلوچستان کو سندھ سے پانی فراہم کیا جاتا ہے تو سندھ پانی کی قلت کے باوجود گڈو بیراج سے بلوچستان کو اس کے حصے کا پورا پانی فراہم کررہا ہے-
گو اس سال کافی بارشیں ہوئی ہیں اور تیکنکی طور پر پانی کی کمی نہیں ہونا چاہئیے تھی تاہم وفاقی حکومت کی نااہلی کی انتہا ہے کہ تربیلا ڈیم کی مرمت کے کام میں تاخیر کی گئی، یہ کام فروری میں مکمل ہوا جس کے نتیجے میں ڈیم نہ بھرسکا، اس نااہلی پر پردہ ڈالنے کے لئے پانی کی ترسیل کے نظام میں ایک ایسے وقت میں گڑبڑ کی جارہی ہے کہ جب کپاس اور چاول کی بوائی کا سیزن ہے، اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ملک میں پانی کے بحران کے ساتھ غذائی بحران بھی آسکتا ہے-

یہ بھی پڑھیے:

عورت مارچ کی منزل||عثمان غازی

پاکستان میں راجہ داہر اور محمد بن قاسم پر بحث خوش آئندہے۔۔۔ عثمان غازی

عثمان غازی کی مزید تحریریں پڑھیں

%d bloggers like this: