عامرحسینی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر نے یہ کتاب مرتب کی ہے۔ معتزلہ پہ اپنی نوعیت کی اردو زبان میں ایک منفرد کتاب ہے جس کو مرتب کرتے وقت مصنفہ نے عربی زبان میں معتزلہ پہ شایع اہم ترین اور قدیمی ماخذ کو سامنے رکھا ہے اور ان کی جودت طبع کئی نئے نکات بھی معتزلہ کے حوالےسے سامنے لیکر آئی ہے۔ انھوں نے مذہب اعتزال کے جنم کے حوالے سے اب تک ہونے والی تحقیق سے یہ جو نتیجہ اخذ کیا کہ یہ مذہب پہلی صدی ہجری کے آخر میں منظم اور باقاعدگی کےساتھ بصرہ میں امام حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کے زمانے میں ظہور پذیر ہوا اور دوسری صدی ہھجری میں اس نے اپنی بنیادیں بھی مضبوط کیں۔
مجھے نگار سجاد ظہیر صاحبہ کا ایک نکتہ "اعتزال” بارے ایسا لگا کہ جیسے انھوں نے میرے منہ کی بات چھین لی ہو کہ پہلی صدی ھجری کے وسط میں جو مسلمانوں کے گروہوں کے درمیان جنگیں ہوئیں اور بڑے پیمانے پہ قتال ہوا تو اس زمانے میں اکثریت کی روش سے ہٹ کر کچھ صحابہ کرام نے سب متحارب گروہوں سے عیلحدگی اختیار کرلی جن میں حضرت سعد بن ابی وقاص، عبداللہ بن عمر جیسے جید صحابہ کرام بھی شامل تھے تو معتزلہ کے بانیان جیسے واصل بن عطا تھے نے اعتزال کی اصل کو صحابہ کرام کے مشاجرات سے الگ تھلک رہنے ی روش ميں قرار دیا اگرچہ مسلم فقہا کی جو مین سٹریم ہے اس نے اسے قبول نہ کیا۔
اسلام کی جو ابتدائی سیاسی تاریخ ہے اس میں پیش آئے واقعات ہی اصل میں عقیدے اور فقہی رائے کے مختلف فیہ ہونے کا بنیادی سبب بنتے رہے ۔
سب سے بڑا سوال تو یہ سامنے آیا کہ کیا انسان اپنے افعال کا مکلف ہے؟ دوسرا بڑا سوال یہ تھا کہ اگر وہ مکلف ہے تو گناہ کبیرہ کے مرتکب کا سٹیس کیا ہوگا؟ کیونکہ ایک گروہ جسے خوارج کہا جاتا ہے نے مسئلہ تحکیم میں گناہ کبیرہ کے ارتکاب پہ صفین کی جنگ کے دونوں کیمپوں اور ان کے امراء کو خارج از اسلام قرار دے دیا تھا۔ اس رائے سے جمہور نے اتفاق نہیں کیا تو پھر اسے کیا کہیں گے؟ مومن، کافر یا کچھ اور ۔۔۔۔۔اس کا جواب واصل بن عطاء نے یہ دیا کہ گناہ کبیرہ کا مرتکب نہ تو مومن ہے نہ وہ کافر ہے وہ ان کے مابین جو منزل ہے اس میں ہے اور وہ فسق و نفاق کی تو گناہ کبیرہ کا مرتکب فاسق و منافق ہوگا۔ ایک اور سوال جو اسی مسئلے سے نکلا وہ یہ ہے کہ انسان سے جو اعمال بد ، شر سرزد ہوتے ہیں ان کا خالق کون ہے؟ اس حوالے سے معتزلہ نے صاف کہا کہ اعمال بد کا خالق انسان ہے اور وہ اسے مکلف ہونے سے لیکر آئے۔
ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر نے معلومات کا ایک حزانہ اس کتاب میں جمع کیا ہے۔ لیکن کہیں کہیں ان کا تعصب مذہبی بھی آڑے آجاتا ہے۔ جیسے انھوں نے ابی الحدید کے تعارف میں نہج البلاغہ بارے ابن خلکان کی متنازعہ رائے کو ہی زکر کیا ، جبکہ اس کے مستند ہونے کے اور بہت سے حوالے –
عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے
(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوںکے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر