مئی 11, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

صلح مبارک ہو متوالوں کو||حیدر جاوید سید

فقیر راحموں نے پچھلی شب ایک ٹی وی چینل پر محمد زبیر کی ’’فلسفیانہ‘‘ باتیں سننے کے بعد ہم سے پوچھا شاہ جی! یہ (ن) لیگ اور پنڈی والوں میں لڑائی کب تھی؟

حیدر جاوید سید

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سندھ کے سابق گورنر اور کامریڈ میاں نوازشریف و محترمہ مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر کہتے ہیں
’’تحریک انصاف مسلم لیگ (ن) سے اس لئے خوفزدہ ہے کہ ہماری راولپنڈی والوں (جی ایچ کیو) سے صلح ہوگئی ہے‘‘۔
فقیر راحموں نے پچھلی شب ایک ٹی وی چینل پر محمد زبیر کی ’’فلسفیانہ‘‘ باتیں سننے کے بعد ہم سے پوچھا شاہ جی! یہ (ن) لیگ اور پنڈی والوں میں لڑائی کب تھی؟
ہمیں چونکہ معلوم ہے کہ فقیر راحموں استاد مشتاق احمد اور حسن رانا سے ہماری لڑائی کروانا چاہتا ہے اس لئے ہم نے جواب نہیں دیا۔
فقیر غصے میں بھرا بیٹھا کتابوں کے اوراق الٹ پلٹ رہا ہے۔
(ن) لیگ اور پنڈی والوں کی لڑائی تو جنم جنم سے ہے۔ ہمارے قائد انقلاب نے کب پھڈہ مول لینے اور پھر صلح کرنے میں پہلی نہیں کی۔
ہمارا مسئلہ یا یوں کہہ لیجئے مجبوری یہ ہے کہ مومنہ والے حافظ جی جنون عشق میں آخری حد تک نون لیگ کے ساتھ ہیں اور ملتانی منڈلی کے تاحیات قائد محترم برادر خاور حسنین بھٹہ ہمیں ہمیشہ (ن) لیگ کے دور کی معاشی ترقیوں کی داستانیں جھوم جھوم کر سناتے پڑھاتے ہوئے کہتے ہیں
’’شاہ جی، اے تاں منوں نوازشریف شودے نے قربانی ڈتی اے جیل کٹی ہن تساں کیا چاہندو او پھائے لگ ونجے؟‘‘
بخدا ہم کامریڈ نوازشریف کی شہادت بالکل نہیں چاہتے۔ انہیں زندہ رہنا چاہیے اپنے بچوں اور جماعت کے لئے۔
اور اب تو محمد زبیر نے پنڈی والوں سے صلح کی خبر بھی مارکیٹ میں پھینک دی ہے۔
آگے بڑھنے سے قبل یہ بھی عرض کردوں کہ متوالوں اور جیالوں کے درمیان جنگ جاری ہے۔ پچھلی شب سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کہہ رہے تھے کہ پیپلزپارٹی نے ہماری پشت میں خنجر گھونپا ہے۔
فقیر راحموں بے ساختہ بولے شاہ جی کتنے ٹانکے لگے ہوں گے؟ایک تو یہ فقیر راحموں اللہ اسے پوچھے کوئی جماندرو قسم کا دشمن ہے (ن) لیگ کا۔
حالانکہ (ن) لیگ نے ’’جمہوریت‘‘ کی خاطر تین بار اپنے ہی اقتدار کو لات ماری۔
فقیر راحموں نے مداخلت کی کہنے لگے دوبار اقتدار کے بم کو لات ماری، تیسری بار پارٹی نے مدت اقتدار پوری کی۔ انہیں بتانا پڑا میاں نوازشریف کو وقت سے پہلے ایوان اقتدار سے نکال دیا گیا تھا۔
کہنے لگے نکالا گیا تھا تو انہوں نے آستانہ عالیہ آبپارہ شریف کی طرف سے بھجوائے گئے شاہد خاقان عباسی کو خرم دستگیر پر ترجیح دے کر وزیراعظم کیوں بنوایا؟ سچی بات ہے یہ سوال اہم ہے۔
فقیر راحموں کہتے ہیں شاہد خاقان عباسی اور مولانا فضل الرحمن کا پیپلزپارٹی پر غصہ درست ہے دونوں نے سندھ حکومت ختم کروانے کا وعدہ کررکھا تھا، نکے کے اباجی سے۔
پپلے پکڑائی نہیں دیئے انہیں بھی ایک اندر کے آدمی نے بتادیا کہ ان کے ساتھ کیا ہونے جارہا ہے۔
معاف کیجئے گا آپ فقیر راحموں کی باتوں کو دل پہ نہ لیں سیاست کاروبار ہے اب نظریہ نہیں ہر کسی کو اپنے کاروباری مفادات کے تحفظ کا حق حاصل ہے۔
آج صبح ہم نے فقیر راحموں سے پوچھا یہ میاں شہباز شریف کی ضمانت کیوں ہوئی۔ انہوں نے بیرون ملک جانے کا کنفرم ٹکٹ 5مئی کو لیا اور اجازت لینے عدالت 6مئی کو گئے یہ سب کیا ہے؟
کہنے لگے ضمانت انہوں نے کروائی ہے جنہوں نے جیل سے رہائی سے دو دن قبل ان سے ملاقات کی تھی۔ بیرون ملک جانے کی اجازت اور ہوائی اڈے پر روک لینے کا عمل دونوں کے پیچھے الگ الگ پارٹیاں ہیں۔
تفصیل پوچھی تو کہنے لگے، شاہ جی کبھی خود بھی محنت کرکے خبر اور تفصیل حاصل کیا کرو، پکی پکائی کھاتے رہنے سے صحت متاثر ہوتی ہے۔
اس سے زیادہ صحت کیا متاثر ہوگی کہ آجکل سٹک کے سہارے استراحت گاہ سے لائبریری تک آتے جاتے ہیں۔
خیر چھوڑیں اس بات میں کیا رکھا ہے۔ رکھا تو اس بات میں بھی کچھ نہیں کہ راولپنڈی اور بنی گالہ والے آمنے سامنے آگئے ہیں شاید اسی لئے وزیراعظم کو کہنا پڑا
’’میں جب تک زندہ ہوں شریف خاندان کو نہیں چھوڑوں گا‘‘۔
پتہ نہیں کیوں وزیراعظم کے اس دھمکی بھرے بیان کے بعد مجھے فقیر راحموں کی باتیں درست لگنے لگی ہیں۔
وزیراعظم کے دھمکی نما بیان، فقیر راحموں کے انکشافات، محمد زبیر کا صلح والا بیان اور فواد چودھری کا حدیبیہ پیپر مل والے مقدمہ کو دوبارہ کھولنے کے حکومتی موقف کا دفاع ان چاروں کو ملاکر پڑھ لیجئے ’’ایمان تازہ‘‘ ہوجائے گا۔
اچھا میں ان باتوں بلکہ کہانیوں سے متفق نہیں ہوں کہ پی ٹی آئی کا ایک گروپ ق لیگ اور پپلزپارٹی وفاق میں ہوں گے (ن) لیگ کو پنجاب مل جائے گا۔
عدم اتفاق کی وجہ یہ اطلاع ہے کہ پیپلزپارٹی نے کسی بھی قسم کے قومی انتظام کا حصہ بننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات دوبارہ کروائے جائیں، کس سے کہا ہے؟
یہ میں فقیر راحموں سے پوچھ کر پھر کسی کالم میں عرض کروں گا۔ فی الوقت تو یہ ہے کہ وزیرستان کے گائوں ’’حیدر خیل‘‘ میں منگل کو بادلوں میں چھپے چاند کو دیکھ کر بدھ کی عید کا اعلان کردیاگیا ہے۔ اعلان کرنے والوں پر مقدمہ بھی درج ہوچکا لیکن خیر یہ شرعی مسئلہ ہے ہمیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

%d bloggers like this: