مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج بہت دنوں بعد وضو کیا۔
ایسا وضو بھی تاریخ میں شاید ہی کسی نے کیا ہوگا کیونکہ یہ کسی عبادت کے لیے نہیں کیا گیا۔
ہوا یہ کہ علی الصباح، جسے سچے خوابوں کا وقت قرار دیا جاتا ہے، اچانک ایشوریا رائے نے خواب میں انٹری دی۔
اب آپ کہیں گے کہ بھائی، وضو نہیں غسل کرنا چاہیے تھا۔
وہ معاملہ نہیں ہے جناب۔ ذرا صبر سے پوری بات تو سن لیں۔
ادھوری محبت کی ادھوری کہانی یہ ہے کہ میرے نہ نہ کرنے کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ایشوریا زبردستی میری باہوں میں آگئی اور بے اختیار مجھے چومنے لگی۔
اس نے اتنے زور سے میرے گال پر پیار کیا کہ میری آنکھ کھل گئی۔
صبح کا وقت تھا۔ خواب واقعی سچا تھا۔ دیکھا کہ ہمارا بلا سمبا میرا گال چاٹ رہا ہے۔
میں نے اس کا سر سہلایا اور بیٹے کو آواز دی کہ اگر سمبا کا روزہ نہیں ہے تو اسے کچھ کھانے کو دو۔
بیٹے نے آکر پوچھا، منہ نہیں دھوئیں گے؟
میں نے کہا، ہاں دھوؤں گا۔ روز دھوتا ہوں۔ کیوں؟
صابن سے دھوئیں گے نا؟
ہاں صابن سے دھوؤں گا۔ کیوں؟ شیمپو سے دھوؤں؟
لکس سے یا سیف گارڈ سے؟
بھئی ہمارے حسن کا راز تو لکس ہے۔
بیٹے نے کہا، آج سیف گارڈ سے دھوئیں تو اچھا ہے۔ کیونکہ جراثیم کش ہوتا ہے۔ حسن میں اضافہ بعد میں کرلیجیے گا۔
میں نے پوچھا، سیف گارڈ کی اشتہاری مہم چلانے کے پیسے ملے ہیں کیا؟
بیٹے نے کہا، نہیں۔ دراصل سمبا آپ کا گال چاٹ رہا تھا۔ اسی زبان سے وہ دن بھر اپنے اعضائے رئیسہ و خفیفہ و لذیذہ چاٹتا رہتا ہے۔
اس کے بعد میں نے پہلے ایک صابن سے منہ دھویا۔ پھر دوسرے سے دھویا۔ پھر ڈنڈا لے کر سمبا کو دھویا۔
پھر نمازی پرہیزگار بیوی کے اصرار پر چہرہ پاک کرنے کے لیے وضو کیا۔
اب دوبارہ سونے سے پہلے احتیاطاً ماسک پہن لیا ہے تاکہ ایشوریا رائے اور سمبا، سوتے میں دونوں سے محفوظ رہوں۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر