فوک موسیقی کی ایک اور دلنشیں آواز خاموش ہو گئی
پنجابی گیتوں سے مداحوں کے دل جیتنے اور اپنے ملی نغموں سے قوم کا لہو گرمانے والے لیجنڈ گلوکار شوکت علی ہم میں نہیں رہے
فوک گلوکار کی زندگی بارے جانتے ہیں
صوفیانہ کلام ہو،، غزل گائیکی،، ملی نغمے یا لوک گیت،، شوکت علی کو مالک نے آواز کا ایسا جادو عطا کیا تھا کہ زندگی میں جو گایا اسے امر کر دیا
فوک گائیکی کا رانجھا کہلائے جانے والے شوکت علی انیس سو چوالیس میں میں پیدا ہوئے
انیس سو ساٹھ کی دہائی میں شوکت علی نے فنی سفر کا آغاز کیا
انہیں فلم ”ماں کے آنسو‘ میں پہلی مرتبہ گانے کا موقع ملا جبکہ بطور گلوکار ان کی دوسری فلم ”تیس ما خان“ تھی
فلم کا گیت۔۔پگڑی اتار چھورا
شوکت علی نے انیس سو پینسٹھ اور اکہتر کی جنگ میں جو ترانے گائے انہوں نے اہلیاں وطن کا خوب لہو گرمایا
جاگ اٹھا ہے سارا وطن
شوکت علی نے فوک گائیکی کے ساتھ صوفیانہ کلام پڑھا اور غزلیں بھی گائیں جو موسیقی کے قدردانوں میں بہت مقبول ہوئیں
جب بہار آئی میں صحرا کی طرف چل نکلا
عظیم گلوکار کو صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی اور وائس آف پنجاب کے ایوارڈ سے نوازا گیا،، مدھر آواز سے مداحوں کے کانوں رس گھولنے والے شوکت علی دنیا میں نہیں رہے، تاہم ان کی آواز ہمیشہ گونجتی رہے گی
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،