انور خان سیٹھاری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فوج چاہے کسی بھی ملک کی ہو ملک و قوم کا مستقبل قوم کا فخر اور قوم کا سرمایہ ہوتی ہے۔
ملک کے پورے ادارے متنازعہ ہو جائیں کوئی فرق نہیں پڑتا بس فوج متنازعہ نہ ہو کیونکہ ملک کا ہر شخص فوج سے والہانہ محبت کرتا ہے فوج ملک کی امید ہوتی ہے۔
فوج کے جوان ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کیلئے دیر پا امن و امان کیلئے دشمن کی ناک میں دم کرنے کیلئے دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتے۔
ہر ملک کی ہر قوم کی ہر عوام کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ہماری فوج مضبوط ہو ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہو تاکہ دشمن ہماری طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھے اگر غلطی سے دیکھ بھی لے تو اس کی آنکھیں پھر کبھی کچھ دیکھنے کے قابل نہ ہوں۔
فوج کی مضبوطی کیلئے اپنے دفاع کی مضبوطی کیلئے اپنے مستقبل کیلئے قومیں اپنا سب کچھ قربان کرتی ہیں۔
عرب ممالک نے فوجیں نہیں بنائیں کیونکہ اس کیلئے کھربوں ڈالر چاہیے ہوتے ہیں آپ کو ایٹمی قوت بننا پڑتا ہے میزائل ٹیکنالوجی رکھنی پڑتی ہے فضائیہ کو مضبوط بنانا ہوتا ہے وغیرہ وغیرہ۔
ہم نے عربیوں کی طرح چار چار شادیاں نہیں کیں عیاشیاں نہیں کیں ایک شادی پہ گزارا کیا تاکہ دفاع مضبوط ہو اور ہم مرنے کے بعد جنت میں جائیں گے اور اللہ پاک ہمیں حوریں عطاء کرے گا دنیا میں ہم نے اپنا بجٹ اپنے دفاع پہ لگایا اپنی فوج پہ لگایا۔
ہم نے شرابیں نہیں پیں بار نہیں بنائے نائٹ کلب نہیں بنائیں ہم نے اپنا بجٹ دفاع پہ لگایا کہ مرنے کے بعد جنت میں اللہ پاک ہمیں شراب طہورا عطاء فرمائے گا۔
ہم نے سیر کرنے کیلئے جیٹ نہیں خریدے ہم نے بحری جہاز (شپ) نہیں خریدے ہم نے سو سو لڑکیاں نہیں رکھیں یہ بجٹ بھی ہم نے اپنے دفاع کیلئے فوج پہ لگایا کیونکہ مرنے کے بعد جنت میں جائیں گے اور اللہ پاک ہمیں اڑنے کی طاقت عطاء فرمائے گا اور یہ خواہش بھی ہم جنت میں پوری کریں گے لیکن ہم نے فوج بنائی اور اپنا دفاع مضبوط کیا۔
ہمارے 75% بچوں کو ضروری غذا نہیں نصیب ہوتی اور غذا نہ ملنے سے انکا قد نہیں بڑھتا اور ذہنی طور پر وہ کمزور ہوتے ہیں۔
ہم نے پورے بکروں کی سجیاں نہیں کھائیں ہم نے روزانہ اونٹ ذبح نہیں کیئے ہم نے سلاد کے طور پر زیتون استعمال نہیں کیا ہم نے گاوے نہیں پیئے اور ہم نے وہ بجٹ بھی اپنے دفاع پہ لگایا فوج پہ لگایا کیونکہ ہم اپنا دفاع مظبوط بنانا چاہتے تھے۔
کیونکہ ہمارا ایمان ہے کہ مرنے کے بعد جنت میں جائیں گے اور اللہ پاک ہمیں جنتی سجیاں جنتی اونٹ جنتی بکرے جنتی زیتون عطاء فرمائے گا لیکن ہم نے دنیا میں اپنا دفاع مظبوط بنایا اپنی فوج مضبوط بنائی۔
ہمارے پاس پینے کا صاف پانی نہیں اس دور میں بھی ہم نہروں اور گندے نالوں کا پانی پینے پر مجبور ہیں جسکی وجہ سے بیماریاں عروج پر ہیں ہر بندہ کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا ہے۔
ہمارے پاس صحت کے نظام کا بحران نہیں فقدان ہے بحران کبھی نہ کبھی ختم ہو جاتے ہیں لیکن فقدان کے ساتھ آپ کو دہائیوں نہیں صدیوں چلنا پڑتا ہے پیسے والے تو باہر سے علاج کرا لیتے ہیں مجھ جیسے غریب کہاں جائیں؟
ہم نے اپنا سب کچھ قربان کیا فوج پہ اور فوج نے ہمیں قتل کیا اغوا کیا کوڑے مارے تشدد کرکے مارا ہمارے لیڈران شہید کیئے جن کے ساتھ ہماری سانسیں چلتی تھیں ہمارے دل دھڑکتے تھے لیکن ہم پھر بھی خاموش رہے کہ ہمارا دفاع مضبوط ہو اور ہماری فوج مضبوط ہو۔
ہم نے یہ سب قربانیاں امت مسلمہ کیلئے دیں کہ اگر دنیا بھر کے مسلمان پر کوئی میلی آنکھ دیکھے گا یا مظالم کرے گا تو ہماری فوج امت مسلمہ کی ترجمانی کرے گی امت مسلمہ کیلئے لڑے گا اپنا دفاع امت مسلمہ پر خرچ کرے گی۔
عراق تباہ یمن برباد کشمیر تہس نہس افغانستان ختم لیبیا مصر شام برما سمیت اسلامی ممالک تباہ کر دیئے گئے برباد ہو کر دیئے گئے دنیا کے نقشے سے مٹتے جارہے ہیں لیکن ہماری فوج دنیا کا ہر کام کررہی ہے سوائے اس کام کے جس کیلئے ہم نے یہ ساریاں قربانیاں دیں۔
ہم اپنا دفاع اس لئے مضبوط کیا اس لئے ہر مشکلات کا سامنا کیا کہ اگر یہودی ہمارے آقائے دو عالم نور مجسم شفیع امم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی گستاخی کرے آپ کے خاکے بنائے تو ہم اپنے ایٹم چلا دیں اپنے میزائل چھوڑ دیں گے اپنی فوجیں بھیج دیں گے اپنی اولاد اپنے والدین اپنا مال جان عزتیں سب کچھ قربان کر دیں گے لیکن ناموس رسالت پر آنچ تک نہیں آنے دیں گے۔
لیکن یہ بھی نہیں ہوا اسلام دشمن قوتیں سازشیں کررہی ہیں سرکار ﷺ کے خاکے بن رہے ہیں گستاخی کررہے ہیں لیکن ہمارے ادارے حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہے۔
ہماری فوج بجائے اس کام پہ توجہ دینے کے انہوں نے بار کھولے پراپرٹیوں کے کام کیئے پٹرول پمپس لگائے پیزے بیچے المختصر دنیا کے سب کام کیئے سوائے اپنے اس کام کے جس کیلئے انہیں مضبوط کیا گیا جس کیلئے بنایا گیا۔
بجائے دہشت گردی کے خاتمے کے انہوں نے دہشت گرد بنائے آپ کو ضیاء الحق کی درجنوں تنظیمیں یاد ہوں گی جنہوں نے ملک میں انتشار پھیلایا قتل و غارت کی اسلام کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی اسلام کو بد نام کرنے کی کوشش کی وغیرہ وغیرہ۔
پہلے تو یہ سب محض الزامات تھے ہم بھی یہی سوچتے تھے کہ یہ شاید دشمن کی سازش ہوگی ایسے باتیں کرنے والے ملک دشمن ہونگے ہمارے دشمنوں کے ایجنٹ ہونگے بھارت اور اسرائیل کے ایجنڈے پر کام کررہے ہونگے۔
لیکن وہ تمام الزامات ٹھیک تھے یہ اس وقت معلوم ہوا جب ہزار پاکستانیوں کے قاتل اور سانحہ آرمی پبلک سکول کے ماسٹر مائنڈ احسان اللہ احسان گرفتار ہوا پھر اسے پاکستان کے بڑے نیوز چینل جیو نیوز پر انٹرویو کیلئے لایا گیا سیاستدانوں کے انٹرویو تو نشر نہیں ہوتے لیکن احسان اللہ احسان کا انٹرویو نشر کیا گیا پھر اسے پاکستان فوج کی کسٹڈی میں رکھا گیا۔
پھر چند ماہ بعد پاک فوج کی حراست سے بھگایا گیا جس پاک فوج کے افسر ملوث ہیں جس کا اعتراف پاکستان فوج کے ترجمان کر گئے ہیں۔
پنجاب پولیس سے 107 کے ملزمان نہیں بھاگ سکتے پاک فوج کی حراست سے دنیا کا خطرناک ترین دہشت گرد کیسے بھاگا اس سوال کے ساتھ ہزاروں سوالات جنم لے چکے۔
“مرشد” ہم تباہ و برباد ہو گئے “مرشد” ہماری کاوشیں کسی کام نہ آئیں “مرشد” ہم جیتے جی مر گئے “مرشد” ہمارا کچھ نہیں بچا “مرشد” ہماری برداشتیں کسی کام نہ آئیں “مرشد” ہمارے خواب چکنا چور ہوگئے “مرشد” “مرشد” “مرشد” ہماری فوج نرسری بن گئی۔
یہ بھی پڑھیں:
زندگی، نفس، حقِ دوستی ۔۔۔حیدر جاوید سید
مسائل کا حل صرف پیپلزپارٹی ۔۔۔انور خان سیٹھاری
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر