سارہ شمشاد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب نےایمرسن کالج ملتان کو ایمرسن یونی ورسٹی میں تبدیل کرنے کا باقاعدہ نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔ کابینہ اجلاس میں باقاعدہ منظوری کے بعد یہ نوٹی فکیشن پنجاب حکومت کے سیکشن 3(1)کے تحت فوری نافذالعمل قرار دیا گیا ہے۔ ملتان کے قدیم ترین کالج کو یونیورسٹی کا سٹیٹس دینے پر ہم وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے انتہائی مشکور ہیں کہ وہ کام جو کئی عشرے قبل ہوجانا چاہیے تھا وہ اب عثمان بزدار نے تاریخی ایمرسن کالج کے حوالے سے کردیا ہے۔ تاہم ادھر یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بعض حلقوں میں ایمرسن کو یونیورسٹی بنانے کی مخالفت بھی کی جارہی ہے۔ ہر ایک کی اپنی سمجھ بوجھ اور سوچ ہوتی ہے لیکن ایک تاریخی مادر علمی کو وہ مقام ضرور ملنا چاہیے جو اس کا حق ہے۔ ایمرسن کالج یونیورسٹی کے لئے رقبہ کم ہونے کی بات کی جارہی ہے جو بالکل درست ہے لیکن اس کے لئے ضروری نہیں کہ یونیورسٹی کا صرف ایک ہی کیمپس ہو اس کا سب کیمپس شہر سے دور بالخصوص ناگ شاہ چوک کے قریب بھی قائم کیا جاسکتا ہے اس لئے صرف ایمرسن کالج کے یونیورسٹی بننے پر یہ اعتراض کرنا کہ اس سے کالج ختم ہوجائے گا، کا بھی درست محسوس ہوتا ہے لیکن دوسری طرف یہ بھی ایک کھلی حقیقت ہے کہ ایمرسن یونیورسٹی کے قیام سے نہ صرف اساتذہ کو ٹرانسفر کیا جاسکتا ہے بلکہ ان اساتذہ کوبھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جن کی تعلیم ماسٹرز ہے اور انہوں نے سرکاری ملازمت کے بعد اپنی تعلیم امپروو نہیں کی اس لئے ان کی جانب سے شورشرابہ ایک فطری عمل ہے تاہم کیا ہی بہتر ہو کہ اساتذہ کرام اسے ذاتی مفاد کی جائے وسیع تر مفاد میں دیکھیں اور سوچیں کہ کل کو ان کے بچوں کو بھی اس مادر علمی میں فیض یاب ہونے کا موقع میسر آئے گا۔
حکومت کے پاس گورنمنٹ ڈگری کالج برائے خواتین جوکہ اب وویمن یونیورسٹی ملتان کہلائی جاتی ہے، ایک تجربہ موجود ہے تو معاملات کو تاخیر یا پس پشت ڈالنے کی بجائے تیزرفتاری سے منطقی انجام تک پہنچائیں اور اس یونیورسٹی کے لئے وائس چانسلر کا فی الفور اعلان کیا جائے اور اس کے لئے نئے تعلیمی سال کا انتظار نہ کیا جائے بلکہ یہاں پر اسامیوں کی بھرتی کے لئے اشتہار دیا جائے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ پہلے وائس چانسلر کی تعیناتی ہو اور بورڈ آف گورننس یونیورسٹی کا تشکیل دیا جائے تاکہ معاملات کچھوے کی رفتار کی بجائے تیزی کے ساتھ چلائے جاسکیں۔تاہم جہاں تک یونیورسٹی کی فیسوں میں اضافے کا تعلق ہے تو والدین اور اساتذہ دونوں کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ایک سرکاری یونیورسٹی کے قیام سے پرائیویٹ یونیورسٹی کی ہر سمسٹر کی لاکھوں کی فیس سے بھی نجات مل جائے گی۔
ایمرسن کالج ملتان کی ایک تاریخ ہے اور سو سال سے زائد پر محیط یہ تعلیمی ادارہ آج تک نجانے کتنے عظیم لوگ پیدا کرچکا ہے اب کوئی بھی فیلڈ ایسی نہیں جہاں اس ادارہ سے فارغ التحصیل طالب علم اپنی خدمات پیش نہ کررہے ہوں۔ یوسف رضا گیلانی ہوں یا عثمان بزدار، اس تعلیمی ادارے سے فارغ التحصیل ہیں۔ وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور گورنر پنجاب جیسے بڑے بڑے عہدوں پر ہونے کے بعد آج جب
ایمرسن کالج یونیورسٹی بننے جارہا ہے تو ہم سب پر لازم ہے کہ اس ادارے کی کامیابی کے لئے دعائیں اور اس کی بہتری کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں خاص طور پر اس وقت جب نجی تعلیمی اداروں کی لمبی لمبی فیسیں غریب والدین کے لئے جان جوکھوں کا کام بن گئی ہیں اس لئے بہتر یہی ہوگا کہ تعلیم کو عام کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ سرکاری ادارے قائم کئے جائیں تاکہ وہاں بلند معیار تعلیم کے ذریعے اچھے اور باصلاحیت نوجوان مارکیٹ میں آسکیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق کورونا کے باعث وطن عزیز میں 37لاکھ بچے تعلیم چھوڑ گئے ہیں اس کی بڑی وجہ بیروزگاری، غربت اور مہنگائی میں اضافہ ہے۔ پنجاب جیسے بڑے صوبے میںصرف ایک سال میں سب سے زیادہ 15لاکھ کے قریب طلباء تعلیم کو خیرباد کہہ گئے ہیں۔ یہ ہولناک اعدادوشمار وزیراعظم عمران خان کے لئے لمحہ فکریہ ہونے چاہئیں جو اس حقیقت سے اچھی طرح باخبر ہیں کہ کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے تعلیم سب سے اہم اور کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ اسی طرح ناقص تعلیمی معیار بھی مارکیٹ میں باصلاحیت اور قابل نوجوان پیدا کرنے میں بڑی رکاوٹ ہے۔
اگرچہ ایمرسن کالج جوکہ اب یونیورسٹی بن گئی ہے، ملتان کا سب سے بڑا تعلیمی ادارہ ہونے کی بنا پر ایک بہترین انداز میں چلایا جارہاہے اور اس کے موجودہ پرنسپل ڈاکٹر ضیا ڈوگر کی انتظامی صلاحیتوں کے بڑے بڑے لوگ معترف ہیں کہ وہ اپنے مادر علمی کی بہتری کے لئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں اسی لئے تو کبھی نئے تعلیمی بلاکس بن رہے ہیں تو کبھی گیس کی درستگی تو کبھی کھیلوں کے میدانوں کو آباد کرنے کے ساتھ غیرنصابی سرگرمیوں کے علاوہ باقاعدگی سے درس و تدریس کے سلسلے کو بڑے جوش و خروش سے جاری رکھے ہوئے ہیں، بھی وائس چانسلر کیلئے بہترین انتخاب ہیں۔
ایک دور تھا کہ ملتان میں صرف بہاء الدین زکریا یونیورسٹی کی اجارہ داری تھی لیکن اب وویمن یونیورسٹی، نوازشریف زرعی یونیورسٹی کے بعد ایمرسن یونیورسٹی کے قیام سے نہ صرف جنوبی پنجاب کے طلباء کو بہترین تعلیم کے مواقع میسر آئیں گے بلکہ یہاں ملازمتوں کے بھی مواقع دستیاب ہوں گے اور پڑھے لکھے لوگوں کی کھپت بھی ممکن ہوسکے گی۔ ہم ایمرسن کالج کو یونیورسٹی پر حکومت پنجاب بالخصوص وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے ذاتی دلچسپی لے کر ایمرسن یونیورسٹی کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔ اسی طرح اب بورڈ آف گورننس کی تشکیل کے لئے فی الفور اقدامات کئے جانے چاہئیں تاکہ وائس چانسلر کی تعیناتی کے بعد اسامیاں بھی مشتہر کی جاسکیں اور یونیورسٹی کا سٹیٹس ملنے کے بعد یہ بھی دیگر یونیورسٹیوں کی طرح مکمل طورپر فنکشنل ہوسکے اور خطے کے طلبا اپنی تعلیم کی پیاس بجھاسکیں۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر