نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مسائل کا حل صرف پیپلزپارٹی ۔۔۔انور خان سیٹھاری

آپ دیکھ رہے ہیں اور ہم سب کی زندگیوں میں یہ چیزیں آرہی ہیں کہ جب سے یہ سلیکٹڈ نااہل منافق اور ناجائز حکومت آئی ہے پاکستان تباہی و بربادی کی دلدل میں پھنسا جارہا ہے

انور خان سیٹھاری

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تاریخ شاہد ہے پاکستان میں اشیائے خورد و نوش سمیت تمام بحران کسی جمہوری حکومت میں نہیں آئے یہ بحرانات صرف اور صرف ڈکٹیٹروں یا انکی کٹھ پتلیوں کے ادوار میں آتے رہے اور آ رہے ہیں، کیوں کہ ڈکٹیٹروں اور انکی کٹھ پتلیوں کے پاس نہ پالیسی ہوتی ہے نہ سوچ ہوتی ہے نہ پالیسی میکر معاشی ٹیم ہوتی ہے اور نہ ہی اُن میں ملک چلانے معیشت مستحکم کرنے اور بحرانوں سے نمٹنے کیلئے کوئی صلاحیت ہوتی،

وردی کی طاقت میں اندھے ہوتے ہیں فرعونیت کی ساری حدیں پار کیئے ہوتے ہیں عوامِ پاکستان کو کیڑے مکوڑے سمجھتے ہیں ملک و قوم کی تباہی و بربادی میں مرکزی کردار رکھتے ہیں نہ میڈیا انہیں شکنجوں میں لیتا ہے اور نہ ہی قانون کی گرفت میں آتے ہیں یہ اتنی بڑی مقدس گائے بن گئے ہیں کہ پورا پاکستان چور اور ڈاکو اور یہ چند

ڈکٹیٹر اور انکی کٹھ پتلیاں حاجی ثناء اللہ بنے ہوئے ہیں، پاکستان کی تباہی کرنے کے بعد ایک منٹ کیلئے بھی پاکستان نہیں رہتے پہلی فلائٹ سے یورپ یا خلیج نکل جاتے ہیں جہاں انہوں نے لوٹی ہوئی بیپناہ دولت سے محل بنائے اور جزائر خریدے ہوتے ہیں پاکستانی قوم کی نیندیں حرام کر کے یہ ڈکٹیٹر اور انکی کٹھ پتلیاں اپنی نسلوں کے ساتھ آرام کی نیندیں سوتے اور زندگی گزارتے ہیں،

ڈکٹیٹروں کا کیا گیا تباہ شدہ پاکستان ہمیشہ پیپلزپارٹی نے سنبھالا ایوب یحییٰ خان ضیاء ہو یا مشرف انکے ادوار کے خاتمے کے بعد اقتدار عوامِ پاکستان نے پیپلزپارٹی کے حوالے کیا کیونکہ پاکستان کے باشعور عوام سمجھتے ہیں کہ پاکستان صحیح سمت میں صرف پیپلزپارٹی ہی لیکر جاسکتی ہے،

کیوں کہ عوام جانتے ہیں کہ پاکستان میں واحد پارٹی پاکستان پیپلزپارٹی ہی ہے جسمیں (اللہ پاک کے فضل و کرم سے) وہ تمام خصوصیات ہیں جو کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے چاہئیں ہوتی ہیں،

اور پیپلزپارٹی نے عوام پاکستان کی امیدوں پر کبھی بھی پانی نہیں پھیرا جب جب عوام نے پیپلزپارٹی کو خدمت کا موقع دیا پیپلزپارٹی نے ترقی و خوشحالی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور پاکستان کو دنیا کے برابر لا کھڑا کیا،

ایوب اور یحییٰ خان کے پاکستان پر قبضے کے بعد جو ملک قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کو ملا وہ ٹوٹا پھوٹا تباہ و برباد ملک تھا لیکن شہید بابا نے ٹوٹے اور تباہ پاکستان کو جوڑا ایٹمی پروگرام دیکر پاکستان کا دفاع تا قیامت کیلئے مضبوط کردیا دستورِ پاکستان دیکر اندورنِ پاکستان کے تمام مسائل حل کر دیئے 56 اسلامی ممالک کی سرداری کا تاج اپنے سر سجایا اور پاکستان ترقی و خوشحالی کی تمام حدیں عبور کرتا ہوا دنیا کے برابر جا کھڑا ہوا جو ڈکٹیٹروں کا ایک آنکھ نہ بھایا اور پاکستان میں مارشلاء لگا کر پاکستان کو 16 دسمبر 1971 پر لاکھڑا کیا، جنرل ضیاء نے جو تباہی کی اسکے اثرات آج تک جانے کا نام نہیں لے رہے بلکہ یوں کہیں کہ ہر گزرتے دن پاکستان ضیائی تباہی کی دلدل میں پھنستا جارہا ہے،

جنرل ضیاء کے مرنے کے بعد اسی طرح کا پاکستان (جسطرح کا پاکستان قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو ملا تھا) وہی شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کو ملا اور محترمہ نے اپنے شہید والد کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کو اسی طرح مضبوط اور خوشحال بنایا جو ذوالفقار علی بھٹو کا خواب تھا،

ڈکٹیٹروں کی نرسری میں پلے لوگ لائے جاتے رہے انہوں نے بھی پاکستان کی تباہی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور بالآخر مشرف نے آئین پر شب خون مارتے ہوئے پاکستان میں نوازشریف کی حکومت کا خاتمہ کرتے ہوئے مارشلاء لگا کر پاکستان کی تباہی کی بنیاد پھر رکھ دی،

مشرف نے بھی گزشتہ ڈکٹیٹروں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے جہاں پاکستان کو اندرونی تباہی سے دوچار کیا وہاں دنیا میں بھی تنہا کردیا اشیائے خورد و نوش کے بحران پاکستان کے چوک چوراہوں پر رقص کرتے تھے اور مشرف دور میں پاکستان کی جو سب سے بڑی تباہیاں ہوئیں وہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کا قتل اور میر نواب اکبر خان بگٹی کا قتل تھا جس نے پاکستان کی جڑیں ہلا کر رکھ دیں جسکا خمیازہ پاکستان کو تاقیامت بھگتنا پڑے گا،

ماضی کی طرح اس بار بھی عوام پاکستان کو اپنی ترقی و خوشحالی کیلئے پیپلزپارٹی کی ضرورت ہوئی اور عوام پاکستان نے پھر سے اپنے خدمات کا موقع پاکستان پیپلزپارٹی کو دیتے ہوئے اقتدار وارث بھٹو ازم محافظ جمہوریت بادشاہ مفاہمت نیلسن منڈیلا آف ایشیاء رئیس آصف علی زرداری کے حوالے کیا، جب پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت آئی تو پاکستان میں تباہی ہی تباہی تھی معیشت تباہ ادارے تباہ دہشت گردی عروج پر دہشت گرد سڑکوں پر دندناتے پھرتے تھے امن نام کی کوئی چیز نہیں تھی،

صوبے ناراض تھے آزادی کی تحریکیں زور تھیں نوگو ایریے تھے عوام فوج سے متنفر ہو چکی تھی ہمارے فوجی جوان فوجی وردی میں بازار تک نہیں جاسکتے تھے، عدلیہ آزاد نہیں میڈیا آزاد نہیں بجلی کا بحران گیس کا بحران اور گندم کے بحران کا جادو تو سر چڑھ کر بول رہا تھا، شرم کی بات تو یہ تھی کہ ذراعت پر انحصار رکھنے والا ملک دنیا سے گندم خرید کررہا تھا دس کلو آٹے کے تھیلے کیلئے ہزاروں کی لائنیں ہوتیں تھیں فاقوں سے عوام خودکشیاں کررہے تھے ہر طرف آہو فگاں تھی سسکیاں اور ماتم تھے،

لیکن پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت نے شہید بابا اور شہید بی بی کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے اپنے روایتی انداز میں قوم کی خدمت شروع کی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے آپریشن شروع کیئے صوبوں کو منانے اور انہیں برابری کے حقوق دینے کیلئے این ایف سی ایوارڈ کا اجراء کیا ناراض بلوچوں سے ذاتی طور پر معافی مانگتے ہوئے پہاڑوں سے اتار کر قومی دھارے میں لائے معیشت کی مضبوطی کیلئے اقدامات شروع کردیئے اور دیکھتے ہی دیکھتے تباہ شدہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگیا دنیا میں تنہا ہو جانے والا ملک دنیا کے برابر کھڑا ہوا امپورٹ کرنے والا ملک ایکسپورٹ کرنے لگا اور ایک آٹے کے تھیلے کیلئے ہزاروں میں لائن لگنے والی قوم کے پاس دس سال سے زائد کی گندم زخیرہ ہو چکی تھی،

کسان خوشحال تھا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ہوش رُبا اضافہ ہوا جس سے وہ خوشحال ہوئے دہشت گردی کے خاتمے میں سنگ میل عبور کیئے مزدوروں کی دہاڑیوں میں اضافہ ہوا جس سے انہیں فاقوں سے نجات ملی، غربت کے خاتمے کیلئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا جس سے لاکھوں خاندانوں کو انکی دہلیز پر رقم کے ذریعے روٹی پہنچائی گئی جس سے غربت کے خاتمے میں اہم کردار ادا ہوا اور اسی منصوبے کی شفافیت اور اسکے اثرات کو دنیا نے سراہا،

ہر طرف خوشحالی ہی خوشحالی تھی پاکستان صحیح سمت چل رہا تھا عوام خوشی خوشی زندگی گزار رہے تھے دنیا میں پاکستان کی عزت میں آئے روز اضافہ ہو رہا تھا اور یہ ساری خوشیاں اور ترقی غیر جمہوری قوتوں کو ایک آنکھ نہیں بھائی اور بالآخر انہوں نے ایک بار پھر پاکستان کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا اور اس بار وہ ماشلاء لگا کر خود سامنے نہیں آئے کیونکہ اب پاکستان میں ماشلاء کے دروازے بند ہو چکے ہیں آئین کے ساتھ کھلواڑ کرنے والوں کو پھانسیاں ہونگی جمہوریت پر شب خون مارنے والے زندہ یا مردہ لٹکائے جائیں گے اس لیئے غیر جمہوری قوتوں نے اپنی نرسری میں پلے ایک نااہل کو پاکستان پر مسلط کرکے پاکستان کی تباہی کا فیصلہ کیا،

الیکشن 2013 میں خیبر پختون خواہ سے تباہی کا آغاز کیا گیا جہاں غیر جمہوری قوتوں نے اپنی نرسری میں پلے عمران نیازی کی جماعت تحریک انصاف کو پختون خواہ پر مسلط کیا اور پاکستان کی تباہی شروع کردی، پانچ سال سازشوں کیلئے فرنٹ پہ رکھا سارے کردار عمران نیازی سے ادا کرائے ترقی و خوشحالی روکنے کیلئے عمران خان کو بطور مہرہ استعمال کیا یہ وہ آگ تھی یہ وہ سازش تھی یہ وہ تباہی تھی یہ وہ سونامی تھی جس نے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لیکر پاکستان کی تباہی حقیقت میں شروع کر دی،

آپ دیکھ رہے ہیں اور ہم سب کی زندگیوں میں یہ چیزیں آرہی ہیں کہ جب سے یہ سلیکٹڈ نااہل منافق اور ناجائز حکومت آئی ہے پاکستان تباہی و بربادی کی دلدل میں پھنسا جارہا ہے تمام چیزوں کے بحرانات کرپشن میں بیتہاشہ اضافہ سفارتی تعلقات زیرو قرضوں کے انبار بلکہ یوں کہیں کہ 71 سال کے قرضے ایک طرف اور سال کے قرضے ایک طرف بدامنی کے ڈیرے دنیا میں تنہائی کے رقص فاقوں کے اثرات خودکشیوں کی لائنوں سمیت وہ تمام چیزیں ہورہی ہیں جو جنرل ایوب جنرل یحییٰ جنرل ضیاء اور جنرل مشرف کے ادوار میں ہوئیں تھیں،

عوام پاکستان اگر آپ پاکستان کی ترقی و خوشحالی چاہتے ہیں اپنی زندگیوں میں بہتری لانا چاہتے ہیں پاکستان کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں تو اس نااہل حکومت کو گھر بھیجنا ہوگا سلیکٹرز کی اینٹ سے اینٹ بجانی ہوگی جمہوری نظام مضبوط کرنا ہوگا اور پاکستان پیپلزپارٹی کو اقتدار میں لانا ہوگا کیونکہ پاکستان پیپلزپارٹی ہی آپ کے مسائل کا آخری حل ہے،

ہم نے مایوس نہیں ہونا ہم نے ہمت نہیں ہارنی ہم نے دل و دماغ چھوٹے نہیں کرنے ہم نے پاکستان کو مضبوط کرنا ہے ہم نے غریبوں کو خوشحال کرنا ہے ہم نے بحرانات کا مقابلہ کرنا ہے ہم نے اندرونی اور بیرونی خطرات اور سازشوں کا مقابلہ کرنا ہے ہم نے پاکستان بچانا ہے اور انشاءاللہ یہ تباہیاں یہ تاریکیاں یہ مسائل بہت جلد ختم ہونگے اور پاکستان پھر سے اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم خوشحال و مضبوط ہوگا، اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو پاکستان پائندہ باد

یہ بھی پڑھیں:

زندگی، نفس، حقِ دوستی ۔۔۔حیدر جاوید سید

پاکستان کی تباہی میں عدلیہ کا کردار ۔۔۔انور خان سیٹھاری

About The Author