مارچ 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مردوں کو قابومیں رکھنے کے رہنما اصول۔۔۔ شمائلہ حسین

روزمرہ زندگی کو چھانا اور شادی شدہ کامیاب زندگیوں کے چند راز میں نے کسی نہ کسی طرح جان لیے، پھر سوچا ان چیزوں کو پبلک کر دوں، کیا پتہ کب کس کا بھلا ہوجائے۔

شمائلہ حسین 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مردوں کو قابومیں رکھنے کے رہنما اصول
سنا ہے کہ مرد کے دل کا راستہ اس کے معد ے سے گزرتا ہے۔
اتنی نفسیاتی، جسمانی اور شخصی الجھنوں کا حل صرف پیٹ بھر دینے تک محدود کر کے کسی سیانی ترین عورت نے اپنا راستہ آسان کیا ہو گا۔
بعد میں باقی معصوم خواتین نے اس بات کو پلے سے باندھ لیا اور مرغن غذائیں کھلا کھلا کے گھر کے مردوں کی توند بڑھا دی۔
مجھ پر یقین نہیں تو خود ہی مشاہدہ کر لیجئے کہ آخر شادی کے چھ ماہ بعد میاں بیوی دونوں ہی باوزن شکم کیوں اٹھائے پھرتے ہیں؟
عورت تو چلیں حاملہ ہوجاتی ہے لیکن میرا سادہ سا سوال ہے کہ میاں کے پیٹ پر چربی بڑھ جانے کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟
اب دھیمے سروں میں کہیے یا بآواز بلند یا پھر مکر جائیے لیکن مرد کے دل کا راستہ جہاں سے ہمارے ہاں کی عورتوں نے تاڑ رکھا ہے اس کا نتیجہ ایسے بڑھے ہوئے پیٹ کے ساتھ ہی سامنے آ سکتا ہے۔ کوئی بڑی بوڑھی سیدھا راستہ کبھی نہیں بتائے گی، آخراستاد اپنے سارے گر تو تھما نہیں دیتا بعد والوں کو۔ میں نے بہت سوچا، لوگوں سے بات کی، روزمرہ زندگی کو چھانا اور شادی شدہ کامیاب زندگیوں کے چند راز میں نے کسی نہ کسی طرح جان لیے، پھر سوچا ان چیزوں کو پبلک کر دوں، کیا پتہ کب کس کا بھلا ہوجائے۔
1۔ اگر آپ کی شا دی قسمت سے ہو گئی ہے تواپنے شوہر کے سامنے ایسے بھولے پن کی اداکاری کریں کہ آپ تو سیدھا بچوں والے جھولے سے نکل آئی ہیں اور انہی کے گھر آ کے دنیا دیکھ رہی ہیں۔ ہر بات پر حیران سی آنکھیں کھول کر دیکھیں۔۔۔ اچھا یہ کہاں ہوتا ہے؟ مجھے تو کچھ پتہ نہیں! اس طرح کے جملے آپ پر بہت سی ذمہ داری نہیں آنے دیتے ۔
2۔ جب بھی میاں آپ کے قریب آئیں تو ضرورت سے زیادہ شرمانے اور گھبرانے کی اداکاری کرنا نہ بھولیں۔ ‘کیا کر رہے ہیں، کوئی دیکھ لے گا’ کہنے کے ایکسٹرا نمبر ہیں۔ ایسی چھوئی موئی بیوی دیکھ کر مرد کا سینہ اور بھی چوڑا ہوجاتا ہے ۔
3۔ کچن میں کام کرنے جائیں تو اپنی ساس صاحبہ کا مقابلہ کرنے کی فضول کوشش کبھی نہ کیجئے کیونکہ میاں کو تو من و سلویٰ بھی ماں کے کھانے کے سامنے پھیکا محسوس ہوتا ہے۔
لہذا جب بھی کھانا لگائیں ساتھ ساتھ یہ ضرور کہتی جائیں کہ ‘امی جیسا کھانا میں کہاں بنا سکتی ہوں! امی آپ ہی پکایا کریں نا روز۔۔۔’
4۔ شوہر کی کمائی کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہو، آپ کو وہ جتنی مرضی شاپنگ اور آؤٹنگ کیوں نہ کروائے، آپ ہمیشہ اپنی سہیلیوں اور بہنوں کے شوہر کی مثال دے کر اپنی بے قدری کا سیاپا کرتی رہیں۔
چاہے اس ظالم شوہر کے پاس موسم کے دو سویٹر ، تین شرٹس اور دو جوتے ہوں، آپ اپنی وارڈروب میں کپڑوں کی کمی کا شکوہ ضرور کریں۔
5۔ اگر آپ بھی کماتی ہیں تو میاں کو یاد کرواتی رہا کریں کہ عورتوں کی کمائی پر مردوں کا کوئی حق نہیں (شوہر پیسہ کمانے کی مشین ہے لیکن اسے یہ احساس غلطی سے بھی نہیں ہونا چاہیے۔)
6۔ اگر بچے پیدا ہوگئے ہیں تو آپ بچوں کے ابا پر احسان جتاتی رہیں اور خرچوں کے بوجھ تلے ایسا دبائیں کہ اسے دوسری عورتوں کی طرف دیکھنے کی فرصت تک نہ ملے ۔
7۔ اپنی رائے کو شوہر پر مسلط مت کریں بلکہ اسے سادگی اور خلوص نیت کے ساتھ بات پہنچانے کی ایکٹنگ کریں۔ آخر میں یہ کہنا بھی نہ بھولیں کہ ‘باقی آپ زیادہ سمجھدار ہیں مجھے ایسی چالاکیاں کہاں آتی ہیں۔’
8۔ آزاد خیال عورتوں کے لچھن گنواتی رہیں تاکہ میاں کو آپ کی شرافت اور پاکبازی پر ہمیشہ یقین رہے۔ خود جو چاہے کریں لیکن دوسروں کو دیکھ کر توبہ توبہ کہنے میں کبھی مت چوکیں۔ میرا جسم میری مرضی جیسے نعروں کو برا بھلا کہیں ۔ فیمینزم کو گالیاں دیں اس کے بعد بے شک میاں کو مہینوں تک پاس بھی نہ پھٹکنے دیں۔ آپ کے پتی ورتا ہونے کی حیثیت میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔
9۔ موبائل کبھی میاں کے سامنے استعمال نہ کریں ۔ اور اس کے گھر آنے سے پہلے ہر طرح کی چیٹ ڈیلیٹ کردیں ۔
10۔ اگر آپ عمر میں کم ہیں تو میاں کو بوڑھا ، گنجا اور موٹا ہونے کا احساس دلاتے رہنا فائدہ مند ثابت ہوگا۔
11۔اپنے سے زیادہ حسین ، ذہین اور جوان سہیلی کو میاں سے نہ ملوائیں ورنہ آپ خوامخواہ سمارٹ اور اپ ٹو ڈیٹ رہنے کی دوڑ میں لگی رہیں گی ۔
12۔اخلاقی اقدار اور خاندانی روایات کو مضبوطی سے تھامے رہیں تاکہ کسی بھی جھگڑے کی صورت میں خاندان آپ کا ساتھ دے ۔
13۔ بچوں کی صورت میں اپنا کیمپ مضبوط کرتی رہیں۔ جیسے جیسے وہ بڑے ہوں گے آپ کی حیثیت مسلم ہوتی جائے گی اور میاں صاحب اپنی بیٹھک یا کمرے تک محدود ہو جائیں گے۔
14۔ میاں کچھ بھی کریں، جتنا بھی کر لیں، آپ ہمیشہ ناآسودگی کا اظہار کریں۔ ایک جملہ پلے سے باندھ لیں اور ہر کام کے بعد یہ وظیفہ جاری رکھیں ‘بس اتنا ہی؟’
یہ تو رہی وہ باتیں جو اب تک ناچیز کو سمجھ آئیں۔
بنیادی طور پر ہمارے سسٹم میں نابالغ ذہن کی عورت کو جو مقام اور آسانیاں حاصل ہیں۔ وہ ایک میچیور، دوسروں پر انحصار نہ کرنے والی اور اپنی زندگی خود جی سکنے والی عورت کو کم ہی نصیب ہوتی ہیں۔
شادی شدہ زندگی کی کامیابی کے لیے اوپر بتائی گئی باتوں کا خیال نہ رکھا جائے تو عورتیں عموماً مشکل میں پڑجاتی ہیں۔
اس سے ہٹ کر جو بات واقعی پلے سے باندھنے کی ہے وہ یہ ہے کہ مرد کو جذباتی طور پر بلیک میل کرنا ذرا سا بھی مشکل نہیں۔ آپ کے آنسو ، عورت کارڈ اور وکٹم پلے بڑے سے بڑے سورما کو ہلا کر رکھ دیتا ہے۔
شرط یہ ہے کہ آپ ظلم نہ ہوتے ہوئے بھی زندگی کے اسٹیج پر اداکاری کے فن سے مکمل طور پر واقف ہوں۔

یہ بھی پڑھیے:

%d bloggers like this: