اپریل 19, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

راجن پور کی خبریں

راجن پور سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے

: حاجی پور شریف

(ملک خلیل الرحمن واسنی)

ڈپٹی کمشنر راجن پور احمر نائیک کی زیر صدارت محکمہ تعلیم کی مسنگ فیسلیٹیز کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا ۔

اجلاس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر، فنانس اینڈ پلاننگ /ڈپٹی ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ راجن پور فہد بلوچ، چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی راجن پور مسعود ندیم ،

ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر عطا حسین سیلرہ،ایکسیئن بلڈنگ ،ہائی وے اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ جو سکیمیں مکمل ہو چکی ہیں ان کو متعلقہ افسران کو ہینڈ اوور کریں اور نا مکمل سکیموں کو فوری طور پر مکمل کیا جائے ۔

اس موقع پر چیف ایگزیکٹو آفیسر ایجوکیشن نے سکولوں میں شجر کاری مہم ،داخلہ مہم 2021اور ب فارم کے حوالے سے مکمل بریفنگ دی۔ڈپٹی کمشنر نے محکمہ تعلیم کے افسران کو ہدایت کی کہ

پنجاب حکومت کی ہدایات کے مطابق سکولوں میں تمام تر سہولیات موجود ہونی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ بلڈنگ اپنی کارکردگی کو بڑھائے ۔

سکولوں میں جاری ترقیاتی کام کی رفتار کو تیز کریں۔ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ شجر کاری مہم شروع ہوتے

ہی تمام سکولوں میں شجر کاری کی جائے۔


حاجی پور شریف

(ملک خلیل الرحمن واسنی)

محکمہ پبلک ہیلتھ ،ضلع کونسل راجن پور، کی 50 سالوں میں کرپشن کی انتہاء ، 1970 سے آج تک ہر دور میں حاجی پور شریف میں پینے کےپاک صاف میٹھے پانی کی فراہمی کے لیئے

کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود علاقہ مکین شدید مشکلات کاشکار،رکن اسمبلی حلقہ پی پی 295 کے دورے بھی رائیگاں،پبلک ہیلتھ اینڈانجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے اعلی سطحی وفد کا وزٹ بھی بے

سود ،افتتاحی تختیاں شرمندگی اور بے بسی کی تصویر،بیسیوں ڈپٹی کمشنرز کو اس حوالے سے بارہا نشاندہی کی گئی،پاکستان سیٹیزن پورٹل ایپ پر بھی متعدد بار شکایات ردی کی ٹوکری کی

ظر،پرنٹ میڈیا،الیکٹرانک میڈیا،سوشل میڈیا پر احتجاج بھی رنگ نہ لاسکا وزیر اعظم آفس کو ای میلز سے بھی کچھ نہ ہوسکا، حکومتی اجتماعی مفاد عامہ کے وعدے،

دعوے طفل تسلیوں تک محمدود،موجودہ ڈپٹی کمشنر ضلع راجن پور احمرنائیک سےبے رحم اور بلا امتیاز احتساب اورغفلت وکوتاہی کےمرتکب افسران واہلکاروں کیخلاف فوری قانونی کاروائی کا مطالبہ

حاجی پورشریف جو کہ حلقہ پی پی 295اور این اے 194 کاحلقہ ہے 1970 سےلیکر آج تک گذشتہ پچاس برسوں میں ہردور میں پینے کے پاک صاف میٹھے پانی کی فراہمی کے لیئے کروڑوں روپے فائلوں اور کرپشن کی نذرتو کردیئے گئے مگر بدقسمتی سے

علاقہ مکین آج بھی پاک صاف میٹھے پانی کی سہولت سےمحروم ہیں جس کے لئے موجودہ دورحکومت کے متعدد کمشنرز صاحبان ڈی جی خان، ڈپٹی کمشنرصاحبان راجن پور اللہ ڈتہ وڑائچ،الطاف حسین بلوچ، رانا محمد افضل ناصر،

ذوالفقارعلی کھرل ودیگر کو اس اہم اورفوری حل طلب توجہ طلب مسئلے کے حل کے لئے متعدد بارنشاہدہی کرائی گئی سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کے توسط سے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا گیا مگر علاقہ مکین آج بھی زیر زمین کڑوااور مضرصحت ہونیکے

باوجود مضر صحت پانی 20 سے 40 روپےفی کین لینے پر مجبور ہیں مگر افسوس اس اہم ترین مسئلے کے حل کے لئے کچھ بھی نہ ہوسکا .2018 اور 2019 مالی سال کےدوران 75 لاکھ روپے کے

فنڈز صرف چاردیواری کی نظر کردیئے گئے 2016 میں جان بوجھ کرناکام سولر واٹرسپلائی سکیم میراں کو فنکشنل کرنے پرکروڑوں روپے ضائع کردیئے گئے 2001 میں شروع ہونی والی

نالہ قطب کینال فاضل پورسےہوبارہ فائونڈیشن کیطرف سے کروڑوں روپے کی سکیم ناکام کرادی گئی اب 20 گزرنے کے بعد دوبارہ بحالی کی کوششیں کی جارہی ہیں

جوکہ دسمبر 2019 کے اختتام پر اور اب دسمبر 2020 کےاختتام پر فنکشنل ہونی تھی تاحال کچھ بھی نہ ہوسکا،

اس حوالےسے اہلیان حاجی پورشریف ، عوامی،سماجی،سیاسی، مذہبی،کاروباری، صحافتی حلقوں نے” ڈیلی سویل ” کے توسط سے ڈپٹی کمشنر راجن پور احمر نائیک سے فوری طورپر غفلت و کوتاہی اور کرپشن میں ملوث افسران و اہلکاروں کیخلاف بے رحم اور

بلا امتیاز احتساب اور قانونی کاروائی کیساتھ ساتھ فی الفور پینے کے پاک صاف میٹھے پانی کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے.


حاجی پور شریف

( ملک خلیل الرحمن واسنی )

زرداری اور شریف خاندان نے ملک کو باری باری نوچا موروثی سیاست کا خاتمہ عمران خان کا ویژن ہے ریاست مدینہ ایک نعرہ نہیں اس پر جدوجہد جاری ہے عمران خان نے

پاکستان کی ڈبوتی معیشت کو سہارا دیا پناہ گاہیں لنگر خانے غریب عوام کےلئے نعمت سے کم نہیں ہیں اسلام آباد میں پولیس کے ہاتھوں مارے گے نوجوان کا احساس ہے

ملزمان کو سخت سے سخت سزائیں دی جارہی ہیں پی ڈی ایم کی دیواروں میں درڑایں پڑ چکی ہیں 48 لاکھ خاندانوں کو رواں سال قومی صحت کارڈ فراہم کریں گے وزیر اعلی پنجاب کہیں نہیں جارہے نوجوان وزیر اعظم عمران خان کا دست وبازوبنیں مل کر عوامی خدمت کی جائے

قبضہ مافیا کے محلات گرائیں جائیں گے ملکی دولت کی لوٹی گئی پائی پائی واپس ہوگی لندن میں چھپے لیڈر کو وطن واپس لانا ہوگا

غریب عوام انہیں بددعائیں دے رہی ہیں زرداری کے بعد بلاول بختاور آصفہ شریف خاندان سے مریم بی بی حمزہ شہباز سیاست کریں گے عام آدمی ورکر کی انکے پاس کوئی گنجائش نہیں ہے

عمران خان نے اپنوں کو ناراض کیا پارٹی کارکنوں کو ٹکٹیں دی یہ تبدیلی ہے عمران خان نے سکون والی زندگی چھوڑ کر اپنی قوم کی بہتری کےلئے پاکستان کی سیاست میں قدم رکھا

چور لیٹرے سب عمران خان کی ولولہ انگیز قیادت سے پریشان ہیں جعلی راجمکاری کرپشن کی پیداوار ہے بلدیاتی الکیشن ہر صورت ہونگے

نوجوان تیاری کریں اقتدار نچلی سطح پر منتقل کیا جائے گا عوام کے مسائل انکی دہلیز پر حل ہونگے ن لیگ پپلزپارٹی اور مولانا چلے ہوئے کارتوس ہیں انکے غباروں سے ہوا نکل چکی ہے بغض عمران خان میں قومی اداروں اور سربراہوں کے خلاف باتیں کرنے لگے ہیں کبھی کہا جاتا ہے کہ

یہودی ایجنٹ ہے کبھی طالبان خان کا لیبل لگایا جاتا ہے اگر سانحہ مچھ میں عمران خان نہیں جاتے تو طوفان برپا ہوجاتا ہے اپوزیشن کو ہر جگہ مایوسی ملے گی

ان خیالات کا اظہار وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی محترمہ زرتاج گل نے سرکٹ ہاؤس ڈیرہ غازی خان میں راجن پور اور ڈیرہ غازی خان میں سوشل میڈیا ٹیم کے ارکین میں تعریفی

اسناد نوٹفیکشن کی تقسیم کے دوران کیا قبل ازیں سوشل میڈیا ہیڈ پنجاب نوشیروان نیازی اخوند ہمایوں خان عمر ساحل بھی موجودتھے بعدازاں زرتاج گل نے پریس کلب حاجی پورشریف کے

سئینر نائب صدر ملک حنیف بٹ سیکریٹری انفارمیشن ملک فہیم من سے سرکٹ ہاؤس میں ملاقات کی اور پریس کلب کے قیام پر بذریعہ ویڈیو پیغام تمام اراکین کو مبارک باد پیش کی

اور دورہ حاجی پورشریف کی یعقین دہانی کرائی سوشل میڈیا ہیڈ راجن پور سعد اللہ خان قریشی صابر تبسم احمدانی اسماعیل خان بھٹہ نجیب وزیر محمد ذیشان علی خان لسکانی

بلال لغاری صفدر انصافین چئیرمین بیت المال ڈیرہ غازی خان محمد حسین نیازی مرید حسین لنگاہ و

دیگربھی موجودتھے .


اساں قیدی تونسہ تخت لہور دے "

تحریر : ملک خلیل الرحمن واسنی حاجی پورشریف تحصیل جام پور ضلع راجن پور

ضلع راجن پور جس کو ہر دور میں پنجاب کی حکومت بنانے میں اہم کردار حاصل رہا ہے اور قیام پاکستان سےلیکر اب تک بدقسمتی کہیں یا المیہ ہر دور میں نظرانداز بھی خوب کیا جاتا رہا ہے اور جہاں تک فنڈز کا استعمال ہے وہ بھی بے دریغ مگر صرف فائلوں کی حد تک یا پھر فنڈز بغیراستعمال کیئےواپس کردیئے گئے لیکن اس ساری صورتحال میں اہم کردار ہمارے اراکین اسمبلی کا ہے

جن کے متعلق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرورکا ایک بیان باربارسامنےآتا ہے کہ جب ایک اینکرنے ان سے جنوبی پنجاب صوبہ کے قیام کے حوالے سےسوال کیا تو انہوں نےکہاکہ جب تک یہاں کے ممبران اسمبلی نہیں چاہیں گے تب تک ممکن نہیں……….. کیونکہ انہیں اسکی ضرورت نہیں کیونکہ انکا رہناسہنا اٹھنا بیٹھنا صحت تعلیم گویا تمام ترشعبہ ہائے زندگی سے منسلک معاملات انکے لاہور میں ہیں انکو تو کوئی تکلیف نہیں باقی کا کیا………….؟ اور واقعی حقیقت بھی یہی ہے میرے لاہور کے ایک انتہائی محترم دوست،محسن بزرگ حاجی ذوالفقار احمدصاحب

ان سے ہر بات پر راقم کو اعتراض رہتا تھا اور میں کہتا بھی تھا کہ” اساں قیدی تخت لہور دے” تو وہ ہنس کر بات کو ٹال دیتے تھے حتی کہ 2015،2016 میں ضلع راجن پور بالخصوص حاجی پورشریف میں پینے کے پاک صاف میٹھے پانی کی فراہمی اور واٹر فلٹریشن پلانٹ کی تنصیب کے حوالے سے 29 اداروں کے مختلف افسران سیکریٹری یونین کونسل سے لیکرصدر پاکستان تک کو درخواست بھیجیں جس کےلئے اسوقت ڈاک خرچ کے لئے 2000 روپے کےقریب انہوں نے پیسےبھی مجھے اپنی جیب سے دیئے مگر مجال ہے کہ 6 سال گزرنے کےباوجود کچھ ہوا ہو،

تواب3سال ہونےکو ہیں وزیر اعلی پنجاب سرائیکی اور وہ بھی پسماندہ علاقے سے اور اس علاقے سے جہاں سے صدر پاکستان،وزیر اعظم پاکستان،نگران وزیر اعظم ،گورنرپنجاب،وفاقی وصوبائی وزراءبنتے رہے اور ہر دور حکومت میں اہم عہدے بھی ملتے رہے ہیں بالخصوص ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کا عہدہ کئی ادوار میں ملتا رہا ہے جو کہ پورے ایوان میں اہمیت کا حامل ہے شوکت مزاری مرحوم،شیرعلی گورچانی اور اب دوست محمد مزاری اکثر و بیشتر ایوان کے اجلاسوں کی کاروائی

جن کی سربراہی میں منعقد ہوئی اور اب بھی ہورہی ہے اور انکے سامنے ممبران اسمبلی اپنے اپنےعلاقوںسے تحاریک پیش کرتے رہے ہیں جب یہ تحاریک پیش کیجاتی ہونگی تو انکو بھی یقینی طور پراپنے ضلع راجن پور کی پسماندگی ،

استحصال ، محرومیاں موجودہ صورتحال سب کچھ نظر آتا ہوگا تو حاجی صاحب کا کہنا تھا کہ اب تو کم سے کم آپ گلہ نہ کریں لاہور کا تو مجھے ہنسی بھی آئی اور ندامت بھی ہوئی واقعی ہم ایسے ہی کہتے رہے اساں قیدی تخت لہوردے اب تو سب اپنے ہیں اب تو گلہ بھی نہیں کرسکتے اگر گلہ کریں بھی تو کسے نواز شریف سے شہباز شریف سے غلام حیدر وائیں مرحوم ، چوہدری پرویز الہی ،میاں منظور وٹو اور کس کس سے………..؟ کیونکہ پہلے تو ہم صرف تخت لہور کے قیدی تھے

اب توتونسہ تخت لہور کے قیدی ہوگئے ہیں کیونکہ بزدار صاحب نے پنجاب کے دیگر اضلاع میں عملی طور پر ترقیاتی کاموں کاپراجیکٹس اعلان اور آغاز کیا مگر میرابدقسمت اور لاوارث ضلع آج بھی محروم کیونکہ وزیر اعلی پنجاب تین بارضلع راجن پور کاوزٹ کرچکے

اور اب بھی جب وزٹ کاکوئی پروگرام بنتا ہے تو وزٹ کینسل ہوجاتا ہے حالانکہ جہاں وزیر ہی صرف وزٹ کرلیں وہاں قسمت بدل جاتی ہے یہاں تو کئی وزیر اور مشیر ہیں اور وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار بھی اپنے پہلے دورے میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی موجودگی میں یہاں کی محرومیوں،استحصال،پسماندگیوں کا اظہار کرچکے اور حتی کہ کشمور تا ڈیرہ اسماعیل خان قاتل خونی روڈ کاذکربھی کیا مگر ……. تین سال گزر گئے

جہاں روزانہ کی بنیاد پر سنگل اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار روڈ ہونے کے سبب لاشے روڈ حادثات کے سبب اٹھتے ہیں انسانی جانیں کیڑوں مکوڑوں کیطرح ٹریفک حادثات میں مسل اور کچل دی جاتی ہیں مگر کوئی پرسان حال نہیں اور عمران خان نے بطور وزیر اعظم راجن پور اپنے پہلے دورے کے

دوران مذاق کے طور پر یہاں کےایک ممبر اسمبلی کا نام لیکر کہا کہ انکی پتہ نہیں عمر کتنی ہے (جوکہ موصوف ہراسمبلی کا حصہ اورسدا بہار ایم این اے ) رہے ہیں.اور اسی طرح ہمارے مہرے والہ میں منعقد ہونیوالے” سالانہ حضرت خواجہ فرید سرائیکی ثقافتی میلہ "کی ایک تقریب میں سابق سپیکر قومی اسمبلی،سابق وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے خطاب کے

دوران فرمایا ” جنگل میں مور ناچا کس نے دیکھا ” یہ بات سچ ہے کہ بڑے شہروں میں چھوٹی سی بھی سرگرمی ہو اسکو بڑی اہمیت مل جاتی ہے مگر چھوٹے شہروں میں بڑی سے بڑی سرگرمی ہو اسکو اہمیت نہیں ملتی، تونسہ شریف سے پیر پٹھان خواجہ شاہ سلیمان تونسوی رحمتہ اللہ علیہ کی نسبت سے ہمیں بڑی عقیدت اور محبت ہے

مگر اسکے باوجود سردار عثمان بزادر کی بطور وزیر اعلی پنجاب ضلع راجن پور کو ہر حوالے سے نظرانداز کرنے پرمیں اور بلکہ پورا ضلع راجن پور یہ بات کہنے میں حق بجانب ہیں کہ” اساں قیدی تونسہ تخت لہور دے ” جام پور ضلع وقت کی ضرورت اور اختیارات کی آسان منتقلی گھر کی

دہلیز پر بنیادی عوامی سہولیات کی فراہمی لغاری،مزاری،دریشک ،گورچانی سرداروں کی گودا گیری سے تو کم از کم جان چھوٹے گی کیونکہ اگر ایک خاندان قومی اسمبلی میں ہے تو دوسرا پنجاب اسمبلی میں،دوسرا پنجاب اسمبلی میں ہے

تو تیسرا ضلع کونسل میں ، تیسرا ضلع کونسل میں توچوتھا تحصیل کونسل میں کم ازکم جام پور ضلع بننے سے ایک ایم این اے اور دو ایم پی کی سیٹوں کے اضافے کیساتھ ضلع کونسل تحصیل کونسل کی سیٹوں میں جہاں مزید اضافہ ہوگا وہاں روزگار کےمواقع بھی میسر ہونگے

عوام کو فوری انصاف اور سہولیات بھی آسانی سے میسر ہونگی ریونیو بھی بڑھے گا مزید ترقی و خوشحالی بھی ممکن ہوگی نئے چہروں کو بھی پرفارمنس کا موقع ملے گا کیونکہ سیاست ہی واحد شعبہ ہےبجہاں ریٹائرمنٹ کی کوئی حد مقرر نہیں بے شک باریاں درجنوں لے لیں مگر عوام کے اجتماعی مفادعامہ کے لئے چاہے کچھ بھی نہ کریں

پھر بھی منتخب ضرورہونگے بے شک امپورٹڈ ہی کیوں نہ ہوں …….؟کیونکہ یہاں کے ایم این اے ، ایم پی اے ،گودوں،سرداروں،جاگیر داروں،تمن داروں،صنعتکاروں،سرمایہ داروں کےبچے تو لگژری گاڑیوں میں جاکر پنجاب کی اعلی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرسکتے ہیں

مگرمیرے وسیب کے غریب بچے بچیاں پھٹے پرانے کپڑوں، ٹوٹی چپلوں اور بھوکے پیٹ غربت سے جنگ لڑلڑ کربڑے بڑےشہروں میں تعلیم حاصل کرنے توقاصرہیں ہاں البتہ وہاں اپنا اور اپنےاہل خانہ کا پیٹ پالنے کے لیئے محنت ، مزدوری پر مجبورہیں اوراعلی تعلیم سےمحروم ہیں

اس لیئے ضلع راجن پور میں یونیورسٹی ،میڈیکل کالج کے قیام کے لیئے احتجاج پرمجبور ہیں. غربت وبے روزگاری کے خاتمے کے لئے گورنمنٹ ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس مردو خواتین کے لئے فنی تربیت کے مراکز ضلع راجن پور کی معاشی ترقی میں اہم سنگ میل ثابت ہوسکتے ہیں .

ٹائون کمیٹیز کی سطح پر کالج برائے خواتین / ہائیر سکینڈری سکول کی اپ گریڈیشن خواتین کو انکا معاشرے میں اہم مقام اور اعلی تعلیم کے زیور سےآراستہ کرنے میں معاون و مددگار ثابت ہوسکتے ہیں

،جبکہ کاٹن ریسرچ سنٹر کامنصوبہ بھی التواء کا شکار ہے.
نام نہاداشرافیہ چاہے وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا کیوں نہ ہو سرمایہ ہونیکے سبب لندن میں علاج کرا کے زندگی پالیتے ہیں مگر یہاں میرےضلع راجن پور کے ہسپتال میں مجبورو بے بس لاچار غریب مریض آکسیجن سلنڈر میں آکسیجن نہ ہونے کے سبب موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں،

یا سہولیات اورسفارش نہ ہونیکے سبب ریفر کردیئے جاتے ہیں .ادویات ، سٹاف ، سہولیات ناپید حتی کہ ادویات رکھے رکھے زائد المعیاد تو ہو جاتی ہیں مگر ضرورت مند کو میسر نہیں ہو پاتیں،اس لیئے 200 بسترپرمشتمل مدر اینڈ چائلڈ کیئر ہسپتال کے قیام کے لیئے سراپا احتجاج ہیں

.
محکمہ جنگلات نے اندھیر نگری چوپٹ راج قائم کر کے جنگلات کا صفایا کیا ہوا ہے اورقیمتی لکٹری بطور ایندھن ضائع ہورہی ہے اس لیئےسوئی گیس کی فراہمی ضروری ہے اور وقت کی ضرورت ہے بلین ٹری منصوبہ تو ایک الگ بحث ہے

.
ڈی جی کینال،داجل کینال، قادرہ کینال کو سالانہ کیا جائے اس لیئے پیدل لانگ مارچ اور دھرنے دینے پر مجبور ہیں کہ فصلوں پر آنیوالے اخراجات ایک عام کسان کاشتکار کے بس سے باہرہیں اورفی من پیداوار

کی لاگت فصل بیچنے پر بجائے فاعدے کے کسان نقصان کا شکار ہے ڈیزل اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آئے روزاضافہ غریب کسان کی برداشت سے باہر ہے

ٹی بی کے خاتمے کےلئے اس ضلع میں کروڑوں روپےخرچ کیئے گئے مگر اب بھی یہ بیماری موجود اورپرورش پارہی ہے اس لئے کوہ سیلمان کے دامن میں کوہ ماڑی جیسے صحت افزاء مقام پر سینی ٹوریم کا قیام بے حد ضروری ہے

ضلع راجن پور کی 69 یونین کونسلزبالخصوص علاقہ پچادھ جہاں پینے کے پاک صاف میٹھے پانی کی فراہمی پر ہر دور میں محکمہ پبلک ہیلتھ اینڈ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ ، ضلع کونسل راجن پور،تحصیل کونسل راجن پور، روجھان اورجام پور میں کروڑوں روپے فائلوں کی نظر کردیئے گئے ہر دور میں انکی مرمت

و دیکھ بھال پر کروڑوں روپےخرچ کردیئے گئے مگر یہاں کی عوام آج بھی پینے کے پاک صاف میٹھے پانی سے محروم ہیں پنجاب آب پاک اتھارٹی کیطرف سے متعلقہ کمیونٹی کی زیرنگرانی الحمد یا سن کراپ واٹرفلٹریشن پلانٹس کی طرز پر واٹر فلڑیشن پلانٹس کی تنصیب ازحد ضروری ہے تاکہ ہیپاٹائٹس اوراس

طرح کی دیگر جان لیوا بیماریوں سےبچ سکیں.اور خطیرقومی دولت ادویات اوربیماریوں پر خرچ ہونیکے بجائے دیگر مفاد عامہ کے پراجیکٹس پر خرچ ہوسکے.
کاہا اور چھاچھڑ کےہرسال خونی سیلابی ریلوں سےبچائو اور لاکھوں کیوسک قیمتی پانی کےبچائو اور

توانائی کےذرائع کےلیئےمڑنج ڈیم اورمزیدچھوٹےچھوٹے ڈیمز کی تعمیر ہماری معاشی ترقی کی ضمانت ہے.جس سے ہزاروں خاندانوں اور لاکھوں لوگوں کو روزگار مہیاء ہونے کیساتھ ساتھ لاکھوں ایکٹر بنجر

اراضی کو زیر کاشت لایا جاسکتا ہے. پہاڑوں کے کئی سلسلے موجود ہیں اگر یہاں پر سیمنٹ فیکٹری کا قیام عمل میں لایا جائے ضلع راجن پور گویا مڈل ایسٹ بن سکتا ہے

پچادھ اورکوہ ماڑی پر سیاحت کے فروغ کے لئے اوریہاں کے بے روزگارقبائلیوں اور دیگر لوگوں کی معاشی ترقی اوراحساس محرومی کےخاتمے کےلیئے پچادھ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا قیام وقت کی ضرورت ہے.ماڑی کیڈٹ کالج کا قیام علاقہ کی تاریخ بدلنے کے مترادف ہے.

فاضل پور میں ماڈل مویشی فارم اور اسکا رقبہ عصر حاضر کی جدید سہولیات کا متقاضی ہے جہاں ویٹرنری اور ڈیری ڈویلپمنٹ کے لیئے مستقبل قریب میں بہت کچھ ممکن ہے اور ویٹرنری اسسٹنٹس مہیاء

کرنے میں اہم کردار ادا سکتا ہے ویٹرنری کالج کا قیام یہاں کے نوجوانوں کے روشن مستقبل کا ضامن ہوسکتا ہے

یہاں پر سینکڑوں کی تعداد میں موجود کاٹن جننگ فیکڑیاں ،آئل ملز، فلور ملز،انڈس شوگر مل مگر،انڈسٹریل اسٹیٹ کا قیام اور پنجاب ایپملائز سوشل سیکیورٹی اوراولڈ ایج بینیفٹس کا ڈائریکٹوریٹ نہ ہونا ورکرز کی حق تلفی ہے.
اگرریاست مدینہ کے نعرے سے وجود پانے والی تحریک انصاف کی حکومت بھی ضلع راجن پور کو اپنے

دور میں نظر انداز کرتی ہے تو یہ بہت بڑا ظلم اور زیادتی ہوگی اور عمران خان کو بطور وزیر اعظم اور عثمان بزدار کوبطور وزیراعلی پنجاب یہاں کی عوام کبھی معاف نہیں کرے گی اور نہ ہی جھوٹےدعووں اور طفل تسلیوں پر اب ٹرخایا جائے کیونکہ اپنا صوبہ اپنا اختیار کا 100 دن کا دعوی اور وعدہ جنوبی

پنجاب سیکٹریٹ تک محدود ہوکر رہ گیا اور سب سے بڑھ کر ظلم کہ جہاں پینے کے پاک صاف میٹھے پانی کی فراہمی کے لئےگذشتہ دنوں جنوبی پنجاب سیکٹریٹ ملتان کو درخواست بجھوائی جہاں کوئی

وصول کرنے کو تیار ہی نہیں تھا تو پھر ہم بھی حق بجانب ہیں” اساں قیدی تونسہ تخت لہور دے” تخت سے تختہ ہونے میں کوئی دیر نہیں لگتی اس لیئے ضروری ہے اپنے وسیب کےلیئے کچھ نہ کچھ ضرور کر

جائیں اور بھی کچھ نہیں تو کم سے ” اساں قیدی تونسہ تخت لہور دے ” کا داغ ہی دھو لیں.

%d bloggers like this: