اپریل 18, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

افسانہ نگاری کو نئی نہج پر پہنچانے والے سعادت حسن منٹو کی برسی

متعدد رسالوں میں کہانیاں اور مکالمے تحریرکیے اورقیام پاکستان کے بعد لاہور چلے آئے۔۔

سعادت حسن منٹو نے افسانہ نگاری کو نئی نہج پر پہنچا دیا ۔۔۔۔انھوں نےانسانی رویوں میں بے حسی اور معاشرتی بدحالی کے ساتھ جنگ آزادی کےبعد

انگریزوں کے ظلم وستم کواپنےافسانوں کاموضوع بنایا۔۔۔۔ صدی کے اس بے باک افسانہ نگار کی پینسٹھ ویں برسی پر

گیارہ مئی انیس سو بارہ کو لدھیانہ میں پیدا ہونےوالےسعادت حسن منٹو نےابتدائی تعلیم امرتسر میں حاصل کی ۔۔۔۔

علی گڑھ یونیورسٹی میں تعلیم کا آغاز کیا مگر تعلیم مکمل لئے بغیر ہی فنی زندگی کا آغازکرنا پڑا۔۔۔

انھوں نے آل انڈیا ریڈیو کے لئےڈرامے اور فیچر لکھے

متعدد رسالوں میں کہانیاں اور مکالمے تحریرکیے اورقیام پاکستان کے بعد لاہور چلے آئے۔۔۔۔

منٹو کےافسانوں میں ٹوبہ ٹیک سنگھ ، کھول دو، ٹھنڈا گوشت، دھواں نیا قانون، نمرود کی خدائی، سڑک کے کنارے اور بوکواردو کا شاہکار تسلیم کیاجاتا ہے لیکن سب سے بڑھ کر ان کا بے باک اندازہے جس کے باعث انھیں کئی مقدمات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔۔۔۔

انسانی نفسیات کو موضوع بنانے والے اس افسانہ نگار نے قیام پاکستان کے بعد شہر زندہ دلان میں بسیرا کیا اور فیض احمد فیض ، ناصر کاظمی ، احمد ندیم قاسمی جیسےبڑے ادیبوں کے شانہ بشانہ ادبی روایت کو مستحکم کیا۔۔۔۔ ۔

سعادت حسن منٹو کے بیشتر ڈراموں کوفلمانے کے علاوہ اسٹیج بھی کیا گیا ہے۔۔۔۔ ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومت نےانھیں پاکستان کے سب سے بڑے سول اعزاز ‘نشانِ امتیاز’ سے نوازا۔

زمانے کی تلخیوں کو الفاظ میں پرونے والایہ عظیم افسانہ نگار اٹھارہ جنوری انیس سو پچپن کو داغ مفارقت دے کر گوشہ ادب کو ہمیشہ کے لئے ویرانی میں چھوڑ گیا

اپنی قبر کے کتبے کے لئے خود تحریر لکھی کہ یہ سعادت حسن منٹو کی قبر ہے جو اب بھی سمجھتا ہے کہ اس کا نام لوح جہاں میں حرف مقرر نہیں تھا۔

%d bloggers like this: