مارچ 28, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

رحیم یار خان کی خبریں

رحیم یار خان سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

: رحیم یار خان

تھانے رکن پور کے علاقے گانگا نگر موضع محمد پور گانگا میں ایک ہی رات میں چور دو گھروں میں داخل ہو کر سامان اور35 ہزار روپے نقد لے اڑے.

تفصیل کے مطابق بستی گانگا نگر موضع محمد پور گانگا میں نامعلوم چور 7اور 8جنوری کی درمیانی شپ گھروں کی دیواریں پھلانگ کر اندر داخل ہوئے.

جام منیر احمد گانگا کے گھر میں دو کمروں کے لاک کھول کر الماری اور صندوق سے کپڑے نکالے.

کمروں میں کپڑے بکھرے ہوئے چھوڑ گئے جبکہ الماری میں رکھی ہوئی 35000روپے کی رقم لے اڑے.

دوسرے جام فیاض احمد گانگا کے گھر داخل ہو کر ایک کمرے کا تالا توڑ کر وہاں سے گھی کا ٹین، چاول کا بورا اور دیگر سامان چوری کرکے لے گئے.

تھانہ رکن پور پولیس کے ایس ایچ او چودھری الیاس گورایہ نے اطلاع ملنے پر تفتیشی اور پولیس کی نفری کے ہمراہ موقع ملاحظہ کیا.

جائے واردات کے مقامات کا جائزہ لیا اور کہا ہے چور بھیدی اور فرمائشی قسم کے لگتے ہیں. پولیس ملزمان کو ٹریس کرنے میں پوری کوشش کرے گی.

مدعی اور اہالیان بستی بھی اپنے اپنے طور پر چھان بین کریں

.جو بھی معلومات ملیں پولیس کے ساتھ شیئر کریں. علاقے کے لوگوں کو چایئیے کہ وہ ماضی کی طرح مل کر ٹھیکری پہرے کا

انتظام کریں


: رحیم یار خان

اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ ریکارڈ جام بشیر احمد نے کوٹسمابہ محال کے علاقہ گانگا نگر موضع محمد پور گانگا کے وزٹ کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا

ریونیو خدمات کے حوالے موبائل سروس ضلع بھر کے 24مقامات پر جاکر کسانوں و زمینداروں سہولت فراہم کر رہی ہے.

جس کا باقاعدہ شیڈول بھی مشتہر کیا گیا ہے.

گھر کے قریب تر عوام کو فرد اجرا، انتقالات وغیرہ کی خدمات پہنچائی جا رہی ہیں.سروس پوائنٹس کی تحصیل وائز تفصیل بتاتے ہوئے اے ڈی ایل آر جام بشیر احمد نے کہا کہ تحصیل صادق آباد کے آٹھ مقامات میں ٹلو گوٹھ،

احمد پور لمہ شہباز، پور، کوٹ سبزل ولہار،بھونگ، ماچھکہ، محمد پور شامل ہیں جبکہ تحصیل رحیم یار خان میں کوٹسمابہ آبادی،

کوٹسمابہ محال، بندور، ترنڈا سوائے خان، پلو شاہ، راجن پور کلاں، رکن پور، تحصیل خان پور کے علاقے بھٹہ شیخاں،

گڑھی اختیار خان، باغو بہار، تحصیل لیاقت پور میں شیدانی شریف، اللہ آباد، پکالاڑاں، سدھو والی اور ترکڑی کے مقامات پر موبائل ریونیو سروس کی خدمات فراہم کی جا رہی ہیں.
پاکستان کسان اتحاد ضلع رحیم یار خان کے ڈسٹرکٹ آرگنائزر جام ایم ڈی گانگا نے ریونیو موبائل سروس کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ

یہ حکومت کا احسن اقدام ہے. عوام کو اس سروس سے ریلیف اور آسانی میسر آئی ہے.ضرورت اس امر کی ھے کہ

ریونیو موبائل سروس کے ساتھ موٹر وے پولیس کی طرح فائن کولیکشن کرنے والی سہولت دی طرح سرکاری فیسز وصول کرنے کی سہولت کی فراہمی کا بھی بندوبست کیا جائے

تاکہ کسانوں اور عوام کو فیسیں جمع کروانے کے لیے پھر شہروں میں جاکر اور بنکوں کی لائینوں میں نہ لگنا پڑے.

پاکستان کسان اتحاد ضلع بھر کے مختلف مقامات پر ریونیو موبائل سروس ٹیم کو فیسیلیٹیٹ و اکاموڈیٹ کرنے میں اپنا سماجی فلاحی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ

اسے عوام کے لیے اشتراک عمل کے ذریعے زیادہ سے زیادہ بہتر بنایا جا سکے. چک نمبر 78این پی کے نمبردار مقدس علی نے کہا کہ

مختلف قانگوئیوں میں مختلف مقامات پر موبائل سروس کی فراہمی موجودہ حکومت کا اچھا فیصلہ ہے.

اس سے عوام مستفید ہو رہے ہیں. گانگا نگر میں پاکستان کسان اتحاد نے زمینداروں کے بیٹھنے کے لیے بھی اچھا اور باعزت انتظام کیا ہے.


: رحیم یار خان

ضلع میں24مقامات پر موبائل ریونیو سروس دی جا رہی ہے…جام بشیر احمد. اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ ریکارڈ

گھر بیٹھےفرد اجرا، انتقالات کی سہولت حاصل کی جا سکتی ہے. اے ڈی ایل آر

موبائل ریونیو سروس حکومت کا اچھا اقدام ہے… جام ایم ڈی گانگا. ڈسٹرکٹ آرگنائزر پاکستان کسان اتحاد

موقع پر فیس کولیکشن کی سہولت کا بھی انتظام کیا جائے… جام ایم ڈی گانگا

موبائل ریونیو سروس سے عوام مستفید ہو رہے ہیں… مقدس علی نمبردار


: رحیم یار خان

شوگر ملز290روپے من میں گنا خریدنے کے بعد بھی 300روپے من بچا رہی ہیں.کسانوں اور عوام کا خون چوسنا بند کیا جائے. شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان کو

علاج کی ضرورت ہے.شوگر ملز کو شوگر فیکٹریز کنٹرول ایکٹ ترمیمی آرڈیننس ہضم نہیں ہو رہا. کوئی ترجمان کو کم از کم سپورٹ پرائس کا مطلب و مفہوم سمجھائے.

شوگر مافیا کا پانچوں پلان بھی ناکام ہوگا. کسانوں سے زبردستی سستا گنا نہیں لیا جا سکتا.

کین کمشنر میاں زمان وٹو کسان دوست آفیسر ہیں.
پاکستان کسان اتحاد کے ڈسٹرکٹ آرگنائزر جام ایم ڈی گانگا

ضلعی صدر ملک اللہ نواز مانک اور حاجی نذیر احمد کٹپال نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ پاکستان شوگر ایسوسی ایشن نے گذشتہ سال کے

دوران سب سے پہلے حکومت میں موجودہ اپنے بہی خواہ مشیروں کے ذریعے گنے کا سرکاری ریٹ نہ بڑھانے کے خلاف سٹینڈ لیا جس میں وہ کامیاب رہے کسانوں کو صرف دس روپے کی چوسنی دے کر ٹرخا دیا گیا.

شوگر مافیا نے شوگر فیکٹریز کنٹرول ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے نفاذ میں ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ کچھ کرایے کے لوگوں کے ذریعے واویلا اور احتجاج کیا

اور کروایا. لیکن حکومت اپنے فیصلے پر ڈٹ گئی.سیزن شروع ہونے پر سب سے پہلے مخلتف اضلاع میں مخصوص وزیروں کا پریشر ڈلوا کر انتظامیہ کے ذریعے

کنڈا جات پر کریک ڈاون کرکے اپنے لوٹ مار کے مذموم مقاصد کو پورا کرنے کی کوشش کی جوکہ کسان دوست کین کمشنر پنجاب میاں محمد زمان وٹو کی وجہ سے

زیادہ دیر کامیاب نہ ہو سکی. صوبہ سندھ کی شوگر ملز کی جانب سے اضافی ریٹ پر گنے کی زیادہ خریداری کی وجہ جب رحیم یار خان کا زیادہ گنا

سندھ جانے لگا تو انتظامیہ سے گنے کے لیے بارڈر بند کروا دیا.پنجاب کی شوگر ملز ایسی مہم جوئیاں کسانوں سے سستا گنا خریدنے کرنے کے لیے کر رہی تھی.

کسانوں نے ردعمل کے طور پر گنے کی سندھ جانے کی بندش کے خلاف بارڈر پر جمع ہو کر احتجاج شروع کر دیا.

جب کسانوں کے احتجاج پر لوٹ مار کا یہ پلان ناکام ہو گیا تو شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب لابی کو دورے پڑنا شروع ہو گئے.

حواس باختگی میں شوگر مافیا نے ایک بار پھر کین کمشنر پنجاب کے خلاف کردار کشی کی مہم چلا دی. شوگر ایسوسی ایشن کے پڑھے لکھے ترجمان نے کین کمشنر سے

گنا 200میں دلانے کا مطالبہ کر دیا کہ کین کمشنر شوگر ملز کو 200روپے من میں گنا فراہم کروائیں. جام ایم ڈی گانگا نے کہا کہ

ترجمان کی خواہش اور ڈیمانڈ غیر قانونی ہے. پڑھے لکھے ترجمان کو یہ بھی یاد نہ رہا کہ کم ازکم سپورٹ پرائس کا مطلب و مفہوم کیا ہوتا ہے.

کسانوں سے زبردستی اور کم ریٹ پر گنا خریدنا جرم ہے. طلب و رسد کے پیش نظر گنے کی قیمت میں اضافے کو روکنے کا کوئی قانون نہیں ہے.

حاجی نذیر احمد کٹپال نے کہا کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن کا بس چلے تو وہ اپنے ترجمان کو کین کمشنر پنجاب لگوا دیں.

تاکہ ماضی کی طرح کسانوں کو لوٹا اور ان کا استحصال کیا جا سکے. ملک اللہ نواز مانک نے کہا کہ

شوگر مافیا کسان دوست کین کمشنر پنجاب میاں زمان وٹو کے تبادلے کے راستے پر چل نکلی ہے.

حکمران معاشی اژدھے کے کسی چکر اور فریب میں ہرگز نہ آئیں. 290روپے من گنا خرید کرکے بھی شوگر ملیں300روپے من بچا رہی ہیں.

شوگر ملز آئیں کسی اوپن فورم میں بیٹھ کر پیداواری اخراجات کو سامنے رکھ کر گنے اور چینی کے ریٹس پر بات کرتے ہیں.

کسانوں اور عوام کا خون چوسنا بند کیا جائے.

اب یکطرفہ فیصلوں اور من مانیوں کا دور گزر چکا ہے.شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان کو علاج کی ضرورت ہے. بے چارے کا علاج کروایا جائے.

%d bloggers like this: