کراچی سمیت ملک بھر میں فضائی آلودگی مختلف بیماریوں کا سبب بن رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق اکتوبر سے فروری تک کے مہینے اس حوالے سے زیادہ خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔
بڑھتی فضائی آلودگی کے باعث حال ہی میں کراچی بھی دنیا کے ابتدائی تین ممالک میں شامل رہا ہے جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک حد وں کو چھوگیا تھا۔
کراچی کی فضا آج بھی مضر صحت ہے۔ شہر میں آج آلودہ ذرات کی مقدار 186 پرٹیکیولیٹ میٹرز ریکارڈ کی گئی
جس لحاظ سے شہر صبح کے اوقات میں دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں چھٹے نمبر پر موجود رہا۔
دن ڈھلنے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ فضائی آلودگی میں کمی اور زیادتی کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
حال ہی میں کراچی فضائی آلودگی کے باعث بدترین شہروں میں تیسرے نمبر پر بھی رہ چکا ہے۔
ماہرین موسمیات کے مطابق شہر میں حکومتی سطح پر ایئر کوالٹی انڈیکس کی جانچ کا کوئی موثر طریقہ کار موجود نہیں ہے۔
لیکن نجی ادارے یومیہ بنیادوں پر اس کی پیمائش کرتے ہیں۔ پاک ویدر ڈاٹ کام سے تعلق رکھنے والے ماہر موسمیات اویس حیدر نے ہم نیوز کو بتایا کہ
کراچی شہر میں سردیوں میں شمال سے چلنے والی ہوائیں فضائی آلودگی میں اضافہ کرتی ہیں۔ اویس نے بھی اپنے گھر کی چھت پر ایئر کوالٹی جانچنے کے لیے میٹر نصب کیا ہے۔
اس کے علاوہ شہر میں مختلف مقامات پر نجی کمپنیاں اور ادارے اس کی از خود پیمائش کرتے ہیں۔
ماہر ماحولیات ڈاکٹر ظفر اقبال کا کہنا ہے کے سرد موسم میں دھند میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ صنعتی علاقوں سے اٹھنے والا دھواں نا صرف ماحول پر اثر انداز ہوتا ہے
بلکہ یہ ذرات انسانی جسم میں داخل ہوکر مختلف بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔
ماہرین صحت بھی ایسے موسم میں شہریوں کو احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں۔
ماحولیاتی اور فضائی آلودگی دل ، جگر اور پھیپڑوں کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔
ایسے میں ماسک لگا کر سفر کرنا اور گھروں کو آلودہ فضا سے محفوظ رکھنے کی تدابیر سود مند ثابت ہوسکتی ہیں۔
ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق ایک سو اکیاون سے دو سودرجے تک کی آلودگی
مضر صحت ہے۔ 201 سے 300 درجے تک انتہائی مضر اور 301 سے زائد کا درجہ خطرناک ترین کہلاتا ہے۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،