مارچ 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

خانیوال : پنجاب سیٹیز پروگرام میں حکومتی خزانے کو ڈیڑھ کروڑ روپے کا جھٹکا

ورلڈ بینک کے ایک اہلکار جسے سرکاری طور پر اس منصوبے پہ بات کرنے کی اجازت نہیں ہے نے بتایا کہ ورلڈ بینک کی گرانٹ سے جاری پنجاب سیٹیز پروگرام کا ونڈو ون مرحلہ کارگردی اور شفافیت سے مشروط ہے

ملتان:[ڈویژنل بیورو چیف عامر حسینی]

پنجاب سیٹیز پروگرام کے تحت خانیوال شہر کو روشن کرنے کا منصوبہ کاغذات میں مکمل، حکومتی خزانے کو ڈیڑھ کروڑ روپے کا جھٹکا لگادیا گیا، شہر کے متعدد علاقے تاریکی میں ڈوبے رہے، ڈیلی سویل کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ورلڈ بینک کی گرانٹ سے شروع پنجاب سٹیز پروگرام کے تحت خانیوال بلدیہ کی حدود میں 80 اسٹریٹ لائٹس پول پر 360 ایل ای ڈی لائٹس کی تنصیبات کا ڈیڑھ کروڑ روپے کا منصوبہ کرپشن کی نذر ہوگیا-

ڈیلی سویل کوذرائع  موصول ہونے والی معلومات کے مطابق خانیوال بلدیہ کے علاقے چک شہانہ روڈ سے جسونت نگر چوک تک، فٹبال چوک سے اسٹیڈیم روڈ تک، سٹی پارک آر سی چوک سے ایوب روڈ تک اور جنت روڈ، لال مسجد چوک سے منڈی روڈ تک واقع بلدیہ خانیوال کے 80 پول پر دو ایل ای ڈی مالیت90 ہزار روپے نصب ہونا تھیں اور ساتھ میں تمام پولز /کھمبوں کو باہم مربوط کرنے کے لیے خالص تانبے کی تاروں کے کوائل خریدے جانے تھے لیکن ایکسئن بلدیہ خالد سہو نے ڈپٹی کمشنر خانیوال ظہیر عباس شیرازی کی ملی بھگت سے ایک کھمبے پر بھی نئی ایل ای ڈی لائٹ نصب نہیں کی اور نہ ہی کاپر تار کے کوائل بھی خریدے گئے –

بلدیہ خانیوال کے اسٹاک میں موجود پرانی اسٹریٹ لائٹس کو ری پیئر کرکے کچھ پول پہ نصب کرکے کاغذوں میں منصوبہ مکمل کردیا گیا- ریلوے روڈ خانیوال سے لیکر کالج روڈ تک، فٹبال چوک سے اسٹیڈیم چوک تک، چک شہانہ روڈ سے جسونت نگر چوک آگے فارم چوک روڈ سے چائے فیکٹری تک اکثر پول تاریک، چند پولوں پر پرانی مرمت کردہ اسٹریٹ لائٹ بلب نصب کیے گئے ہیں-

ضلعی انتظامیہ میں موجود بعض زرایع کا کہنا ہے کہ منصوبے میں درج 360 ایل ای ڈی لائٹس میں سے 60 ایل ای ڈی لائٹ خرید کی گئیں جو ایکسئن بلدیہ، ڈپٹی کمشنر خانیوال سمیت کئی ایک ضلعی افسران کی کوٹھیوں میں لگادی گئیں- اس وقت افسران کی کوٹھیاں روشن اور شہر کے اکثر علاقے تاریکی میں ڈوبے ہوئے ہیں-

ورلڈ بینک کے ایک اہلکار جسے سرکاری طور پر اس منصوبے پہ بات کرنے کی اجازت نہیں ہے نے بتایا کہ ورلڈ بینک کی گرانٹ سے جاری پنجاب سیٹیز پروگرام کا ونڈو ون مرحلہ کارگردی اور شفافیت سے مشروط ہے جس نے مالیاتی شفافیت نہ دکھائی وہ اگلے مرحلے سے محروم ہوجائے گا-

انجمن تحفظ حقوق شہریان کے رہنماء محمد راشد کا کہنا تھا کہ خانیوال میں پنجاب سٹیز پروگرام کے فنڈز سرکاری بابو باپ کا مال سمجھ کر ہڑپ کررہے ہیں اور ایڈمنسٹریٹر /ڈی سی خانیوال سرکاری ہینڈز میں خانیوال کو روشن دکھارہے ہیں-

خیال رہے کہ ڈپٹی کمشنر خانیوال کی طرف سے اٹھارہ دسمبر کو دعوی کیا گیا کہ پنجاب سٹیز پروگرام سے انٹری گیٹ تا سٹی پارک اور ریلوے چوک تا جسونت نگر 150 ایل ای ڈی لائٹس کی تنصیب کا کام مکمل کرکے ان کو فنکشنل کردیا گیا ہے –

  سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پرلگائی گئی ایک پوسٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر نے میونسپل کمیٹی افسران کے ہمراہ شاہراہوں پر لگائی گئی ان لائٹس کا معائنہ کیا- پنجاب سٹیز پروگرام سے لائٹس کی تنصیب پر ایک کروڑ 35 لاکھ روپے لاگت آئی ہے-اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ شہر کی اہم شاہراہوں کو روشن کرنے کا کام مکمل کرلیا گیا ہے اندرون شہر اور گلی محلے بھی بہت جلد 150 ایل ای ڈی قمقموں سے جگمگا اٹھیں گے- ڈپٹی کمشنر نے ہدایت کی کہ رہ جانے والوں علاقوں میں لائٹس کی تنصیب جلد مکمل کی جائے اور خراب ہونے والی لائٹس کو فوری تبدیل کیا جائے- انہوں  نے کہا کہصاف ستھرا اور چمکتا ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر میری پہلی ترجیح ہے – انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب سٹیز پروگرام کے علاوہ میونسپل کمیٹی بھی اپنے فنڈز سے شہر میں لائٹس لگائے گی شہر کی کوئی سڑک گلی یا محلہ لائٹس کے بغیر نظر نہیں آنا چاہئے-

مبینہ خورد برد اور کرپشن کے الزامات  پر متعلقہ حکام کا موقف لینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

%d bloggers like this: