مئی 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پنجاب کا ادبی ادارہ پلاک اپنا کردار واضح کرے۔۔۔ذوالفقار علی

حکومت پنجاب کو چاھئیے پلاک جیسے عظیم ادارے میں گھس بیٹھی کالی بھیڑوں کو نکال کر ادارے کو پاک کرے اور انکی انکوائیری بھی کرے

 

ذوالفقار علی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پنجابی دانشور پنجابی ادب کی سرکاری سرپرستی نہ ہونے پر یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ اگر پنجابی زبان اور اسکی ترویج کے لئیے کوئی جامع منصوبہ بندی نہ کی گئی تو چند سالوں میں ہی پنجابی مکمل طور پر اردو کا روپ دھارلے گی کیونکہ جس تیزی سے میاں محمد بخش وارث شاہ باباگرونانک کی بولی پنجابی میں اردو کے الفاظ شامل ہورھے ہیں خدشہ ھے اگر یہی عدم دلچسپی رہی تو شاید پنجابیوں کے بچے بھی یوپی سی پی لکھنو کی زبان بولتے نظر آئیں گے اور ہماری آنے والی نسلیں اپنی زبان سے ناواقف ہوجائیں گی اور ایک غیر زبان انکے گلے کا طوق بن جائے گی ۔!!!

واضع رھے کہ حکومت پنجاب نے پنجاب میں بولی جانے والی زبانوں اور اسکے ادب کومحفوظ بنانے کے لئیے ایک پلاک نامی ادبی ادارہ بنارکھا ھے اور اسکی سالانہ گرانٹ بھی جاری کی جاتی ھے لیکن یہ ادارہ ادب پر کام کرنے کے بجائے فرسودہ اور غیر ضروری پروگرام آرگنائیز کرکے وقت اور پیسے کا ضیاں کررہاھے جبکہ دوسری جانب پنجاب کے 23 اضلاع میں بولی جانی والی زبان سرائیکی کے دانشور بھی پلاک کے منافقانہ اور دوغلے کردار سے خوف زدہ ہیں کہ پلاک انتظامیہ جسے پنجابی زبان کے ادب کی خدمت کے ساتھ سرائیکی ادب کو بھی محفوظ بنانے کے کیلئیے کردار انجام دینا چاھئیے لیکن نہ جانے کیوں یہیں سے سرائیکی زبان اور اسکے ادب کو ختم کرنے کی سازش بھی وقتاً فوقتاً بھی رچائی جاتی رہی ھے اور سرائیکی کو برداشت نہیں کیا جارہا کبھی اسے ملتانی کانام دیاجاتا ھے کبھی کہاجاتاھے یہ سندھ کی زبان ھے اور پھر کبھی اسے پنجابی کا لہجہ قرار دیاجاتا ہے جو کہ یہ سراسر نا انصافی پر مبنی ھے اور مزمت کرنے جوگے اقدامات ہیں
حکومت پنجاب کو چاھئیے پلاک جیسے عظیم ادارے میں گھس بیٹھی کالی بھیڑوں کو نکال کر ادارے کو پاک کرے اور انکی انکوائیری بھی کرے کہ فنڈس کہاں لگے کیا خدمت کی گئی ۔ بعدازاں اس ادارے میں مخلص اچھی شہرت کے حامل افراد کو بٹھایا جائے جائے تاکہ وہ قومی فریضہ کو اچھے انداز میں چلا سکیں ۔۔۔۔۔۔

%d bloggers like this: