مئی 6, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

چکرا اور سرائیکی وسیب (چوتھا حصہ)۔۔مژدم خان

ایسے چکر جو انسان میں ناخوشگواری پیدا کرتے ہیں انکی سادھناؤں میں نہانا شامل ہے،

مژدم خان

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

عمر کے الگ الگ حصوں کے لئے الگ الگ سونڑ ہوتے ہیں، بیمار کے پاؤں اس لئے دبائے جاتے ہیں کہ (ساہ پیریں کنوں ترٹدے ) روح پاؤں سے ہوتے ہوئے سر سے نکلتی ہے ( چکرا کو پورے جسم میں قوائد و اصول و ضوابط سے متصل ہونا چاہیے)
یعنی ایک چکرا بھی اگر (dis-balanced ) ہو جائے تو انسان ہونے کا مرقب ختم ہو جاتا ہے یعنی انسان سے چکرا آزاد ہو جاتے ہیں اور یوں انسان کی موت ہو جاتی ہے
انسان کا رویہ چکروں کا مرحونِ منت ہوتا ہے سر درد ہونے کی صورت میں سر پر کپڑا باندھا جاتا ہے اسی طرح کمر میں درد ہونے پر (چیل بدھی ویندی ھ ) کمر باندھی جاتی ہے (چیل صرف اوں ویلھے بدھی ونج سگدی ھ جیں ویلھے اوندے وچ درد ہووے) ورنہ اِسے بدشگون سمجھا جاتا ہے (کمر باندھنے کا تصور یہ ہے کہ توانائی ایک جگہ جمع ہو کر بند کو پریشر سے کھول دے ) جس سے درد ختم ہو جائے گا
اسی طرح رویے بدلنے کے لئے مختلف اقسام کی سادھنائیں ہیں، اگر کوئی مونجھا ہے
یعنی اُداس ہے ( تاں او اپنڑی مونجھ لہیسے) اداسی کو اتارنا کہاں سے ؟ ظاہر ہے یہاں مونجھ اتارنا اسی طرف اشارہ ہے کہ مونجھ بھی ایک چکرا ہے جو انسان کے اندر پایا جاتا ہے یہ بُرا ہے کہ اچھا ہے ؟ (صورتِ حال پر منحصر ہوتا ہے ) مونجھ ان چکروں میں سے ہے جو بیک وقت مثبت و منفی ہوتے ہیں اور اس پر مکمل اختیار اسی کا ہوتا ہے جسے اُتارنے کا حق ہو اور اتروانے کا
ایسے چکر جو انسان میں ناخوشگواری پیدا کرتے ہیں انکی سادھناؤں میں نہانا شامل ہے، جب انسان نہاتا ہے تو اسے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے پانی نہ صرف اسکے جسم پر بہہ رہا ہے بلکہ اسکے اندر بھی بہہ رہا ہے جیسے کسی چیز کو اندر سے بھی دھویا جا رہا ہو (نہانے کے بعد ہم دیکھتے ہیں رویے میں ایک تبدیلی آ جاتی ہے ) وہ الجھن کم ہو جاتی ہے یا ختم ہو جاتی ہے یہ نہانے والے پر منحصر ہے کہ وہ اس سادھنا کے حوالے سے کتنا جانتا ہے، اسی طرح جب انسان کے اندر یہ چکر کسی الجھن کا باعث بنتا ہے تو نیم کے پتے ابال کر پلائے جاتے ہیں نیم ایک ایسا درخت ہے جو مقدس سمجھا جاتا ہے ( اور قدیمی طور پر علاج کا واحد زریعہ بھی ) جب کسی میں کوئی ایسا رویہ پنپے جو خلائی طرز کا ہو تو اس کے لئے بھی نیم کا چھانٹا استعمال کیا جاتا ہے ( یعنی جن بھوت پریت جیسی صورتِ حال میں نیم کے چھانٹے سے اُسے مارا جاتا ہے تاکہ وہ نکل جائے دوسرا کوئی بھی چھانٹا سمجھا جاتا ہے کہ جن بھوت پریت کو لگنے کے بجائے انسان کے جسم پر تکلیف کا باعث بنے گا)
الغرض بری توانائی کے خاتمے کے لئے آبی خاکی و ہوائی و آتشی عناصر کار آمد ہوتے ہیں ) آپ آگ سے بھی نہا سکتے ہیں مٹی سے بھی پانی سے بھی اور ہوا سے بھی ان سب سے نہانے کے بعد آپ میں تبدیلی رونما ہو جائے گی
دم کرتے ہوئے پھونک مارنا بھی اسی سلسلے کی ایک وسیبی و قدیم ہندوی سرگرمی ہے اور دُنی میں تیل ڈالنا بھی اسی کا تسلسل ہے، دُنی کے ساتھ وابستہ چکرا پر اگلے حصے میں بات کروں گا
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

%d bloggers like this: