پنجاب پولیس نے صحافی اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے سابق چیئرمین ابصار عالم کے خلاف ’سنگین غداری‘ کا مقدمہ درج کیا ہے۔
ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ابصار عالم نے افواج پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان کے خلاف سوشل میڈیا پر ’انتہائی نامناسب زبان‘ استعمال کر کے ’دستور پاکستان کے آرٹیکل چھ کے تحت سنگین غداری‘ کا ارتکاب کیا ہے۔
یہ مقدمہ حکومتی جماعت تحریک انصاف کے حامی انصاف لائرز فورم کے ایک عہدیدار کی درخواست پر دینہ پولیس نے درج کیا ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ’سابق چیئرمین ابصار عالم نے ٹوئٹر اور دیگر سوشل میڈیا پر افواج پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان کے خلاف انہتائی گھٹیا لینگویج استعمال کی ہے‘۔
انصاف لائرز فورم کے صدر چوہدری نوید احمد ایڈووکیٹ جو کہ جہلم کے رہائشی ہیں کی درخواست پر درج ہونے والی ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ یہ سب غداری کے زمرے میں آیا ہے۔
ایف آئی آر میں درج ہے کہ ’افواج پاکستان دنیا کی واحد ایسی فوج ہے جس پر ساری دنیا فخر کرتی ہے‘۔ ایف آئی آر کے مطابق ’میری افواج پاکستان کل بھی زندہ باد اور آج بھی زندہ باد۔‘
ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ مسمی ابصار عالم نے وزیر اعظم اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کے خلاف بھی ہرزہ سرائی کی ہے اور انتہائی نامناسب لینگویج استعمال کی ہے۔
انصاف لائرز فورم سے وابستہ وکیل کی طرف سے ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک ایماندار اور دیانتدار وزیر اعظم اس قوم کو نصیب ہوا ہے جو دن رات ایک کر کے اس قوم و ملک کی خاطر اقدام کر رہا ہے اور اس ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے تگ و دو کر رہا ہے‘۔
تھانہ دینہ کے ایک پولیس اہلکار نے بی بی سی کے شہزاد ملک کو اس مقدمے کے اندراج کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق چیئرمین پیمرا کے خلاف کافی عرصے سے یہ درخواست آئی تھی جسے قانونی رائے کے لیے پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کو بھیجا گیا تھا اور جب اس درخواست کی بنیاد پر مقدمہ درج کرنے کی رائے پراسیکیوشن نے دی تو پھر ایف آئی آر کا اندراج کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقدے کے اندراج کے بعد اب ملزم ابصار عالم کو تلاش کر کے گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔
ابصار عالم کا موقف
ابصار عالم نے بی بی سی کے اعظم خان کو بتایا کہ وہ اس مقدمے سے متعلق قانونی راستہ ہی اختیار کریں گے۔ ان کے مطابق آگے کے لائحہ عمل سے متعلق وہ اپنے وکیل سے مشاورت کریں گے۔
ابصار عالم کے مطابق وہ آزادی اظہار رائے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور اس کا ہر صورت دفاع کریں گے۔ ان کے مطابق ملک اور آئین نے انھیں جو بنیادی حقوق دیے ہیں وہ ان پر عمل کریں گے۔
ابصار عالم کے مطابق وہ دو سال چیئرمین پیمرا رہے اور اس عرصے میں ان کے خلاف تقریباً 50 ایف آئی آرز درج کی گئیں۔ ان کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین پیمرا کے عہدے پر ان کی تعیناتی کو کلعدم قرار دیا تھا جس فیصلے کے خلاف اپیل ابھی بھی سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔
خیال رہے کہ ابصار عالم چیئرمین پیمرا بننے سے قبل بطور صحافی میڈیا کے مختلف اداروں کے ساتھ منسلک رہے ہیں۔ دو سال چیئرمین پیمرا کے عہدے پر رہنے کے بعد وہ فی الحال کوئی ملازمت نہیں کر رہے ہیں۔ ان کا شمار موجودہ حکومت کے ناقدین میں ہوتا ہے۔
صحافی بلال فاروقی گرفتار، فوج کے خلاف بغاوت پر اکسانے اور مذہبی منافرت پھیلانے کا الزام
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں صحافی اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں پر متحرک بلال فاروقی کے خلاف پاکستان آرمی کے خلاف بغاوت پر اکسانے اور مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے اور انھیں ان کے گھر سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔
بلال فاروقی انگریزی روزنامے ایکسپریس ٹریبیون کے ساتھ وابستہ ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن نے بی بی سی کو بتایا کہ کچھ روز قبل مقدمہ درج کیا گیا تھا اور آج (جمعے کو) بلال فاروقی کو گرفتار کیا گیا ہے۔
بلال فاروقی کے خلاف درج مقدمے کی تفصیلات
بی بی سی کے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق ڈیفنس تھانے میں جاوید خان ولد احمد خان نامی شخص کی مدعیت میں دائر مقدمے میں مدعی نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ لانڈھی میں ایک فیکٹری میں مشین آپریٹر ہیں، 9 ستمبر کو بارہ بجے وہ ڈیفینس ہاؤسنگ اتھارٹی میں فیز ٹو ایکسٹییشن میں ماسٹر جوس میں کسی کام سے گئے تھے اور بارہ بجے کے قریب انھوں ںے اپنا فیس بک اور ٹوئٹر چیک کیا۔
ان کے مطابق انھوں نے بلال فاروقی کے نام سے فیس بک اور ٹوئٹر پر کچھ مواد دیکھا جس پر ’انتہائی اشتعال انگیز‘ پوسٹس تھیں، جن میں ’پاکستان آرمی کے خلاف اور مذہبی منافرت پر مبنی مواد پایا گیا‘۔
ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ بلال نے پاکستان ’آرمی سے بغاوت کرنے کا مواد شائع کیا‘ جبکہ وہ پہلے سے ہی ’تواتر سے اشتعال انگیز مواد اور تصاویر شائع کرتے رہے ہیں‘۔
ایف آئی آر کے مطابق بلال نے اپنی پوسٹس کے ذریعے ’پاکستان کی افواج کو بدنام کیا اور یہ پوسٹس وطن دشمن اپنے ناجائز مقاصد کے لیے استعمال کرسکتے ہیں، لہٰذا میں رپورٹ کرنے آیا ہوں قانونی کارروائی کی جائے۔‘
یہ مقدمہ 500 اور 505 پی پی سی کے تحت پاکستان فوج کے خلاف عوام کو بھڑکانے کے الزام میں درج کیا گیا ہے
الزام ثابت ہونے پر اس جرم کی کم از کم سزا دو سال اور جرمانہ ہے۔ ایف آئی آر میں پروینشن آف الیکٹرانک کرائم (پیکا) کی دفعہ 11 اور 2 بھی شامل کی گئی ہیں جس کے تحت فرقہ ورانہ ہم آہنگی کے خلاف نفرت انگیز مواد کی تشہیر ہے جس کی سزا سات سال یا جرمانہ یا دونوں ہو سکتی ہیں۔
بلال فاروقی کی اہلیہ تاشفین فاروقی کا موقف
بلال فاروقی کی اہلیہ تاشفین فاروقی نے بی بی سی کے اعظم خان کو بتایا کہ شام پونے سات بجے کے قریب چار افراد جن میں سے ’دو سادہ کپڑوں میں ملبوس تھے جبکہ دو نے پولیس کا یونیفارم پہن رکھا تھا ان کے گھر آئے اور کہا کہ وہ کوئی سروے کر رہے ہیں۔‘
تاشفین فاروقی کے مطابق اس وقت بلال سوئے ہوئے تھے مگر ان افراد کے اصرار کرنے پر وہ باہر گئے مگر پھر واپس نہیں آئے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور