مئی 7, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

راجن پور کی خبریں

راجن پور سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

جام پور

( آفتاب نواز مستوئی )

حکومت پاکستان کے ا حساس نشوونما پروگرام کے تحت ضلع راجن پور میں دو مقامات تحصیل ہیڈکوارٹراسپتال جام پور اور ضلعی ہیڈکوارٹر اسپتال راجن پور پر مستحقین میں امدادی غذا پیکج کی تقسیم کا عمل تیزی سے جاری ہے۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے تحفیف غربت و سماجی بحالی/چیئر پرسن احساس پروگرام ثانیہ نشتر نے آج پنجاب کے دورافتادہ ضلع راجن پور کی تحصیل جام پور میں قائم احساس نشوونما پروگرام سنٹر کا دورہ کیا ۔ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ

وزیراعظم عمران خان کا یہ پروگرام پاکستان میں بچوں میں سٹنٹنگ کے مسئلہ کے پیش نظر رکھ کر شروع کیا گیا ہے۔

وزارت عظمیٰ کاعہدہ سنبھالتے ہی قوم سے اپنے پہلے خطاب میں وزیراعظم نے سٹنٹنگ سے متاثرہ بچے کا سی ٹی سکین دکھا کراس مسئلے کو اجاگر کیا اور حکومتی ایجنڈے میں بھی اسے سرفہرست رکھا۔احساس فریم ورک کے تحت حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی ماو¿ں اور دو سال سے کم عمر کے بچوں میں غذائی کمی کے باعث سٹنٹنگ سے بچاو¿ کے لیے احساس نشوونما پروگرام ترتیب دیا گیاہے۔

انہوں نے کہا کہ نشوونما پروگرام کے ذریعے حاملہ اوردودھ پلانیوالی ماو¿ں اور6 ماہ سے 2 سال کی عمر تک کے بچوں کے لیے صحت بخش اضافی غذا کے ساشے مفت تقسیم کئے جائیں گے۔مستحق صارفین کو صحت بخش غذا کی فراہمی کے ساتھ سہ ماہی

نشوونما وظیفہ بھی دیا جائے گا۔ بچوں کے لیے 2,000 روپے اور بچیوں کے لیے 1,500روپے مقرر کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں 40% بچے غذائی قلت اور دیگر وجوہات کی بناءپر سٹنٹنگ کا شکار ہیں۔صوبائی و علاقائی لحاظ سے پاکستان میں کم عمر بچوں میں سٹنٹنگ کی بیماری کی سب سے زیادہ شرح خیبرپختونخواہ کے قبائلی اضلاع، بلوچستان، گلگت بلتستان،

سندھ اور جنوبی پنجاب کے د ورافتادہ اضلاع میں ہے۔احساس نشوونما پروگرام ڈیڑھ سال کی جامع منصوبہ سازی، تکنیکی مشاورت اور پبلک پرائیویٹ اشتراک کا نتیجہ ہے۔احساس نشوونما پروگرام میں احساس کو عالمی ادارہ خوراک کا تعاون حاصل ہے۔

اس پروگرام پر عملدرآمد میں احساس نشوونما پروگرام کو تمام صوبوں کے صوبائی محکمہ صحت کا تعاون بھی حاصل ہے۔احساس نشوونما پروگرام کے تحت پہلے مرحلے میں ملک بھر کے 9 اضلاع میں مجموعی طور پر 33 نشوونما مراکز قائم کئے جارہے ہیں۔ماہ اگست کے آخر تک تمام ملک میں پہلے مرحلے کے 33 نشوونما مراکز قائم کر دئیے جائیں گے۔

پہلے مرحلے کے 9 اضلاع میں خیبر، اپر دیر، باغ، غذر، ہنزہ، خارمنگ، خاران، بدین اور راجن پور شامل ہیں۔صوبہ پنجاب میں ضلع راجن پور میں 4 نشوونما مراکز قائم کیے جاچکے ہیں۔صوبہ سندھ میں ضلع بدین میں 6 نشوونما مراکز قائم کیے جائیں گے۔

صوبہ خیبر پختونخوا؛ ضلع اپر دیر میں 6، خیبر میں 3 نشوونما مراکز قائم ہو چکے ہیں۔صوبہ بلوچستان میں ضلع خاران میں 3 نشوونما مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔آزاد کشمیر میں ضلع باغ میں 3 نشوونما مراکز قائم ہونگے۔گلگت بلتستان میں 8 نشوونمامراکز قائم کیے جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ احساس نشوونما مرکز پراحساس کی صارف خواتین اورانکے بچوں کو بہت سی سہولیا ت فراہم کی جائیں گی

نشوونما صارفین کی صحت کا ریکارڈ رکھنے کے لیے نشوونما ایپ تیار کی گئی ہے۔رہنمائی کے لیے خصوصی رہنماکتابچہ بھی مرتب کیا گیا ہے۔ہر نشوونما مرکز پر احساس مستحقین خواتین کی سہولت کے لیے علیحدہ رجسٹریشن ڈیسک قائم کیا گیا ہے، رجسٹریشن ڈیسک پرمتعین عملہ نشوونما ایپ میں حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین

اور انکے نوزائیدہ بچوں کا اندراج کرے گا۔رجسٹریشن کے بعدعملہ خواتین اوران کے دوسال سے کم عمربچوں کاسٹنٹنگ سے منسلک قد،وزن اورصحت کاتفصیلی معائنہ کریگا۔ان نشوونما مراکز میں متاثرہ بچوں اورخواتین کے لیے حفاظتی ٹیکہ جات لگانے کا انتظام بھی کیا گیا

ہے۔۔ دریں اثناءڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقار علی خان نے کہا کہ احساس نشوونما پروگرام غریب اور محروم طبقات کے ماں بچے کی صحت اور انکی معاشی زندگی میں انقلاب برپا کردے گا۔ ضلع اور تحصیل انتظامیہ نے مستحقین کی سہولیات کے لئے

بھر پور انتظامات کئے ہیں۔ ڈسٹرکٹ نیوٹریشن آفیسر تنزیل علوی نے کہاکہ احساس نشوونما مرکز ٹی ایچ کیو میں مستحقین کی سہولت کیلئے انتظار گاہ، روشنی ،صفائی، پینے کے صاف پانی، سیکیورٹی اور شفافیت کا خاص طورپر اہتمام کیا گیا ہے۔

صحت بخش غذا حاصل کرنے کے بعد خواتین مرکز پر قائم اے ٹی ایم مشین سے نشوونما وظیفے کی رقم حاصل کرسکیں گی۔

:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::

جام پور

( آفتاب نواز مستوئی )

ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقارعلی نے کہا ہے کہ و زیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار کی ہدایات پر لوگوں کے مسائل سننے اور ان کے

فوری حل کے لئے میرے دروازے کھلے ہیں۔دکھی انسانیت کی خدمت میرا شعار ہے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے اپنے آفس میں

دور دراز سے آئے سائلین کے مسائل سنتے ہوئے کیا۔تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ ضلع بھر کے

تمام محکموں کے سربراہان لوگوں کے مسائل کے فوری حل کو ترجیح دیں۔اس سلسلے میں کوتاہی نہ برتی جائے۔

اپنے دروازے سائلین کے لئے کھلے رکھیں۔اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نے شکایات کے ازالے اور حل کے لئے فوری احکامات جاری کئے۔

:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::

جامپور

( آفتاب نوازمستوئی )

سیکریٹری لیبر پنجاب کی ہدایت پر چائلڈ لیبر ایکٹ کی خلاف ورزی پر کریک ڈاﺅن کا حکم۔تفصیلات کے مطابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیبر راجن پور

میاں جہانگیر کا چائلڈ لیبر ،جبری مشقت اور ملازمین کی کم تنخواہیں دینے کے حوالے سے مختلف بھٹہ خشت ،فلوز ملز ،

پٹرول پمپس،دکانوں اورکارخانوں کا دورہ۔کم تنخواہ دینے پر ایف آئی آر درج کرا دی گئی۔اس موقع پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیبر میاں جہانگیر کا کہنا تھا کہ

چائلڈ لیبر ایکٹ کی خلاف ورزی پر بلا امتیاز کاروائی عمل میں لائی جائے گی ۔خلاف ورزی کرنے والا قانون کے شکنجے سے نہیں بچ سکتا۔

انہوں نے کہا کہ لیبر ڈیپارٹمنٹ حکومت پنجاب کی ہدایات اورپالیسی کے مطابق عمل کیا جائے ۔والدین تمام بچوں کو سکولوں میں داخل کروائیں ۔

::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::

روجھان

گورنمنٹ انسیٹیوٹ آف کامرس کالج میں تعلیمی سہولیات کا فقدان زیر تعلیم 144 طلباء مخدوش عمارت میں (موت کے منہ میں)

بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ۔ روجھان کے عوامی و سماجی حلقوں نے وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار، صوبائی وزیر تعلیم،

رکن قومی اسمبلی سردار ریاض محمود مزاری، ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی سردار میر دوست محمد مزاری سے مطالبہ کیا ہے کہ انسیٹیوٹ آف کامرس بوائز کالج روجھان کو شہر میں کسی سرکاری عمارت میں شفٹ کیا جائے۔

انسیٹیوٹ آف کامرس بوائز کالج روجھان جو گزشتہ 5 سالوں سے بنیادی اور تعلیمی سہولیات کا فقدان کالج شہر سے تین کلو میٹر دور ٹریفک میٹھے پانی در و بام سے محروم کالج مکمل طور پر ان سیو پرنسپل انسیٹیوٹ آف کامرس بوائز کالج روجھان محمد آصف کامرانی نے تحصیل رپورٹر نیاکل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ

رواں ماہ 16 ستمبر کو تعلیمی ادارے کھولیں گے کالج میں زیر تعلیم طلباء کی تعداد 144 ہے اور جملہ طلباء ایک پرانی مخدوش ترین عمارت میں پڑھنے پر مجبور ہیں عمارت کو جگہ جگہ سے دراڑیں پڑ چکی ہیں اور عرصہ پانچ سال سے عمارت کی یہی

صورت حال ہے کالج کی نہ تو دیواریں ہیں اور دروازے کالج کا ایریا مکمل طور پر ان سیو ہے پرنسپل کالج ہذا محمد آصف کامرانی کا مزید کہنا تھا کہ کافی عرصہ سے کالج کا سٹاف نہ ہونے کی وجہ سے طلباء کو پڑھنے میں شدید دشواری اور مشکلات کا سامنا ہے

انہوں نے کہا کہ اس وقت صرف دو اساتذہ 144 زیر تعلیم طلباء کو پڑھانے کے لیے نا کافی ہیں جب کہ کم از کم اتنی بڑی تعداد کے طلباء کو 8 اساتذہ درکار ہیں ہم نے دو سال قبل سابق ڈپٹی کمشنر راجن پور رانا محمد افضل ناصر کو میڈیا کی توسط سے

کالج کی عمارت اور تعلیمی سہولیات کے فقدان کے بارے میں آگاہ کیا تھا انہوں نے کہا کہ نہ تو یہاں پینے کے میٹھے پانی کی سہولیات ہے اور زیر تعلیم طلباء کو بروقت آمدورفت کے لیے ٹریفک کی سہولیات دستیاب نہیں ہیں

کیونکہ کالج شہر سے تین کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور طلباء پیدل جانے پر ہیں ۔ روجھان کے عوامی حلقوں نے وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار، صوبائی وزیر تعلیم، رکن قومی اسمبلی سردار ریاض محمود مزاری، ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی سردار

میر دوست محمد مزاری اور ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقار علی سے مطالبہ کیا ہے روجھان میں قائم انسیٹیوٹ آف کامرس بوائز کالج روجھان کو شہر میں کسی سرکاری عمارت میں شفٹ کیا جائے اور کالج کا سٹاف مکمل کیا جائے

تاکہ ہمارے علاقے کے بچے اپنی تعلیمی سہولیات فراہم کی جائیں اور روجھان کے بچے تعلیم حاصل کر سکیں اور پڑھا لکھا پنجاب کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے ۔

واضح رہے کہ رواں سال 16 ستمبر کو تعلیمی ادارے اوپن ہو رہے ہیں اسی طرح شیخ خلیفہ بوائز ڈگری کالج میں بھی سٹاف کے نہ ہونے کے باعث زیر تعلیم طلباء کو پڑھنے میں شدید دشواری کا سامنا ہے اور روجھان تحصیل بھر کے

جملہ ہائی سکولوں میں مستقل بنیادوں پر ہیڈ ماسٹروں کی عدم تعیناتی کی وجہ سے بھی مشکلات کا سامنا ہے روجھان کے ایس ایس ٹی کافی عرصہ سے ہیڈ ماسٹروں کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔

ضامن حسین بکھر تحصیل رپورٹر روجھان

:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::

روجھان

گورنمنٹ انسیٹیوٹ آف کامرس کالج میں تعلیمی سہولیات کا فقدان زیر تعلیم 144 طلباء مخدوش عمارت میں (موت کے منہ میں) بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ۔

روجھان کے عوامی و سماجی حلقوں نے وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار، صوبائی وزیر تعلیم، رکن قومی اسمبلی سردار ریاض محمود مزاری، ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی سردار میر دوست محمد مزاری سے مطالبہ کیا ہے کہ

انسیٹیوٹ آف کامرس بوائز کالج روجھان کو شہر میں کسی سرکاری عمارت میں شفٹ کیا جائے۔

انسیٹیوٹ آف کامرس بوائز کالج روجھان جو گزشتہ 5 سالوں سے بنیادی اور تعلیمی سہولیات کا فقدان کالج شہر سے تین کلو میٹر دور ٹریفک میٹھے پانی در و بام سے محروم کالج مکمل طور پر ان سیو پرنسپل انسیٹیوٹ آف کامرس بوائز کالج روجھان

محمد آصف کامرانی نے تحصیل رپورٹر نیاکل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ رواں ماہ 16 ستمبر کو تعلیمی ادارے کھولیں گے

کالج میں زیر تعلیم طلباء کی تعداد 144 ہے اور جملہ طلباء ایک پرانی مخدوش ترین عمارت میں پڑھنے پر مجبور ہیں عمارت کو جگہ جگہ سے دراڑیں پڑ چکی ہیں

اور عرصہ پانچ سال سے عمارت کی یہی صورت حال ہے کالج کی نہ تو دیواریں ہیں اور دروازے کالج کا

ایریا مکمل طور پر ان سیو ہے پرنسپل کالج ہذا محمد آصف کامرانی کا مزید کہنا تھا کہ کافی عرصہ سے کالج کا سٹاف نہ ہونے کی وجہ سے طلباء کو پڑھنے میں شدید دشواری اور مشکلات کا سامنا ہے

انہوں نے کہا کہ اس وقت صرف دو اساتذہ 144 زیر تعلیم طلباء کو پڑھانے کے لیے نا کافی ہیں جب کہ کم از کم اتنی بڑی تعداد کے طلباء کو 8 اساتذہ درکار ہیں ہم نے دو سال قبل سابق ڈپٹی کمشنر راجن پور رانا محمد افضل ناصر کو میڈیا کی توسط سے

کالج کی عمارت اور تعلیمی سہولیات کے فقدان کے بارے میں آگاہ کیا تھا انہوں نے کہا کہ نہ تو یہاں پینے کے میٹھے پانی کی سہولیات ہے اور زیر تعلیم طلباء کو بروقت آمدورفت کے لیے ٹریفک کی سہولیات دستیاب نہیں ہیں

کیونکہ کالج شہر سے تین کلو میٹر کے فاصلے پر ہے اور طلباء پیدل جانے پر ہیں ۔ روجھان کے عوامی حلقوں نے وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار، صوبائی وزیر تعلیم، رکن قومی اسمبلی سردار ریاض محمود مزاری،

ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی سردار میر دوست محمد مزاری اور ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقار علی سے مطالبہ کیا ہے

روجھان میں قائم انسیٹیوٹ آف کامرس بوائز کالج روجھان کو شہر میں کسی سرکاری عمارت میں شفٹ کیا جائے اور کالج کا سٹاف مکمل کیا جائے تاکہ

ہمارے علاقے کے بچے اپنی تعلیمی سہولیات فراہم کی جائیں اور روجھان کے بچے تعلیم حاصل کر سکیں اور پڑھا لکھا پنجاب کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے ۔

واضح رہے کہ رواں سال 16 ستمبر کو تعلیمی ادارے اوپن ہو رہے ہیں اسی طرح شیخ خلیفہ بوائز ڈگری کالج میں بھی سٹاف کے نہ ہونے کے باعث زیر

تعلیم طلباء کو پڑھنے میں شدید دشواری کا سامنا ہے اور روجھان تحصیل بھر کے جملہ ہائی سکولوں میں مستقل بنیادوں پر ہیڈ ماسٹروں کی

عدم تعیناتی کی وجہ سے بھی مشکلات کا سامنا ہے روجھان کے ایس ایس ٹی ٹیچرز کافی عرصہ سے ہیڈ ماسٹروں کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔

ضامن حسین بکھر تحصیل رپورٹرروجھان

%d bloggers like this: