مئی 18, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سیلاب اور قدرتی آفات سے معاشی نقصانات کم کرنے کیلئے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، ماہرین

سیلابوں کے شہری اور دیہی علاقوں میں مختلف طرح کے اثرات سامنے آ رہے ہیں

اسلام آباد

سیلاب اور دوسری قدرتی آفات کے نتیجے میں ہونے والے معاشی اور جانی نقصانات میں کمی کے لیے بہتر پالیسی اور منصوبہ بندی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

جنوب ایشیائی ممالک اس ضمن میں باہمی تعاون میں اضافے کے ذریعے ایک دوسرے کو بہتر تیاری میں مدد دے سکتے ہیں۔

ماحولیاتی تبدیلیوں اور ماحولیات کے ماہرین نے اس امرکا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ’

جنوبی ایشیاء میں سیلابوں کے نتیجے میں ہونے والی ہجرت‘ کے موضوع پر منعقدہ آن لائن مکالمے کے دوران کیا۔

ڈائریکٹر کلائمیٹ ایکشن نیٹ ورک، سنجے واشسٹ نے موضوع کے مختلف پہلوؤ ں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ خطے کی تما م حکومتوں کو قدرتی آفات کے

اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے بہتر پالیسیاں اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سطھ سمند میں اضافہ شہری علاقوں میں بڑھتے ہوئے سیلابوں کا باعث بن رہا ہے

اور شہریوں کو اس کے اثرات سے بچانے کے لیے اقدامات ناگزیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش نے حالیہ برسوں میں بھاری جانی و مالی نقصانات کا سامنا کیا

ہے اور سیلابون کے شہری اور دیہی علاقوں میں مختلف طرح کے اثرات سامنے آ رہے ہیں۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایس ڈی پی آئی ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ سیلابوں اور قردتی آفات کے بہتر مقابلے کے لیے ہمیں مقامی سطح پر نطام حکومت کو تقویت دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی سطح پر قدرتی آفات سے نمٹنے کے اداروں کے علاوہ ضلعی سطح پر بھی ایسے اداروں (ڈی ڈی ایم ایز) کے قیام اور ان کو تقویت دینے سے مسائل کو

بہتر طور پر حل کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف حکومتی سطحوں کے درمیان اشتراک عمل کے فقدان کا خمیازہ شہریوں کو نہیں بھگتنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں شہریوں کو جس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا، ان کے حل کے لیے سیاسی بیان بازی کی بجائے تعاون کار پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

معروف صحافی عافیہ سلام نے موضوع کے مختلف پہلوؤں پر روشنی دالتے ہوئے کہا کہ آبادی میں تیز تر اضافہ بھی شہری علاقوں میں پانی کے قدرتی بہاؤ میں رکاوٹ کا ایک اہم سبب ہے۔ انہوں نے کہا کہ آفات کے دوران عورتوں، بچوں اور معذور افراد پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لینے اور پالیسی سطح پر ان کا حل پیش کرنے پر توجہ دینی چاہئے۔ ایس ڈی پی آئی کی مریم شبیر نے قبل ازیں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں انسانی ہجرت کے مضمرات پر تفصیلی روشنی دالی۔

%d bloggers like this: