مئی 14, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

حکومت پنجاب کا مالی سال2020-21کا بجٹ منظوری کے لیے صوبائی اسمبلی میں پیش

وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت کا اراکین اسمبلی سے خطاب۔

لاہور:

حکومت پنجاب کا مالی سال2020-21کا بجٹ منظوری کے لیے صوبائی اسمبلی میں پیش۔

وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت کا اراکین اسمبلی سے خطاب۔

لاہور: پنجاب اسمبلی میں PTI کی صوبائی حکومت کا تیسرا بجٹ پیش کر دیاگیا۔
ہم بحیثیت قوم اس وقت کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی غیر معمولی صورت حال سے دوچار ہیں۔
وبا کے اثرات ہماری معاشرتی طرز زندگی اور ملکی معیشت پر واضح نظر آ رہے ہیں۔
یہ مشکل وقت اس بات کا متقاضی ہے کہ ہم قومی یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔
پچھلے کئی ادوار سے حکومتوں نے اپنے سیاسی مقاصد کے لئے پاکستان کے معاشی ڈھانچے کو اتنی بے دردی سے پامال کیا۔
پاکستان تحریک انصاف وہ واحد جماعت نے جس نے ملکی مفاد کو سیاسی مفاد سے بالا تر رکھا۔
اس بات کا اعتراف صرف پاکستان کے معاشی اداروں ہی نے نہیں کیا بلکہ عالمی اداروں نے بھی پاکستان کی نئی
معاشی سمت کو تسلیم کیا۔
لاہور: PTI حکومت نے رواں مالی سال کا آغاز ایک جامع معاشی اور ترقیاتی حکمت عملی سے کیا۔
گزشتہ سال کی کے مقابلے میں اس سال مارچ 2020 کے اختتام تک پنجاب کے آن سورس ریونیومیں بھی
23% کا ریکارڈ اضافہ ہو چکا تھا.
ہم سالانہ ترقیاتی پروگرام کے 240 ارب روپے مختلف شعبہ جات میں اخراجات کے لئے جاری کر چکے تھے۔

لاہور: رواں مالی سال کی آخری سہ ماہی میں Covid-19 کی وبا نے پورے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

اس ہنگامی صورت حال میں وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی حکومت نے 12 کھرب 40 ارب
روپے کی مالیت کا پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اور جامع ریلیف پیکیج متعارف کروایا۔

حکومت پنجاب نے بھی اس احساس ایمرجنسی پروگرام میں 8 ارب 40 کروڑ روپے کی خطیر رقم شامل کی۔
احساس ایمرجنسی پروگرام کے تحت اب تک پنجاب سے تعلق رکھنے والے 43 لاکھ 79 ہزار خاندانوں میں 53
ارب روپے سے زائد کی رقوم تقسیم کی جا چکی ہیں۔
ہماری حکومت شروع سے ہی اپنے جاریہ اخراجات میں کفایت شعاری کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
رواں سال میں بھی حکومتی اخراجات میں حتی الامکان کمی کی گئی۔

61 ارب روپے سے زائد کی ضمنی گرانٹس مسترد کی گئیں۔ہاشم جواں بخت
کفایتی کمیٹی کے زیر نگرانی مختلف محکموں کی سفارشات میں کمی کروائی گئی۔

ضمنی گرانٹس اور محکموں کی سفارشات پر کنٹرول سے ایک ارب 50 کروڑ روپے سے زائد کی بچت کی گئی۔
وزیر اعلیٰ کی دور اندیشی اور قائدانہ صلاحیتوں کے طفیل حکومت پنجاب نے رواں مالی سال میں کرونا وائرس کی
آفت سے نمٹنے کے لئے نہایت مہارت سے بجٹ کی سمت ازسرنو متعین کی۔
ہنگامی بنیادوں پر 43 ارب روپے سے زائد کا بندوبست کیا۔

کاروباری طبقے اور عوام کی سہولت کے لئے 18 ارب روپے سے زائد کا ٹیکس ریلیف دیا گیا جس کی مثال پنجاب
کی تاریخ میں نہیں ملتی۔۔
لاہور: 25 ارب روپے سے زائد کی رقوم صحت کے دونوں محکموں، محکمہ زکوٰۃ اور PDMA کو دی گئیں تاکہ وہ عوام کو
صحت کی بہترین سہولیات اور فوری ریلیف مہیا کر سکیں۔
کرونا وارڈ کے فرنٹ لائن ڈاکٹرز اور سٹاف کو دوران ڈیوٹی ماہانہ بنیاد پر ایک اضافی تنخواہ کی منظوری دی گئی۔

لاہور: آئندہ مالی سال میں Federal Divisible Poolمیں محصولات کی وصولی 49 کھرب 63 ارب
روپے متوقع ہے۔
لاہور: NFC ایوارڈ کے تحت صوبہ پنجاب کو 14کھرب 33 ارب روپے مہیا کئے جائیں گے۔

صوبائی محصولات میں 317 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
ریونیو شارٹ فال کے سبب آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری کسی چیلنج سے کم نہیں تھی۔

 ہماری معاشی ٹیم نے جرأت مندی کے ساتھ اس چیلنج کو قبول کیا اور ان مشکل حالات میں ایک کاروبار دوست اور
پروگریسو بجٹ پیش کیا۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری میں پہلی بار بھرپور انداز میں عوام الناس کی شمولیت کو یقینی بنایا گیا ہے۔
عوامی شمولیت کی مناسبت سے بجٹ2020-21کو شمولیتی بجٹ کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔

جواباً 11 مختلف شعبہ جات جن میں تعلیم، صحت اور روزگار کی فراہمی سرفہرست ہیں کے لئے عوامی رائے کو مدنظر
رکھتے ہوئے ترجیحی بنیادوں پر فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔
آئندہ بجٹ کی ایک اور اہم خصوصیت اخراجات کے درست تعین کے لئے ضابطہئ کار کا وضع کیا جانا ہے جس کو فریم
ورک فار رولنگ expenditure (ایف آر ای)کا نام دیا گیا ہے۔
لاہور: ایف آر ای روایتی رسد کی بجائے اصل مانگ (Actual Demand) کے مطابق رقوم کی ترسیل کے ساتھ
ساتھ ماہانہ بنیادوں پر اخراجات کی محتاط نگرانی کو بھی یقینی بنائے گا۔
حکومت پنجاب نے موجودہ معاشی تناظر میں ”آگے بڑھو پنجاب“ کا ویژن دیا ہے جو مستقبل کے لئے معاشی
ترجیحات اور حکومتی اقدامات کا لائحہ عمل طے کرے گا۔
اسی ویژن کے حصول کے لئے رائز پنجاب کے نام سے ایک جامع حکمت عملی ترتیب دی گئی
رائز پنجاب ہمیں کروناوائرس اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے معاشی چیلنجز سے نمٹنے میں رہنمائی مہیا
کرے گی۔
بجٹ کی اہم ترجیحات میں ٹیکس ریلیف پیکج،جاریہ اخراجات میں کمی اور کفایت شعاری، معاشی استحکام و ترقی سماجی
تحفظ اور مستحق طبقات کیلئے اقدامات، زراعت اور غذائی تحفظ اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ شامل ہیں
وزیر اعلیٰ پنجاب جناب عثمان بزدار کی عمیق نگاہی کی بدولت حکومت پنجاب اپنی کاروبار دوست پالیسیوں کو مزید
تقویت دیتے ہوئے آئندہ مالی سال میں 56 ارب روپے سے زائد کے ٹیکس ریلیف پیکیج کا اعلان کر رہی ہے۔
تحریک انصاف کا یہ ٹیکس ریلیف پیکج پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹیکس ریلیف پیکیج ہے۔
بجٹ ریلیف پیکیج سے ایک طرف کاروباری طبقہ مستفید ہوگا تو دوسری طرف عوام الناس کو بھی ریلیف ملے گا۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سیلز ٹیکس آن سروسز کی مد میں ہیلتھ انشورنس اور ڈاکٹر کی کنسلٹینسی فیس اور ہسپتالوں
کی فیس جو بالترتیب16اور5فیصد تھی زیرو فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
20سے زائد سروسز پر ٹیکس ریٹ 16فیصد سے 5فیصد کرنے کی تجویز دی جا رہی ہے جن میں چھوٹے ہوٹلزاور
گیسٹ ہاؤسز، شادی ہال، لانز، پنڈال، شامیانہ سروسز و کیٹررز، آئی ٹی سروسز، ٹورآپریٹرز، جمز، پراپرٹی ڈیلرز،
رینٹ اے کار سروسز، کیبل آپریٹرز،لیدر اور ٹیکسٹائل ٹریٹمنٹ، زرعی اجناس سے متعلقہ کمیشن ایجنٹس، آڈیٹنگ،
اکاؤنٹنگ اور ٹیکس کنسلٹینسی سروسز، فوٹوگرافی اور پارکنگ سروسز شامل ہیں۔
پراپرٹی بلڈرز اورڈویلپرزسے بالترتیب 50روپے فی مربع فٹ اور 100روپے فی مربع گز ٹیکس وصول کرنے
کی تجویز ہے۔
جو شخص پراپرٹی بلڈر اور ڈویلپر کے طور پر ٹیکس ادا کرے گا اس کو کنسٹرکشن سروسز سے ٹیکس کی چھوٹ ہو گی۔
ریسٹورنٹس اور بیوٹی پارلرز پر بذریعہ کیش ادائیگی کرنے والے صارفین سے 16فیصد جبکہ کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ
سے ادائیگی کی صورت میں 5فیصد ٹیکس وصول کرنے کی تجویز ہے جو معیشت کو ڈاکیومنٹ کرنے میں مدد دے گی۔
آئندہ مالی سال کے لئے پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی دو اقساط میں کی جا سکے گی۔ہاشم جواں بخت
30 ستمبر 2020 تک مکمل ٹیکس کی ادائیگی کی صورت میں ٹیکس دہندگان کو 5 فیصد کی بجائے 10 فیصد چھوٹ دی
جائے گی اور مالی سال 2020-21 کے سرچارج کی وصولی پر بھی مکمل چھوٹ ہو گی۔
انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی کی شرح کو 20 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کئے جانے کی تجویز ہے
تمام سینما گھروں کو 30 جون 2021 تک انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی سے مستثنیٰ کئے جانے کی تجویز ہے۔
پراپرٹی ٹیکس کے نئے ویلیوایشن ٹیبل کا اطلاق بھی ایک سال کے لئے موخر کر دیا گیا ہے۔
گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹوکن ٹیکس کی مکمل ادائیگی کی صورت میں 10 فیصد کی بجائے 20 فیصد چھوٹ دی جائے
گی۔
ای پے پورٹل کے تحت آن لائن ادائیگی کی صورت میں 5 فیصد کا خصوصی ڈسکاؤنٹ دیا جائے گا۔
لاہور: سرکاری زمینوں کی لیز، کرایہ داری، فروخت وغیرہ (Land Utilization Policy)کی مد میں بورڈ آف
ریونیو کے محصولات میں 20 ارب روپے کی وصولی متوقع ہے۔
اس سلسلہ میں لینڈ ریونیو ایکٹ1967 میں جلد ہی ضروری ترامیم منظور کروائی جائیں گی۔ہاشم جواں بخت
آئندہ مالی سال میں سٹیمپ ڈیوٹی کی موجودہ شرح کو 5 فیصد سے کم کر کے 1 فیصد کرنے کی تجویز ہے کنسٹرکشن
انڈسٹری کو فروغ ملے گا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
وزیر اعظم پاکستان کے ویژن کے مطابق کاروبار میں آسانی کے لیے ایک اور تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے مقامی
حکومتوں کے محصولات سے کاروبار کے لائسنس سے متعلقہ فیس صفر فیصدکرنے کا اصولی فیصلہ لیا گیا ہے۔۔
حکومت پنجاب کے اس اقدام سے مقامی آبادیوں کو تقریباً 60 کروڑ سالانہ کا ٹیکس ریلیف ملے گا۔
صوبے کی معاشی صورت حال کے پیش نظر حکومت نے آئندہ مالی سال کے لئے جاریہ اخراجات کو تقریباً رواں
مالی سال کی سطح پر منجمد کیا ہے۔
جاریہ اخراجات کا حجم 12کھرب 99 ارب روپے سے بڑھا کر 13کھرب 18 ارب روپے کیا گیا ہے
جاریہ اخراجات کا یہ حجم گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں صرف 1.5 فیصد زائد ہے۔
اس سلسلے میں تنخواہوں کا بجٹ 337 ارب 60 کروڑ روپے پر منجمد کیا جا رہا ہے
پنشن ریفارم کے ذریعے 19 ارب روپے سے زائد کی بچت کی تجویز ہے
سروس ڈیلیوری پراخراجات میں بھی 10 ارب روپے سے زائد کی کمی کی گئی ہے۔
مقامی حکومتوں کے بجٹ میں 10 ارب روپے سے زائد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
تمام تر معاشی چیلنجز اور وسائل کی کمی کے باوجود ہم نے یہ کوشش کی ہے کہ ہم اپنے ترقیاتی پروگرام پر کسی قسم کا
سمجھوتہ نہ کریں۔
آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کے لئے مجموعی طور پر 337 ارب روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔
سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 97 ارب 66 کروڑ روپے سوشل سیکٹرکیلئے رکھے گئے ہیں۔۔
77 ارب 86 کروڑ روپے انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کیلئے رکھے گئے ہیں۔۔
: 17 ار ب 35 کروڑ روپے پروڈکشن سیکٹر، 45 ارب 38 کروڑ روپے سروسز سیکٹرکیلئے رکھے گئے ہیں۔۔
51 ارب 24 کروڑ روپے دیگر شعبہ جات، 47 ارب 50 کروڑ روپے سپیشل پروگرام اور 25 ارب روپے
پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ (PPP)کی مد میں رکھے گئے ہیں۔
محدود وسائل کے چیلنج سے نمٹنے اور صوبے کی ترقیاتی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے حکومت نے Innovative Financing کے ذریعے پرائیویٹ سیکٹرکو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پنجاب میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کے تحت 165 ارب روپے کی لاگت کے میگا پراجیکٹس کی
شناخت کر لی گئی ہے۔
لاہور: پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے منصوبہ جات میں لاہور رنگ روڈ SL-4، ملتان وہاڑی سڑک کو دو رویہ کرنے کا
منصوبہ، نالہ لئی ایکسپریس وے کی تعمیر، واٹر میٹرز کی فراہمی اور راولپنڈی رنگ روڈ کی تعمیر کے منصوبے شامل
ہیں۔۔
لاہور: PPP کے تحت چلنے والے تمام ترقیاتی منصوبوں کی انتہائی اہمیت کے پیش نظر اس شعبہ کو آئندہ پانچ سال کے
لئے سیلز ٹیکس آن سروسز سے مکمل استثنیٰ حاصل ہو گا۔
ہماری کوشش ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایسے اقدامات اور منصوبے لائے جائیں جن سے عوام کو زیادہ
سے زیادہ باعزت روزگار کے مواقع میسر ہو سکیں۔
لاہور: صوبے بھر میں مزدور طبقہ کی بہتری کیلئے Labour Intensive پروگرام وضع کئے گئے ہیں۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروگرام اور پائیدار ترقیاتی مقاصدکے حصول کے پروگرام کے
تحت جاری منصوبوں کی تکمیل کیلئے خاطر خواہ رقوم مختص کی جا رہی ہیں۔
لاہور: پنجاب کی معاشی ترقی میں مائیکرو، سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز سیکٹر(MSME) ہمیشہ سے کلیدی کردار ادا کرتا رہا
ہے۔
ایم ایس ایم ای میں ٹیکسز میں استثنیٰ کے علاوہ ایک نیا اضافہ دیہی انٹرپرائزز کا فروغ بھی شامل ہے ۔
لاہور: MSMEمیں مارک اپ سبسڈی کے علاوہ کریڈٹ گارنٹی سکیم بھی متعارف کروائی جائے گی۔ہ
: MSMEکے شعبہ میں ضروری اصلاحات کا بھی آغاز کیا جا رہا ہے
مجموعی طور پر MSME کے شعبہ کے لئے 8 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
لاہور: حکومت کی اس Intervention سے مارکیٹ میں مجموعی طور پر اس رقم کا تقریباً 4 سے 5گنا Capital Injection متوقع ہے۔
اس سیکٹر کے فروغ کے لئے نئے پروگرامز اور منصوبہ جات میں ایم۔ایس۔ ایم۔ ای سپورٹ پروگرام، ہمہ جہت
پنجاب روزگار پروگرام اور بہاولپور میں انڈسٹریل اسٹیٹ کا قیام شامل ہے۔
فیصل آباد اور لاہور میں انڈسٹریل اسٹیٹ کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔
کاروبار میں آسانی کے تحت کاروبار میں آسانی کے لیے بھی اہم اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
لاہور: نوجوانوں کی فنی تربیت اور معاشی سرگرمیوں میں بھرپور شمولیت کے لئے ٹیوٹاکے لئے مجموعی طور پر 6 ارب 87
کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔
ٹیوٹا کے تحت ایک ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے ہنرمند نوجوان پروگرام کا آغاز کیا جا رہا ہے۔
پروگرام کے تحت اس پروگرام میں نئے کورسز کا اجراء، فنی تربیت کے مختلف پروگراموں اورآن لائن لرننگ کا آغاز
کیا جا رہا ہے۔
بجٹ میں سکلز ڈویلپمنٹ پروگرام کے لئے 4 ارب 90 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
ٹیوٹاکے نصاب میں دوررس تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں تاکہ ہمارا سکلز کا شعبہ عالمی معیار سے ہم آہنگ ہو سکے۔۔
معاشرے کے غریب طبقے کی بحالی ہمیشہ سے وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلیٰ پنجاب کی اولین ترجیحات میں
شامل ہے۔
پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے لیے تقریباً 4 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ جس سے پنجاب احساس
پروگرام پر عملدرآمد کیا جائے گا
پنجاب احساس پروگرام کے تحت بزرگوں کے لیے باہمت بزرگ پروگرام، فنکاروں کے لیے صلہئ فن، خواجہ
سراؤں کے لیے مساوات پروگرام، تیزاب گردی سے متاثرہ خواتین کے لئے نئی زندگی پروگرام، بیواؤں اور
یتیموں کے لیے سرپرست پروگرام جبکہ سویلین شہداء کے لیے خراج الشہداء پروگرام شامل ہیں۔
سوشل ویلفیئر کے لئے ہر ڈویژنل ہیڈکوارٹر پر پناہ گاہیں بنائی جا رہی ہیں۔
خواتین پر تشدد کے تدارک کے لئے لاہور اور راولپنڈی میں دو نئے مراکز قائم کئے جا رہے ہیں۔
معذوروں کی بحالی کے لئے دو نئے نشیمن سنٹرز فیصل آباد اور بہاولپور میں مکمل کئے جا رہے ہیں۔
پنجاب کے 10 اضلاع سے جنوبی پنجاب سے غربت کے خاتمے کا پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔
جنوبی پنجاب کے ان دس اضلاع میں بہاولنگر، بہاولپور، رحیم یار خان، ڈی جی خان، مظفرگڑھ، راجن پور، لیہ،
بھکر، خوشاب، میانوالی شامل ہیں۔ہاشم جواں بخت
پروگرام کے تحت غربت میں کمی لانے اور روزگار کی فراہمی کے لئے 2 ارب روپے سے زائد مالیت کے مختلف
منصوبے مکمل کئے جائیں گے۔ہاشم جواں بخت
غریب خواتین کی معاشی خودمختاری کو یقینی بنانے کیلئے پنجاب کے9 اضلاع سے جن میں وہاڑی، چینوٹ،
سرگودھا، پاکپتن، خانیوال، اوکاڑہ، ملتان،شیخوپورہ اور راولپنڈی شامل ہیں وویمن انکم جنریشن پروگرام اینڈ
سیلف ریلائنس پروجیکٹ ونگز شروع کیا جا رہا ہے۔
ونگز پروجیکٹ کے لیے بجٹ میں 1ارب 15کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔ہاشم جواں بخت
پنجاب ہیومن کیپیٹل پروجیکٹ کے تحت لوگوں کو خطِ غربت سے اوپر لانے کیلئے 5 ارب36 کروڑ روپے کی
خطیر رقم مختص کی جا رہی ہے۔
لاہور: جنوبی پنجاب کی ترقی PTI حکومت کا عوام سے وعدہ ہے۔ہاشم جواں بخت
جنوبی پنجاب میں بسنے والوں کی حکومتی اداروں تک رسائی آسان بنانے کے لئے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے
قیام کی منظوری دی جا چکی ہے
جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو فعال کرنے لئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور ایڈیشنل آئی جی پولیس کی آسامیاں منظور
کر دی گئی ہیں۔
یکم جولائی سے یہ افسران اپنے فرائض انجام دینا شروع کر دیں گے۔
16 محکموں پر مشتمل جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے قیام کے لئے تمام ابتدائی کام مکمل کر لیا گیا ہے۔
سیکرٹریٹ کے لئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایک ارب 50 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
یہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا عوام سے کئے گئے وعدے کو پورا کرنے کے لئے ایک اہم قدم ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صحت کے شعبہ کے لئے مجموعی طور پر 284 ارب 20 کروڑ روپے مختص کئے گئے
ہیں۔
محکمہ صحت کے جاریہ اخراجات کے لئے 250 ارب 70کروڑ روپے جبکہ ترقیاتی اخراجات کے لئے 33 ارب
روپے سے زائد کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔
لاہور: Covid-19کی وجہ سے صحت کے شعبہ پر خاصا دباؤ ہے تاہم حکومت اپنے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے
ہوئے اس وباء پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے۔
آئندہ مالی سال میں حکومت نے اس وباء کو کنٹرول کرنے کے لیے مجموعی طور پر 13 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
ادویات کی خریداری کا بجٹ گزشتہ برس کے 23 ارب روپے کے مقابلے میں 26 ارب روپے سے زائد کر دیا
گیا ہے۔
محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کے تحت آئندہ مالی سال میں 6 ارب روپے سے زائد کی لاگت سے ڈی جی خان،
گوجرانوالہ اور ساہیوال کے DHQs ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن اور عدم موجود سہولیات کی فراہمی، انسٹیٹیوٹ
آف یورالوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن راولپنڈی، نشترII- ہسپتال ملتان، مدر اینڈ چائلڈ بلاک سرگنگا رام ہسپتال، اَپ
گریڈیشن آف ریڈیالوجی /سپیشلٹیز ڈیپارٹمنس سروسز ہسپتال لاہور، چلڈرن ہسپتال لاہور میں انسٹیٹیوٹ آف
پیڈیاٹرک کارڈیالوجی اینڈ کارڈیک سروے کے منصوبے مکمل کیے جائیں گے۔

پنجاب کے پسماندہ علاقوں بشمول جنوبی پنجاب میں ڈی جی خان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی، بہاول وکٹوریہ
لاہور: ہسپتال بہاولپور میں تھیلیسیمیا یونٹ اینڈ بون میرو ٹرانسپلانٹ سینٹر کی اپ گریڈیشن جیسے منصوبے بھی شامل ہیں۔
لاہور: وزیرآباد انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی، انسٹیٹیوٹ آف نیورو سائنسز، لاہور اور پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ
لاہور میں ضروری سہولیات کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ہاشم جواں بخت
حکومت پنجاب ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کے لئے مجموعی طور پر 12000
سے زائد آسامیوں پر بھرتیاں مکمل کر چکی ہے۔ہاشم جواں بخت
طشعبہ صحت کو فراہم کردہ یہ افرادی قوت سروس ڈیلوری کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو گی۔ہاشم جواں بخت
حکومت پنجاب کے صحت انصاف کارڈ نے ہیلتھ کیئر کی سہولیات کا حصول آسان بنا دیا ہے۔ہاشم جواں بخت
صحت انصاف کارڈ اس وقت تک پنجاب کے 50 لاکھ خاندانوں میں تقسیم کیا جا چکا ہے۔ہاشم جواں بخت
آئندہ مالی سال میں اس پروگرام کا دائرہ کار پورے صوبے تک پھیلا یا جا رہا ہے اس مقصد کے لیے اگلے مالی
سال میں 12 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔ہاشم جواں بخت
محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کے ترقیاتی بجٹ کے لئے 11 ارب 46 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ہاشم جواں بخت
لاہور: پرائمری ہیلتھ اینڈ کیئر کے بجٹ سے پسماندہ علاقوں میں واقع DHQ ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن، نئے مدر اور
لاہور: چائلڈ ہسپتالوں کا قیام اور تمام DHQ اور پندرہ THQ ہسپتالوں کی ری ویمپنگ کے پروگرام مکمل کیے جائیں
گے۔ہاشم جواں بخت
آئندہ سال کے بجٹ میں ٹی بی، ایڈز اور ہیپاٹائٹس کے کنٹرول اور کرونا کی وباکی روک تھام کے لئے ایک جامع
پروگرام کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ہاشم جواں بخت
پرائم منسٹر ہیلتھ انیشیٹوپروگرام کے تحت صوبے میں 196 بنیادی مراکز صحت کو ہفتے میں سات دن اور چوبیس گھنٹے کھلا رکھنے کے لئے ایک ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔ہاشم جواں بخت
آئی آر ایم این سی ایچ اینڈ نیوٹریشن پروگرام کے لئے ایک ارب 70 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ہاشم جواں بخت
آئندہ مالی سال میں تعلیم کے شعبہ کے لئے مجموعی طور پر 391 ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کی گئی ہے۔ہاشم جواں بخت
جس میں جاریہ اخراجات کی مد میں 357 ارب روپے جبکہ ترقیاتی مقاصد کے لئے 34 ارب 55 کروڑ روپے
سے زائد کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔ہاشم جواں بخت
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے لئے مجموعی طور پر 350 ارب 10 کروڑ روپے
مختص کئے گئے ہیں جس میں سے 27 ارب 60 کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ کا حصہ ہیں۔ہاشم جواں بخت
تعلیم کے بجٹ سے پانچ لاکھ سے زائد طالبات کو وظائف کی فراہمی اور تمام طالب علموں کو مفت درسی کتب کی
فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ہاشم جواں بخت
سکول کونسلز کے لئے 13 ارب 50 کروڑ روپے اور دانش سکول کے تعلیمی اخراجات کے لئے 3 ارب روپے
رکھے گئے ہیں۔ہاشم جواں بخت
لاہور: پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت PEF اور PEIMA کے لئے 22 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ہاشم جواں بخت
بجٹ میں سکولوں کی اپ گریڈیشن، اضافی کلاس رومز کی تعمیر، کمپیوٹر لیب کا قیام اور بوسیدہ عمارات کی ازسرنو تعمیر
کے منصوبے بھی شامل ہیں۔ہاشم جواں بخت
اس سے قبل پنجاب کے تمام اضلاع میں 1227 ایلیمنٹری سکولوں کو ہائی سکولوں میں اپ گریڈ کیا جا چکا ہے۔ہاشم جواں بخت
اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے سلسلہ میں ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے لئے مجموعی طور پر 37 ارب 56 کروڑ روپے کی
رقم مختص کی جا رہی ہے۔ہاشم جواں بخت
محکمہ ہائر ایجوکیشن کے بجٹ میں 3 ارب 90کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ کا حصہ ہیں۔ہاشم جواں بخت
آئندہ مالی سال میں ہائر ایجوکیشن کے ہم منصوبہ جات میں پنجاب کے مختلف اضلاع میں 7 نئی یونیورسٹیوں کا
قیام اور موجودہ یونیورسٹیوں میں ضروری سہولیات کی فراہمی کے منصوبے شامل ہیں۔ہاشم جواں بخت
مستحق اور ذہین طلباء و طالبات میں تعلیمی وظائف کی فراہمی اور وزیر اعلیٰ میرٹ سکالرشپ پروگرام کے لئے بھی
رقوم مختص کی جا رہی ہیں۔ہاشم جواں بخت
لٹریسی اور غیر رسمی تعلیم کے لئے مجموعی طور پر 3 ارب روپے اور سپیشل ایجوکیشن کے شعبہ کے لئے مجموعی طور پر 80
کروڑ روپے سے زائد کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔ہاشم جواں بخت
زراعت کے شعبے میں اس وقت سب سے بڑا چیلنج تیار فصلوں پر ٹڈی دل کا حملہ ہے۔ہاشم جواں بخت
حکومت پنجاب اس چیلنج سے نمٹنے کے لئے وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر اہم اقدامات اٹھا رہی ہے۔ہاشم جواں بخت
ٹڈی دل اور دیگر قدرتی و ناگہانی آفات سے نمٹنے کے لئے مجموعی طور پر 4 ارب روپے سے زائد رقم مختص کئے
جانے کی تجویز ہے۔ہاشم جواں بخت
زراعت کے بجٹ سے لوکسٹ پر کنٹرول کے لیے ایک ارب روپے پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو دئیے
جائیں گے۔ہاشم جواں بخت
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں زراعت کے شعبہ کے لئے مجموعی طور پر 31 ارب 73 کروڑ روپے کی رقم مختص
کی جا رہی ہے۔ہاشم جواں بخت

زرعی شعبہ کے بجٹ سے کھادوں اور بیجوں پر سبسڈیز اور فارم میکنائزیشن، واٹر کورسز کی لائننگ اور شمسی توانائی
سے چلنے والے ڈرپ سپرنکلر سسٹم جیسے منصوبے مکمل کئے جائیں گے۔ہاشم جواں بخت
وزیراعظم کے ایگریکلچر ایمرجنسی پروگرام برائے زرعی اجناس کی پیداوار میں اضافہ کے لئے 1 ارب 68 کروڑ
روپے مختص کئے گئے ہیں۔ہاشم جواں بخت
گندم کی خریداری کے لئے آئندہ مالی سال میں فوڈ ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے لئے 331 ارب 90 کروڑ روپے
مختص کئے ہیں۔ہاشم جواں بخت
رواں مالی سال میں بھی حکومت پنجاب نے اپنا گندم کا 4.5 ملین میٹرک ٹن کا تاریخی ٹارگٹ حاصل کیا۔ہاشم جواں بخت
حکومت پنجاب نے جنوبی پنجاب اور بارانی علاقہ جات کی ترقی کے لئے 70 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز
دی ہے جس کے تحت چھوٹے ڈیمز، تالاب اور کنوؤں کی تعمیرکی جائے گی۔۔ہاشم جواں بخت
ایجنسی برائے ترقی بارانی علاقہ جات اورچولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ماسٹر پلان بنانے کے لئے فزیبیلٹی
سٹڈی اور کسانوں کے لئے سولر اریگیشن سسٹم کے منصوبے شامل ہیں۔۔ہاشم جواں بخت
حکومت پنجاب نے مالی سال 2020-21ء میں لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کے لیے مجموعی طور پر 13
ارب 30 کروڑ روپے کی رقم مختص کی ہے۔ہاشم جواں بخت
وزیراعظم پاکستان کے گرین پاکستان سونامی پروگرام کے تحت حکومت پنجاب بھی صوبے بھر میں سرسبز انقلاب
لانے کے لئے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔ہاشم جواں بخت
شجر کاری کافروغ بڑھتی ہوئی آلودگی اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماریوں پر قابو پانے میں معاون
ہو گا۔ہاشم جواں بخت
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں محکمہ جنگلات کے لئے مجموعی طور پر 8 ارب 73 کروڑ روپے کی رقم مختص کی جا رہی
ہے۔ہاشم جواں بخت
حکومت پنجاب بڑے شہروں کے لئے مربوط اور جامع ترقیاتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ہاشم جواں بخت
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں پنجاب انٹرمیڈیٹ سیٹیز امپروومنٹ انویسٹمنٹ پروگرام کے تحت ساہیوال اور
سیالکوٹ کے لیے 8 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی گئی ہے۔ہاشم جواں بخت
16 شہروں میں ورلڈ بنک کی مدد سے تقریباً 32 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب سٹیز پروگرام بھی جاری ہے۔ہاشم جواں بخت
پنجاب سٹیز پروگرام کے تحت مریدکے، وزیرآباد، گوجرہ، جڑانوالہ، جھنگ، کمالیہ، اوکاڑہ، بہاولنگر، بورے والا،
خانیوال، وہاڑی، کوٹ ادو، ڈسکہ، حافظ آباد، جہلم، کامونکی کی ماسٹر پلاننگ کا منصوبہ بنایاگیا ہے۔۔ہاشم جواں بخت
پانی کی فراہمی ا ور نکاسی، واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تنصیب، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور پبلک پارکس کو بہتر بنانے کے
اہم منصوبہ جات کی مکمل کیے جائیں گے۔ہاشم جواں بخت
لاہور: پنجاب حکومت نے بلدیاتی سطح پر پنجاب میونسپل سروسز پروگرام (PMSP) 23 ارب 20 کروڑ روپے کی لاگت سے شروع کیا ہے جس کا مقصد بنیادی بلدیاتی سہولیات کی فراہمی میں بہتری لانا ہے۔ہاشم جواں بخت
حکومت پنجاب نے لینڈ ریونیو اتھارٹی کے زیر اہتمام قانون گوئی کی سطح پر 2 ارب 14 کروڑ روپے سے زائد
مالیت کے اراضی ریکارڈ سنٹر کے قیام کے لئے 46 کروڑ 60 لاکھ روپے کی رقم مختص کی ہے۔ہاشم جواں بخت
اراضی سینٹر کے قیام سے سروس ڈیلیوری میں مزید بہتری اور سہولت پیدا ہو گی۔ہاشم جواں بخت
پی ٹی آئی کی حکومت لوگوں کو سستے نرخوں پر اشیاء ضروریہ کی فراہمی کا ارادہ رکھتی ہے۔ہاشم جواں بخت
اس مقصد کے لئے سستا ماڈل بازار نیٹ ورک کے دائرہ کار کو ہر تحصیل کی سطح تک بڑھایا جائے گا۔ہاشم جواں بخت
پنجاب کی 62 تحصیلوں میں ریسکیو 1122 سروس کے آغاز کے لئے 4 ارب 16 کروڑ روپے مختص کیے جا
رہے ہیں۔ہاشم جواں بخت
ایک ارب 3کڑوڑ کی لاگت سے 27 اضلاع میں موٹر سائیکل ایمبولینس سروس کا آغاز کیا جا رہا ہے ۔ہاشم جواں بخت
سیف سٹی اتھارٹی کے تحت پی پی آئی سی تھری راولپنڈی مرکز کے 9 ارب 23 کروڑ روپے کی مالیت کے
منصوبے کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ہاشم جواں بخت
وزیراعظم پاکستان کے ویژن کے عین مطابق نیا پاکستان ہاؤسنگ پروگرام آئندہ مالی سال میں بھی جاری رہے
گا۔ہاشم جواں بخت
نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے لیے پنجاب کے بجٹ میں، 1 ارب روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے جو وفاق کے
30 ارب روپے کے پیکیج کے علاوہ ہے۔ہاشم جواں بخت
نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے منصوبہ سے عوام کو سستے گھروں کی فراہمی ممکن بنائی جائے گی۔ہاشم جواں بخت
پنجاب حکومت نے ایک جامع حکمت عملی کے تحت صاف پانی کی فراہمی کے لیے آبِ پاک اتھارٹی تشکیل دی
ہے۔ہاشم جواں بخت
آب پاک اتھارٹی کے لئے 2 ارب 50 کروڑ روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔۔ہاشم جواں بخت
اتھارٹی کے تحت لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان اور راولپنڈی میں ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے جائیں
گے جس کے لیے قریباً 5 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ہاشم جواں بخت
صوبہ پنجاب میں سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے لیے پچھلے سال دیہی علاقوں تک رسائی کا پروگرام نیا پاکستان منزلیں
آسان شروع کیا گیا تھا جس کا فیزI- کامیابی سے پایہئ تکمیل تک پہنچا۔ہاشم جواں بخت
آئندہ بجٹ میں 15ارب روپے کی لاگت کے اس پروگرام کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا جا رہا ہے اور اس
مقصد کے لئے بجٹ میں 10 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔۔ہاشم جواں بخت
اس پروگرام پر عملدرآمد سے ایک طرف لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر ہوں گے اور دوسری طرف کسانوں کی منڈیوں تک آسان رسائی کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں آمدورفت کے بہتر ذرائع بھی میسر ہوں گے۔ہاشم جواں بخت
پنجاب حکومت اس سال سڑکوں کی تعمیر کے نئے پروگرام پنجاب آرٹیریل روڈز امپروومنٹ پروگرام کا آغاز کر
رہی ہے ۔ہاشم جواں بخت
روڈ سیکٹر کے دیگر اہم منصوبوں میں سرگودھا سے میانوالی دو رویہ سڑک کی تعمیر، دینہ سے منگلا دو رویہ سڑک کی تعمیر، ڈیرہ غازی خان میں زین سے بھارتی روڈ کی بحالی اور مخدوم پور سے سالم انٹرچینج تک سڑک کی تعمیر شامل ہیں۔ہاشم جواں بخت
محکمہ آبپاشی کو آئندہ مالی سال کے لئے37 ارب 40 کروڑ روپے کی رقم مہیا کی جا رہی ہے۔ہاشم جواں بخت
آئندہ سال محکمہ آب پاشی کے اہم منصوبوں میں اسلام بیراج کی بحالی اور توسیع، جلال پور کینال کی تعمیر اور
تریموں بیراج اور اس سے منسلک تین نہروں کی بحالی اور توسیع شامل ہے۔ہاشم جواں بخت
پنجاب حکومت کی جانب سے پروونشیل واٹرپالیسی اینڈ واٹر ایکٹ2019 نافذ کر دیا گیاہے۔ہاشم جواں بخت
اس ایکٹ کے نفاذ کے بعد صوبہ میں پانی کے انتظام اور استعمال کو بہتر بنایا جاسکے گاہاشم جواں بخت
حکومت پنجاب نے سیاحت کے لیے ایک مربوط پالیسی وضع کی ہے جس کے تحت نئے سیاحتی مراکز قائم کئے
جائیں گے۔ہاشم جواں بخت
پالیسی کے تحت پہلے سے موجود مقامات پر تمام تر سہولیات مہیا کی جائیں گی۔ہاشم جواں بخت
محکمہ سیاحت پنجاب میں خصوصی طور پر مذہبی اعتبار سے مقدس مقامات کی سیاحت کو فروغ دے رہا ہے اس
مقصد کے لئے بجٹ میں 2 ارب روپے سے زائد رقم مختص کی جا رہی ہے۔ہاشم جواں بخت
ان تمام ڈاکٹرز، نرسز، پیرامیڈیکل سٹاف، ضلعی انتظامیہ، پولیس، ریسکیو 1122، پاک فوج کے جوانوں، میڈیا رپورٹرز اور ان تمام دیگر افراد کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو بالواسطہ یا بلاواسطہ اپنی اور اپنے خاندانوں کی صحت کی پرواہ نہ کرتے ہوئے Covid-19 کے سدباب کے لئے کوشاں ہیں۔ہاشم جواں بخت
لاہور: محکمہ خزانہ اور P&D بورڈ کے افسران و عملہ کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے دن رات محنت کر کے اس
بجٹ کی تیاری کو پایہئ تکمیل تک پہنچایا۔ہاشم جواں بخت
لاہور: ہمیں ہر قسم کے ذاتی تعصبات اور مفادات سے بالا تر ہو کر ان مشکل حالات میں عوام کی خدمت کو اولین ترجیح دینی چائیے۔

%d bloggers like this: