مئی 16, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

امریکہ میں سیاہ فاموں کے حقوق کی تحریک۔۔۔مبشرعلی زیدی

پانچ سو سال سے وہ تاریخی ہیرو تھا۔ لیکن اب امریکہ میں اس کے مجسمے گرائے جارہے ہیں کیونکہ اس نے امریکہ کے قدیم باشندوں کا قتل عام کیا تھا۔

امریکہ ایک زندہ معاشرہ ہے جہاں سیاہ فاموں کے حقوق کی تحریک کئی بار چلی ہے۔

انیسویں صدی میں ابراہام لنکن نے غلامی کا خاتمہ کیا اور اس کی خاطر انھیں خانہ جنگی کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ جنگ جیتے، سیاسی مخالفین کو بھی زیر کیا لیکن اس "گناہ” پر قتل کردیے گئے۔

اس کے سو سال بعد مارٹن لوتھر کنگ جونئیر اور میلکم ایکس نے سیاہ فاموں کو برابری کا درجہ دلوانے کی تحریک چلائی۔ چالیس سال بعد جب براک اوباما صدر بنے تو جیت کا اعلان ہوتے ہی مارٹن لوتھر کنگ جونئیر کی وہ مشہور تقریر چلائی گئی جس کا عنوان ہے، میرا ایک خواب ہے۔

آج پھر امریکہ میں نسلی تعصب کے خلاف تحریک جاری ہے۔ ایک سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کا قتل محض بہانہ بنا ہے لیکن اس کی وجہ سے نہ صرف موجودہ معاشرے بلکہ تاریخ کو درست کرنے کا موقع بھی ملا ہے۔

تاریخ کو درست کیسے کیا جاتا ہے؟

ایسے کہ اجتماعی انسانی شعور جب ترقی کرتا ہے تو اپنی تاریخ پر نظرثانی کرتا ہے۔ تاریخی کرداروں کے اعمال کا جائزہ لیتا ہے۔ اس جائزے میں کئی ہیرو ولن اور کبھی کبھی کوئی ولن ہیرو بن جاتا ہے۔

کولمبس کی مثال سب سے بہتر ہے۔ اس نے امریکہ دریافت کیا۔ پانچ سو سال سے وہ تاریخی ہیرو تھا۔ لیکن اب امریکہ میں اس کے مجسمے گرائے جارہے ہیں کیونکہ اس نے امریکہ کے قدیم باشندوں کا قتل عام کیا تھا۔ وہ سیاہ فاموں کو غلام بناتا تھا۔

آپ امریکہ کی تاریخ پڑھیں جس میں مطالعہ پاکستان کی طرح سب اچھا نہیں ہے۔ اس میں فورفادرز یعنی ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے بانیوں کا ذکر لگی لپٹی رکھے بغیر کیا جاتا ہے۔ ان کے کردار کی خامیوں کو نظرانداز نہیں کیا جاتا۔ غلام رکھنے والے جارج واشنگٹن پر بھی تنقید کی جاتی ہے۔

انسان ابھی مزید ترقی کرے گا۔ اجتماعی شعور میں مزید اضافہ ہوگا۔ حوصلے میں بھی اضافہ ہوگا۔

چند سال یا چند عشروں یا زیادہ سے زیادہ ایک آدھ صدی بعد مذہبی تاریخ پر بھی نظرثانی کی جائے گی۔ تاریخی کرداروں کے قول اور فعل کا غیر جانبداری سے جائزہ لیا جائے گا۔ آزادی اور غلامی کے سوال پر محض خیالات اور حقیقی اقدامات کو جانچا جائے گا۔ پھر جو تاریخ لکھی جائے گی، وہ معاشرے میں مساوات کا نیا آئین ہوگی، جبر سے آزادی کو ممکن بنائے گی، غلامی کا حقیقی خاتمہ کرے گی۔

%d bloggers like this: