مئی 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

صوبوں سے گزارش کرتاہوں کہ ٹرانسپورٹ کھول دیں، وزیراعظم عمران خان

وزیراعظم نے کہا کہ باقی ممالک اپنی معیشت بچا رہے ہیں ہم اپنے لوگوں کو بھوک سے بچارہے ہیں۔ ہمارے ہاں مزدور اور دیہاڑی دار طبقہ ہے۔

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں صوبوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ ٹرانسپورٹ کھول دیں۔  کورونا وائرس کے سبب پاکستان میں 15 کروڑ لوگ متاثر ہوئے ہیں اور ہم اتنے لوگوں کا خیال نہیں رکھ سکتے، لہذا ایس او پیز کے تحت تمام کاروبار کھولیں گے تاکہ عوام بھوک سے نہ مرے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم لاک ڈاؤن کے معاملے پر یورپ کی تقلید نہیں کر سکتے کیوں کہ وہاں پاکستان جیسی غربت نہیں ہے۔ ہم لاک ڈاوَن کرکے بزنس بند نہیں کرسکتے۔ جب تک ویکسین نہیں آجاتی اس وقت تک وائرس کنٹرول نہیں ہوگا، ہمیں وائرس کے ساتھ زندگی گزارنی ہوگی۔

عمران خان نے آج میڈیا پر عوام ، ڈاکٹرز اور طبی عملے سے براہ راست گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا ڈھائی کروڑ مزدور وہ ہیں جو یا دن کی یا ہفتے کی کمائی پر گزارا کرتے ہیں، اگر مکمل لاک ڈاون کرتے ہیں تو یہ ڈھائی کروڑ مزدوروں کا کیا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کےجمع ہونےپرکوروناتیزی سے پھیلتاہے۔ لاک ڈاؤن کا کھولنےکےفیصلےپرطبی عملے کی فکرتھی کہ اسپتالوں پردباؤبڑھےگا۔ لوگ کورونا سے زیادہ بھوک سے مرنے کا خدشہ تھا، پاکستان میں مشکل سے 8ارب ڈالرکاریلیف پیکج دیا۔ اب ہم لاک ڈاون کےمزید متحمل نہیں ہوسکتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ باقی ممالک اپنی معیشت بچا رہے ہیں ہم اپنے لوگوں کو بھوک سے بچارہے ہیں۔ ہمارے ہاں مزدور اور دیہاڑی دار طبقہ ہے۔

جس طرح کے مسائل دیگر ممالک میں دیکھنے میں آئے پاکستان میں صورتحال بہتر رہی اور اب ہم ایس اوپیزکےتحت تمام لوگ کاروبارکھولیں گے۔ دنیا بھرکےماہرین کہہ رہےہیں کہ اس سال ویکسین نہیں آسکتی، میں پوری قوم سے درخواست کرتا ہوں کہ ایس او پزی پر عمل کریں۔

عمران خان کہنا تھا کہ جن علاقوں میں کورونا کیسز میں اضافہ ہوا ان کو سیل کرنا پڑے گا۔ ہمیں نہیں معلوم کہ کتنا وقت اور کورونا کہ ساتھ گزارنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز اور نرسز کو فکر تھی کہ لاک ڈاوَن کھلے گا تو پریشر بڑھے گا۔ ڈاکٹروں کو یہ معلوم تھا کہ لاک ڈاون میں نرمی سے ان پر زیادہ دباو پڑنا تھا۔

لاک ڈاون سے ساری معیشت پر کیا اثر پڑتا ہے ہمیں یہ بھی دیکھنا پڑتا ہے، دنیا بھر کے ایکسپرٹ یہ کہتے ہیں کہ ایک سال تک ویکسین ممکن نہیں ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں طبی عملے کی پریشانی کا پوری طرح احساس ہے۔ لاک ڈاؤن کھولنے کے فیصلے پرطبی عملے کی فکرتھی کہ اسپتالوں پردباؤ بڑھے گا۔

%d bloggers like this: