مئی 4, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

گندم خریداری مہم 2020اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے مثالی کسان دوست اقدامات۔۔۔ محمد اسداللہ شہزاد

رواں سال گندم کی کٹائی کا سیزن آن پہنچا تو کارونا وائرس کا خوف عالمی افق پر چھایا ہوا تھا۔ ہر طر ف بے یقینی اور نفسا نفسی اپنے پیر جما چکی تھی۔ صوبہ بھرمیں کے گند م کی شکل میں سونا اگانے والے کسانوں کی امیدیں دم توڑ تی دکھائی دیتی تھیں اور کسانوں کے چہرے بے رونق ہو کر کسی بھی بڑی ناامیدی کا شکار ہوتے نظر آرہے تھے۔ ایسے میں حضرت شاہ سلیمان ؒکی دھرتی کے فرزند وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان خان بزدار نے واقعی بڑے ہونے کا حق ادا کردکھایا اور علی الاعلان کہا کہ حکومت پنجاب نہ تو کارونا وائرس سے ڈر کرکسانوں کا تنہا چھوڑے گی اور نہ ہی گندم کٹائی اور خریداری مہم کسی طور متاثر ہوگی۔ بلکہ انہوں نے واضح طور کہا کہ اس سال اوپن پالیسی کے تحت کسانوں سے ان کی گندم کا دانہ دانہ خرید کیا جائے گا اورانہیں کسی صورت بے یار و مدگار نہیں چھوڑا جائے گا۔ جس طرح T-20طرز کے کرکٹ میچ میں موثر اور مثبت نتائج حاصل کرنے کے لیے ہنگامی اور بروقت فیصلے کیے جاتے ہیں ، بالکل ویسے ہی گندم خریداری مہم 2020میں وزیرعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار کی جانب سے ہنگامی اور موثر فیصلے کیے گئے۔ انہوں نے رواں سال گندم کٹائی و خریداری مہم کا آغاز ضلع راجن پور سے کیا جو کہنے کو تو ایک پسماندہ ضلع ہے اور صرف اپنی پسماندگی کے اور چھوٹوگینگ جیسے منفی رحجانات سے پکارا اور تصور کیا جاتا ہے۔ مگر اگر حقیت کی بات کی جائے تو ٹرائی بارڈ ایریا کا مرکز ہونے کے باعث یہ ضلع اپنی ایک کلیدی جغرافیائی حیثیت رکھتا ہے۔ صوبہ سندھ کے بعد ہمہ قسمی فصلات اسی ضلع میں پک کر تیار ہوتی ہیں جنہیں صوبہ پنجاب کے علاوہ باقی صوبوں کے عوام بھی استعمال میں لاتے ہیں اور اپنی غذائی و دیگر ضروریات پوری کرتے ہیں۔ یہاں کی عالمی سطح پر برآمد کی جانے والی فصلوں میں گندم، کپاس، مونگ، پیاز اور سرخ مرچ قابل ِ ذکر ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار نے 9اپریل 2020کو صوبہ پنجاب کی سے آخری تحصیل روجھان مزاری کے علاقہ مٹ واہ میں خود روایتی طریقہ سے درانتی سے اور ہارویسٹر چلا کر اور کسانوں میں اپنے ہاتھوں سے باردانہ تقسیم کرکے گندم کٹائی وخریداری مہم کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ رواں برس 45لاکھ میٹرک ٹن گندم خریدنے ہدف مقرر کیا گیا ہے۔بہاولپور ڈویژن میں گندم خریداری کا ہدف 853269میٹرک ٹن، ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں 752014میٹرک ٹن، ملتان ڈویژن میں 734575میٹرک ٹن، لاہور ڈویژن میں 344798میڑک ٹن، ساہیوال ڈویژن میں 418030میٹرک ٹن، گوجرانوالہ ڈویژن میں 468635میٹرک ٹن، فیصل آباد ڈویژن میں 592531میٹرک ٹن، سرگودھا ڈویژن میں 327808میٹرک ٹن اور راولپنڈ ی میں 8341میٹرک ٹن مقرر کیا گیا ہے۔ کاشتکاروں سے 1400 روپے فی من کے حساب سے گندم خریدی جائے گی جبکہ گندم خریداری کیلئے گرداوری کی شرط پر عمل کرنے کی بجائے پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر باردانہ کی تقسیم کا اصول لاگوکیا گیا ہے۔گندم خریداری مہم کے دوران 15 بین الصوبائی داخلی اور خارجی راستوں کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے مزید کہا کہ کاشتکار ہمارے محسن ہیں، گندم کے دانے دانے اور کاشتکار کی پائی پائی کا تحفظ کریں گے۔کاشتکاروں کی خوشحالی کیلئے پرائم منسٹر زرعی ایمرجنسی پروگرام کے تحت پنجاب میں 300 ارب روپے کے منصوبہ جات لائے جا رہے ہیں۔گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کیلئے ساڑھے 12 ارب روپے کی لاگت سے پراجیکٹ کا آغاز کیا گیا ہے۔رواں برس کاشتکاروں کو تصدیق شدہ بیج کی 4 لاکھ بوریاں رعایتی نرخ پر فراہم کی گئی ہیں جبکہ اگلی فصل کیلئے بیج کی 12 لاکھ بوریاں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ فصل بیمہ سکیم کا دائرہ کار بڑھا کر اڑھائی لاکھ کاشتکاروں کی فصل کی انشورنس کی گئی ہے۔کاشتکار کی خوشحالی کیلئے پیداواری لاگت کم کرنا بے حد ضروری ہے۔پیداواری لاگت کم کرنے کیلئے 52 لاکھ کاشتکاروں کو کھادوں کی خریداری پر ساڑھے 8 ارب روپے کی سبسڈی دی ہے۔پانی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے 28 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب میں 10 ہزار کھالوں کو پختہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب زرعی ترقی کیلئے مختلف سبزیوں، پھلوں اور اجناس کی 80 نئی اقسام متعارف کرا چکی ہے۔غیر معیاری اور جعلی ادویات و کھادوں کے سدباب کیلئے کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم شروع کیا گیا ہے۔ای کریڈٹ سکیم کے تحت کاشتکاروں کو 15 ارب روپے کے بلاسود قرضے دیئے گئے ہیں۔حکومت پنجاب کاشتکاروں کی محنت کی قدردان ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا کہ زراعت میں کمبائن ہارویسٹر جیسی جدید مشینوں کے استعمال سے نہ صرف وقت بلکہ سرمائے کی بھی بچت ہوتی ہے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ رواں سال ایک کروڑ 65 لاکھ زیر کاشت رقبے سے ایک کروڑ 90 لاکھ ٹن گندم کی پیداوار حاصل ہونے کی توقع ہے۔صوبہ میں غذائی ضروریات پوری کرنے کیلئے 29,800 میٹرک ٹن گندم روزانہ فراہم کی جا رہی ہے جبکہ آٹے کے 11 لاکھ 91 ہزار تھیلے مارکیٹ میں فراہم کئے جا رہے ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ عوام کو آٹے کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے فوڈ گرین لائسنس کے بغیر گندم خریداری پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور ذاتی استعمال کیلئے ایک ہزار کلو سے زائد نجی طور پر گندم نہیں خریدی جا سکے گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے کاشتکاروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے جو دیگرا قدامات کیے گئے ان میں کاشتکار کو 100بوری گندم کی نقد ادائیگی، فی ایکڑ باردانہ کی مقدار کو تعین نہ ہونا اور کاشتکاروں کی شکایات کے فوری ازالہ کے لیے صوبائی اور ضلعی سطح پر شکایات سیل کا قیام شامل ہیں۔ مزید یہ کہ شکایات بارے رجوع کے لیے صوبہ بھر کے ڈپٹی کمشنروں کے رابطہ نمبر بھی قومی اخبارات اور ٹیلی ویژن پر تشہیر کیے گئے تاکہ کاشتکار اپنے مسائل کے فوری حل کے لیے ٹھوکریں نہ کھاتے پھریں۔
ایک طرف وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار کی جانب سے صوبائی وزراء، مشیران اور معاونین خاص کی مختلف اضلاع میں گندم خریداری مہم کی نگرانی کی ڈیوٹیاں لگائی گئیں جس سے گندم خریداری کا عمل او ربھی موثر اور تیز ہو گیا۔ جن وزراء، مشیران اور معاونین خاص کی ڈیوٹیاں لگائی گئیں اس کے مطابق صوبائی وزیر چودھری ظہیر الدین فیصل آباد، رائے تیمور جھنگ،مہر اسلم چنیوٹ، آشفہ ریاض ٹوبہ ٹیک سنگھ، یاسمین راشدلاہور، ہاشم ڈوگر قصور،ملک اسد ننکانہ او رمیاں خالد شیخوپورہ ، راجہ راشد حفیظ راولپنڈی، حافظ عمار یاسر چکوال، آصف محمود جہلم، ملک انور اٹک،عنصر مجید خان نیازی سرگودھا، ممتاز احمد خوشاب، امیر محمد خان بھکر، میاں محمورالرشید گوجرانوالہ، محمد رضوان گجرات، عمر فاروق حافظ آباد، محمد اجمل منڈی بہاو¿الدین، پیر سید سعید الحسن شاہ نارووال، محمد اخلاق سیالکوٹ ، ملک نعمان ساہیوال، صمصام بخاری اوکاڑہ، فیصل حیات پاکپتن، سمیع اللہ چودھری بہاولپور، شوکت لالیکا بہاولنگر، محسن لغاری رحیم یارخان،محمداختر ملتان، سید حسین جہانیاں گردیزی خانیوال،زوار وڑائچ لودھراں، جہانزیب کچھی وہاڑی، حنیف پتافی ڈی جی خان، حسنین بہادر دریشک راجن پو ر، عبدالحئی دستی مظفر گڑھ، سید رفاقت گیلانی لیہ میں مانیٹرنگ کے فوکل پرسن مقررکیے گئے۔ جہاں افسران نے گندم خریداری مہم کو کامیاب بنانے کے لیے دن رات ایک کیا وہیں وزیراعلیٰ کی جانب سے مقررکیے گئے فوکل پرسن صوبائی وزرائ، مشیران اور معاونین خاص نے بھی مہم کو کامیاب بنانے کے لیے اپنا فعال کردار ادا کیا۔ تمام فوکل پرسن اپنے متعلقہ ضلع کی انتظامیہ اور محکمہ خوراک کے عملہ کے ساتھ روابط میں رہے اور مہم کو مزید موثر بنانے کے لیے مفید ہدایات دیں۔اور مزید یہ کہ چیف سیکریٹری پنجاب کی جانب سے گندم خریداری مہم کو بروقت اور انتہائی شفاف طریقہ سے مکمل کرنے کے لیے مختلف افسران اور سیکریٹروں کی بھی ڈیوٹیاں لگائی گئیں جنہوں نے تمام اضلاع کے اچانک دورے کیے اور گندم خریداری مہم کی نگرانی کی۔حکومت ِ پنجاب کی اس موثر حکمت عملی سے شفافیت کے ساتھ گندم خریداری مہم کو مکمل کرنے میں بہت مدد ملی۔ دوسری طرف وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار نے سیاسی بصیرت سے کام لیتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر عبدالعلیم خان کو محکمہ خوراک کا قلمدان سونپ دیا جوکہ ایک منجھے ہوئے سیاستدان اور منتظم ہیں۔ جنہوں نے قلمدان سنبھالتے ہی گندم کی غیر قانونی بین الصوبائی منتقلی اور اسمگلنگ کو سختی سے روکا اور واضح اعلان کیا کہ پہلے صوبہ پنجاب کی گندم کی ضروریات پوری کی جائیں گی پھر دوسرے صوبوں کو گندم دی جائیگی۔ مزید یہ کہ محکمہ خوراک کی جانب سے گندم خرید کے اپنے ہدف کے علاوہ سیڈ کمپنیوں کو بھی گندم فراہمی کے لیے معاونت کرے گا۔اب تک صوبہ بھر میں ایک ماہ کے اندر کل ہدف کا تقریباً75فی صد سے زائد ہد ف حاصل کرلیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار کی جانب سے گندم کٹائی وخریداری مہم 2020کے افتتاح کے بعد محکمہ خوراک راجن پور کی جانب سے فوکل پرسن گندم خریدار مہم /صوبائی وزیرلائیواسٹاک و ڈیری ڈویلپمنٹ پنجاب سردار حسنین بہادر دریشک، ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقارعلی اور ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر محمد عمران کی سرپرستی و قیادت میں فوری طور باردانہ کی تقسیم و گندم خرید کرنے کے عمل کا آغاز کردیا گیا۔ ضلع بھر میں 9مختلف مقامات پر گندم خرید مراکز بنائے گئے جن میں راجن پور، فاضل پور، نور پور، مٹھن کوٹ، محمد پور دیوان، کوٹلہ مغلاں، جام پور، عمرکوٹ اور مٹ واہ شامل ہیں۔ ابتدائی طور پر ضلع بھر میں 18لاکھ بوری گندم خرید کرنے کا ہدف مقررکیا گیا جو کہ گذشتہ سال سے 4لاکھ بوری زائد تھا ۔ مگر بعد ازاں گندم کی اچھی پیداوار اور حکومتی احکامات کے مدِ نظر ضلع راجن پور کا ہدف20 لاکھ 56ہزار 970بوری کردیا گیا۔ ہر مرکز پر کسانوں کی آن لائن رجسٹریشن کی گئی اور گردآوری کے عمل دخل کے بغیر اوپن پالیسی کے تحت ضلع بھر میں باردانہ تقسیم کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر راجن پور کی متحرک قیادت میں محکمہ خوراک و مال راجن پور نے گندم خریداری مہم میں ہدف کے حصول کے لیے دن رات کام کرنا شروع کردیا۔ ڈپٹی کمشنر نے خود مختلف مراکز پر چھاپے مارے اور گندم کی خریداری کے عمل کا جائزہ لیا۔ مختلف کسانوں کی طرف سے ملنے والی شکایات کا موقع پر نوٹس لیا ۔ محکمہ خوراک راجن پور کی جانب سے ضلع کے تینوں داخلی و خارجی راستوں شاہ والی تحصیل روجھان، بے نظیر شہید پل مٹھن کوٹ تحصیل راجن پور اور کوٹ طاہر تحصیل جام پور مانیٹرنگ ٹیمیں تعینات کرکے ضلع سے گندم کی دوسرے علاقوں منتقلی کو موثر طریقہ سے روکا کیا گیا۔ اور صرف ایک ماہ کے اندر اندر گندم خریداری مہم کا ہدف 100فی صد سے بھی زائد حاصل کرلیا گیا اور کسانوں کوادائیگیاں بھی تقریباً مکمل کرلی گئی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقارعلی اس بات کے لیے پُرعزم ہیں کہ اس سال تفویض کردہ ہدف سے بہت زیادہ گندم خرید کی جائے گی جوکہ ضلع کی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہوگا۔ اگر بات کی جائے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کاروائی کرنے کی تو پنجاب حکومت کی جانب سے انسداد ذخیرہ اندوزی آرڈینینس2020کے نفاذ کے بعد ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقار علی کی جانب سے ضلع بھر کے 23پرائس کنٹرول مجسٹریٹس کو سخت ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ ضلع کی تینوں تحصیلوں راجن پور، جام پوراور روجھان کے اسسٹنٹ کمشنر نے اس حوالے سے کاروائیاں کرکے مختلف مقامات پر غیر قانونی طور پر ذخیرہ کی گئی 1لاکھ بوری سے زائد گندم قبضے میں لے کر محکمہ خوراک کے حوالے کردی ہے۔ اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر راجن پور ذوالفقارعلی کا کہنا ہے کہ ذخیرہ اندوزوں کو قبضہ میں لی گئی گندم کی مالیت کا 50فی صد جرمانہ کی مد میں حکومتی خزانے میں جمع کرایا جائے گا جبکہ ذخیرہ اندوزوں کو جیل بھجوایا جائے گا تاکہ ان شر پسند عناصر کی حوصلہ شکنی ہو اور عوام کو صحیح معنوں میں ریلیف فراہم کیا جاسکے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ کورونا وباءکے باعث مراکز گندم خریداری پر خصوصی انتظامات کئے گئے ، کاشتکاروں کی زندگیوں کے تحفظ کیلئے ضروری ایس او پیز پر من و عن عملدرآمد کیا گیا۔گندم خریداری مراکز پر داخلی و خارجی راستے الگ الگ بنائے گئے، جبکہ کاشتکاروں اور عملے کیلئے ہاتھ دھونے کے انتظامات کئے گئے ہیں۔ ہر گندم خریداری مرکز پرباقاعدگی سے خراثیم کش محلول کا سپرے کیا گیا۔اور کاشتکاروں کے درمیان عملہ میں مناسب فاصلہ رکھنے کویقینی بنایا گیا۔ جہاں مہم کی کامیابی میں فعال کردار اداکرنے کے لیے ضلعی انتظامیہ، محکمہ خوراک اور محکمہ مال بنیادی اہمیت کے حامل ہیں وہیں ایک ایسا ادارہ بھی یقینا مبارکباد کا مستحق ہے جوتمام تر حکومتی اقدامات کو بروقت انتہائی کم وسائل کے ساتھ موثر طریقہ سے عوام الناس تک پہنچانے اور عوامی مسائل کو ارباب اختیار کے نوٹس میں لانے کے لیے سرگرم عمل رہتا ہے وہ ادارہ تعلقات عامہ ، محکمہ اطلاعات و ثقافت حکومت پنجاب ہے۔ اس ادارہ کا ہیڈ آفس ڈائریکٹر جنرل تعلقات عامہ پنجاب اور فیلڈ دفاتر ڈویژنل ڈائریکٹرز و ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسرز کی سربراہی میں حکومت پنجاب کے عوام کے لیے کیے گئے اقدامات کی موثر تشہیر میں دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔ یہ وہ نہ دکھائی دیئے جانے والے اور بالکل غیر اہم محسوس کیے جانے والے افسران و ملازمین ہیں جن کی بدولت حکومت اور انتظامیہ کا میڈیا کے ساتھ توازن والاتعلق قائم ہے بلکہ عوام کے مسائل بھی بروقت حکومت تک پہنچ جاتے ہیں۔ضلع راجن پورمیں گندم خریداری مہم کو کامیاب بنانے اور حکومتی اقدامات کسانوں اور لوگوں تک بروقت پہنچانے میں محکمہ اطلاعات راجن پور نے بھی اپنا بھرپور حصہ ڈالا ہے۔


محمد اسداللہ شہزاد ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر راجن پورہیں

%d bloggers like this: