کوٹ ادو
(تحصیل رپورٹر)
زخمیوں کی مسیحائی کرنے والی نرسوں کاعالمی دن13مئی کو منایا جائے گا، اس دن کو منانے کا مقصد نرسنگ سے منسلک افراد کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنا اور ساتھ ہی اس شعبے سے وابستہ
خواتین کو درپیش مسائل پر روشنی ڈالناہے،نرسنگ کے مقدس پیشے کی بنیاد ایک اطالوی خاتون فلورنس نائیٹ اینجل نے 1860 میں رکھی، فلورنس نے اپنے والدین کی مخالفت اور اس وقت معاشرے میں
اس پیشے کو باعزت نہ سمجھنے جانے کے باوجود اس پیشے میں مہارت حاصل کی،نرسوں کا عالمی دن اسی عظیم خاتون کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ان کے یوم پیدائش پر منایا جاتا ہے،
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں لگ بھگ 2 کروڑ نرسیں مختلف اسپتالوں میں اپنی خدمات سر انجام دے رہی ہیں،
پاکستان میں نرسنگ کے شعبہ کی بنیاد سابق وزیر اعظم پاکستان کی اہلیہ بیگم رعنا لیاقت علی خان نے رکھی تھی جو خود بھی سندھ کی گورنر رہیں،
اکنامک سروے آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 62 ہزار 651 نرسیں ہیں اور 10 ہزار آبادی کے لیے صرف 5 نرسیں ہیں،
پاکستان نرسنگ کونسل کے مطابق ملک بھر میں نرسنگ کی بنیادی تربیت کے لیے 162 ادارے قائم ہیں۔ ان اداروں سے سالانہ 1800 سے 2000 رجسٹرڈ خواتین نرسز،
1200 مڈ وائف نرسز اور تقریباً 300 لیڈی ہیلتھ وزٹر میدان عمل میں آتی ہیں،نرسنگ کے شعبے میں ڈپلومہ اور ڈگری پروگرام فراہم کرنے والے اداروں کی تعداد صرف 5 ہے،
اہرین طب کے مطابق پاکستان میں نرسنگ کا شعبہ بے پناہ مسائل کا شکار ہے،
کوٹ ادو
(تحصیل رپورٹر)
سابق صوبائی وزیر جیل خانہ جات ملک احمد یار ہنجراء نے کہا ہے کہ مہنگائی اور بے روزگاری پیدا کرنے والے حکمران کورونا وائرس سے زیادہ خطرناک ہیں،
حکمرانوں کی نااہلی اور ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے غریب عوام فاقہ کشی پر مجبور ہوگئی ہے، حکمرانوں کی نااہلی سے غریبوں کے چولہے ٹھنڈے ہوگئے ہیں،
غریب عوام بھوک کے باعث خودکشیاں کررہے ہیں اگر حکمرانوں نے رویہ نہ بدلا تو افراتفری پھیل جائے گی بھوک کرونا وائرس سے زیادہ خطرناک ہوجائے گی،
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہنجراء ہاؤس پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا،انہوں نے کہا کہ
حکومت اس وقت کورونا وائرس سے زیادہ عوام کے لیے خطرناک بن چکی ہے اوربے روزگاری اور مہنگائی کا تحفہ عوام کو دیا اور صبح شام بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے کہنے پر عوام کی
کھوپڑیوں پر مہنگائی اور ٹیکس نچوڑنے کے لیے کوڑے برسارہی ہے، اس وقت کورونا وائرس خطرناک ہے لیکن اس سے زیادہ خطرناک چیز مہنگائی اور بے روزگاری ہے،
عوام میں جو تبدیلی کا جو جنون تھا اب وہ جنون قبر میں سکون پر ختم ہوا ہے اور اب دن کی روشنی میں بھیعوام کو تارے نظر آتے ہیں،
ملک احمد یار ہنجراء نے کہا کہ حکمرانوں کی نااہلی اور ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے غریب عوام مارے مارے پھررہے ہیں
اور بھوک کے باعث خودکشیاں کررہے ہیں اگر حکمرانوں نے رویہ نہ بدلا تو افراتفری پھیل جائے گی بھوک کرونا وائرس سے زیادہ خطرناک ہوجائے گی،
انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کو لگے ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا،سفید پوش طبقہ کے پاس جو جمع پونجی تھی وہ ختم ہو گئی،
غریب مزدور دیہاڑی دار راشن کیلئے دربدر کی ٹھکریں کھا رہے ہیں جبکہ حکمران ابھی تک ٹائیگر فورس کی وردیاں بنوانے میں مصروف ہیں،
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ٹائیگر فورس حکمرانوں کے بھوکے اور لٹیرے عہدیداروں پر مشتمل ہوگی۔
کوٹ ادو
(تحصیل رپورٹر)
گورنمنٹ گرلز ایلیمنٹری سکول جنوں مستقل دائرہ دین پناہ کی ٹیچر شہناز پروین نے الزام عائد کیا ہے کہ گذشتہ 11 سال سے اترا والا سمندری دائرہ دین پناہ اپنے حق مہر میں دیے گئے مکان میں رہائش پذیر ہے،ان کے شوہر صفدر نے بلا اجازت دوسری شادی کرلی
ان کو چھوڑ کر دوسری بیوی کے ہمراہ کوٹ دو میں رہائش پذیر ہے جبکہ وہ3 سال سے اترا والا دائرہ دین پناہ میں اپنے گھر والدہ کے ساتھ رہی ہے،
شوہرکی طرف سے کوئی نان نفقہ تحفظ نہ دیا گیا،شہناز پروین نے الزام عائد کیا کہ ان کے حق مہر میں دیا گیا زرعی رقبہ8 کنال پر بھی اس کا شوہرصفدر قابض ہے
اب وہ گھر پر قبضہ کرنے کی کوشش میں ہے،پچھلے3 سال میں متعدد بار صفدرا ترانے اپنی دوسری بیوی آمنہ بی بی کے ہمراہ گھر آکر زدوکوب بھی کرچکا ہے
اور حق مہر والا زرعی رقبہ اور موجودہ رہائشی مکان کے سلسلہ میں جان سے مار دینے کی دھمکیاں دیتا ہے،
شہناز پروین نے الزام عائد کیا کہ 23 اپریل کے روز صفدر اپنی دوسری بیوی آمنہ بی بی چند دوسرے رشتہ داروں کے ہمراہ اس کے گھر دیوار توڑ کر داخل ہوگیا
اور زدوکوب کرنا شروع کر دیا، گھر سے نکلنے اور جان سے مار دینے کی دھمکیاں دیں، مارپیٹ کے دوران اس کے 2کنگن طلائی زیورات زبردستی اس کی دوسری بی بی آمنہ بی بی نے اتار لیے
اور جان سے ماردینے کی دھمکیاں دیں جس پر اس نے پولیس کو15 پر اور اپنے بھائیوں کو بھی اطلاع کی،
جس کی اطلاع پر ملزمان موقع سے فرار ہوگئے، شہناز پروین نے الزام عائد کیا کہ وہ اس حوالے سے اپنے بھائی کے ہمراہ تھانہ دائرہ دین پناہ مدد کے لیے گئی
مگر پولیس نے اس کی کوئی مدد نہ کی، جبکہ شوہر صفدر اترانے اس کے گھر کا بجلی کا میٹر غیر قانونی طور پر کنکشن کاٹ کر اپنے ساتھ لے گیا
اگلی صبح یکم رمضان تھی جس پر اس نے سحری بغیر بجلی اور پانی کے مچھروں کے علاقہ میں رات جاگ کر گزاری،
شہناز پروین نے کہا کہ اگلے روز ایک غریب عورت نے ماہ رمضان کا ترس کھا کر چند راتوں کے لیے عارضی بجلی کا کنکشن دینے پر راضی ہو گئی اور بجلی کی تار اپنے گھر سے لگا دی
تو افطاری کے وقت صفدر اترا کر اس غریب عورت کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کے گھر کی چھت پر چڑھ کر بجلی کی تار کاٹ کر اپنے گھر لے گیا،
شہناز پروین نے الزام عائد کیا کہ صفدر اترا اس کے بھائی کو بلاکر دھمکایا ڈرایا اور دھمکیاں دیں اگر آپ نے یہ مکان خالی نہ کیا تو نقصان اٹھاؤ گے،
شہناز پروین نے الزام عائد کیا کہ اب تمام تر راستوں پر کڑی پابندیاں لگ چکی ہیں اہل علاقہ نے اس کے ساتھ مکمل سوشل بائیکاٹ کر لیا ہے
میں اس کے اور اس کے بھائی اور اہل خانہ بغیر پانی اور بجلی کے گھر میں مقید ہو کر رہ گئے،شہناز پروین نے وزیراعلی پنجاب سردار عثمان خان بزدار،
وزیراعظم عمران خان،ڈی پی اومظفرگڑھ سے مطالبہ کیا کہ اس کی بھرپور مدد کی جائے اور انصاف دلایا جائے بصورت دیگر وہ خود سوزی کرنے پر مجبور ہو جائے گی،
کوٹ ادو
(تحصیل رپورٹر)
حلیمہ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن پنجاب نے کرونا وائرس ایمرجنسی کے پیش نظر مارچ سے کرونا وائرس کے بارے عوامی مہم شروع کی ہوئی ہے،
اس حوالے سے حلیمہ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے سیکریٹری جنرل عابد جمشید شاہ کہا ہے کہ حلیمہ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کرونا وائرس ایمرجنسی ریلیف پروگرام کے تحت 50سے زائد مختلف
عوامی مقامات جو کہ لاک ڈاون سے ممبرا تھے وہاں پر پینافلیکس لگائے گئے جن کے ذریعہ عوام کو آگاہی فراہم کی گئیں جبکہ
مختلف پٹرول پمپس پر اپنی ٹیم کے ذریعے عوام میں کرونا وائرس باریحفاظتی اقدامات کے بروشر اور پمفلٹ تقسیم کیے عابد جمشید شاہ نے بتایا کہ
ان کی تنظیم کے پلیٹ فارم سے سو سے زائد ہائی جین کٹس بھی عوام میں تقسیم کی جن میں گندم کی کٹائی پر مامور خواتین و مرد مزدوران شامل تھے انہوں نے کہا کہ
حلیمہ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کی جانب سے کرونا وائرس ایمرجنسی ریلیف پروگرام سے لاک ڈاون سے متاثر ہونے والے دیہاڑی دار مزدور طبقہ سے 50 مستحقین میں خوراک راشن بھی تقسیم کیا۔
کوٹ ادو
(تحصیل رپورٹر)
کوٹ ادو کے رہائشی اور شہید بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ کے اسسٹنٹ پروفیسر اور یونیورسٹی سے پہلے پی ایچ ڈی فارمیسی ڈاکٹر ارشاد حسین نے کہا ہے کہ
یونیورسٹی کی طرف سے ان کے ساتھ غیر منصفانہ رویہ رکھا جارہا ہے، یونیورسٹی کے تمام ڈیپارٹمنٹ میں سلیکشن ہونی ہے مگر فارمیسی کے شعبہ میں ان کی ایسوسی ایٹ پروفیسر کے کے عہدہ پر
ترقی کو روکا جا رہا ہے، انہوں نے یونیورسٹی کے اشتہار فروری اور اشتہار اکتوبر 2019 میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کے لیے درخواست دی مگر تاحال سلیکشن بورڈ میں انہیں کلیئر نہیں کرایا جا رہا،
انہوں نے کہا کہ ڈیپارٹمنٹ میں اساتذہ کی شدید کمی ہے اور اس کے علاوہ ان کا پی ایچ ڈی کا ایڈوانس بھی روکا جا رہا ہے،
وفاقی محتسب اعلیٰ کے کہنے کے باوجود ڈپارٹمنٹ کی سینیارٹی لسٹ بھی جاری نہیں کی جارہی،انہوں نے اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
مظفرگڑھ
ڈپٹی کمشنر شعیب امجد خان ترین نے کچہری چوک میں پاکستانی پرچم کو لہرانے کی تقریب کا افتتاح کیا۔
جس کا اہتمام ضلعی اسکاؤ ٹس کونسل مظفرگڑھ نے کیا تھا۔مظفرگڑھ کے اسکاؤٹس روزانہ یہ پرچم صبح 8بجے کچہری چوک پر لہرائیں گے
جبکہ شام 5بجے اتاریں گے۔پرچم کشائی کی یہ تقریب نہ صرف مظفرگڑھ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ منعقد ہوئی ہے ب
لکہ صوبہ بھر میں اس کی مثال نہیں ملتی۔اس مو قع پر ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ یہ وطن سے محبت ہے کہ پاکستانی پرچم کو جب بھی لہراتا ہوا دیکھتے ہیں
تو ہرپاکستانی کی آنکھوں میں خوشی کی لہر دوڑتی نظر آتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا پرچم ہماری آزادی کی خوبصورت علامت ہے۔اس قومی پرچم کی حرمت ہمیں دل وجان سے کرنا ہے۔
مظفرگڑھ
ڈپٹی کمشنر آفس کا عملہ دھکے دے کر باہر نکال دیتا ہے۔عملہ ڈپٹی کمشنر تک پہنچنے نہیں دیتا۔راشن سے تنگ دیہاڑی دار طبقہ کی سراپا احتجاج ہوکر ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ کے آفس کے باہر دہائیاں۔
تفصیل کے مطابق ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ کے آفس کے باہر دیہاڑی دار طبقہ نے پرامن احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوے کہا کہ موجودہ کرونا وبا کے پیش نظر لگاٸے جانے والے لاک ڈاون نے
دیہاڑی دار طبقہ کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے۔حکومت کی جانب سے دیہاڑی دار طبقہ کو ریلیف فراہم کرنے کے سبھی دعوے محض دعوے ہی ثابت ہوے ہیں۔
گھروں میں نوبت فاقوں تک آن پہنچی ہے۔دکھ اور درد کی داستان سنانے اور راشن کیلیے ڈپٹی کمشنر آفس کا رجوع کیا
تو ڈپٹی کمشنر آفس میں تعینات عملہ نے دھکے دے دے کر باہر نکال دیا ۔اور ڈپٹی کمشنر سے ملنے تک نہیں دیا گیا۔
مزدوروں نے کہا کہ بچے بھوک سے نڈھال ہیں اور عملہ ڈپٹی کمشنر تک پہنچنے نہیں دیتا وہ اپنی داستان کس کو سنائیں۔
مشکل کی اس گھڑی میں کوئی بھی انکی مدد نہیں کررہا۔مزدوروں نے اپیل کی کہ انکی مالی معاونت اور انہیں راشن فراہم کرنے کیلیے ضلعی انتظامیہ اقدامات اٹھاے ورنہ انکے بچے بھوک سے مرجائینگے۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون
جیسل کلاسرا ضلع لیہ ، سرائیکی لوک سانجھ دے کٹھ اچ مشتاق گاڈی دی گالھ مہاڑ