ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ آلودگی میں نمایاں کمی کے باوجود دو ہزار بیس دنیا کا گرم ترین
سال ثابت ہو سکتا ہے۔ اب تک دو ہزار بیس کا جنوری سب سے گرم جنوری ریکارڈ کیا گیا ہے۔
کورونا لاک ڈاؤن کے باعث دنیا بھر میں بیش تر کارخانے بند ہیں
جب کہ فضائی اور زمینی سفر میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔
اس وجہ سے فضائی آلودگی بھی نمایاں طور پر کم ہوئی۔
امریکی ادارے امیرکن اوشیانک اینڈ ایٹماسفیرک آرگنائزیشن کے بعد گرین ہاؤس گیسز کا اخراج دو ماہ میں کم ہوا ہے
لیکن زمین سے انتہائی بلند پر یہ گیس مرتکز حالت میں موجود ہیں۔
ان گیسز کی موٹی تہہ سورج کی گرمی کو واپس جانے سے روکتی ہے۔
فضائی آلودگی میں کمی کا سلسلہ جاری رہا تو آئندہ سال درجہ حرارت پر اس کے اثرات کا اندازہ ہو گا۔
اے وی پڑھو
ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے مون سون بارشوں پر متعلقہ اداروں کو الرٹ جاری
گوادر میں تیز ہوائیں، سمندر میں طغیانی
محکمہ موسمیات کا سمندری طوفان سائیکلون میں تبدیل ہونے کا خدشہ