مئی 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ڈیرہ غازی خان کی نامور خواتین قلمکار

دلبر مولائی نے اپنی کتاب وسیبی سخنور حصہ سوم میں دو درجن خواتین قلمکاروں کا تذکرہ کر کے محققین کو متوجہ کیا تھا

تبصرہ نگار:دلبر مولائی


ڈیرہ غازی خان میں زیادہ تر مرد قلمکاروں کا تذکرہ ملتا ہے۔بارہ سال قبل 2008 میں راقم دلبر مولائی نے اپنی کتاب وسیبی سخنور حصہ سوم میں دو درجن خواتین قلمکاروں کا تذکرہ کر کے محققین کو متوجہ کیا تھا۔الحمداللہ اب ان پر مردوں سے بھی ذیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔یہاں کچھ مشہور ادبی خواتین کا ذکر کرتے ہیں

سعیدہ افضل
یہ پڑھی لکھی شاعرہ ادیبہ ہیں۔یہ کہانی کار افسانہ نگار ناول نگار اور شاعرہ کے ساتھ ساتھ سماجی کارکن بھی ہیں۔
ان کا شوہر وکیل تھا۔خواتین کے جتنے مقدمے آتے۔یہ ان کا مطالعہ کرتی اور متعلقہ خاتون سے انٹر ویو لیتی۔پھر کہانی لکھتی۔اخبار جہاں میں ان کا کالم” تین عورتیں اور تین کہانیاں ” بہت ہی مشہور ہوا ہے۔ان کے افسانوں اور ناولوں کا موضوع زیادہ تر نسوانی حقوق کی بازیابی کا مطالبہ ہے۔یہ خواتین کی مخصوص نشست پر ضلع کونسل کی ممبر بھی رہی ہیں۔
ان کا مشہور ناول ” جنگل” خانپور منج والا کی خاتون کی دردناک کہانی پر مشتمل ہے۔ محبت کا انجام قتل تک جا پہنچتا ہے۔
سعیدہ افضل کے قلم نے ڈیرہ غازی خان کو شہرت اور عزت بخشی ہے۔اب کبھی کبھار ڈیرہ غازی خان آتی ہیں کیونکہ انہوں نے کراچی میں رہائش اختیار کی ہوئی ہے۔

پروفیسر شیریں لغاری
یہ ہارون آباد میں پیدا ہوئیں۔اسلامیات کی لیکچرار گورنمنٹ کالج خواتین ڈیرہ غازی خان میں تعینات رہیں۔ یہیں لغاری خاندان میں شادی ہوئی۔گورنمنٹ کالج جامپور سے بطور پرنسپل ریٹائرڈ ہوئیں۔ان کی رہائش بھی ڈیرہ غازی خان سے بدل کر کراچی ہوگئی ہے۔انکی شاعری اور نثر ادب لطیف کی عمدہ مثالیں ہیں۔محبت کو ہر رنگ میں برتا ہے۔ان کی کتب کا مطالعہ قلبی لزتوں کا سامان ہے۔

ڈاکٹر راشدہ قاضی
آپ کا اصل گاوں داجل ہے۔داجل چار چیزوں کی وجہ سے زیادہ مشہور ہے۔داجلی بیل داجلی کھیر پیڑے جماعت اسلامی اور قاضی خاندان۔
راشدہ قاضی پی۔ایچ۔ ڈی پروفیسر ہیں۔غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان میں تعینات ہیں۔مشہور افسانہ اور ناول نگار ہیں۔ان کا موضوع بھی عورتوں کے حقوق ہیں۔میں ان پر آٹھ صفحوں کا بڑا مضمون سالنامہ اوراق ادب ڈیرہ غازی خان میں شائع کرا چکا ہوں۔ان کی کتب مردوں کے کالے کرتوتوں کا پردہ چاک کرتی ہیں۔عورتوں کی اذیت اور طلاق انکی نثر کے بڑے موضوع ہیں۔

ڈاکٹر صابرہ شاہین
آپ پی۔ایچ۔ڈی اردو ہیں۔گورنمنٹ کالج کوٹ چھٹہ سے بطور پرنسپل ریٹائرڈ ہیں۔اب غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان میں پڑھاتی ہیں۔اردو سرائیکی دونوں زبانوں میں شاعری کرتے ہیں ۔انکی تحقیقی نثر پر بھی کتب موجود ہیں۔متحرک ادیبہ ہیں ۔اپنی بزم کے اجلاس کئی سالوں سے بلاناغہ کرا رہی ہیں۔انکی شاعری کا موضوع بھی عورتوں کے مسائل اور محبت ہیں۔مگر مرد بیزار قلمکار نہیں ہیں۔
کن ونجاں چار چودھاروں
ہن مشکی نانگ شکاری
کتھ آ گئیں تول چھوڑیسن
ککھیں وچ لوک وپاری
پروفیسر بشری قریشی
یہ ڈیرہ غازی خان میں بطور پروفیسر کام کر رہی ہیں۔ڈیرہ غازی خان کی پہلی سرائیکی افسانہ نگار ہیں۔انکی سرائیکی افسانوں کی کتاب ” پیت پریت” 1995 میں شائع ہوئی تھی۔
اچھی شاعری کرتی ہیں اور محدود مشاعروں میں شرکت کرتی رہتی ہیں۔


تبصرہ نگار: دلبر مولائی چیئرمین بزم روح ادب کوٹ چھٹہ ہیں

%d bloggers like this: