مئی 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

22اپریل2020:آج ضلع بہاولنگر میں کیا ہوا؟

ضلع بہاولنگر سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

پیری مریدی کیا ہے
تحریر:
صاحبزادہ وحیدکھرل

بیعت کے معنی : بیعت کے معنی بیچنے کے ہیں ۔درحقیقت مرید اپنی مرضی کومرشد صالح کے ہاتھ بیچ دیتاہے اسی وجہ سے اس عمل کو بیعت کہتے ہیں

مقصد بیعت : آقا علیہ السلام فرماتے ہیں کہ دل ایک ایسے پر کی مثل ہے جسے ہوا الٹتی پلٹتی رہتی ہے ۔ (مشکوۃ کتاب الایمان بالقدر)

یعنی دل کو خواہشات کی ہوائیں یہاں سے وہاں پھیرتی رہتی ہیں تو ضروری ہے کہ کسی کا دست تو انا اس پر رکھ دیا جائے تا کہ وہ الٹنے پلٹنے سے محفوظ ہوجائے۔

دلیل : صحابہ کرام نے حدیبیہ کے مقام پر آپ ﷺ سے درخت کے نیچے بیعت کی تو اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوااور ارشاد فرمایا
لقد رضی اللہ عن المومنین اذ یبایعونک تحت الشجرۃ۔ (سورۃ الفتح ،آیت۱۸)

ترجمہ: بے شک اللہ راضی ہوا مسلمانوں سے جب وہ تم سے بیعت کرتے ہیں درخت کے نیچے۔
اور حدیث میںہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بیعت کے وقت نہ تھے ۔حضور ﷺ نے اپنا ایک ہاتھ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کے قائم مقام کیا

اور دوسرے ہاتھ کو دست قدرت کا نائب بنایااور فرمایاـ’’یہ اللہ کا دست قدرت ہے اوریہ عثمان کا ہاتھ ہے ،تو آپ نے ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ پر رکھا اور بیعت کی ۔ (صحیح بخاری )

پس قرآن و حدیث سے جہاں بیعت کا ثبوت ہواوہاں ساتھ ساتھ یہ بھی پتہ چلا کہ بیعت کے لئے سامنے ہونا ضروری نہیں بلکہ غیر حاضری میں بھی بیعت کرنا جائز ہے ۔

پیری مریدی کے اثبات میں یہ مستحکم اور قطعی اصل ہے اور وہ بنیاد ہے جسے مضبوط اور سیسہ پلائی ہوئی دیوار کہا جاسکتا ہے ۔

اس میں کسی منکر کو انکار کی گنجائش نہیں اور آج تک کسی مجتہد نے اس سے انکار نہیں کیا اور جو بیعت سے انکار کرے وہ کم عقل اور گمراہ ہے۔

پیر کیسا ہونا چاہئے ؟

اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی نے پیر کی چار شرائط بیان فرمائی ہیں ۔
۱) سنی صحیح العقیدہ ہو۔۲) اتنا علم رکھتا ہو کہ اپنی ضروریات کے مسائل کتابوں سے نکال سکے۔
۳) فاسق معلن نہ ہو یعنی اعلانیہ گناہ نہ کرتا ہو
۴) اس کا سلسلہ نبی کریم ﷺ تک متصل یعنی ملا ہواہو۔ (فتاوٰی رضویہ ، ج ۲۱، ص ۶۰۳)
ان چاروں میں سے ایک بھی شرط نہ پائی جائے تو اس سے بیعت جائز نہیں ہے اور ایسا شخص پیر ہونے کے قابل نہیں ہے ۔اگر کسی نے ایسے شخص سے بیعت کی ہے تو اس کی بیعت صحیح نہیں اسے چاہیے کہ ایسے شخص سے بیعت کرے جس میں یہ چاروں شرطیں پائی جاتی ہوں ۔
اگر پیر نہ ہو تو؟؟؟
شیخ شہاب الدین سہروردی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ’’جس کا کوئی پیر نہ ہو اس کا پیر شیطان ہے۔‘‘ ( عوارف المعارف)
امام ابو القاسم قشیری رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب رسالہ قشیری میں بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کے قول کو نقل کرتے ہوئے بیان فرماتے ہیںکہ ’’ بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس کا پیر کوئی نہ ہو اس کا پیر شیطان ہے ۔‘ ‘ (رسالۂ قشیریہ)

میر عبد الواحد بلگرامی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب سبع سنابل میں فرماتے ہیں کہ ’’اے جوان تو کب تک چاہے گا کہ بغیر پیر کے رہے اس لیے کہ مہلت دینے اور ٹالتے رہنے میں مصیبت ہی مصیبت ہے ۔اگر تیرا کوئی پیر نہیں ہے توشیطان تیراپیر ہے جو دین کے راستوں میں دھوکہ اور چالوں سے ڈاکہ ڈالتا ہے

۔شیطان نے اگر چہ تیرے لیے جال لگا دیے ہیں لیکن تو اس کے دانہ اور پانی سے ذرہ برابر نہ لے اور بہت جلد کسی پیر کا ہاتھ پکڑلے ۔بغیر پیر کے مرجانامردار موت کے مانند ہے ۔اپنا وسیلہ آیہ وا بتغو ا کے ماتحت تلاش کر اور ماننے والوں سے پوچھ اور فسئلوا کو پڑھ ۔

ہمارا سرتاپا وجود گناہ ہے اور مرید ہوجانا ہر گناہ کے لیے پناہ گاہ ۔مریدی دین و ایمان کی چار دیواری ہے اور ہر مسلمان کو اپنے دین کی فکر رہتی ہے۔‘‘ (سبع سنابل)

دیوبندیوں کاپیشوا رشید احمد گنگوہی کہتا ہے کہ ’’مرید کو یقین کے ساتھ یہ جاننا چاہیے کہ شیخ کی روح کسی خاص مقیدومحدود نہیں پس مریدجہاں بھی ہو گا

خواہ قریب ہو یا بعید تو گو شیخ کے جسم سے دور ہے لیکن اس کی روحانیت سے دور نہیں ‘‘ (امداد السلوک ،ص ۶۷ ،مولف رشید گنگوہی ،ادارۂ اسلامیات)
ذرا غور کریں ایسے ایسے جید عالموں اور خود دیوبندیوں کا امام کہتاہے کہ پیر کے بغیر ہمارا ایمان نہیں بچ سکتا اور اسکی روح سے مرید کو فیض پہنچتا رہتا ہے۔تو پتہ چلا مرشد کا دست مرید کے سر پر ہونا ضروری ہے۔

سب سے افضل سلسلہ کونسا ہے؟؟؟
بزرگان دیں اور علمائے کرام فرماتے ہیں کہ مرید ہونے کے لیے سب سے افضل سلسلہ حضور پُرنورسرکار غوث اعظم رضی اللہ عنہ کا ہے جو قادری کہلاتا ہے اور غوث اعظم رضی اللہ عنہ کا فرمان جس کو امام ابوالحسن الشطنوفی الشافعی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب بہجۃ الاسرار میں نقل کیاکہ ’’غوث اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میرا کوئی مرید بغیر توبہ کیے نہیں مرے گا ۔اور میرے مرید اور ان کے مریدوں کے مرید سات پشت تک جنت میں داخل ہوں گے۔‘‘

اس نشانی کے جو سگ ہیں نہیں مارے جاتے
حشر تک میرے گلے میں رہے پٹہ تیرا
اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ’’حضور غوث اعظم رضی اللہ عنہ کا مرتبہ بہت اعلی و افضل ہے ۔غوث اپنے دور میں تمام اولیاء کاسردار ہوتا ہے ۔

لیکن حضور غوث اعظم رضی اللہ عنہ حضرت امام حسن عسکری رضی اللہ عنہ کے بعد سے سیدنا امام مہدی رضی اللہ عنہ کی تشریف آوری تک تمام عالم کے غوث

اور سب غوثوں کے غوث ہیں اور سب اولیاء اللہ کے سردار ہیں اوران سب کی گردن پر ان کا قدم ہے(فتاوٰیرضویہ،جلد ۲۶،ص۵۵۸)


بہاول نگر//

سیکرٹری خوراک پنجاب وقاص علی محمود نے ضلع کی تحصیلوں فورٹ عباس اور ہارون آباد میں گندم کے خریداری مراکز کا دورہ کیا اور خریداری مراکز پر کاشتکاروں کو دستیاب سہولتوں اور کورونا کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اور حفاظتی اقدامات کا بھی معائنہ کیا۔

بعد ازاں سیکرٹری خوراک پنجاب وقاص علی محمود نے شام گئےڈپٹی کمشنر بہاول نگر محمد شعیب خان جدون کے ہمراہ ڈی سی آفس بہاول نگر کے کمیٹی روم میں اجلاس کی صدارت کی

اور ضلع میں گندم کی خریداری مہم کا تفصیلی جائزہ لیا۔ انہوں نے اس موقع پر ضلع میں گندم کی خریداری کے انتظامات اور ابتک کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔

اجلاس میں سیکرٹری خوراک وقاص علی محمود نے کہا کہ گندم ہماری فوڈ سیکیورٹی کے لیے اہم ترین کیش کراپ ہے اور کاشتکاروں کو باردانہ کی فراہمی اور گندم کی خریداری

اور پیمنٹ میں کوئی دشواری نہیں آنے دیں گے۔ اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ گندم کی ذخیرہ اندوزی پر زیرو ٹالرینس ہے۔

ضلع میں محکمہ خوراک پنجاب کا خریداری ہدف تین لاکھ پچپن ہزار سات سو باون میٹرک ٹن ہے جس کے لیے بائیس خریداری مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

جن میں چشتیاں میں نو مراکز، فورٹ عباس میں چھے اور ہارون آباد میں سات مراکز ہیں۔اجلاس میں سیکرٹری خوراک پنجاب نے ڈسٹرکٹ میں گندم کی خریداری پر ضلعی انتظامیہ کی کاوشوں کو بہت سراہا۔…


رپورٹ:
صاحبزادہ وحید کھرل

گزشتہ روزمشیر برائے وزیراعظم فار احساس پروگرام کی چیئرپرسن محترمہ ثانیہ نشتر صاحبہ آج بذات خود بغیر کسی پروٹوکول کے تن تنہا ٹوپی والا برقعہ پہن کر بوڑھی غریب عورت کی طرح

سر بازار پیدل چلتی ہوئی اومنی پلس سنٹر پونہچیں. پہلے تو دوکان کے اندر ایک کونے میں کھڑی ہو کر دیکھتی رھیئں اور جائزہ لیتی رھیئں کہ

کہیں احساس پروگرام کے تحت ملنے والے 12000 روپئے کی ادائیگی کس طرح ھو رہی ہئے. کہیں دوکاندار بد تمیزی یا بد اخلاقی سے تو بات نہیں کر رہا.

اور یا بارہ ہزار روپئے دیتے ہوئے کوئی پیسے کٹوتی تو نہیں کر رہا کسی بہانے سے.. کچھ دیر بعد خود کاونٹر پر بوڑھی مائی کی طرح چال چلتے ہوئے گئیں

اور فرضی نام بتا کر اپنے 12000 کا پوچھا اور جب دوکاندار ریکارڈ چیک کرنے لگا تو اپنا برقعہ اتار کر اسے احساس کرایا اور خاموش پیغام دیا کہ

اپ سب لوگوں کو اسطرح بھی چیک کیا جا رہا ہے لہذا کوئی ھینکی پھینکی نہ کریں امدادی رقوم لینے والوں کے ساتھ.بعد ازاں اسے داد دے کر اس طرف چلی گئیں

جہاں ساتھ والی بند دوکان کے اگے زمین پر خواتین بیٹھی تھیں. خود بھی انکے ساتھ نیچے بیٹھ گئیں. اور ان سے گھل مل کر بات کرنے ہوئے ان سے معلومات لیتی رھیئں.

پھر انکے ساتھ ہی دوسرے اومنی سنٹر پر جا کر کچھ خواتین کو اپنے سامنے رقم چیک کروائی. اور کچھ جن کی رقم کسی اعتراض یا ائیرر کی وجہ سے نہیں مل پا رہی تھیں

اپنے سیکریٹری عادل صاحب کو درج کرنے کا حکم دیا اور اپنے سامنے انکے شناختی کارڈ کی تصاویر کے ساتھ مذکورہ رپورٹ بھی درج کرائی-

محترمہ ثانیہ نشتر صاحبہ ویلڈن. رب العزت آپ کے حامی و ناصر ہوں اور اپکو اسی طرح فرائض کی ادائیگی کی توفیق عطا فرماتے رھیئں ..


تحریر:
صاحبزادہ وحید کھرل

بہاولنگر کی سیاست کا ہماءسید ندیم زمان شاہ

پاکستان کے سیاسی حلقوں میں اگر نظر دوڑائی جائے تو حلقے اور عوام سے مخلص سیاستدان بہت کم ہی نظر سے گزرے گے، آج میری تحریر ایک ایسے سیاستدان پر ہے جو ضلع بہاولنگر کے ایک نامور سیاسی خانوادے کے چشم و چراغ ہیں لیکن ان کی وجہ شہرت عوامی رابطہ ہے، اس بات پر تو میں نے خود ان کو بڑا قریب ہوکر دیکھا ہے لوگوں سے مخلص بھی بہت ہے

اور عوام کے دکھ درد خوشی غمی میں بھی اپنی شرکتِ یقینی بناتے ہیں۔ ایک ایسا مخلص لیڈر جو 25 جولائی کو الیکشن تو ہار گیا لیکن 26 جولائی کو اپنے پبلک سیکرٹریٹ جہانگیر گارڈن میں معمول کے مطابق عوامی مسائل سننے کیلئے حاضر تھا حالانکہ ہوتا کچھ یوں ہے کہ

لوگ الیکشن کے بعد نظر ہی نہیں آتے۔ بہت پیار کرنے والی شخصیت، صاف ستھرے کردار کا مالک، عوامی رابطے میں اپنی مثال آپ جنہیں سید ندیم زمان شاہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

سید ندیم زمان شاہ 5 نومبر 1969 کو ٹوبہ قلندر شاہ بہاولنگر میں ایک معروف زمیندار و سیاسی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ 1977 میں صادق پبلک اسکول میں داخلہ لیا، 1988 تک وہاں زیر تعلیم رہے۔

اس کے بعد واپس اپنے آبائی گاوں ٹوبہ قلندر شاہ آئے اور کاشتکاری شروع کی۔ 1990 میں آپ نے سید رفیق محمد شاہ کی قیادت میں ہی اپنے علاقے کی سیاست میں عمل دخل شروع کیا۔1997 کے بلدیاتی انتخابات میں بطور آزاد امیدوار ٹوبہ قلندر شاہ کے حلقے سے حصہ لیا

اور ممبر ضلع کونسل منتخب ہوئے۔ 2001 کے بلدیاتی انتخابات سید ندیم زمان شاہ کو سید رفیق محمد شاہ نے جو ان کے تایا اور سید محمد اصغر شاہ جو ان کے ماموں ہے

انہوں نے تحصیل ناظم کا امیدوار نامزد کیا اور ندیم شاہ نے اس الیکشن میں کامیابی حاصل کی۔ یہ دور ایک اچھا دور گزرا 2001 سے 2005 کا یہ تحصیل ناظمی کا ایسا دور تھا جس میں اپنے تو خوش ہی تھے مخالفین بھی مطمئن تھے۔

میری سید گروپ کے ایک مخالف جو اس وقت کالوکا گروپ کا نائب ناظم تھا انہوں نے بتایا کہ ندیم زمان شاہ ایسا تحصیل ناظم گزرا ہے جو سب کا تحصیل ناظم تھا نہ کہ صرف اپنے گروپ کا۔ دیہی علاقہ جات میں بھی بہت سے ترقیاتی کام کروائے۔

ندیم زمان شاہ 2008 کے جنرل الیکشن میں حصہ نہ لے سکے، ندیم شاہ نے 2011 میں ایک نظریاتی فیصلہ کرتے ہوئے تحریک انصاف میں اس وقت شمولیت اختیار کی

جب پی ٹی آئی کو ٹانگہ پارٹی سمجھا جاتا تھا، پی ٹی آئی میں آنے والوں کو دیوانہ کہا جاتا تھا، اقتدار کی حوص کے مارے سیاستدان تب رائے ونڈ کے چکر پر چکر لگا رہے تھے

لیکن ندیم زمان شاہ نظریاتی سیاست کررہا تھا، 2012 میں عمران خان ٹوبہ قلندر شاہ ندیم شاہ کے پاس ان کے گھر تشریف لائیں۔

ندیم شاہ نے پی پی 239 شہر کے حلقے سے تحریکِ انصاف کیلئے کیمپین شروع کردی اور عمران خان کا پیغام شہر بھر سمیت پورے حلقے میں پہنچایا۔ 2013 کا جنرل الیکشن آیا تو ن لیگ کا انقلاب آیا ہوا تھا ہر سو ن لیگ کے نعرے سنائی دیتے تھے،

ندیم شاہ کو ایم پی اے کی ٹکٹ ملی، ن لیگ کا طوفان، خاندانی اختلاف، ایم این اے شوکت لالیکا کا اچانک پارٹی چھوڑ جانا سمیت بے پناہ مشکلات کے باوجود ندیم زمان شاہ نے 20500 ووٹ حاصل کیے جو بلاشبہ ندیم شاہ کی ذات کو پڑے تھے۔

2013 سے لیکر 2018 تک ندیم زمان شاہ نے اپنے حلقے میں بھرپور اپوزیشن کی اور عوام سے ہر وقت رابطہ رکھا لوگوں کی خوشیوں غمیوں میں شامل ہوتے اور جب جب پارٹی کو ضرورت پڑی ندیم زمان شاہ حاضر ہوتے رہے، پارٹی نے ضلعی جنرل سیکرٹری بھی بنایا

بہاولنگر میں پانچ سال پی ٹی آئی کی بھرپور نمائندگی کی، الیکشن 2018 آیا تو یہ الیکشن پی ٹی آئی کا نظر آرہا تھا پی پی 239 کے لوگ اس بات پر خوش تھے کہ اب ندیم شاہ جیتے گا بلا چلے گا لیکن ہوا وہی جو ہمیشہ سے ہوتا آرہا ہے

پارٹی نے آٹھ سال ساتھ دینے والے کو پیچھے کر دیا اور ٹکٹ کسی اور کو تھما دی۔ ندیم شاہ کے ساتھ پارٹی نے ایک نہیں دو زیادتیاں کی ایک تو ٹکٹ وہاں سے نہیں دی

جہاں سے وہ الیکشن لڑچکے تھے اور آٹھ سال ورک کیا تھا دوسرا ٹکٹ اس حلقے میں دے دی تھی جس میں ان کا ورک کم تھا۔ لیکن پارٹی کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کر کے پی پی 238 سے کمیپین شروع کردی نیا حلقہ ہونے کی وجہ سے 30% حلقے میں جا بھی نہ جاسکے،

اس کا باوجود 40 ہزار ووٹ لیکر سب کو حیران و پریشاں کردیا۔ صرف چھ ہزار ووٹ سے الیکشن ہارا پی پی 238 کی بدقسمتی کہ ندیم شاہ جیسا مخلص لیڈر ہار گیا

جس وجوہات بھی بہت ہے حالانکہ یہ الیکشن مخالف گروپ کیلئے آسان نہ تھا لیکن آسان بنا دیا گیا، الیکشن ہارنے کے باوجود بھی ندیم شاہ آج بھی عوام کے ساتھ ہروقت رابطے میں رہتا ہے

اور لوگوں کی ہر ممکن مدد کرتا ہے۔ جس طرح سے صرف ایک مہینے کی کمیپین کے نتیجے میں چالیس ہزار ووٹ لینا،

پھر مسلسل عوام کے ساتھ تعاون کررہا ہے ان کے مسائل کے حل کیلئے ہر ممکن کوشش کرتا ہے، حلقے میں موثر انداز میں عوامی رابطہ رکھا ہوا ہے

روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کیلئے ندیم شاہ کی ذات دستیاب ہوتی ہے، یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اگلا الیکشن ندیم زمان شاہ کا ہوگا۔….


بہاولنگر

(صاحبزادہ وحیدکھرل )

تھانہ صدر چشتیاں پولیس کی بڑی کاروائی ،عرصہ سولہ سال سے چوری کے مقدمہ میں ملوث دو مجرمان اشتہاری گرفتار ،تفتیش جاری،

تفصیلات کے مطابق ڈی پی او قدوس بیگ کی ہدایت پر ضلع بھر میں مجرمان اشتہاری ،عدالتی مفروران اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے ،ایس ایچ او تھانہ صدر چشتیاں انسپکٹر ممتاز حسین کی سربراہی میں سب انسپکٹر فضل شاہ نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ کاروائی کرتے ہوئے

عرصہ سولہ سال سے چوری کے مقدمہ میں ملوث دواشتہاری مجرمان کو گرفتار کرکے پابند سلاسل کردیا، مجرمان میں بہادر علی اور غلام محمد شامل ہیں، مجرمان سے وقوعہ سے متعلق تفتیش جاری ہے. اس موقع پر ایس ایچ او ممتاز حسین نے کہا کہ

ڈی پی او قدوس بیگ کی ہدایت پرمجرمان اشتہاری کے خلاف کریک ڈاؤن کو مزید تیز کردیا گیاہے، ملزمان بہادر علی اور غلام محمد گرفتاری کے خوف سے مختلف اضلاع میں بھیس بدل کر رہ رہے تھے،

سب انسپکٹر فضل شاہ نے جدید سائینٹفک ٹیکنالوجی اور تفتیش کے جدیدطریقہ کارکو اپناتے ہوئے ملزمان کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے گرفتار کرلیا،

اس موقع پر ڈی پی او قدوس بیگ نے اپنے پیغام میں کہا کہ پولیس کے افسران وجوان ضلع بھر میں سماج دشمن عناصر کے خلاف برسرپیکار ہیں،

ڈسٹرکٹ پولیس عوام الناس کے جان و مال کی حفاظت کے ساتھ ساتھ عوامی خدمت اور ریلیف کے لیے بھی کوشاں ہیں،


بہاولنگر

عبدالرزاق شہید پولیس لائن کے سبزہ زار میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے بیروزگار مستحق افراد میں راشن تقسیم کرنیکی تقریب کا انعقاد،

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر قدوس بیگ نے غریب،نادار، مزدور طبقے اور مستحق افراد میں راشن تقسیم کیا۔

تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے دوران موجودہ صورتحال کے پیش نظر متاثرہ ضرورت مند افراد کے لیے عبدالرزاق شہید پولیس لائن کے سبزہ زار میں راشن تقسیم کرنے کی تقریب کا انعقاد کیا گیا،

ڈی پی او قدوس بیگ نے 450راشن بیگز تقسیم کیے،راشن بیگز میں آٹا، چاول، گھی، دالیں، صابن، چائے کی پتی ودیگر کھانے پینے کی اشیاء شامل ہیں،

اس موقع پر ڈی پی او قدوس بیگ نے کہا ہے کہ ڈسٹرکٹ پولیس کے افسران اور جوانوں کی طرف جمع شدہ رقم سے راشن بیگز تقسیم کیے جارہے ہیں،

عالمی وباء کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے پیدا شدہ صورتحال سے غریب، نادار، مزدور طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے،

بہاولنگر پولیس مصیبت کی اس گھڑی میں ایسے مستحق افراد کی امداد اور دل جوئی میں پیش پیش ہے اور مالی طور پر غیر مستحکم اور متاثرہ خاندانوں کی امداد کے لیے بھرپور اقدامات کررہی ہے،

انہوں نے مزید کہاغیر معمولی حالات سے متاثرہ بیروزگار، غریب مستحقین کی امداد ہمارا اولین فریضہ ہے،

ڈی پی او قدوس بیگ نے شہریوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایک ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں،

گھر پر رہیں محفوظ رہیں اور اپنی اور اپنے گھر والوں کی حفاظت کے لیے حکومتی ہدایات پر عمل کریں،

مشکل کی اس گھڑی میں بہاولنگر پولیس لمحہ بہ لمحہ عوام الناس کی بہتری کے لیے سرگرم عمل ہے۔

%d bloggers like this: