مئی 16, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کورونا وائرس سے پیدا شدہ بحران وسیع عالمی تعاون کی اہمیت کو اجا گر کرتا ہے

اس سے اتحادو تعاون کی بجائے قومیت پر مبنی طرز فکر کو فروغ حاصل ہوا ہے

کورونا وائرس سے پیدا شدہ بحران وسیع عالمی تعاون کی اہمیت کو اجا گر کرتا ہے، ماہرین
اپنے عوام کی زندگیوں کا تحفظ کرنے میں ناکام حکومتوں کو نا اہلی کی قیمت چکانی پڑے گی، مکالمے کے دوران اظہار خیال

اسلام آباد 16 اپریل 2020۔ کورونا وائرس کی وبا نے دنیا میں آفاقیت اور کثیر فریقی پہلوؤں کو کمزور کیا ہے او ر اس سے اتحادو تعاون کی بجائے قومیت پر مبنی طرز فکر کو فروغ حاصل ہوا ہے۔

دوسری جانب وبا کسی نسل یا قوم کے امتیاز کے بغیر پوری دنیا کو بری طرح متاثر کر رہی ہے جس کا مقابلہ کرنے کے لیے وسیع تر عالمی تعاون وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ماہرین نے ان خیالات کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی ّایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ’کورونا وائرس اور عالمی سیاسی نظام‘ کے زیر عنوان آن لائن پالیسی مکالمے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے فریڈرک ایبرٹ فاؤنڈیشن (ایف ای ایس) پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر یاشن ہپلر نے کہا کہ

دنیا کرونا وائرس کے بغیر بھی تبدیلی کے عمل سے گزر رہی ہے تا ہم اس وبا کے دنیا کی مختلف معیشتوں پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ

عالمی سیاست میں غلبے کی حامل قوتیں جیسا کہ امریکہ ہے، پہلے بھی خود غرضانہ طرز عمل دکھاتی رہی ہیں اور اب اگر چین کو یہ مقام حاصل ہوتا ہے تو بھی اس طرز عمل میں تبدیلی کی کوئی توقع نہیں۔

انہوں نے کہا بحران کی اس کیفیت میں وہ تمام حکومتیں جو اپنے عوام کا تحفظ نہیں کر سکیں یا اس کے لیے تیار نہیں تھیں، اب عوام کے سامنے ان کی نا اہلی عیاں ہو چکی ہے اور انہیں بحران کے بعد بہر صورت رخصت ہونا پڑے گا۔

قائد اعظم یوینورسٹی کے شعبہئ سماجی علوم کے ڈین ڈاکٹر نذیر حسین نے کہا کہ حالیہ عالمی وبا نے دنیا کے کئی ممالک میں قیادت کے فقدان کو اجا گر کیا ہے اور کورونا وائرس کا مقابلہ کرتے ہوئے یہ امر ایک بڑے مسئلے کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’سب سے پہلے امریکہ‘ کی پالیسی اور کئی دوسرے ممالک کی جانب سے وبا پر قابو پانے کے لیے تمامتر توجہ اپنی سرحدوں کے اندر مبذول کرنے سے آفاقی دنیا کا تصور متاثر ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین اس وقت دنیا کے 80کے قریب ممالک کی کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں مدد بہم پہنچا رہا ہے اور اس سے بحران کے بعد کی صورتحال میں یقینی طور پر دنیا میں اس کے اثرو رسوخ میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کا یہ عالمی اثر پہلے ہی تنزلی کا شکار تھا جس میں اب تیزی آ جائے گی۔ انہوں نے موجودہ صورتحال میں عالمی تعاون میں اضافے اور سب کی شمولیت پر مبنی ترقی پر زور دیا۔

ایس ڈی پی آئی کے ریسرچ فیلو ڈاکٹر عمران خالد نے اس موقع پر مجموعی انسانی تحفظ کے لیے کاوشوں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ

ہمیں موجودہ حالات میں ماحولیاتی تبدیلیوں جیسے خطرات کو بھی پیش نظر رکھنا چاہئے۔ ایس ڈی پی آئی کی وزٹنگ فیلو فاطمہ کمالی چرانی نے

کورونا وائرس سے پیدا شدہ بحران کی مختلف جہتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا اس کے دنیا کے سیاسی نظام پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔

%d bloggers like this: