اپریل 18, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مولوی نامہ (1)۔۔۔ دانیال حسین گھلو

میرے مطابق مولوی ہونے کے لئے نہ تو ظاہری وضع قطع شرط ہے اور نہ ہی کوئی لباس کی قید.. مولوی کوئی بھی ہو سکتا ہے..

اِس عالمِ رنگ و بو میں ہر انسان دوسرے سے الگ ہے, ہر نقش دوسرے سے منفرد اور علیحدہ ہے. کہیں چھوٹی آنکھیں اور چپٹے ناک پہچان ہیں تو کہیں بڑی بڑی نیلی آنکھوں پر سیاہ دارز مژگاں سایہ کئے رہتی ہیں.. کہیں دراز قد خوبصورتی کی علامت تصور کیا جاتا ہے تو کہیں فربہی مائل اور پست جسم دلکش گردانا جاتا ہے.. کہیں سُرخ سپید سُنہرے بالوں والے نازک اندام لوگ دِکھائی دیتے ہیں تو کہیں سیاہ رنگت اور کسرتی جسم والے سیاہ فام… غرض دُنیا میں بھانت بھانت کے انسان بھرے ہیں.. مگر عادات و خصائل میں مماثلت کی بُنیاد پر کُچھ لوگوں کو میں ایک ہی صف میں گنتا ہوں اور اِس منتخب شُدہ گروہ کا ہر فرد میرے لئے "مولوی” ہے..
ارے آپ تو تیوری چڑھانے لگے..
لگتا ہے مولوی کا سُن کر ناراض ہو گئے..
خُدارا بیٹھ جائیے..
حُضور بات تو سُنیئے.. میرا مطلب ہرگز وہ نہیں جو آپ سمجھ رہے ہیں..

ایک تو ہمارے یہاں مُصیبت یہ ہے کہ ہم جب بھی کہیں لفظ مولوی سُنتے ہیں تو فوراً ہمارے ذہنوں میں ایک لمبی داڑھی والے, ہاتھ میں تسبیح لئے, رکوع و سجود کرتے صوم و صلواۃ کے پابند شخص کا تصور اُبھرتا ہے مگر میں آپکو یہ یقین دِلاتا ہوں کہ ایسا شخص ہرگز میرا مولوی نہیں ہے..

تو پھر میرا مولوی کون ہے؟

چلئیے اب آپ اصرار کر ہی رہے ہیں تو میں آپ کو اپنے مولوی کا تعارف کروائے دیتا ہوں.. تو جناب آپ لوگوں نے نظیر اکبر آبادی کی وہ شہرہ آفاق نظم آدمی نامہ تو پڑھی ہی ہووے گی.. ہاں ہاں وہی نظم جس میں وہ آدمی کی مُختلف اقسام گنواتے ہیں.. پہلے قطعے میں وہ اچھے آدمی کی صفات گنواتے ہیں تو فوراً ہی دوسرے قطعے میں اس کے مترادف بُرے آدمی کی پہچان بتاتے ہیں.. ہاں تو بس نظیر اکبر آبادی کا وہی بُرا آدمی میرا مولوی بھی ہے!

میرے مطابق مولوی ہونے کے لئے نہ تو ظاہری وضع قطع شرط ہے اور نہ ہی کوئی لباس کی قید.. مولوی کوئی بھی ہو سکتا ہے..
جی ہاں آپ نے صیحح سُنا.. کوئی بھی مولوی ہو سکتا ہے.. مثال کے طور پر پینٹ شرٹ میں ملبوس فر فر انگریزی بولنے والا آپکا باس مولوی ہو سکتا ہے.. یا پھر آپکے گھر دودھ پہنچانے والا گوالا.. اور ہاں سب سے اہم بات یہ ہے کہ میرے مولوی کی کوئی جنس بھی نہیں ہے.. یہ آپکے اور میرے گھر میں کام کرنے والی ماما میں بھی چُھپا ہو سکتا ہے.. اور آپکی کسی چچی یا خالہ میں اِس کے چھپے ہونے کی سو فیصد امکانات ہیں..

خیر رُکئیے..
میں معذرت چاہتا ہوں..
آپ بھی کیا سوچ رہے ہوں گے کہ یہ بندہ کتنا عجیب ہے…
یہ تو مولوی کی جان ہی نہیں چھوڑ رہا, ہر جگہ ہی مولوی کو گھسیڑے چلا آتا ہے…

اگر ایسا ہے تو آپکی سوچ سراسر غلط ہے. میں ہرگز مولوی کے پیچھے ہاتھ دھو کر نہیں پڑا اور نہ ہی اس سے میری کوئی ذاتی پرخاش ہے.. بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ یہ مولوی خود میرے پیچھے پڑا ہے اور وہ بھی پورا نہا دھو اور خوشبو لگا کر!

حالت یہ ہے کہ میں جہاں جاتا ہوں یہ نیک بخت دم بنا پیچھے چلا آتا ہے.. اور کوئی نہ کوئی ایسی کہانی, کوئی ایسا واقعہ ضرور دے جاتا ہے کہ جس سے میری اور اسکی محبت میں مزید شدت آ جاتی ہے… یقین جانئیے کہ کوئی بھی ایسی جگہ نہیں کہ جہاں اس مولوی نے مجھے تنہا چھوڑا ہو.. حد تو یہ ہے کہ میں جہاں رہتا ہوں اب وہ جگہ کوئی رہائیشی سوسائیٹی کم اور اِن مولویوں کا چڑیا گھر زیادہ معلوم ہونے لگی ہے۔ پہلے گھر سے آخری گھر تک آپ کو ہر رنگ اور ہر سائز کا مولوی ملے گا۔ چھوٹا مولوی، موٹا مولوی، لمبا مولوی، ناٹا مولوی، دھوتی والا مولوی، انگریزی چڈی بنیان والا مولوی ،عربی جُبہ پہنے اِتراتا مولوی تو پنجابی دھوتی ارہستا مولوی، داڑھی والا مولوی تو بغیر داڑھی والا مولوی.. الغرض ہر نسل کا مولوی آپ کو میرے پڑوس میں نظر آ جاۓ گا۔ میں تو کافی عرصہ سے سوچ رہا ہوں کہ نیشنل جیوگرافک والوں کو ادھر تحقیق کی دعوت دے ڈالوں۔
خیر قصہ المختصر, تو میاں بات یہ ہے میرا اور اِس مولوی کا چولی دامن کا ساتھ ہے… ہم دونوں ایک دوسرے کے شدید مُخالف ہونے کے باوجود بھی ایک ساتھ سفر کرنے پر مجبور ہیں.. اب اس امر کو یقینی بنانے کے لئے کہ ہم بغیر ایک دوسرے کا سر پھوڑے اپنی منزلِ مقصود تک بحفاظت پہنچ جائیں, ضروری ہے کہ کسی تیسرے شخص کو شاملِ سفر کر لیا جائے اور بھلا یہ تیسرا شخص آپ قارائیں سے بہتر کوئی ہو سکتا ہے بھلا ؟
.. تو بس پھر.. فیصلہ ہو گیا.. اب سے آپ, میں اور یہ "مولوی” اکٹھے سفر کریں گے اور آپکے اِس سفر کو خوشگوار بنانے کے لئے میں اپنا یہ مولوی نامہ آپکو قسط در قسط سُناتا رہوں گا..

جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔

%d bloggers like this: