مئی 4, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

15اپریل2020:آج جموں اینڈ کشمیر میں کیا ہوا؟

جموں اینڈ کشمیر سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

40ہزار کشمیری مزدور خوراک اور پیسوں کے بغیر بھارت کی مختلف ریاستوں میں پھنسے ہوئے ہیں
بھارت میں لاک ڈاون توسیع کے فیصلے پر ممبئی میں ہزاروں مزدوروں کا احتجاج، پولیس کا شدید لاٹھی چارج

سرینگر/ممبئی

(ساوتھ ایشین وائر)

مقبوضہ جموں و کشمیر کے 40000 مزدور خوراک اور پیسوں کے بغیر بھارت کی مختلف ریاستوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ڈائریکٹر ، لیبر کمیشن عبد الرشید وار نے بتایا کہ بھارت کی مختلف ریاستوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے 30سے 40ہزار مزدور موجود ہیں۔

ہماچل پردیش کے ایک ہوٹل میں کام کرنے والے ضلع کپواڑہ کے اعجاز احمد وانی نے بتایا کہ ضلع کپواڑہ کے لگ بھگ 30 افراد یہاں پھنسے ہوئے ہیں۔میں نے پچھلے چار دن سے کھانا نہیں کھایا۔

میرے پاس کھانا خریدنے کے لئے پیسے نہیں ہیں۔ دو ہفتے قبل کچھ مقامی لوگوں نے ہمیں آٹا مہیا کیا اور وہ بھی ختم ہوگیا۔

اننت ناگ کا ایک اور کشمیری مزدور شفیع حاجی پانچ دیگر ساتھیوں کے ساتھ مہاراشٹر میں پھنسا ہواہے۔ حاجی نے کہا ، جو کچھ بھی ہم نے کمایا وہ کھانے اور کمرے کے کرایہ پر خرچ ہوگیا۔

نشاط کے عاقب مشتاق نوئیڈا میں ٹریول کمپنی میں کام کرتے ہیں۔ انہوںنے بتایا کہ بہت سے کشمیری جو ملک بھر میں مختلف کمپنیوں میں کام کر رہے ہیں، نے بھی انخلا کے لئے حکام سے درخواست کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کشمیر میں قرنطینہ مرکز پر جانے کے لئے بھی تیار ہیں۔ عاقب کی طرح 300 دیگر بھی مختلف ریاستوں میں پھنسے ہوئے ہیں جن میں کولکاتہ ، گوا ، کیرالہ ،

اور دہلی شامل ہیں۔القمرآن لائن کے مطابق ڈائریکٹر ، لیبر کمیشن عبد الرشید وار نے بتایا کہ ہر روز ہمیں مختلف ریاستوں میں پھنسے مزدوروں کی کال موصول ہوتی ہے۔

وہ کھانے پیسے کی قلت کی شکایت کرتے ہیں۔ ہم نے اپنے لوگوں کو فوری مدد فراہم کرنے کے لئے متعلقہ حکام سے رابطہ کیا ہے۔

لاک ڈاون میں 3 مئی تک توسیع کے اعلان کے بعد ہزاروں تارک وطن مزدور ممبئی تھانے اور سورت میں سڑکوں پر نکل آئے۔ پولیس کی جانب سے انہیں منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج بھی کیا گیا ۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ایک پولیس عہدیدار نے کہا کہ سہ پہر تین بجے یہ لوگ جمع ہونے شروع ہوئے تھے اور دو گھنٹوں میں انہیں منتشر کردیا گیا ۔ ایک ویڈیو میں پولیس کو ان مزدوروں پر لاٹھی چارچ کرتے دکھایا گیا ہے

گذشتہ ہفتے سورت میں ایک پر تشدد مظاہرہ ہوا تھا جہاں ان مزدوروں نے اپنے آبائی علاقوں کو بھیجنے کے مطالبہ کے ساتھ احتجاج کیا تھا ۔

بنگلورو کے مختلف کالجوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ نے بھی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ انہیں واپس گھر لانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔

بیرون ریاستوں پنجاب، ہریانہ، میںدرماندہ کشمیریوں نے بھی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ انہیں گھر واپس لایا جائے۔کپوارہ ضلع کے کولگام ،گوشی ، ہڑی، کپوڑاہ ، ہندوارہ ، گزریال ، کرناہ ، لولاب سمیت ضلع کے اکثر علاقوں کے پھیری والے پنجاب کے شنگرو تحصیل میں پھنسے ہوئے ہیں ۔


مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاون کا28 واں دن
سیاسی رہنما ایک جیل سے رہا ہونے کے بعد دوسری جیل میں
نظربندسیاسی رہنماوں کو بغیر طبی سہولیات کے قرنطینہ مراکز میں رکھا جارہاہے
سرینگر میں کنٹینمنٹ زونز کو سیل کردیا گیا
مقبوضہ کشمیرمیںلاک ڈائون کے3ہفتوں کے دوران ہر ہفتے کورونا متاثرین کی تعداد میں دوگنا اضافہ

سرینگر

(ساوتھ ایشین وائر)

مقبوضہ کشمیر میں بدھ کے روز لاک ڈاون 28 ویں دن میں داخل ہوگیا۔عہدیداروں نے بتایا کہ کشمیر میں حکام نے کورونا وائرس کے پھیلاو پر قابو پانے کے لئے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار پر سختی سے عمل پیرا ہونے کو یقینی بنانے کے لئے کنٹینمنٹ زونز کو سیل کردیا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ بدھ کے روز بھی کشمیر میں لوگوں کی نقل و حرکت اور لوگوں پر پابندی عائد رہی۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق عہدیداروں نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے وادی میں بیشتر مقامات پر اہم سڑکوں کو سیل کردیا ۔

متعدد سیاسی رہنماوں نے بدھ کے روز یہ الزام لگایا کہ ان کی رہائی کے بعد حکام نے انہیں اس قرنطینہ مراکز میں رکھا ہے جہاں کوئی بنیادی طبی اور لاجسٹک سہولیات نہیں ہیں۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق جودھ پور جیل سے رہائی پانے والے سیاسی رہنماوں نے الزام لگایا ہے کہ

انھیں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے جہاں انہیں کوئی بنیادی سہولیات فراہم نہیں کی جارہی ہیں۔ میر حفیظ اللہ ، پیر مجید اور متعدد دیگر سیاسی رہنماوں نے ان کی کشمیر واپسی کو آسان بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تمام رسمی ضابطے مکمل کرلیے ہیں

لیکن پھر بھی انہیں ایک اور قیدخانے سے بند جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ممبر پارلیمنٹ فیاض احمد میر نے بھی ان کے انخلا کا جلد از جلد مطالبہ کیا ہے۔

لداخ کے علاوہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں 24مارچ کی درمیانی رات سے لاک ڈائون شروع ہونے کے ساتھ ہی کورونا وائرس مریضوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوا اور لاک ڈائون کے دوران مثبت کیسوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق 10مارچ تک جموں و کشمیر میں کل 705 افراد زیر نگرانی تھے۔ لاک ڈائون سے قبل 24مارچ کوکورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی کل تعداد 6تھی

جو 31مارچ تک 55ہوگئی اور اس طرح مریضوں کی شرح میں 916فیصد(9 گنا)اضافہ ہوا ۔ 7اپریل کو کورونا وائر مریضوں کی کل تعداد 125تھی جو 14اپریل کو بڑھکر 278ہوگئی ہے

اور اس طرح لاک ڈائون کے تیسرے ہفتے میں کورونا مریضوں کی کل تعداد میں 222فیصد یعنی دو گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ 7اپریل کو کورونا وائرس سے مرنے والے افراد کی کل تعداد 3تھی جو 14اپریل تک بڑھتے بڑھتے 4ہوگئی ہے۔

%d bloggers like this: