رحیم یارخان
پاکستان سرائیکی قومی اتحاد کے مرکزی جنرل سیکرٹری حاجی نذیر احمد کٹپال اور پاکستان کسان اتحاد کے ڈسٹرکٹ آرگنائزر جام ایم ڈی گانگا نے کہا ہے کہ
حکومت کا گندم کے کاشتکاروں کو خالی باردانے کی فراہمی کے لیے موبائل اپیلیکشن ایپ کے ذریعے درخواستیں وصول کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے.
شوگر مافیا کے خلاف ہونے والی تحقیقات کا دائرہ بلاتفریق بڑھایا جائے. ملک بھرکی تمام شوگر ملز کا آڈٹ ہونا چاہئیے.
سبسڈی کے علاوہ روڈ سیس فنڈز کی بھی پڑتال ہونی چاہیئے.کسانوں کے گنے اور شوگر ملوں کی چینی کی قیمت کے تعین کے طریقہ کار اور فارمولے کو اوپن کیا جائے تاکہ
قوم کو پتہ چل سکے کہ کس کے کتنے پیداواری اخراجات ہیں. اس کی پراڈکٹ کی سرکار نے کیا قیمت طے کی ہے.
کس کو کتنی بچت ہو رہی ہے. کرپشن پر کنٹرول کے لیے ضروری ہے کہ بیرونی قرضہ جات کے غلط استعمال اور اندرونی قرضےجات معاف کروا کر
قوم کا بوجھ بڑھانے والے نام نہاد خدمت گاروں کو بھی قوم کے سامنے لایا جائے. جام ایم ڈی گانگا نے کہا کہ ضلع رحیم یار خان کی شوگر ملز گذشتہ تین چار روز سے رازدارانہ طریقے سے گنے کے
مخصوص کاشتکار زمینداروں سے شناختی کی کاپی، بیان حلفی اور بعض دوسرے کاغذات پر کس مقصد کے لیے دستخط کرواتے پھرتے ہیں.
یہ کیا معاملہ ہے.کس چیز کے کاغذات ہیں.ان پڑھ کسان پریشان ہیں. حاجی نذیر احمد کٹپال نے کہا کہ غریب خواتین کو زیادہ تعداد میں اکٹھا کرکے امدادی رقومات کی تقسیم سے
کرونا احتیاطی تدابیر اور دفعہ 144 کی دھجیاں اڑا کے رکھ دی گئیں ہیں.یہ عمل کرونا وائرس کو پھیلانے کے مترادف ہے.
ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بعض شوگر ملز مالکان کے خلاف حالیہ حکومتی تحقیقات اور ایکشن کی وجہ جنوبی پنجاب یا سرائیکی صوبہ ہرگز نہیں ہے.
یہ محض وسیب کے بھولے لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے اپنے مخصوص لوگوں کے ذریعے ایسی باتیں کی جا رہی ہیں.
سیاسی استحکام، انتظامی بہتری اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کے لیے سرائیکی صوبہ وقت کی اشد عوامی ضرورت ہے.
سیاسی سوداگر تو محض اپنے اپنے ذاتی مفادات، اپنے لیے عہدوں کے حصول یا کوئی اور ہنگامی ضرورت پڑنے کی صورت میں صوبے کے نعرے کو بطور کارڈ استعمال کرتے ہیں.
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
محبوب تابش دے پرنے تے موہن بھگت دا گاون