مئی 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

آٹے اور چینی کے بحران کا ذمہ دار کون؟ رپورٹ منظرعام پر

چینی بحران سے فائدہ اٹھانے والے بیشتر افراد وفاقی حکومت کا حصہ ہونے کی وجہ سے زرعی پالیسوں پر بھی اثرانداز ہوتے ہیں۔

آٹے اور چینی کے بحران کا ذمہ دار کون ؟ تحقیقاتی رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آ گئے ۔

حکومت کا حصہ ہونے والے رہنماؤں کی شوگر ملز نے کروڑوں روپے کا ہیر پھیر کیا ۔ جہانگیر ترین نے چھپن کروڑ، خسروبختیار کے بھائی نے پینتالیس کروڑ اور مونس الہیٰ گروپ نے چالیس کروڑ کمائے ۔ بحران سے فائدہ اٹھانے والے زیادہ تر شوگر ملز کے مالکان کا تعلق سیاسی خاندانوں سے تھا ۔ کئی حکومت میں ہونے کی وجہ سے پالیسیوں پر بھی اثرانداز ہوتے رہے

آٹا اور چینی بحران کی تحقیقات میں حکومت کے اپنے ارکان ملوث قرار پائے، حکومت آٹا اور چینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ منظرعام پر لے آئی

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ملک میں چینی کا مصنوعی بحران کا آغاز پنجاب حکومت کے چینی کی برآمد سے متعلق فیصلہ سے ہوا۔ پنجاب حکومت نے چینی کی برآمدات پر تین ارب روپے کی سبسڈی دی، تو شوگر ملز مالکان کی چاندی ہوگئی

جہانگیر خان ترین کو اس فیصلے سے سب سے زیادہ فائدہ ہوا، جہانگیرترین کے جی ڈی ڈبلیو گروپ نے ان تین ارب روپے کا بائیس فی صد حصہ کمایا، جو کہ تقریبا چھپن کروڑ روپے بنتے ہیں

خسروبختیار کے بھائی مخدوم عمر شہریار خان کی شوگر مل نے 45 کروڑ کمائے

مونس الہیٰ گروپ نے چالیس کروڑ روپے پر ہاتھ صاف کیا۔،

رپورٹ میں کہا گیا ہے چینی کی برآمدات پر تین ارب روپے سبسڈی اور برآمد کے بعد ملک میں چینی کی قیمتیں بڑھنے سے ڈبل فائدہ اٹھایا گیا

ملک میں ذخیرہ اندوزی اور سٹے کے ذریعے قیمتیں بڑھائی گئیں، جس میں کروڑوں روپے کمائے گئے

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ چھ شوگرملز گروپ پاکستان کی اکاون فی صد چینی کی پیدوار کنٹرول کررہے ہیں،،،،ان چھ گروپس کا تعلق پاکستان کے سیاسی خاندانوں سے ہے،،،چینی بحران سے فائدہ اٹھانے والے بیشتر افراد وفاقی حکومت کا حصہ ہونے کی وجہ سے زرعی پالیسوں پر بھی اثرانداز ہوتے ہیں۔

رپورٹ میں مورد الزام ٹھہرائے جانے والوں سیاستدانوں سے ہم نیوز نے رابطے کی کوشش بھی کی،

%d bloggers like this: