سمندر پارپاکستانیوں کے روزگار کے تحفظ کیلئے حکومتوں سے رابطے ناگزیر ، ماہرین
عالمی کساد بازاری سے پاکستان میں دس سے گیارہ ہزار خاندان متاثر ہو سکتے ہیں، ترسیلات میں بھی کمی آئیگی
وزیر اعظم کے معاشی پیکیج کا دائرہ وسیع کیا جائے ،ایس ڈی پی آئی کی آن لائن مشاورت سے مقررین کا خطاب
اسلام آباد
ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا کی عالمی وباءکی وجہ سے پاکستان میں پھنسے ہزاروں بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کو سہولت فراہم کی جائے۔
منگل کو یہاں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے زیر اہتمام: COVID-19 کے دوران ہجرت / بارڈر مینجمنٹ کے عنوان سے آن لائن مشاورت کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز پاکستانیز کے ڈائریکٹر جنرل کاشف احمد نور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ
دو ماہ میں کورونا کی وباءکی وجہ سے غیر ملکی ترسیلات آدھی رہ گئیں ہیں اور اگر صورتحال مزید برقرار رہی تو ان میں مذید کمی متوقع ہے۔ .
انہوں نے کہا کہ اس صورتحال سے 10000 سے 11000 گھرانوں کے براہ راست متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔انہوں نے کہا کہ 60000 کے قریب لوگ اپنی ملازمتوں کے لئے بیرون ملک جانے والے تھے۔
ہم ان کی ملازمتین برقرار رکھنے کے لئے متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔ہم انہیں بے بس نہیں چھوڑ سکتے۔
ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے تارکین وطن کے روزگار کی حفاظت کیلئے پالیسی وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ
بیرون ملک مقیمپاکستانیون کے روزگار کے تحفظ کیلئے جامع اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ
انشورنس پالیسیاں مستحکم بنائیں اور خاص طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حوالے سے جو پالیسیاں موجود ہیں
ان کو مذید بہترکیا جانا چاہئے۔انٹرنیشنل سنٹر برائے مائیگریشن پالیسی ڈویلپمنٹ (آئی سی ایم پی ڈی) کی کنٹری ڈائریکٹر محترمہ رانا رحیم نے لیبر مارکیٹ ریسرچ سیل کو اپنی حمایت کی
پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ آئی سی ایم پی ڈی حکام کو ای لرننگ ، صحت منتقلی اور بارڈر مینجمنٹ کی بنیاد پر تربیت دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی سی ایم پی ڈی بارڈر مینجمنٹ اور سیکیورٹی ڈیپارٹمنٹ کی مدد کیلئے تیار ہے۔ پاکستان میں سماجی و معاشی رجسٹریوں کے پاس ڈیٹا بیس موجود ہے
جہاں بیرون ملک مقیم پاکستانی مزدوروں کے ڈیٹا کو فلٹر کیا جاسکتا ہے جو وبائی امراض کی وجہ سے اپنی ملازمت سے محروم ہو گئے۔
اس سلسلے میں جو ریلیف (گھر بیٹھے اپنے اہل خانہ کو فراہم کیا گیا ہے) ان کی ملازمت میں ہونے والے نقصان سے معاشی صدمے سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس پھیلنے کی وجہ سے متوقع عالمی کساد بازاری کے نتیجہ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ملازمتیںختم ہونے کا خطرہ ہے
جس کے نتیجے میں ترسیلات میں زبردست کمی واقع ہوگی۔ اس سے مقامی معیشت بھی متاثر ہوگی
اس صورتحال سے بچنے کے لئے متعلقہ وزارتوں کو چاہئے کہ وہ غیر ملکی حکومتوں کے ساتھ رابطہ کر کے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے روزگار کو درپیش خطرات کم سے کم کریں۔
ایس ڈی پی آئی کے جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ عالمی معیشتوں کی رفتار کم ہونے کے بعد پاکستانی کارکنوں کو جلد ہی واپس آنا پڑ سکتا ہے
لہذا وزیر اعظم کے معاشی پیکیج کا دائرہ وسیع کرنے اور اس میں بیرون ملک سے واپس آنے والے کارکنوں کی مدد کو بھی شامل کرنے کی ضرورت ہے۔
” انہوں نے تجویز پیش کی کہ وزارت خزانہ اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں آئی ایم ایف سے رابطہ کرے کیونکہ آئی ایم ایف سے ریپڈ فنانس انسٹرومنٹ کی مدد مل جائے گی
جس سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے تحفظ کے لئے کچھ رقم مختص کی جاسکتی ہے۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،