مئی 13, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

30مارچ2020:آج ضلع مظفر گڑھ میں کیا ہوا؟

ضلع مظفر گڑھ سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

کوٹ ادو

(تحصیل رپورٹر)

کوروناوائرس سے نمٹنے کیلئے کوٹ ادومیں لاک ڈاؤن کانانواں روز،شہر بدستور بند، جی ٹی روڈ، ریلوے روڈ، تھانہ روڈ، نور شاہ روڈ پر کریانہ، سبزی فروٹ رہڑی،

میڈیکل سٹور اور دودھ کی دکانیں کھلی رہیں،عوام کی طرف سے لاک ڈاؤن کی مکمل خلاف ورزی جاری،عوام ٹولیوں کی صورت میں گھومنے لگے،

اس بارے تفصیل کے مطابق حکومت پنجاب کا کورونا وائرس پھیلنے کے خطرہ کے پیش نظرصوبہ بھر میں 14 روز کے لئے جزوی لاک ڈاون کرتے ہوئے دفعہ 144 کا نفاذکیا تھا

جس پر شہریوں کو گھر سے بلا وجہ نہ نکلنے اوراحتیاطی بدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ ڈبل سواری پر پابندی سمیت بازار، شاپنگ مالز، نجی و سرکاری ادارے،

پبلک ٹرانسپورٹ، ریسٹورنٹس، پارک اور سیاحتی مقامات بند رکھنے کی ہدایت کی گئی تھی،حکومتی احکامات کی ر وشنی میں دفعہ 144کے نویں روز بھی کوٹ ادو شہر کے اکثر بازار بند رہے

جبکہ جی ٹی روڈ، ریلوے روڈ، تھانہ روڈ، نور شاہ روڈ پر کریانہ، سبزی فروٹ رہڑی، میڈیکل سٹور اور دودھ کی دکانیں کھلی رہیں،

دوسری طرف کوٹ ادو شہر گردونواح سنانواں اور دائرہ دین پناہ میں لاک ڈاؤں کی مکمل خلاف ورزی جاری ہے اور لوگ بے خوف وخطرٹولیوں کی صورت میں سڑکوں اور گلیوں میں گھومتے پھرتے نظر آتے ہیں

جبکہ موٹر سائیکلوں اور کاروں میں بھی سیر وتفریح کیلئے صبح سویرے سے لے کر شام گئے تک لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کورونا وائرس کا خطرہ مول لینے کی کوشش کررہے ہیں

جسکی وجہ سے عوام ان کی اس حرکات سے شدید پریشان ہیں کہ کہیں کورونا وائرس نہ پھیل جائے،

کوٹ ادو کے شہریوں سمیت عوامی و سماجی حلقوں نے ڈی پی او مظفرگڑھ سید ندیم عباس ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ انجینئر امجد شعیب خان ترین

سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے سختی سے نمٹنے کا مطالبہ کیا ہے۔


کوٹ ادو

ذخیرہ اندوزں کا کمال،پنجاب بھر میں دالوں کے ریٹ تاریخ کی بلند ترین سطحپہنچ گئے، کرونا وائرس سے خوف زدہ غریب اور متوسط طبقے کے افراد کے لئے دال روٹی کا حصول بھی مشکل ہو گیا،

ایک ماہ میں پیلی دال 5ہزارروپے،سبز مونگی 4ہزارروپے،دال سفید 3ہزارروپے،دال مسور 2ہزاراوردال چنا 15سوروپے فی من مہنگی،

دوکانداروں نے مہنگائی کا سبب گڈز ٹرانسپورٹ کو ٹھہرادیا،اس بارے تفصیل کے مطابق ملک بھر میں جہاں کورونا وائرس کی وجہ سے پوری قوم پریشان ہے

وہاں ذخیرہ اندوز مافیا اس خوف سے آزاد عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف ہے اور غریب عوام کو دال روٹی سے محروم کرنے کیلئے دن رات کوشاں ہے،

کرونا وائرس سے خوف زدہ غریب اور متوسط طبقے کے افراد کے لئے دال روٹی کا حصول بھی مشکل ہو گیا،

ہول سیلرز اور دالوں کے درآمد کنندگان نے اس وقت پنجاب بھر میں دالوں کے ریٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دیے ہیں،ایک ماہ کے دوران دال پیلی جوکہ7ہزارروپے من تھی

کی قیمت 5ہزارروپے سے بڑھا کر12ہزار روپے،سبز مونگی جو کہ7ہزارروپے من تھی کی قیمت 4ہزارروپے بڑھا کر 11ہزار روپے،

دال سفید7ہزارروپے من تھی کی قیمت 3ہزارروپے بڑھا کر 10ہزارروپے،دال مسور جوکہ 4ہزارروپے من تھی کی قیمت2ہزارروپے بڑھا کر6ہزارروپے اوردال چناجوکہ7 ہزارروپے

من تھی کی قیمت 3ہزارروپے بڑھا کر 10ہزارروپے کر دی گئی جس پر دالوں کی قیمتوں میں بھی فی کلو تک کا اضافہ کر دیا گیا،

دال چنا 50روپے اضافہ کے ساتھ 180 روپے سے بڑھ کر 250 روپے کلو ہوگئی، دال ماش 70 روپے اضافہ کے ساتھ180روپے سے 250 روپے کلو میں فروخت کی جارہی ہے

جبکہ دال مونگ کی قیمت میں 70 روپے فی کلو اضافے کے بعد نئی قیمت 250 روپے فی کلو ہو گئی ہے، تاہم دال ماش مہنگائی کی دوڑ میں سب سے آگے ہے

اور یہ جنوری سے ابتک125روپے فی کلواضافہ کے بعد180سے بڑھکر 3سوروپے فی کلوکے حساب سے بک رہی ہے،دوسری طرف دوکانداروں کا کہنا تھا کہ

کورونا وائرس کی وجہ سے کچھ تو ذخیرہ اندوزوں نے انہیں یرغمال بنایا ہوا ہے جبکہ دوسری طرف کورونا وائرس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کی بندش سے

گڈز ٹرانسپورٹ نے من مانے ریٹ مقرر کردیے ہیں جو نگ پہلے 1سوروپے میں آتا تھا

اس کے اب4سوروپے فی نگ وصول کئے جا رہے ہیں جسکی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے۔


کوٹ ادو

کورونا وائرس کی وجہ تعلیمی ادارے بند،پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی طرف سے والدین کو فیسوں کے مسیج ملنا شروع،

فیسیں نہ دینے والے طلباء طالبات کو فیسیں جمع نہ کرانے پرتعلیمی سال ضائع ہونے کی دھمکیاں،

کورونا سے خوف زدہ والدین پریشان، پرائیوٹ اسکولوں،کالجز اور یونیورسٹیوں کی فیسیں معاف کرانے کا مطالبہ،

اس بارے تفصیل کے مطابق ملک بھر میں جہاں کورونا وائرس کی وجہ سے پوری قوم پریشان ہے اور غریب دیہاڑی دار اور سفید پوش طبقہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھروں تک محدود ہو کررہ گیا ہے

اور کا گھروں کا چلانا مشکل ہو چکا ہے وہاں پرائیویٹ نجی تعلیمی اداروں نے سب خوف کا بلائے طاق رکھتے ہوئے اپنے طلباء طالبات سے سکولوں کی فیسیں طلب کرلی ہیں

جبکہ فیسیں جمع نہ کرانے والے طلباء طالبات کو یہ مسیج بھیجے جا رہے ہیں کہ آپ کے بچے کے کالج کے واجبات تا حال جمع نہ ہیں جبکہ واجبات جمع نہ کرانے کی آخری تاریخ بھی گزر گئی ہے

جوکہ بچے کے تعلیمی سال میں نقصان کا باعث بن سکتی ہے جبکہ میسیج میں واجبات فوری جمع کرانے کا حکم جاری کیا گیا ہے،

دوسری طرف شہریوں نے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود اسکولز نے سردیوں کی چھٹیوں کی مکمل فیس لیتے رہے تھے،

اب جب کرونا وائرس کے وبا ء کے پیش نظر احتیاطی طور پر اسکول، کالج اور یونیورسٹیوں کو بند کردیا گیاہے

تو طلبہ و طالبات سے فیسوں کی وصولی کیلئے میسیج آنا شروع ہو گئے ہیں،انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلنے کے خطرہ کے پیش نظر

31مئی تک تمام تعلیمی ادارے بند کئے ہوئے ہیں جبکہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے اپنی من مانی کرتے ہوئے انہیں پریشان کیا ہوا ہے،

انہوں نے وزیراعظم عمران خان،وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان خان بزدار،صوبائی وزیر تعلیم،سیکرٹری تعلیم سمیت کمشنر ڈیرہ غازیخان نسیم صادق،

ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ انجینئر امجد شعیب خان ترین سے مطالبہ کیا کہ پرائیوٹ اسکولوں،کالجز اور یونیورسٹیوں کی فیسیں معاف کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔


کوٹ ادو

حکومت کے پنشنروں کو گھروں میں پنشن پہنچانے کے دعوے جھوٹے،پنشن پر گزارہ کرنے والے بزرگ شہریوں کو پنشن کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا،

دفعہ144کی کھلم کھلا خلف ورزی کرتے ہوئے کوٹ ادو شہر وگردونواح کی تمام بینک برانچزکے سامنے ینشنززتنخواہیں اور نقدی کیش لینے والوں کی لائنیں لگ گئیں،

بنکوں کے باہر لکھے جملے ”ایک میٹر کا فاصلہ رکھیں“کو عوام نے نظر انداز کردیاگیا،اس بارے تفصیل کے مطابق حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کی وبا ء کے پھیلنے کے خدشہ کے پیش نظر

احتیاطی طور پرپنشنروں کو گھروں میں رہنے اور انکی پنشن گھروں میں پہنچانے کا دعوی کیا تھا جو کہ جھوٹا ثابت ہوا،

گزشتہ وزدفعہ144کی کھلم کھلا خلف ورزی کرتے ہوئے کوٹ ادو شہر وگردونواح کی تمام بینک برانچزکے سامنے ینشنززتنخواہیں اور نقدی کیش لینے والوں کی لائنیں لگ گئیں

جبکہ بنکوں کا لنک ڈاؤن ہونے سے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین پنشن کے حصول کیلئے در بدر کی ٹھوکریں کھاتے رہے

جبکہ عام شہری بھی خوار ہو تے رہے،دوسری طرف بنکوں میں آئے صارفین، پنشنرز،کھاتہ داروں نے بنکوں کے باہر لکھے جملے“

ایک میٹر کا فاصلہ رکھیں“کو نظر انداز کرتے ہوئے لائنیں بنائی رکھیں ۔


کوٹ ادو

ایس ایچ او کوٹ ادو عرفان افتخار باجوہ نے کہا ہے کہ دفعہ 144کے نفاذ کو یقینی بنانے کیلئے ہر طرح کے اقدامات کئے جا رہے ہیں،

عوام وزیر اعظم پاکستان کے احکامات کی روشنی میں اپنے آپ کو گھروں تک محدود رکھیں، علاقہ بھر میں پولیس کا گشت ہو رہا ہے،

کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے، کسی بھی ڈبل سوار کو رعایت نہیں دی جائے گی،ان خیالات کااظہار انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،

انہوں نے کہا کہ حکومتی احکامات اور دفعہ144کے نفاذ کو یقینی بنانا ہم سب کا فرض ہے،کوٹ ادو کی عوام ایک سلجھی ہوئی عوام ہے

اپنے آپ کو گھروں تک محدود رکھیں اور ڈبل سواری کی خلاف ورزی ہرگز نہ کریں،خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا

اور ان کے خلاف کسی قسم کی سفارش اور رعایت نہیں برتی جائے گی، انہوں نے تاجر برادری سے بھی اپیل کی کہ

جو کہ حکومت کی جانب سے ہدایات ہیں اس پر عمل کرتے ہوئے صرف وہی دوکانیں کھولی جائیں جنھیں حکومت کی طرف سے اجازت دی گئی ہے،

خلاف ورزی پر کاروائی کی جائے گی،اس موقع پر انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے آپ کو گھروں میں محفوظ رکھیں بلا وجہ گھروں سے باہر نہ نکلیں،

اپنا اور اپنے پیاروں کا خیال رکھتے ہوئے اور کورونا وائرس کے خلاف اس جنگ میں صبرو تحمل سے کام لیتے ہوئے حکومتی احکامات پر عمل در آمد کو یقینی بنائیں،

انہوں نے مزید کہا کہ علاقہ بھر میں پولیس کا گشت ہو رہا ہے، کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے وہ انشاء اللہ علاقہ میں جرائم پیشہ عناصر کو نیست و نابود کریں گے۔

%d bloggers like this: