بلوچستان کے علاقہ دکی میں سب سے زیادہ کوئلہ نکالا جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے سب سے زیادہ اموات بھی یہیں پر ہوتی ہیں۔
کان کنوں کو درپیش مشکلات اور عدم سہولیات کامسئلہ قیام پاکستان کے قبل سے پیش ہے۔
مائنز انسپیکشن عملے کا کہنا ہے کہ دکی میں میلوں لمبی کان میں گھس کر کوئلہ نکالنا جان جوکھوں کے مترادف ہے۔ کسی بھی وقت کوئی تودہ گرنے سے کان کن زندہ درگور ہوسکتا ہے۔
کوئلے کے باریک زرات منہ اور نتھنوں سے گزر کر کان کن کے جسم میں سرائیت کرجاتے ہیں۔ پھیپھڑے اور گردے بتدریج کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
کان کنوں کیلئے سہولیات کی عدم موجودگی کا یہ عالم ہے کہ اکثر پینے کا صاف پانی تک دستیاب نہیں ہوتا۔ چوٹ لگنے کی صورت میں طبی سہولت نہ ملنے پر اکثر کان کن دم توڑ جاتے ہیں۔
محنت کش سارا دن محنت کی چکی میں پستا ہے، شام کو اسے جو معاوضہ ملتا ہے وہ اس قدر کم ہوتا ہےکہ اس سے ایک آرام دہ زندگی گزارنے کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔
رواں سال کوئلے کی کانوں میں جاں بحق افراد کی تعداد 12 ہوگئی، 2019 کے دوران چالیس کان کن لقمہ اجل بنے۔
2000 سے 2019 تک تیرہ سو سے زائد محنت کش کوئلہ نکالنے کے دوران مختلف حادثات میں جان گنوا بیٹھے۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،