مئی 6, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

12مارچ2020:آج جموں اینڈ کشمیر میں کیا ہوا؟

جموں اینڈ کشمیر سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

کپواڑہ میں 3 نوجوان گرفتار

سرینگر

مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیکیورٹی فورسز نے بدھ کے روز جموں و کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں تین نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ

ان تینوں کے ایک ہائی پروفائل کمانڈر بشیر پیر عرف امتیاز عالم سے قریبی رابطے تھے۔ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ ایک مخصوص اطلاع پر پولیس اور فوج نے کپواڑہ کے کرال پورہ علاقے میں سرگرم حزب المجاہدین کے ارکان اعزاز پائیر ،

ساکن کنن پوش پورہ کپواڑہ ، محمد الطاف پائیر اور عبد الروف ملک کو گرفتار کرلیا گیا ہے جو دارسن کپواڑہ کے رہائشی ہیں ۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے بتایا کہ تفتیش کے دوران ان کے پاس سے کچھ اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ضلع کپواڑہ میں 2000سے اب تک 216مختلف واقعات میں 378افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

جبکہ 1633واقعات میں 2723افراد شہید کئے گئے جن میں342شہری شامل ہیں۔ضلع کپواڑہ میں اسی عرصے میں 419سیکورٹی فورسز کے اہلکار بھی مارے گئے۔

کپواڑہ میں 8خود کش حملوں میں 19سیکورٹی اہلکار ہلاک اور 5زخمی ہوئے۔


‘ مقبوضہ جموں و کشمیر میں تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے’

سرینگر

جموں میں نیشنل ہیلتھ مشن کے ڈائریکٹر بھوپندر کمار نے کہا کہ جموں و کشمیر میں تمام تعلیمی ادارے 31 مارچ تک بند رہیں گے جبکہ بورڈ امتحانات اپنے مقرر شدہ تاریخوں پر ہونگے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق بھوپندر کمار نے جموں خطے کے ناظم اطلاعات کے آڈیٹوریم ہال میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ’ این ایچ ایم کی لوگوں سے اپیل کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے جموں و کشمیر انتظامیہ تیار ہیں۔’

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں یونیورسٹی سطح تک تمام نجی و سرکاری تعلیمی ادارے 31 مارچ تک بند رہیں گے جبکہ بورڈ امتحانات اپنے مقرر شدہ تاریخوں پر ہونگے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق بھوپندر کمار نے کہا کہ’ ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پر ہجوم مقامات کا دورہ نہ کرے اور بلاوجہ سفر کرنے سے پرہیز کرے۔

لوگوں سے افواہوں پر توجہ نہ دینے کی اپیل کرتے ہوئے ڈائریکٹر این ایچ ایم نے کہا کہ’ اس سلسلے میں انتظامیہ کی جانب سے فراہم کی جارہی اطلاعات پر ہی بھروسہ کیا جانا چاہیے۔’بھوپندر کمار نے کہا کہ لوگوں کو ہر طرح کی احتیاط برتنی چاہیئے اور صاف صفائی کا خاص خیال رکھا جانا چاہیے۔

علامات پائی جانے کی صورت میں فورا ڈاکٹر سے رابطہ کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ صورتحال پر کڑی نگاہ رکھی جارہی ہے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابقانتظامیہ نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ اگر انہوں نے کورونا وائرس سے متاثرہ کسی بھی ملک کا دورہ کیا ہے تو وہ رضاکارانہ طور اپنے سفر کی تفصیلات حکام دیں۔

ڈائریکٹر نے کہا کہ اس بیماری کے پھیلا کو موثر طور روکا جاسکتا ہے۔اسی مقصد کے لئے کورونا وائرس کے بارے میں معلومات عام کی جارہی ہے۔

بھوپندر کمار نے مزید کہا کہ علامات اور سفری تفصیلات کی معلومات دینے کے لئے جموں اور سرینگر ائیر پورٹز پر مخصوص کانٹر قائم کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ

بیرون ریاستوں سے جموں وکشمیر آنے والے مسافروں کی لکھن پور او رلور منڈا میں سکریننگ کی جاتی ہے ۔ اس کے علاوہ جموں ، کٹرا اور ادھمپور ریلوے سٹیشنز پر ہیلپ ڈیسک قائم کئے جاچکے ہیں۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہا کہ حکومت نے سماجی، مذہبی یا سیاسی اجتماعات منعقد نہ کرنے کی لوگوں کو صلاح دی ہے۔

اس موقع پر ناظم اطلاعات ڈاکٹر سید سحرش اصغر اور جموں وکشمیر میں نوڈل آفیسر کورونا وائرس ڈاکٹر شفقت اقبال بھی موجو د تھے۔


7 ماہ کے بعد ،مقبوضہ کشمیر میں یونیورسٹیز ایکٹ میں ترمیم
یونیورسٹیز 7ماہ سے بغیر چانسلرکے کام کر رہی تھیں
یونیورسٹیز میں انتظامی بحران اب بھی جاری

جموں

مقبوضہ جموں و کشمیر میں تنظیم نو ایکٹ- 2019 کے نفاذ کے بعد جموں و کشمیر کی جامعات کو درپیش مشکلات کا جائزہ لینے کے لئے سات ماہ طویل انتظامی خاموشی کے بعد ،

انتظامیہ نے کشمیر اور جموں یونیورسٹیز ایکٹ ، 1969 میں ترمیم کی ہے۔ نئی ترمیم کے تحت ، جس کا حکم 2 مارچ کو جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ (جی اے ڈی) نے جاری کیا تھا ،

لیفٹیننٹ گورنر اب جامعہ کشمیر (کے یو) اور جامعہ جموں(جے یو)کے چانسلر ہوں گے۔ اس سے قبل ، ریاست جموں و کشمیر کی سابقہ ریاست میں گورنر جے یو اور کے یو کے چانسلر تھے۔

انہیں یونیورسٹیوں کے تمام بڑے پالیسی فیصلوں کو کرنے اور منظور کرنے کا اختیار حاصل تھا۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق سلیکشن پینلز کی سفارشات پر پروفیسرز ،

ایسوسی ایٹ پروفیسرز اور اسسٹنٹ پروفیسرز کے انتخاب کو منظور کرنے کا گورنر کو اختیار حاصل تھا۔جموں وکشمیر کی تنظیم نو کے بعد ، کشمیر اور جموں یونیورسٹیوں کے ایکٹ ،

1969 میں ، لیفٹیننٹ گورنر کی تقرری کے ساتھ ترمیم کی جانی تھی۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق حیرت کی بات یہ ہے کہ انتظامیہ نے جو "ترمیم” کی ہے وہ دیگر سات دیگر یونیورسٹیوں کے حوالے سے خاموش ہے

، جن میں جموں کلسٹر یونیورسٹی ، سری نگر کلسٹر یونیورسٹی ، شیر کشمیر یونیورسٹی برائے زرعی سائنس اور ٹیکنالوجی ،جموں ، شری ماتا واشنو دیوی یونیورسٹی ، بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی اور اسلامی سائنس اور ٹیکنالوجی یونیورسٹی شامل ہیں ۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پرنسپل ایکٹ میں جے اینڈ کے کے گورنر "الفاظ” کے حوالے سے کسی بھی حوالہ کو "جے اینڈ کے کے UT کے لیفٹیننٹ گورنر کے حوالہ کے طور پر سمجھا جائے گا۔

سات ماہ قبل جموں و کشمیر کی چھ بڑی یونیورسٹیوں میں فیکلٹی ممبروں سمیت مختلف گزیٹیڈ عہدوں کے لئے سلیکشن کا عمل جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ -2018 کے جامعات کی حیثیت سے نافذ ہونے کے بعد رک گیا تھا۔

اور یونیورسٹیز بغیر چانسلر کے بغیر کام کر رہی تھیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق دیگر یونیورسٹیوں کی طرح ، شری ماتا واشنو دیوی یونیورسٹی ، جو جموں وکشمیر شری ماتا واشنو دیوی یونیورسٹی ایکٹ ،

1999 کے تحت قائم کی گئی تھی ، کو بھی مختلف گزٹیڈ عہدوں کے انتخاب کو انجام دینے اور پالیسی فیصلوں کو حتمی شکل دینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بھی ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے جس کا مقابلہ دوسری یونیورسٹیاں کر رہی ہیں۔ یونیورسٹی کے رجسٹرار وی کے بھٹ نے کہا ،

صرف وہ فیصلے جن میں وائس چانسلر کی رضامندی کی ضرورت ہوتی ہے ، وہ لیئے جارہے ہیں جبکہ موجودہ صورتحال سے متعلق ہمیں جموں و کشمیر کی تنظیم نو کے بعد ابھی تک کوئی وضاحت حاصل نہیں ہے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق نئی ترمیم کے تحت ، جس کا حکم 2 مارچ کو جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ نے جاری کیا تھا ، لیفٹیننٹ گورنر اب جامعہ کشمیر اور جامعہ جامعہ کے چانسلر ہوں گے۔


انسانی حقوق کی معروف بین الاقوامی تنظیموں کے گروپ کا گرفتار کشمیریوں کی رہائی کا مطالبہ

جنیوا

انسانی حقوق کی معروف بین الاقوامی تنظیموں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی موجودہ صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس تشویش کا اظہار ایمنسٹی انٹرنیشنل ،

ہیومن رائٹس واچ ، انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس لیگز ،ایشین فورم برائے انسانی حقوق اور ترقی ، انٹرنیشنل سروس فار ہیومن رائٹس ،سویکس (CIVICUS)اورتشدد کے خلاف عالمی تنظیم (OMCT)نے جنیوا سے جاری ایک مشترکہ بیان میںکیا ہے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق بھارتی حکام نے گزشتہ سال 5 اگست کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد سخت پابندیاں عائد کردی تھیں ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس دوران سینکڑوں افراد کوجبری طورپر گرفتار کیا گیا اور دوران حراست ان پر بدترین ظلم و تشدد اور امتیازی سلوک روا رکھے جانے کے سنگین الزامات بھی سامنے آئے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق حریت رہنمائوں اور کارکنوں کے علاوہ تین سابق وزرائے اعلیٰ ، سیاست دان کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ اور دیگر قوانین کے تحت نظربند ہیں۔

بیان میں کہاگیا کہ اس سے احتساب ، شفافیت اور انسانی حقوق کا احترام متاثر ہوتاہے۔پابندیوں اور فوجی محاصرے پر تنقید کرنے پر صحافیوں اور انسانی حقوق کے علمبرداروںکو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔

تنظیموں نے مطالبہ کیا کہ آزادانہ مبصرین بشمول تمام انسانی حقوق کے علمبرداروںاور غیر ملکی صحافیوں کو آزادانہ اور بلا خوف و خطر اپنے کام انجام دینے کے لئے مناسب رسائی کی اجازت دی جائے ،

بلاوجہ گرفتار ہر فرد کو رہا کیا جائے ، اور اظہار رائے کی آزادی کے حقوق پر پابندیاں ختم کی جائیں۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ

وہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق (OHCHR) اور دیگر اداروں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں غیر مشروط رسائی فراہم کریں۔


مقبول بٹ کے بھائی پر پی ایس کا اطلاق

سرینگر

مقبوضہ جموں و کشمیر میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے بانی محمد مقبول بٹ کے بھائی ظہور احمد بٹ پر پی ایس اے لگایا گیا ہے۔ساوتھ ایشین وائرکے مطابق انتظامیہ کی جانب سے ظہور احمد بٹ پر تیسری مرتبہ پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا گیا ہے۔

ظہور احمد بٹ محمد مقبول کے چھوٹے بھائی ہیں اور شمالی ضلع کپوراڑہ کے ترہگام علاقے میں رہائش پزیر ہیں۔سرکاری ذرائع نے ساوتھ ایشین وائر کو بتایا کہ ظہور احمد کو گزشتہ ماہ 12 تاریخ کو راجستھان کی جیل سے واپس کشمیر لایا گیا تھا اور تب سے وہ کپواڑہ کی سب جیل میں مقید تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ ظہور احمد پر الزام ہے کہ وہ ملک مخالف، تخریبی سرگرمیوں اور تشدد کو بھڑکانے کی کوشش کررہے تھے۔ گزشتہ دو برس کے دوران تیسری مرتبہ ظہور احمد بٹ پر پی ایس اے لگایا گیا ہے۔

تازہ پی ایس اے لگانے کے بعد انہیں جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے علاقے مٹن میں واقع کیریبل جیل منتقل کیا گیا ہے۔

القمرآن لائن کے مطابق مقبول بٹ کا تعلق ضلع کپواڑہ کے ترہگام علاقے سے تھا اور انہوں نے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کی بنیاد رکھی تھی۔ مقبول بٹ کو دو قتل معاملوں میں قصور وار قرار دینے کے بعد 1984 میں دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی۔

بھارتی حکومت نے بدھ کے روز پارلیمنٹ میں بتایا تھا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں حراست میں لئے گئے 4511 افراد میں سے پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت 396 افراد کو حراست میں لیا گیا ۔

وزیر مملکت برائے امور داخلہ جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں شرومنی اکالی دل کے ممبر پارلیمنٹ سردار سکھدیو سنگھ دھندسا کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے یہ انکشاف کیا۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق جن لوگوں پرپی ایس اے عائد کیا گیا ،ان میں تین سابق وزرائے اعلی ، محبوبہ مفتی ، عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ شامل ہیں۔


جموں کی ٹاڈا عدالت میں یاسین ملک بیان ریکارڈ نہیں کیا جاسکا

جموں

ائر فورس اہلکاروں کی ہلاکت اور ڈاکڑ روبیہ سعید کی اغواکاری کے کیس کے سلسلے میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیرمین محمد یاسین ملک اور شوکت بخشی کے بیانات بدھ کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ٹاڈا عدالت میںقلمبندنہیں کئے جاسکے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق جموں کی ٹاڈا عدالت میں 30سال قبل ائر فورس اہلکاروں کی ہلاکت اور ڈاکڑ روبیہ سعید کی اغواکاری کے معاملے کی سنوائی ہوئی۔

عدالت میںجموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیرمین محمد یاسین ملک جو کہ اس وقت تہاڑ جیل میں مقید ہیں، کا بیان ویڈیو کانفرنس کے ذریعے قلمبند نہیںکیا جاسکا۔

ویڈیو کانفرنس کے ذریعے تہاڑ جیل انتظامیہ نے عدالت کو بتایا کہ محمد یاسین ملک کو بیان ریکارڈ نہیں کیا جاسکے گا کیونکہ وہ تہاڑ جیل کے ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق عدالت کو مزید بتایا گیا کہ یاسین ملک بھوک ہڑتال پر تھے اور اس وجہ سے ان کوہسپتال میں منتقل کیا گیا۔

لبریشن فرنٹ کے ایک اور لیڈر شوکت احمد بخشی جو اس وقت امبیڈکر نگر اتر پردیش کے جیل میں ہیں،کا بیان بھی ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ریکارڈ نہیںکیا گیا۔

ان کیسوں میں پولیس نے جن افراد کو ملزم ٹھہرایاہے، ان میں محمد یاسین ملک اور شوکت بخشی کے علاوہ، جاوید احمد میر، وجاہت بشیر قریشی، محمد سلیم ننھا جی، جاوید احمد زرگر، منظور احمد صوفی ،

انجینرعلی محمد میر، محمد اقبال گندرو، محمدزمان میر اور معراج احمد شیخ شامل ہیں۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق ان ملزمان کی طرف سے ایڈوکیٹ محمد اسلم گھونی اور ایڈوکیٹ یوگیش بخشی پیش ہوئے جنہوں نے عدالت کے سامنے اپنے دلائل پیش کئے۔

عدالت نے اس کیس کی اگلی سماعت 14مارچ کومقرر کی ۔

%d bloggers like this: