پاکستان نے نئے سوشل میڈیا قواعد پر عمل درآمد معطل کرتے ہوئے فیس بک، ٹوئٹر، گوگل اور دیگر سوشل میڈیا کمپنیوں کو ان قواعد پر مشاورت کی باقاعدہ دعوت دے دی ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ایک ترجمان کے مطابق اتھارٹی کے چیئرمین عامر عظیم باجوہ نے ان سوشل میڈیا کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم ایشیا انٹرنیٹ کوالیشن کو’ شہریوں کے تحفظ (آن لائن نقصان کے خلاف) قواعد 2020‘ کے سلسلے میں جاری مشاورت کے عمل میں شرکت کے لیے مدعو کیا ہے۔
اے آئی سی کے مینیجنگ ڈائریکٹر جیف پین کو لکھے گئے ایک خط میں چئیرمین پی ٹی اے نےبتایا کہ سوشل میڈیا کے نئے قواعد پر اے آئی سی اور معاشرے کے دیگر طبقات کے اعتراضات کو ختم کرنے کے لیے ان پر عمل درآمد معطل کردیا گیا ہے اور وزیراعظم کی ہدایت پر ایک مشاورتی کمیٹی قائم کی ہے۔
خط میں سوشل میڈیا کمپنیوں کے نمائندوں کو آئندہ ہفتے مشاورت کے لیے پاکستان آنے یا بصورت دیگر ویڈیو کانفرنسنگ اجلاس کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔
مشاورتی کمیٹی کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی حکومت اور پی ٹی اے ڈیجیٹل پاکستان اور انٹرنیٹ پر آزادی اظہار کے پرزور حامی ہیں۔
یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا کے لیے نئے قواعد منظور کرنے کے فیصلے پر کمپنیوں، میڈیا اورسول سوسائٹی کی تنقید کے بعد وزیراعظم نے چئیرمین پی ٹی اے کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی مشاورتی کمیٹی قائم کی تھی۔
کمیٹی میں انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری، وزیراعظم کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ڈاکٹر ارسلان خالد، وزیراعظم کی معاون خصوصی تانیہ ادریس کے علاوہ وزارت آئی ٹی کے حکام شامل ہیں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پی ٹی اے کے ترجمان خرم مہران نے بتایا کہ مشاورتی کمیٹی کے پہلے ہی دو اجلاس ہو چکے ہیں اور سوشل میڈیا کمپنیوں سے مشاورت کے علاوہ کمیٹی سول سوسائٹی اور دیگر سٹیک ہولڈرز سے بھی مشاورت کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر جلد ہی ایک سوالنامہ پیش کر دیا جائے گا جس میں نئے قواعد کی وضاحت کی جائے گی اور اس کی روشنی میں عوامی رائے اور تجاویز مانگی جائیں گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی حکومت نے ٹوئٹر، فیس بک، ٹک ٹاک، یوٹیوب اور دیگر آن لائن سوشل میڈیا سروسز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے قواعد و ضوابط کی منظوری دی تھی جس کے تحت ان تمام کمپنیوں کو پاکستان میں رجسٹر ہو کر اپنے دفاتر قائم کرنا ہوں گے۔
نئے قواعد کے مطابق ان کمپنیوں کو پاکستان کے سائبر قوانین کے مطابق عمل کرنا ہو گا، بصورت دیگر انہیں بلاک کر دیا جائے گا اور 50 کروڑ روپے تک جرمانہ بھی عائد کیا جا سکے گا۔
ان قواعد کے سامنے آنے کے بعد فیس بک، ٹوئٹر اور گوگل سمیت سوشل میڈیا انڈسٹری کی نمائندہ تنظیم ’ایشیا انٹرنیٹ کولیشن‘ نے وزیراعظم عمران خان کے نام ایک خط میں ان قواعد پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان قواعد کی روشنی میں سوشل میڈیا کمپنیوں کے لیے مشکل ہوگا کہ وہ اپنی خدمات پاکستانی صارفین اور کاروبار کو مہیا کر سکیں۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ