مئی 6, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

04مارچ2020:آج جموں اینڈ کشمیر میں کیا ہوا؟

جموں اینڈ کشمیر سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

مقبوضہ جموں وکشمیر:پولیس نے کشتواڑ میں پانچ نوجوانوں کو گرفتار کر لیا

سرینگر،

مقبوضہ جموں و کشمیر میں ، بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے ایک کاروائی کے دوران ضلع کشتواڑ میں پانچ نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔

ذرائع  کے مطابق بھارتی فورسز نے ایک آپریشن میں ضلع کے علاقے مروہ میں غلام حسین ، ذاکر حسین اور بشیر احمد سمیت پانچ نوجوانوں کوگرفتار کرلیا۔

پولیس نے ان پر حریت پسندوں کی مدد کرنے کا الزام عائد کیاہے۔
ذرائع  کے مطابق ضلع کشتواڑمیں 2000سے اب تک 73مختلف واقعات میں 102افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

جبکہ 77واقعات میں 97افراد شہید کئے گئے جن میں26شہری شامل ہیں۔ضلع کشتواڑمیں اسی عرصے میں 18سیکورٹی فورسز کے اہلکار بھی مارے گئے۔


مقبوضہ جموں و کشمیر میں کورونا وائرس کے 21 مشتبہ کیسز

سرینگر،

جموں و کشمیر میں کورونا وائرس کے 21 مشتبہ کیسز کی جانچ کی گئی ہے لیکن ابھی تک کوئی بھی پازیٹو کیس سامنے نہیں آیا ہے۔
مقبوضة جموں و کشمیر انتظامیہ کے پرنسپل سکریٹری روہت کنسل نے جموں میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کورونا وائرس کی جانچ پڑتال کے لیے جموں و کشمیر انتظامیہ متحرک ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 21 مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئی ہے لیکن ابھی تک کوئی بھی پازیٹیر کیس سامنے نہیں آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اب تک مجموعی طور پر 201 افراد سے رابطہ کیا گیا ہے۔ ان میں وہ افراد شامل ہیں جو یا تو چین، جنوبی کوریا، ایران ،

تھائی لینڈ، اٹلی، جنوب مشرقی ایشیا جیسے ممالک کا سفر کرچکے ہیں یا ان ممالک کے سفر کرنے والے افراد سے رابطہ ہوا تھا۔ذرائع  کے مطابق عوام کو خوفزدہ نہ ہونے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے یقین دلایا کہ صحت کی مشینری سمیت پوری انتظامی مشینری کو مزید فعال کردیا گیا ہے۔

اور وہ پوری طرح سے چوکس ہے اور تمام سہولیات کو ضرورت کے مطابق رکھا گیا ہے۔ذرائع  کے مطابق روہت کونسل نے کہا کہ ‘ چونکہ کورونا وائرس پوری دنیا میں تباہی مچا رہا ہے، انتطامیہ نے چین، ایران اور دیگر متاثرہ ممالک سے واپس آنے والے افراد کی مکمل جانچ پڑتال کو یقینی بنانے کے لیے سرینگر ایئرپورٹ پر اسکریننگ کا حکم دیا ہے۔


سرینگر: تین افراد پر عائد پی ایس اے منسوخ

سرینگر

جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے)کے تحت زیر حراست کالعدم جماعت اسلامی تنظیم کے ترجمان سمیت تین افراد پر عائد پی ایس اے کو منسوخ کر دیا۔

جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے جماعت اسلامی کے ترجمان زاہد علی کے علاوہ بانڈی پورہ جماعت اسلامی کے ضلعی صدر سکندر ملک اور عسکریت پسند تنظیم کے مبینہ کارکن سمیر وانی کی نظربندی کو بھی منسوخ کردیا گیا اور انہیں رہا کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

ذرائع  کے مطابق یہ حکم جسٹس راشی ربستان نے دیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جسٹس ربستان نے کشمیر بار کونسل کے صدر میاں قیوم کے پی ایس اے کے اسی طرح کے ایک مقدمے میں کہا تھا کہ ہائی کورٹ نظربندوں کا جائزہ لینے کے لیے صحیح فورم نہیں ہیں۔

گذشتہ برس پانچ اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد انتظامیہ نے درجنوں بھارت نواز سیاسی اور مذہبی رہنماوں کو یا نو نظر بند کیا یاپھر حراست میں لیا تھا۔


نظر بند سیاسی کارکن ڈپریشن کاشکار

سرینگر،

گزشتہ برس پانچ اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر انتطامیہ نے درجنوں بھارت نواز سیاسی رہنماوں کو حراست میں لیا ۔نظربندی میں ان لیڈرزاور سیاسی کارکنوں کی صحت متاثر ہو رہی ہے۔

زیر حراست لیڈرز میں انجینیر رشید کی قیادت میں سیاسی جماعت ‘ عوامی اتحاد پارٹی کے سیاسی کارکن بلال سلطان کو ڈپریشن کی شکایت کے بعد سرینگر کے رعناواری میں واقع سائکیاٹرک ہسپتال میں پیر کی شام کو طبی معائنے کے لیے داخل کیا گیا جس کے بعد انہیں انتظامیہ نے واپس سب جیل منتقل کیا۔

بلال سلطان کی اہلیہ مزمل نے ذرائع کو بتایا کہ ان کے شوہر کو انتطامیہ نے پانچ اگست کے بعد حراست میں لیا ہے اور وہ اس وقت سرینگر کے ایم ایل اے ہاسٹل میں زیر حراست ہیں۔

ایم ایل اے ہاسٹل کو انتظامیہ نے سب جیل قرار دیا ہے جس میں بلال سلطان کے علاوہ نیشنل کانفرنس کے ہلال اکبر لون، شاہ فیصل اور پی ڈی پی کے سینئر لیڈر پیرزادہ منصور حسین پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت قید میں ہیں۔ ذرائع  کے مطابق مزمل کا کہنا ہے کہ بلال سلطان گزشتہ دو ماہ سے سو نہیں پا رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ ڈپرشن میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیند نہ آنے کہ وجہ ان کا 13 برس کا بیٹا جس کو وقتا فوقتا دلی کے ایمز ہسپتال میں علاج کیلئے لے جانا پڑتا ہے۔ لیکن پانچ اگست کے بعد ان کے شوہر کی محروسی کی وجہ سے وہ ان کو ہسپتال نہیں لے پا رہے ہیں جس کی وجہ سے ان کی ذہنی پریشانی بڑھ گئی ہے اور وہ ڈپریشن میں مبتلا ہو گئے ہیں۔

ذرائع  کے مطابق بلال سلطان ضلع بانڈی پورہ کے رہنے والے ہیں اور انجینیر رشید کی قیادت والی سیاسی جماعت کے ‘عوامی اتحاد پارٹی’کے ساتھ منسلک ہیں۔انہوں نے 2015 میں نیشنل کانفرنس کے صدر داکٹر فاروق عبداللہ کے خلاف پارلیمانی انتخابات میں حصہ لیا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ پانچ اگست کے بعد کئی محروس سیاسی لیڈران کو طبی شکایت کے بعد سیرنگر کے مختلف ہسپتالوں میں علاج کیلئے لیا گیا تھا۔ یہ لیڈران مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں۔


کپواڑہ میں آرمی کیمپ کے اندر آتشزدگی
بانڈی پورہ کے جنگلات میں بھیانک آگ

سرینگر،

شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے خماریال ایز گنڈ میں فوجی کیمپ میں آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں ایک فوجی اہلکار زخمی ہوگیا جبکہ تین کیمپ اور دو گاڑیاں بھی جل کر خاکستر ہوگئیں۔
اطلاعات کے مطابق آگ شام کے 6 بجے لگ گئی اور کیمپ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔

ذرائع  کے مطابق واقعے کے فورا بعد ہی فائر ٹینڈر موقع پر پہنچے ۔اس واقعے میں تین کیمپ، دو گاڑیاں اور کئی تیل بیرل اسٹور تباہ ہوئے جبکہ ایک نیم فوجی سی آر پی ایف زخمی ہوگیا۔

شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے جنگلات میں آگ لگنے سے سینکڑوں قیمتی اور ناپید ہوتے درخت جل کر خاکستر ہوئے۔

چٹے بانڈی جو ایک پہاڑی علاقہ ہے منگل کے روز پہاڑی پر آگ لگ گئی جس کے سبب دیودار، صنوبر اور متعدد ناپید ہوتے درخت جل کر خاکستر ہوگئے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق پچھلے ماہ بھی متعدد بار جنگلوں میں آگ لگ چکی ہے

اور مذکورہ درخت بڑے پیمانے پر بیرون ممالک میں اسمگل کیے جاتے ہیں جس کے سبب ان پہاڑیوں پر واقع درختوں کی کٹائی پر سختی سے پابندی عائد کی گئی ہے۔

علاقے کے لوگوں نے آگ کی خبر متعلقہ فائر اینڈ ایمرجنسی کو دی دی جس کے بعد فائر بریگیڈ عملہ وہاں پہنچا اور آگ پر قابو پانے کی کوشش کی۔

محکمہ جنگلات کے افسران کے مطابق وہ پوری کوشش میں لگے ہیں کہ جنگل میں بار بار آگ لگنے کے واقعات میں کمی لائی جاسکے اور یہاں موجود درختوں کی حفاظت کو مزید یقینی بنایا جاسکے۔


آندھراپردیش کے وزیراعلی کی جانب سے بھی این پی آر کی مخالفت

حیدرآباد،

آندھراپردیش کے وزیراعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی نے مسلمانوں سے کہا ہے کہ انہیں این پی آر اور این آر سی سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

نائب وزیراعلی امجد باشاہ نے ایک مسلم وفد کے ساتھ وجئے واڑہ میں وزیراعلی جگن موہن ریڈی سے ملاقات کی اور سی اے اے، این پی آر، این آر سی سے متعلق مسلمانوں میں پھیلی ہوئی بے چینی سے آگاہ کیا۔

جگن موہن ریڈی نے وفد کو یقین دلایا کہ اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں این آر سی اور این پی آر کے خلاف قرارداد منظور کی جائے گی۔

ریاستی حکومت نے این پی آر کے خلاف اسمبلی میں قرارداد منظور کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وفد میں مفتی رحیم اللہ، مفتی محمد علی بغدادی، احمد باشاہ، احمد پیر شہ میری اور دیگر رہنما شامل تھے۔


بھارتی ایجنسیاں پلوامہ حملے کے ذمہ داروں کے تعین میں ناکام
پلوامہ حملے کے ایک سال بعد گرفتاریوں کا سلسلہ شروع

سرینگر ،

مقبوضہ جموں وکشمیرمیں جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے لیتھ پورہ میں ہونے والے خودکش حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں ٹرک ڈرائیور طارق احمد شاہ اور ان کی بیٹی انشا طارق کو گزشتہ روز ہکری پورہ میں واقع اپنے گھر سے گرفتار کیا گیا۔

پلوامہ خودکش حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں طارق احمد شاہ اور ان کی بیٹی انشا طارق کو جموں میں قومی تفتیشی ادارے این آئی اے کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

ذرائع  کے مطابق عدالت نے انہیں 10 دن تک پولیس تحویل میں بھیج دیا ہے۔طارق احمد شاہ (50) سالہ اور انشا طارق ((23 سالہ پر الزام ہے کہ انہوں نے خودکش حملہ آور عادل احمد ڈار کو اپنے گھر میں پناہ دی تھی۔پولیس نے الزام لگایا کہ عادل احمد ڈار جیش محمد کے سرگرم کارکن تھے۔

بھارتی ایجنسیوں نے حملہ آوروں کے تعین میں ناکامی کے بعد پلوامہ حملے کے ایک سال بعد گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کیا ہے۔

این آئی اے کی جانب سے اس معاملے میں یہ دوسری گرفتاری ہے۔گزشتہ ہفتے ایجنسی نے جنوبی ضلع پلوامہ کے کاکہ پورہ علاقے سے تعلق رکھنے والے شاکر بشیر ماگرے کو گرفتار کیا تھا۔ 22 سالہ شاکر بشیر فرنیچر کی دکان چلا رہے ہیں اور انہیں جیش محمد تنظیم کا معاون بتایا جا رہا ہے۔

این آئی اے نے ان کے گھر پر چھاپہ بھی مارا تھا۔ شاکر بشیر پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوںنے پلوامہ خودکش حملہ آور عادل ڈار کی مبینہ طور پر مدد کی تھی۔ ان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے پلوامہ حملے میں استعمال کیے گئے آئی ای ڈی کو جمع کرنے میں مدد کی تھی۔

این آئی کے مطابق عادل ڈار نے طارق احمد شاہ کے گھر میں ویڈیو بنایا تھا، جسے بعد میں جیش محمد نے جاری کیا تھا۔ ذرائع  کے مطابق ایجنسی نے الزام لگایا کہ گرفتار شدہ طارق احمد اور انشا طارق 2018 سے عسکریت پسندوں کو گھر میں پناہ دے رہے تھے ۔

این آئی اے کے بیان کے مطابق طارق احمد شاہ پیشے سے ڈرائیور ہیں۔ ابتدائی تفتیش کے دوران شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ خود کش حملہ آور عادل ڈار ان کے گھر میں مقیم رہا ہے ۔

این آئی اے نے الزام لگایا کہ شاہ نے سی آر پی ایف کے قافلے پر حملے کی منصوبہ بندی میں مدد کی۔
یہ بھی دعوی کیا گیا ہے کہ طارق شاہ کی بیٹی انشا طارق عسکریت پسندوں کے لیے کھانا پکاتی تھی۔ 2018-2019 کے عرصے کے دوران عسکریت پسند دو سے چار دنوں تک تقریبا 15 سے زیادہ مرتبہ طارق شاہ کے گھر پر ٹھہرے تھے۔

ابتدائی تفتیش میں الزام لگایا گیا ہے کہ کہ انشا طارق عسکریت پسند محمد عمر فاروق کے ساتھ مستقل رابطے میں تھیں۔ رابطے کے لیے ٹیلیفون اور دیگر سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کا استعمال کیا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ

ایجنسی نے دو فونز بھی برآمد کیے ہیں جنہیں جانچ کے لیے فارنسک لیب بھیج دیا گیا ہے۔
رواں برس 11 جنوری کو حزب المجاہدین کے کمانڈر نوید بابو اور ان کے ساتھی اور معطل ڈی ایس پی دیویندر سنگھ کی گرفتار کرکے ان کی تحویل سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا تھا۔

نوید بابو اور معطل پولیس افسر ریویندر سنگھ کی گرفتاری کے بعد این آئی اے نے کارروائیوں کو مزید تیز کیا ہے۔ این آئی اے نے وادی کے اطراف و اکناف بالخصوص جنوبی کشمیر میں اب تک درجنوں چھاپے مارے ہیں۔یہ گرفتاریاں ، پلوامہ حملے کا ایک برس مکمل ہونے کے بعد عمل میں لائی گئی ہیں۔

%d bloggers like this: