مقبوضہ کشمیر میں نئی سیاسی جماعت’اپنی پارٹی’ کا قیام
سید محمد الطاف بخاری آئین مرتب کرنے میں مصروف
سرینگر
دفعہ 35 اے اور 370 کے خاتمے کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر خزانہ الطاف بخاری کی صدارت میں نئی سیاسی جماعت تشکیل دی جا رہی ہے جس کا اعلان اگلے ہفتے سرینگر میں ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق دہلی سے فون پر بات کرتے ہوئے بخاری نے کہا کہ وہ فی الوقت اپنی نئی سیاسی جماعت ‘اپنی پارٹی’ کا آئین مرتب کرنے میں مصروف ہیں ، اورپارٹی کو عنقریب باقاعدہ لانچ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی مخصوص خاندان کی پارٹی نہیں ہے اس میں کوئی بھی شمولیت اختیار کرسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اپنے ہم خیال سیاسی رہنماوں کے ساتھ جموں و کشمیر میں ایک نئی علاقائی جماعت کا اعلان بہت جلد سرینگر میں کرنے جا رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم ابھی پارٹی کا آئین مرتب کررہے ہیں، پارٹی کی باقاعدہ لانچنگ کے لئے ابھی کوئی تاریخ مقرر نہیں ہوئی ہے، پیر یا منگل کو میٹنگ ہوگی۔ اس کے بعد پارٹی لانچنگ کا باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔
پی ڈی پی کے سینئر لیڈر مظفر حسین بیگ کی طرف سے پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بخاری نے کہا کہ جس دن پارٹی کا باقاعدہ اعلان ہوگا اس کے بعد دیکھا جائے گا کہ کون ہماری پارٹی میں شمولیت اختیار کرتا ہے۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہ عام لوگوں کی پارٹی ہے کسی مخصوص خاندان کی پارٹی نہیں ہے اس میں کوئی بھی شمولیت اختیار کر سکتا ہے اسی لئے ہم نے اس کا نام ‘اپنی پارٹی’ رکھا ہے۔
الطاف بخاری نے کہا کہ فی الوقت پارٹی کی سرگرمیاں جموں و کشمیر تک ہی محدود رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کو سری نگر میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں لانچ کیا جائے گا اور اس کے مرکزی دفاتر سری نگر اور جموں میں ہوں گے۔
القمر آن لائن کے مطابق بخاری اور دیگر سیاسی رہنما وں نے جنوری کی 7 تاریخ کو لیفٹینیٹ گورنر جی سی مرمو سے ملاقات کی تھی۔ 9 جنوری کو غیر ملکی سفارتکاروں کے وفد کے ساتھ ملاقات کے بعد الطاف بخاری کی نئی جماعت کے متعلق خبریں گردش کر رہی تھیں تاہم بخاری اور دیگر رہنماوں نے تمام خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں۔ تاہم اگر ضرورت پڑی تو جماعت کی تشکیل دی جا سکتی ہے۔
اس سے قبل مقبوضہ کشمیر کی سیاست میں نئی سیاسی جماعت کاقیام پہلے ہی اختلافات کا شکارہوگیاتھا۔ جب قیادت کے مسئلے پر رہنما ایک دوسرے سے الجھ پڑے تھے جن میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی)کے سرپرست مظفر حسین بیگ شامل تھے۔
بخاری اور مظفر بیگ دونوں نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 اور ڈومیسائل اسٹیٹس کی بحالی کا مطالبہ کیا تھا۔
‘بی ایس این ایل’ سرکاری حکم نامے کے باوجود ‘براڈبینڈ سروس’ بحال کرنے میں ناکام
سرینگر ،
سرکاری حکم نامے کے باجود سرکاری مواصلاتی کمپنی بھارت سنچار نگم لمیٹڈ (بی ایس این ایل)براڈ بینڈ انٹرنیٹ خدمات بحال کرنے میں ناکام ہے جس کے باعث کمپنی کے صارفین پریشان ہیں اور وہ نجی انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز کی طرف رجوع کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔
متذکرہ کمپنی کے صارفین کا الزام ہے کہ براڈ بینڈ گزشتہ سات ماہ سے معطل ہونے کے باجود بھی ان سے باقاعدہ بل وصول کیا جارہاہے۔
مقبوضہ جموں کشمیر انتظامیہ نے 24 جنوری کو وادی میں ٹو جی موبائل انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کے لئے حکمنامہ جاری کیا تھا جس کے پیش نظر اگرچہ نجی انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر نے براڈ بینڈ سروس بحال کی تاہم بی ایس این ایل قریب ایک ماہ بیت جانے کے باوجود بھی سروس بحال کرنے میں ناکام ہوئی ہے۔
دریں اثنا بی ایس این ایل کے ترجمان نے بتایا کہ صارفین کے لئے براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس عنقریب بحال کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا: ‘فائر وال نصب کرنے کا عمل آخری مرحلے میں ہے، ہمارے صارفین عنقریب براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس کا استعمال کریں گے’۔ کمپنی کے صارفین کے ایک گروپ نے القمرآن لائن کے ساتھ اپنی مشکلات کو شیئر کرتے ہو ئے کہاکہ
سرکار کی طرف سے حکم نامے کے باوجود بھی بی ایس این ایل نے براڈ بینڈ سروس بحال نہیں کی ہے جس کے باعث ہم مشکلات سے دوچار ہورہے ہیں۔
ایک صارف نے کہا کہ ہم نجی انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرس کی طرف رجوع کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔ القمرآن لائن کے مطابق ان کا کہنا تھاکہ ہم اب نجی انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرس کی طرف رجوع کرنے پر مجبور ہورہے ہیں، آخر ہم کب تک انتظار کریں گے، ہمیں مشکلات درپیش ہیں’۔
بعض صارفین کا کہنا ہے کہ گزشتہ سات ماہ سے براڈ بینڈ سروس معطل ہونے کے باوجود بھی ان سے باقاعدہ بل وصول کیا جارہا ہے۔ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ
بی ایس این ایل کا سست طریقہ کار صارفین کو دوسری نجی کمپنیوں کی طرف رجوع کرنے پر مجبور کررہا ہے جو حق بجانب ہے۔ اس سے کمپنی کا مالی بحران مزید سنگین ہوگا۔
جنوبی کشمیر میں درجنوں آبی چشمے اخری سانس لے رہے ہیں
سرینگر ،
وادی کشمیر کے ندی نالے چشمے اور جھیل اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ واقعی پانی جیسا انمول تحفہ عطا کر کے قدرت نے اس حسین خطے کو اپنی خاص کریمی سے نواز ہے مگر خود غرض اور لا پرواہ لوگوں نے خالق کائنات کی اس مہربانی کی قدر نہیں کی جس کی وجہ سے وادی کی متعدد جگہوں پر درجنوں کی تعداد میں سوتے اور چشمے خشک ہو گئے ہیں جبکہ بعض مقامات پر ندی نالوں اور دریاوں کے ساتھ اس قدر کھلواڑ کیا گیا ہے کہ انکا وجود ہی خطرے میں پڑ گیا ہے۔
القمرآن لائن کے مطابق چند دہائیاں قبل وادی کے چشمے اور جھیل صاف و شفاف پانی سے لبریز ہوا کرتے تھے اور پانی کے حوالے سے لوگوں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا کرنے پر مجبور نہیں ہونا پڑتا تھا اور ندی نالوں کا یہ حال تھا کہ لوگ منہ ہاتھ دھونے کے ساتھ ساتھ ان میں نہانے کا بھر پور مزہ لیا کرتے تھے
اور حتی کہ دریاوں سے بہنے والے پانی کو بلا کسی جھجک کے استعمال میں لایا جاتا تھا مگر شومئی قسمت کہ متعدد مقامات پر ندی نالوں اور دریاوں سے غیر قانونی طور ریت اور باجری نکالنے والے چند لالچی لوگوں نے انکے وجود کو کافی حد تک نقصان پہنچایا جبکہ ان میں غلاظت اور گندگی ڈالنے سے اجتناب نہیں کیا گیا
ذرائع کے مطابق چشموں ندی نالوں اور سوتوں کی دیکھ بھال اور ان کی حفاظت کا کام حکومت بخوبی انجام دے رہی ہے تو اس حوالے سے عام لوگوں کو بھی اپنی بھر پور سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ پانی جیسی انمول شئے کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے ورنہ کہیں نہ کہیں سے پانی کی عدم دستیابی کا جن بوتل سے باہر آ کر عام صارفین کو پریشانی میں مبتلا کرتا رہے گا اور اکثر وبیشتر سینچائی سے محروم رہنے والے کھیت اور باغات خشکی کا شکار ہو جائیں گے
قاضی گنڈ کا پانزتھ ناگ چشمہ آجکل اپنی لٹی ہوئی شان وشوکت پر خون کے آنسو بہا رہا ہے۔ القمرآن لائن کے مطابق پانزتھ ناگ چشمے کا پانی میٹھا اور شفاف ہونے کی وجہ سے اپنی مثال آپ ہے اور مقامی آبادی اسے پینے کے لئے بھی استعمال کرتی ہے
اور ساتھ ہی اسکے پانی سے تقریبا 25 دیہات کی سینکڑوں کنال اراضی بھی سیراب ہوتی ہے مگر اس چشمے کے صاف پانی کو پراگندہ کرنے اور اسکے کناروں پر پیڑ پودے لگانے کے ساتھ ساتھ اسے نکلنے والی نہر کو جگہ جگہ خس و خاشاک کی نذر کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کی جاتی ہے جس کی وجہ سے اسکی ہئیت متاثر ہو رہی ہے ۔
کشمیر میں سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلانے کے الزام میں ایک اور شخص گرفتار
سائبر ونگ اس وقت ایک ہزار سے زائد سوشل میڈیا اکاونٹس کی جانچ پڑتال کر رہی ہے
سرینگر ،
پولیس نے بتایا ہے کہ جمعہ کے روز شمالی کشمیر ضلع کپواڑہ کے علاقے ہندواڑہ میں ایک شخص کو سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلانے کے لئے گرفتار کیا گیا ہے۔
یہ گرفتاری سرینگر میں ایک ایسے شخص کی گرفتاری کے دو دن بعد ہوئی ہے جس نے گذشتہ سال فیس بک پر تصاویر اپلوڈ کی تھیں جن پر کپواڑہ ضلع میں سکیورٹی فورسز پر توڑ پھوڑ کا الزام لگایا گیا تھا۔
ہندواڑہ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ، جی وی سندیپ چکروتی نے بتایا کہ انہوں نے ہندواڑہ کے واسکورا کے رہائشی وسیم مجید ڈار کو گرفتار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ڈار کو یہ اطلاع ملنے کے بعد گرفتار کیا گیا کہ کچھ نوجوان جعلی خبریں پھیلارہے ہیں۔
اس اطلاع کے موصول ہونے پر ، ایف آئی آر 25/20 انڈر 153-153 اے / 505 آر پی سی درج کی گئی اور تھانہ ہندواڑہ میں تفتیش کی گئی۔ ترجمان نے بتایا کہ سخت کوششوں کے بعد مجرم وسیم مجید کو گرفتار کرلیا گیا۔
ترجمان نے لوگوں سے یہ بھی اپیل کی کہ وہ افواہوں اور جعلی خبروں پر دھیان نہ دیں اور ایسے عناصر کے امن کے ناجائز پروپیگنڈے کا شکار نہ ہوں۔ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ پولیس افواہوں کو پھیلانے والوں اور معاشرے کے مختلف طبقات میں نفرت پھیلانے والے کسی بھی شخص کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کا پابند ہے۔
ذرائع کے مطابق سائبر ونگ اس وقت ایک ہزار سے زائد سوشل میڈیا اکاونٹس کی جانچ پڑتال کر رہی ہے ۔
سرینگر شہر کے سیدہ کدل کے رہائشی امتیاز احمد کاوا کو جمعرات کے روز کپواڑہ پولیس نے اپنے گھر سے افواہ پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
کپواڑہ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس ، امبارکر شریرم دنکر نے ساوتھ ایشین وائر کو بتایا کہ کاوا نے گذشتہ سال ایک غلط فیس بک پوسٹ اپ لوڈ کی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے کپواڑہ میں لاکھوں روپے مالیت کی املاک کو نقصان پہنچا یاہے۔
پیر کے روز جموں وکشمیر سائبر پولیس اسٹیشن نے ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورکس (وی پی این)کا استعمال کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے غلط استعمال کے الزام میں عمومی ایف آئی آر درج کی تھی۔
جموں وکشمیر میں پچیس جنوری کو کم رفتار موبائل انٹرنیٹ کی بحالی کے بعد سوشل میڈیا پر پابندی عائد کردی گئی ہے
پولیس کے ڈائریکٹر جنرل ، دلباغ سنگھ ، نے بدھ کے روز کہا تھا کہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے لئے وی پی این استعمال کرنے والوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔
لیہہ میں کورونا وائرس کیس نہیں ہے: رگزان سمپیل
سرینگر ،
سکریٹری سیاحت لداخ رگزان سمپیل نے کہا کہ لیہہ میں کورنا وائرس کا کوئی بھی کیس نہیں پایا گیا۔
ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس بہت سنگین معاملہ ہے لیکن لیہہ میں کورونا وائرس کے بارے میں جو بھی بات کہی جا رہی ہے وہ غلط ہے، لیہہ ضلع میں کوئی کورونا وائرس کا کیس نہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیہہ اس معاملے میں محفوظ ہے۔
اس سے قبل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ، ایس این ایم ہسپتال لیہہ نے ایک سرکاری اعلامیئے میں بتایا تھاکہ دو مریضوں کو کرونا کی علامات کی وجہ سے الگ تھلگ کردیا گیا ہے۔جن میں سے ایک مریض کو انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو)اور دوسرے کو عام آئسولیشن وارڈ میں رکھا گیا ہے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا تھاکہ ضلع لیہہ کے گاوں پیانگ کے رہنے والا ایک مریض میں بھی اسی طرح کی علامات پائی گئی ہیں۔
کورونا وائرس چین سے کے ووہان شہر سے پھیلا ہے۔ چین میں کورونا وائرس کی وجہ سے ہزاروں لوگوں کی جان چلی گئی ہے۔ چین کے ووہان شہر پر کئی روز سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ یہاں پر نہ لوگ باہر سے آ سکتے ہیں اور نہ ہی اندر داخل ہو سکتے ہیں۔
بہار، کیرالہ سمیت دیگر ریاستوں میں کورونا وائرس سے متاثر کچھ لوگ ہیں۔ بھارت نے چین کے ووہان شہر سے تقربا 400 بھارتی شہریوں کو واپس بلایا ہے۔
اے وی پڑھو
پاک بھارت آبی تنازعات پر بات چیت کے لیے پاکستانی وفد بھارت روانہ
لتا منگیشکر بلبل ہند
بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ایمرجنسی الرٹ جاری