مئی 8, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

19فروری2020:آج ضلع رحیم یار خان میں کیا ہوا؟

ضلع رحیم یارخان سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

لیاقت پور

سراٸیکی کلچرل کانفرنس 22فروری کو ہوگی اس سلسلے میں سراٸیکی فاونڈیشن کا اجلاس زیر صدارت صدر سراٸیکی فاونڈیشن چولستان غلام مصطفی مظہر چولستان میں منقعد ہوا۔

اجلاس میں کانفرنس کے انتظامات کا جاٸزہ لیا گیا۔اور کانفرنس کو کامیاب بنانے کےلیے مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گٸیں تفصیل کے مطابق سراٸیکی فاونڈیشن پاکستان دے زیراہتمام چوتھی سالانہ سراٸیکی کلچرل کانفرنس 22فروری بروز ہفتہ دن 12 بجے جھوک فرید کے مقام پر منعقد ہوگی۔

کانفرنس کی صدارت چٸیرمین سراٸیکی فاونڈیشن جام اظہرمرادلاڑ کریں گے۔کانفرنس میں پورے سراٸیکی وسیب سے سراٸیکی اگوان,

سیاسی,مذہبی,سماجی,وکلإ,طالب علم رہنما خطاب کریں گے۔کانفرنس میں سراٸیکی تحریک میں نمایاں کردار ادا کرنے والی نماٸندہ شخصیات کو آیوارڈ دٸیے جاٸیں گے۔

کانفرنس میں چولستانی فنکار آڈو بھگت,موہن بھگت,قمرنواز چھینہ سمیت گلوکار,فنکار نغارہ اور ڈھول کی تھاپ پر سراٸیکی جھمر کھیلنے کا مظاہرہ کریں گے۔

اجلاس میں نازک فریدی,صدیق گھنیہ,جام نیاز ,جام شاکر ,طارق بھٹہ,بیجل داس,بربل داس, اجمل اظہر,جام رفیق چولستانی,راشد بھٹی,عابد بھٹی,جام رفیق سمیت دیگر شریک ہوٸے۔


رحیم یار خان

پاکستان کسان اتحاد کے ڈسٹرکٹ آرگنائزر جام ایم ڈی گانگا نے کہا کہ محکمہ انہارکی غفلت اور لاپرواہی عظیم نہری نظام کی تباہی کا باعث ہے. ششماہی نہروں، راجباہوں اور مائنرز کی بندی کے دوران غیر ذمہ دار لوگ پشتے توڑ کر گزر گاہیں بنا لیتے ہیں.

جو بعد ازاں پانی آنے پر شگاف پڑنے، نہروں کے ٹوٹنے کا باعث بنتی ہیں. نہروں کے کناروں آباد بستیوں کے لوگوں نے نہروں پر جانور کے بھانے واڑے بنا رکھے ہیں.

جگہ جگہ اپنی مرضی سے پشتے کاٹ کر جانوروں کو پانی پلانے کے گھاٹ بنا لیے ہیں. جس سے پشتے کمزور ہو کر ٹوٹ جاتے ہیں.نہروں میں گرے ہوئے درختوں کی وجہ سے نہریں سلٹ اور بھل سے بھر جاتی ہیں

جو پانی کے بہاؤ میں رکاوٹ بنتی ہے.نہروں میں پانی آنے پر شگاف پڑنے کی یہ اہم وجوہات ہیں.بلاشبہ پانی چور بھی اپنے حصہ ڈالتے ہیں.

جام ایم ڈی گانگا نے مطالبہ کیا ہے کہ پانی آنے سے قبل ہی ابھی سے بروقت نہروں کی صفائی اور پشتوں کی بھرائی کروا لی جائے. اکثر ہم نے محکمہ انہار کی یہ پریکٹس دیکھی ہے کہ

وہ ٹھیکیداروں کے ساتھ ملی بھگت سے بھل صفائی نہروں میں پانی آنے سے دو تین دن پہلے شروع کرتے ہیں. محض نمائشی اور ادھورا کام کرکے پورے پیسے وصول کر لیے جاتے ہیں.

دوسری صورت میں بھل صفائی کے نام پر کسانوں کا پانی بند کرکے انہیں معاشی نقصان سے دوچار کیا جاتا ہے.

صادق برانچ، فتح مائنر، رکن مائنر، قادرہ، گری،دیگی، مہران وغیرہ سمیت درجنوں ششماہی نہریں گذشتہ چھ ماہ سے بند پڑی ہیں.

درجنوں، سینکڑوں جگہوں پر نہروں کے پشتے کٹے ہوئے ہیں. گزر گاہیں بنی ہوئی ہیں. گرے ہوئے درخت نہروں میں پڑے ہیں.

میری ڈسٹرکٹ ایڈوائزری کمیٹی کے ہیڈ ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان علی شہزاد سے گزارش ہے کہ وہ محکمہ انہار کے ذمہ داروں کو جگا کر اپنی ذمہ داریوں کا احساس دلائیں.

مہنگائی کے اس دور میں کسان بہت پریشان ہیں.گنے اور باغات والے ایریا کی ششماہی نہروں میں پانی فراہم کرکے انہیں ریلیف فراہم کیا جائے.

%d bloggers like this: