جون 16, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بھارت: انسٹیٹیوٹ میں 68 طالبات کے کپڑے اور زیرجامے اتروائے گئے

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انسٹی ٹیوٹ انتظامیہ نے طالبات سے کسی بھی قسم کے الزامات سے بچنے کیلئے اپنی حمایت میں دستخط بھی کروائے

گجرات، (ساؤتھ ایشین وائر)

گجرات کے کچھ ضلع کی بھوج تحصیل میں ایک شرمناک واقعہ سامنے آیا ہے ۔ بھوج کے ایک گرلز انسٹی ٹیوٹ کی انتظامیہ نے طالبات کو اپنے کپڑے اترواکر پیریڈز کی جانچ کروانے کیلئے مجبور کیا ۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انسٹی ٹیوٹ انتظامیہ نے طالبات سے کسی بھی قسم کے الزامات سے بچنے کیلئے اپنی حمایت میں دستخط بھی کروائے ۔ انسٹی ٹیوٹ کی خواتین ڈائریکٹرز نے بھی طالبات کو وارننگ دی کہ اگر وہ مخالفت کریں گی ، تو انہیں کالج چھوڑنا پڑے گا ۔ اس واقعہ کے بعد طالبات نے انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ قومی خواتین کمیشن نے بھی اس معاملہ کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ایک ٹیم تشکیل دی ہے۔

بھوج کے شری سہجانند گرلز انسٹی ٹیوٹ (ایس ایس جی آئی) کی طالبات کا الزام ہے کہ انہیں 12 فروری کو کلاس سے باہر نکال کر بیٹھایا گیا ۔ ان کے مطابق پرنسپل نے انہیں کلاس سے نکلوایا تھا ۔ حیض کے بارے میں پوچھ گچھ کے بعد ہر ایک اسٹوڈنٹ کو واش روم میں جانچ کے لئے بلایا گیا ، جہاں ان کے کپڑے اتروا کر پیریڈز کی جانچ کی گئی ۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق مخالفت کرنے پر انتظامیہ نے کچھ طالبات کو دفتر میں بلایا اور دھمکی دینے کے ساتھ جذباتی بلیک میل بھی کیا ۔

طالبات کا کہنا تھا کہ بدھ کے روز کالج میں ہاسٹل سے ایک کال موصول ہوئی تھی کہ طالبات کے پیریڈز کی جانچ کی جائے گی ۔ اس کے بعد طالبات کو ایک جگہ جمع ہونے کیلئے کہا گیا۔ ان سے کہا گیا کہ جن لڑکیوں کے پیریڈز آرہے ہیں ، وہ الگ بیٹھ جائیں ۔ اس کے بعد دو لڑکیاں کھڑی ہوئیں اور الگ جاکر بیٹھ گئیں ۔ بعد ازاں سبھی طالبات کو کپڑے اترواکر جانچ کرانے پر مجبور کیا گیا ۔ طالبات کا کہنا تھا کہ انسٹی ٹیوٹ کی پرنسپل ریٹا بین اور دیگر ٹیچروں نے انہیں ایسا کرنے پر مجبور کیا ۔ ذرائع کے مطابق کسی نے شکایت کی تھی کہ کچھ طالبات پیریڈز کے دوران باورچی خانے اور مندر میں داخل ہوئی تھیں ۔

انسٹی ٹیوٹ کی طالبات کو ڈر ہے کہ ان کے امتحان کے نتائج پر بھی اس معاملہ کی مخالفت کرنے کی وجہ سے خراب اثر پڑ سکتا ہے ۔ طالبات کا کہنا تھا کہ شری سہجانند گرلز انسٹی ٹیوٹ کی 68 طالبات کو پیریڈس کی جانچ کیلئے کپڑے اتارنے پر مجبور کیا گیا ۔
ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انسٹی ٹیوٹ کی ڈین درشنا ڈھولکیا نے کہا کہ یہ معاملہ ہاسٹل کا ہے اور اس کا یونیورسٹی اور کالج سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔ جو کچھ ہوا لڑکیوں کی رضامندی سے ہوا ۔ کسی کو بھی یہ کام کرنے پر مجبور نہیں کیا گیا ۔
قومی خواتین کمیشن نے کپڑے اتروانے کے معاملہ کا از خود نوٹس لیا ہے اور معاملے کی تحقیق کیلئے ایک ٹیم تشکیل دی ہے ۔ اس ٹیم کو انسٹی ٹیوٹ جاکر واقعے کے بارے میں آگاہ کرنے کیلئے کہا گیا ہے ۔ یہ ٹیم طالبات سے بھی بات چیت کرے گی ۔

%d bloggers like this: